میرے خیال میں پڑھتے سب ہی ہیں لیکن سین خے کے مطابق مانتا کوئی نہیں۔
بیٹی کی ساتویں کلاس میں لائف سائنسز میں ایوولوشن پر ایک یونٹ تھا۔ نویں کی بیالوجی میں بھی ہے۔میں نے میٹرک میں بائیولوجی ہی لی تھی۔ کتاب میں صرف دو یا تین پیرا تھے ارتقاء کے اوپر۔ دو لائنوں میں اساتذہ پڑھاتے تھے اور آگے بڑھ جاتے تھے۔ باقی شہروں کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتی کہ کتنا پڑھایا جاتا ہے۔
ابھی بہن سے پوچھا ہے کہ انٹر میں کتنا مواد تھا تو اس کا کہنا ہے ایک دو چیپٹرز تھے اور ان سے پیپر میں زیادہ سوالات آتے نہیں تھے تو اساتذہ زیادہ توجہ دیتے نہیں تھے۔
اصل میں تو جو افراد یونیورسٹی لیول پر بائیولوجیکل سائنسز پڑھتے ہیں تو ہی ارتقاء سے ٹھیک طرح متعارف ہوتے ہیں۔
ویسے تو سوال عجیب ہے لیکن چھٹی یا ساتویں جماعت کے سوشل سٹڈیز سلیبس میں اسلام اور مسلمانوں کا یونٹ تھا۔ دسویں جماعت کی ورلڈ ہسٹری میں بھی اسلام اور مسلمانوں کا ذکر آتا ہےمیں thesis یا پوسٹ گریجویٹ لیول پر بات نہیں کر رہی۔ یونیورسٹی غلط کہہ گئی۔ اسکول یا کالج کی سطح پر تعلیمی نصاب کے بارے میں بات کر رہی ہوں۔
امریکہ کے کچھ علاقوں میں مسیحی کریشنسٹس کا غلبہ ہے۔ جو نظریہ ارتقا کو متھ کہتے ہیں۔ اس کا تعلیمی ڈپارٹمنٹ نے کیا حل نکالا ہے؟بیٹی کی ساتویں کلاس میں لائف سائنسز میں ایوولوشن پر ایک یونٹ تھا۔ نویں کی بیالوجی میں بھی ہے۔
ان کا سوال اصل میں قرآن بطور کتاب پڑھانے سے متعلق ہے۔ مغربی سکولوں میں اسلام اور دیگر مذاہب کی تاریخ، تعلیمات و اخلاقیات وغیرہ سکھائی جاتی ہیں۔ ان کی پریچنگ یا تبلیغ غالبا نہیں کی جاتی۔ویسے تو سوال عجیب ہے لیکن چھٹی یا ساتویں جماعت کے سوشل سٹڈیز سلیبس میں اسلام اور مسلمانوں کا یونٹ تھا۔ دسویں جماعت کی ورلڈ ہسٹری میں بھی اسلام اور مسلمانوں کا ذکر آتا ہے
بیٹی کی ساتویں کلاس میں لائف سائنسز میں ایوولوشن پر ایک یونٹ تھا۔ نویں کی بیالوجی میں بھی ہے۔
ریاستی سطح پر ان کی creationism یا controversy پڑھانے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ البتہ بائبل بیلٹ کے دیہی علاقوں کے سکولوں میں اس مضمون کو امتحان پاس انداز میں پڑھانے بارے سنا ہےامریکہ کے کچھ علاقوں میں مسیحی کریشنسٹس کا غلبہ ہے۔ جو نظریہ ارتقا کو متھ کہتے ہیں۔ اس کا تعلیمی ڈپارٹمنٹ نے کیا حل نکالا ہے؟
لگتا ہے محفلین نے او لیول نہیں کیایہ تو خیر میٹرک انٹر سسٹم کی بات تھی۔ او لیولز کی سیکنڈری کی سائنس کی کتب میں یونٹ ہوتا ہے۔ جو بچے او لیولز اور اے لیولز کرتے ہیں وہ پڑھتے ہیں اور ان کی اس معاملے میں معلومات بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
او لیول تو انگریزی میں ہوتا ہے اور یہ اردو کا فارم ہےلگتا ہے محفلین نے او لیول نہیں کیا
میرا خیال ہے کہ آپ کو ایوولوشن کی مروجہ تعریف دیکھ لینی چاہیئےکسی بھی نئی species کا پہلی بار ظہور ارتقاء ہی کہلائے گا۔ چاہے وہ کسی existing جاندار کی mutated شکل ہو یا آزادانہ طور پر ہو ۔ جس growth یا development کی آپ بات کر رہے ہیں وہ بعد میں ان کے offsprings کی پیدائش سے متعلقہ ہے۔ جیسے رحمِ مادر میں بچے کی پیدائش۔
ممیز بےشک کرتے رہیں لیکن جانوروں میں ٹول یوز پر جدید ریسرچ بھی دیکھ لیںتخلیق و ارتقاء کے حوالے سے مختلف نظریات پیش کیے جاتے رہے ہیں تاہم امر واقعہ یہ ہے کہ ہمیں آج تک کوئی ایسا شیر نہ ملا جو پیچ کس استعمال کر سکے؛ ہمیں کوئی ایسا بندر نہ ملا جو لسانی خدمات سرانجام دے سکے اور ہمیں اتفاق سے کوئی ایسا کم گو زرافہ بھی نہ ملا جو مارکیٹ سے جا کر دو کلو سیب لے آئے۔ انسان ہی کرہء ارض یا شاید کائنات کی ذہین ترین مخلوق ہے؛ کچھ تو خاص ہے اس نوع میں؛ بس جو یہی خاص ہے؛ یہی اسے دیگر مخلوقات سے ممتاز و ممیز کر دینے کے لیے کافی ہے۔
اس کے بارہ میں سنا تھا مگر معلوم نہیں تھا کہ یہ علاقہ اتنا وسیع رقبہ پر پھیلا ہواہے۔ کیا ٹرمپ کے حواری زیادہ تر یہیں سے ہیں؟بائبل بیلٹ
پانچ سال پہلے اس موضوع پر کچھ پڑھا تھا تبھی یہ تبصرہ کیا ہے۔ اب کیا خاص پیش رفت ہو چکی؟ممیز بےشک کرتے رہیں لیکن جانوروں میں ٹول یوز پر جدید ریسرچ بھی دیکھ لیں
Lolzمیرا خیال ہے کہ آپ کو ایوولوشن کی مروجہ تعریف دیکھ لینی چاہیئے
جانداروں کو صرف وہی خصوصیات چاہییں جو ان کا وجود قائم رکھنے کے لیے کافی ہوں۔ انسان کی ذہانت کا صرف یہ فائدہ ہے کہ وہ کسی طرح اس کے وجود کو قائم رکھنے میں معاون ہے۔ اس کے سوا اس کا کوئی اور معنی اور مقصد نہیں۔تخلیق و ارتقاء کے حوالے سے مختلف نظریات پیش کیے جاتے رہے ہیں تاہم امر واقعہ یہ ہے کہ ہمیں آج تک کوئی ایسا شیر نہ ملا جو پیچ کس استعمال کر سکے؛ ہمیں کوئی ایسا بندر نہ ملا جو لسانی خدمات سرانجام دے سکے اور ہمیں اتفاق سے کوئی ایسا کم گو زرافہ بھی نہ ملا جو مارکیٹ سے جا کر دو کلو سیب لے آئے۔ انسان ہی کرہء ارض یا شاید کائنات کی ذہین ترین مخلوق ہے؛ کچھ تو خاص ہے اس نوع میں؛ بس جو یہی خاص ہے؛ یہی اسے دیگر مخلوقات سے ممتاز و ممیز کر دینے کے لیے کافی ہے۔
میرے خیال میں اس بیان کی کسی سویپنگ سٹیٹمنٹ سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں ہے۔انسان کی ذہانت کا صرف یہ فائدہ ہے کہ وہ کسی طرح اس کے وجود کو قائم رکھنے میں معاون ہے۔ اس کے سوا اس کا کوئی اور معنی اور مقصد نہیں۔