تحریکِ انصاف حکومت: منشور اور وعدے

یاز

محفلین
پاکستان میں ٹیکس کی چوری بہت منظم اور عمدہ طریقے سے کی جارہی ہے ۔ صنعتکار , تاجر اور دیگر ٹیکس دینے والے افراد کو ایف بی آر کے اہکاروں کا مکمل تعاون حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ باآسانی عائد ٹیکس کا ایک چوتھائی حصہ ادا کرتے ہیں ۔ایک یہ بھی وجہ ہے جو سرمایہ دار امیر سے امیر تر ہوتا جا رہا ہے ۔
نیز بہت سے کاروبار سرے سے ٹیکس کے بغیر چل رہے ہیں۔ جیسے سٹاک ایکسچینج اور پراپرٹی کا بزنس۔
 

یاز

محفلین
ویسے پاکستان کے چند بڑے مسائل میں 5000 کا نوٹ اور 40000 کا پرائز بانڈ بھی شامل ہیں۔
ٹیکس چوری اور بلیک منی روکنی ہے تو ان کو بھی ختم کرنا ہو گا۔
 
یعنی آپکا ووٹ اینٹی نواز تھا- کافی دلچسپ بات ہے-

تحریک نے ہندردیاں بالکل بھی نہیں سمیٹیں۔ لیکن حکومت نے ہمدردیاں کھوئیں ضرور۔
سب سے اہم فیکٹر نواز حکومت کے خوفزدہ ہونے کے تاثر والا تھا۔ ایسے جیسے دل میں چور ہو۔
ہر چھوٹی چھوٹی بات پہ خوفزدہ طریقے سے بلیک میل ہوتے رہے۔
مجھے فیض آباد دھرنے کے دوران یہ شدت سے محسوس ہوا کہ اگر حکومت میں ذرا بھی اخلاقی جرات ہوتی تو دھرنا ختم کرانے میں ناکامی کے بعد پوری بات عوام کے سامنے لاتے ہوئے استعفیٰ دے دیتے۔
لیکن اپنے کاروبار اور مفادات زیادہ عزیز ہوں تو استعفیٰ دینا مشکل ہو جاتا ہے۔
 
منشور اور وعدے کا پتہ نہیں البتہ الیکشن ریفارمز پر کپتان کو جلد از جلد عملدرآمد کروا لینا چاہئیے ورنہ وہی حشر ہو سکتا جو ابھی لیگ کا ہے-

مزید اس دفعہ تو مردم شماری کے بعد جیسے تیسے حلقہ بندیاں بدل شدل کے کام چلا لیا گیا لیکن اب فوراً اس پر کام شروع کر دینا چاہئیے اور نئی حلقے شامل کرنے چاہئیے-

نیز مردم شماری کا سلسلہ بھی جاری رکھنا چاہئے نہ ہووے کہ ہن فئیر 20 سال بعد نواز شریف ای مردم شماری کروارے تے فوج دی بلے بلے ہووے-
اور اسی سے یاد آیا کہ کب تک ہر کم لئی فوج نوں واجاں مارنیاں نیں ایندے تے وی غور کیتا جائے-
 

زیک

مسافر
پہلا ہی سوال کچھ مشکل سا ہے، کہ کیا موجودہ وزیرِ اعظم ہاؤس کو تعلیمی ادارہ یا اسی قسم کا کوئی اور عوامی مرکز وغیرہ بنایا جا سکتا ہے؟
خصوصاً ریڈ زون اور سیکورٹی وغیرہ کے مسائل کو دیکھتے ہوئے۔

اسمیں آسانی بھی تو ہے کہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں رہائش نہ رکھی جائے البتہ کچھ بھی نہ کیا جائے کہ سکیورٹی مسائل ہیں-
آم کے آم گٹھلیوں کے دام-
میرے خیال میں وزیر اعظم ہاؤس میں نہ رہنے کا خرچہ وہاں رہنے سے زیادہ ہو گا
 
ذہن میں اس لڑی کے حوالے سے کئی باتیں ہیں جو وقتا فوقتا کروں گی لیکن اس وقت اہم ترین یہ ہے کہ زمینی حقائق جو بھی ہیں، ہمیں بحبیت قوم متحد ہونے کی ضرورت ہے. محفل میرے لیے ذی شعور لوگوں کا گڑھ ہے اور میں ان میں سب سے کم علم! لیکن صرف ایک بات کا عجیب سا دکھ ہے کہ وہاں وہاں بھی جان بوجھ کر اور مذاق بنا کر تنقید کی جارہی ہے جہاں سرے سے بنتی ہی نہیں. جہاں بنتی ہو، وہاں کرنی چاہئیے ، یہی جمہوریت کا حسن ہے اور یہی چیز سمت درست رکھتی ہے لیکن کیا ضروری ہے کہ ہم مکھی کہ طرح پورا جسم چھوڑ کر محض زخم پر ہی بیٹھیں؟

جیسا کل کا خطاب تھا، ایسا اگر کوئی ہیڈمسٹرس کرتی تو علاقے کے لوگ اگلے دن اس کا ٹرانسفر کروا دیتے (بلکہ میں نے تو ایک ہیڈمسٹرس اغوا ہوتی ہوئی بھی دیکھی ہیں صرف اس لیے کیونکہ بہت سے لوگ بہتری نہیں چاہتے ورنہ ان کے بہت سے کام اٹک جائیں گے اور جو چاہتے بھی ہیں وہ اس کے لیے کچھ نہیں کرنا چاہتے).ہمیں اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہوگا. جب ملک دشمن عناصر ملک کے لیے بہتری کی بات کے خلاف ہوں تو ہماری عقل کو کم از کم اتنا زیب دیتا ہے کہ بازو بننے کی بجائے وہاں وہاں دیوار نہ بنیں جہاں نہ چاہتے ہوئے بھی خدا جانے کتنا نقصان پہنچا دیں؟ کم از کم زبان کی لذت اور پہلے سے بنے ہوئے ذہن کے باعث میں اپنی محفل میں ایسا ہونے کی توقع نہیں رکھتی کیونکہ منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں! :)
 
آخری تدوین:
ایک بات کا عجیب سا دکھ ہے کہ وہاں وہاں بھی جان بوجھ کر اور مذاق بنا کر تنقید کی جارہی ہے جہاں سرے سے بنتی ہی نہیں. جہاں بنتی ہو، وہاں کرنی چاہئیے ، یہی جمہوریت کا حسن ہے اور یہی چیز سمت درست رکھتی ہے لیکن کیا ضروری ہے کہ ہم مکھی کہ طرح پورا جسم چھوڑ کر محض زخم پر ہی بیٹھیں؟
اتنی پریشانی کی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے عملدرآمد شروع ہو گا، بہتری آتی جائے گی۔
ظہیر بھائی کا ایک شعر۔

دیوانوں کو پابندِ سلاسل نہ کرو تم
ذہنوں میں بس اندیشۂ انجام لگادو

ظہیر احمد ظہیر

یہ بھی ضروری ہے۔ :)
 
Top