جاسم محمد
محفلین
تحریک انصاف کی حکومت کو گھر بھیجنے کی شرط پر فوج سے بات ہوسکتی ہے، مریم نواز
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
مریم نواز نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا—تصویر: بی بی سی اردو
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان کے قریبی ساتھیوں سے بات چیت کے لیے رابطے کیے گئے ہیں لیکن اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے بات چیت پر غور کیا جاتا ہے، تاہم شرط یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
برطانوی خبررساں ادارے (بی بی سی) کی اردو سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مریم نواز نے مختلف معاملات پر بات چیت کی۔
دوران انٹرویو انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت (پاکستان مسلم لیگ ن) فوج سے بات کرنے کے لیے تیار ہے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اس بات چیت پر غور کیا جاسکتا ہے لیکن شرط یہی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
انٹرویو کے دوران اسٹیبلشمنٹ کے رابطوں سے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ان کے ارد گرد موجود کئی لوگوں سے رابطہ کیا ہے لیکن ان سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
پاک فوج کی موجودہ قیادت سے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مذاکرات کا آغاز کیا جاسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جعلی حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
مریم نواز نے کہا کہ فوج میرا ادارہ ہے، ہم اس سے آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ضرور بات کریں گے، جو دائرہ کار آئین نے وضع کردیا ہے اس میں رہ کر بات ہوگی اور یہ بات اب چھپ چھپا کر نہیں ہوگی بلکہ عوام کے سامنے ہوگی۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ میں ادارے کے خلاف نہیں ہوں لیکن میں یہ سمجھتی ہوں کہ اگر ہم نے آگے بڑھنا ہے تو اس حکومت کو گھر جانا ہوگا۔
دوران انٹریو ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام ’اسٹیک ہولڈرز‘ سے بات کرسکتی ہیں، تاہم حکومت کے ساتھ بات چیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ڈائیلاگ تو اب پاکستان کے عوام کے ساتھ ہوں گا اور یہ ہورہا ہے جبکہ یہ اتنا اچھا ہورہا ہے کہ جو بھی قوتیں ہیں وہ اور جعلی حکومت گھبرائے ہوئے ہیں‘
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اتنا گھبرائے ہوئے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے ردعمل دینا ہے اور اسی میں وہ ایسی غلطیاں کر رہے ہیں کہ عقل حیران رہ جائے۔
ساتھ ہی مریم نواز نے ملک کے عوام کو سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست بند گلی میں نہیں جارہی بلکہ میرے خیال سے بند گلی کی طرف وہ جارہے ہیں جنہوں نے یہ مصنوعی چیز بنانے کی کوشش کی۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کے مطابق ہم جہاں جارہے ہیں چاہے وہ گوجرانوالہ ہو، کراچی، کوئٹہ یا گلگت بلتستان ہر جگہ ایک ہی بیانیہ گونج رہا ہے۔
اس بیانیے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ ہے ’ووٹ کو عزت دو اور ریاست کے اوپر ریاست مت بناؤ‘۔
اپنی گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’یہ بند گلی نہیں ہے ، اب یہی راستہ ہے اور یہ آئین و قانون کی بالادستی کی جانب جارہا ہے‘۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب حالیہ انٹریو میں کی گئی اس بات کہ وہ نواز شریف کی جانب سے انتخابات میں فوجی مداخلت کے ثبوت لانے کے منتظر ہیں، پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے بات میں بات کی ہے اور ثبوت خود عوام کے سامنے آئے ہیں‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ بات بھی کہیں پیپلزپارٹی کا ایک اپنا مؤقف ہے، مسلم لیگ (ن) کا اپنا مؤقف ہے کو نواز شریف نے واضح کردیا ہے۔
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
مریم نواز نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا—تصویر: بی بی سی اردو
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ان کے قریبی ساتھیوں سے بات چیت کے لیے رابطے کیے گئے ہیں لیکن اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے بات چیت پر غور کیا جاتا ہے، تاہم شرط یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
برطانوی خبررساں ادارے (بی بی سی) کی اردو سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مریم نواز نے مختلف معاملات پر بات چیت کی۔
دوران انٹرویو انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت (پاکستان مسلم لیگ ن) فوج سے بات کرنے کے لیے تیار ہے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اس بات چیت پر غور کیا جاسکتا ہے لیکن شرط یہی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
انٹرویو کے دوران اسٹیبلشمنٹ کے رابطوں سے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ان کے ارد گرد موجود کئی لوگوں سے رابطہ کیا ہے لیکن ان سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
پاک فوج کی موجودہ قیادت سے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مذاکرات کا آغاز کیا جاسکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جعلی حکومت کو گھر بھیجا جائے۔
مریم نواز نے کہا کہ فوج میرا ادارہ ہے، ہم اس سے آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ضرور بات کریں گے، جو دائرہ کار آئین نے وضع کردیا ہے اس میں رہ کر بات ہوگی اور یہ بات اب چھپ چھپا کر نہیں ہوگی بلکہ عوام کے سامنے ہوگی۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ میں ادارے کے خلاف نہیں ہوں لیکن میں یہ سمجھتی ہوں کہ اگر ہم نے آگے بڑھنا ہے تو اس حکومت کو گھر جانا ہوگا۔
دوران انٹریو ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ تمام ’اسٹیک ہولڈرز‘ سے بات کرسکتی ہیں، تاہم حکومت کے ساتھ بات چیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ڈائیلاگ تو اب پاکستان کے عوام کے ساتھ ہوں گا اور یہ ہورہا ہے جبکہ یہ اتنا اچھا ہورہا ہے کہ جو بھی قوتیں ہیں وہ اور جعلی حکومت گھبرائے ہوئے ہیں‘
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اتنا گھبرائے ہوئے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے ردعمل دینا ہے اور اسی میں وہ ایسی غلطیاں کر رہے ہیں کہ عقل حیران رہ جائے۔
ساتھ ہی مریم نواز نے ملک کے عوام کو سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست بند گلی میں نہیں جارہی بلکہ میرے خیال سے بند گلی کی طرف وہ جارہے ہیں جنہوں نے یہ مصنوعی چیز بنانے کی کوشش کی۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کے مطابق ہم جہاں جارہے ہیں چاہے وہ گوجرانوالہ ہو، کراچی، کوئٹہ یا گلگت بلتستان ہر جگہ ایک ہی بیانیہ گونج رہا ہے۔
اس بیانیے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ ہے ’ووٹ کو عزت دو اور ریاست کے اوپر ریاست مت بناؤ‘۔
اپنی گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’یہ بند گلی نہیں ہے ، اب یہی راستہ ہے اور یہ آئین و قانون کی بالادستی کی جانب جارہا ہے‘۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب حالیہ انٹریو میں کی گئی اس بات کہ وہ نواز شریف کی جانب سے انتخابات میں فوجی مداخلت کے ثبوت لانے کے منتظر ہیں، پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے بات میں بات کی ہے اور ثبوت خود عوام کے سامنے آئے ہیں‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ بات بھی کہیں پیپلزپارٹی کا ایک اپنا مؤقف ہے، مسلم لیگ (ن) کا اپنا مؤقف ہے کو نواز شریف نے واضح کردیا ہے۔