جاسم محمد
محفلین
تحریک لبیک پاکستان کی ریلی: ’شہری غیرضروری سفر سے اجتناب کریں‘
فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے راولپنڈی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو indyurdu@
سوموار 16 نومبر 2020 6:45
ریلی میں شریک تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان (تصویر: طارق انصاری ٹوئٹر اکاؤنٹ)
فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے راولپنڈی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہے۔
ریلی کے شرکا اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہیں جبکہ اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے یہ ریلی اتوار کو راولپنڈی کے لیاقت باغ سے نکالی گئی جو مری روڈ سے ہوتی ہوئی رات کے وقت فیض آباد پر پہنچی۔ اس دوران اطلاعات کے مطابق ریلی کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس کی جانب سے ٹی ایل پی کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
اس دوران راوالپنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی شاہرائیں بند رہیں اور شہریوں کو موبائل سگنلز کی بندش کا سامنا بھی رہا جو کہ تاحال پوری طرح سے بحال نہیں کیے گئے ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے جزوی طور پر بند ہیں اور انتظامیہ نے شہریوں سے غیرضروری سفر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک ڈائیورشنز لگائی گئی ہیں۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی دقت سے بچنے کے لیے غیر ضروری طور پر سفر کرنے سے اجتناب کریں۔‘
خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے فرانس کے سفارت خانے کو بند کرکے سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کر رکھا ہے اور ریلی کے شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا یہ مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا تب تک وہ دارالحکومت اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔
پولیس اور ریلی کے شرکا کے درمیان جھڑپوں کے حوالے سے ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے لیاقت باغ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد پُل تک مارچ کرنا تھا، تاہم پولیس نے مری روڈ کے کئی مقامات پر کنٹینر رکھ کر مظاہرین کو اسلام آباد کے داخلی راستے کی جانب جانے سے روک دیا۔
تحریک لبیک کے مطابق پولیس نے مختلف مقامات سے درجنوں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں نے لیاقت روڈ پر کچھ دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے استعمال کی وجہ سے لیاقت باغ کے قریبی آریہ محلے کے مکین بری طرح متاثر ہوئے۔
شہر کے حساس مقامات پر پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد میں ریڈزون اور ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانے والے راستے مکمل طور پر بند کرکے پولیس اوررینجرز کے دستے تعینات کیے گئے تھے۔
سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ایکسپریس وے اور کشمیر ہائی وے پر ٹریفک کا دباؤ رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں بنی رہیں۔ دوسری جانب میٹرو بس سروس بھی بند رہی۔
فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے راولپنڈی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو indyurdu@
سوموار 16 نومبر 2020 6:45
ریلی میں شریک تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان (تصویر: طارق انصاری ٹوئٹر اکاؤنٹ)
فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے راولپنڈی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہے۔
ریلی کے شرکا اس وقت فیض آباد کے مقام پر موجود ہیں جبکہ اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے یہ ریلی اتوار کو راولپنڈی کے لیاقت باغ سے نکالی گئی جو مری روڈ سے ہوتی ہوئی رات کے وقت فیض آباد پر پہنچی۔ اس دوران اطلاعات کے مطابق ریلی کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس کی جانب سے ٹی ایل پی کے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔
اس دوران راوالپنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی شاہرائیں بند رہیں اور شہریوں کو موبائل سگنلز کی بندش کا سامنا بھی رہا جو کہ تاحال پوری طرح سے بحال نہیں کیے گئے ہیں۔
دارالحکومت اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے جزوی طور پر بند ہیں اور انتظامیہ نے شہریوں سے غیرضروری سفر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر ٹریفک ڈائیورشنز لگائی گئی ہیں۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی دقت سے بچنے کے لیے غیر ضروری طور پر سفر کرنے سے اجتناب کریں۔‘
خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے فرانس کے سفارت خانے کو بند کرکے سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کر رکھا ہے اور ریلی کے شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کا یہ مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا تب تک وہ دارالحکومت اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔
پولیس اور ریلی کے شرکا کے درمیان جھڑپوں کے حوالے سے ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے لیاقت باغ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد پُل تک مارچ کرنا تھا، تاہم پولیس نے مری روڈ کے کئی مقامات پر کنٹینر رکھ کر مظاہرین کو اسلام آباد کے داخلی راستے کی جانب جانے سے روک دیا۔
تحریک لبیک کے مطابق پولیس نے مختلف مقامات سے درجنوں کارکنوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں نے لیاقت روڈ پر کچھ دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے استعمال کی وجہ سے لیاقت باغ کے قریبی آریہ محلے کے مکین بری طرح متاثر ہوئے۔
شہر کے حساس مقامات پر پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد میں ریڈزون اور ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانے والے راستے مکمل طور پر بند کرکے پولیس اوررینجرز کے دستے تعینات کیے گئے تھے۔
سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ایکسپریس وے اور کشمیر ہائی وے پر ٹریفک کا دباؤ رہا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں بنی رہیں۔ دوسری جانب میٹرو بس سروس بھی بند رہی۔