ی ٹی آئی کے نابالغ ورکرز کا المیہ یہ ہے کہ جب یہ ہارتے ہیں تب بھی مخالف کو گالی دیتے ہیں اور جیتتے ہیں تب بھی حریف کو گالی دیتے ہیں۔
ان بچوں کو سیاست کی بے رحمی کا اندازہ نہیں۔ یہ نہیں جانتے کہ آنے والے وقت میں ان کی حکومت کو ان میں سے بہت سوں کے قدموں میں جھکنا پڑے گا۔
یہ بچے تو یہ بھی نہیں جانتے کہ اب تک عمران خان کو جواب مانگنا ہوتا تھا جو سب سے آسان کام ہے۔ حلف اٹھانے کے بعد انہیں جواب دینا ہوگا جو سب سے مشکل کام ہے۔
پہلے ہی تین ماہ میں عمران خان کی حکومت آئی ایم ایف کے پاس کشکول لے کر جائے گی تو اس سے سوال ہوگا کہ بھئی یہ کیا کر رہے ہو ؟
تب یہ نابالغ بچے کہیں گے کہ یہ تو پچھلی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں جانا پڑا۔
ہماری جانب سے انہیں کہا جائے گا کہ یہی بات تو نواز حکومت بھی کہتی تھی تو آپ نے مانی تھی ؟
اسی طرح پٹرول کی قیمت جب بھی چڑھے گی ان سیاسی نابالغ بچوں کو دفاع کرنا پڑے گا اور تب بھی ہم یہی کہیں گے کہ جب نواز حکومت بھی یہی وجہ بتاتی تھی تو آپ قبول کرتے تھے ؟
لکھ کر دیتا ہوں کہ وزیر اعظم ہاؤس یونیورسٹی نہیں بنے گا
تب بھی سوال ہوگا اور تب حکومت ہی نہیں ان بچوں کو بھی جواب دینا ہوگا جو ان کے پاس نہین ہوگا۔
تب ہم اسی طرح کے سکرین شارٹ دکھا کر ان سے پوچھیں گے بتائے جنہیں آپ نے اپنی فتح و شکست دونوں صورتوں میں گالیاں دی تھیں ان میں اور آپ میں فرق کیا ہے ؟
چلئے میں آپ سے آج ہی پوچھتا ہوں کہ جس بابر اعوان کو سپریم کورٹ کا جج نندی پور پاور پلانٹ میں کرپشن کا ذمہ دار قرار دے چکا ہے اس کے خلاف آپ کی حکومت کیا کرے گی ؟۔
بتائے اس بابر اعوان کو آپ کی پارٹی کی حکومت کوئی سرکاری عہدہ دے گی یا جیل بھیجے گی ؟ آپ میں ہمت ہے تو اس سوال کا جواب دے کر دکھائے !