میری جان۔۔۔
یہ آپ کو کس نے بتایا کہ انسان کا مشاہدہ ، اورتخیل صرف اسی کائنات تک محدود ہے؟
سو ڈیڑھ سو سال پیچھے چلے جائیے۔ اور ان لوگوں کو بتائیے کہ انسان چندا ماما تک پہنچ چکا ہے۔ بعید نہیں کہ وہ لوگ آپ کو سرکس کا مسخرہ سمجھیں۔
کہ ان کے نزدیک انسان تو صرف روئے زمین تک محدود ہے۔
اور بعید نہیں کہ آپ ان کی سادہ لوحی اور لاعلمی پر مسکرا اٹھیں۔
وقت کا رکنا ، بڑھنا ، گھٹنا بھی کبھی "ناممکن" تھا۔ انسان نے زمین پر بیٹھے بیٹھے اس کی جزوی حقیقت بھی دریافت کرلی۔
اب سے سوسال بعد ارتقاء علم اور تخیل کہاں تک پرواز کرچکا ہوگا۔ کسے معلوم؟
محض "اپنے طور" پر تو کوئی کچھ نہیں۔ خدا ہی کا اذن ہے۔
آپ صرف اس کائنات کی بات کرتے ہیں؟ کیا معلوم خلقت خدا نے کن کن جہانوں تک ابھی پہنچنا ہے۔
طبعیات دان تو متوازی کائناتوں اور ببل باتھ یونیورس کی تھیوریاں لا رہے ہیں۔ اور آپ کہتے کہ ممکن نہیں۔
کچھ باتیں اگلی نسلوں پر چھوڑ رکھیں۔