عسکری
معطل
پر آپ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے ہم کافروں کو ٹیگ کر کےمیرے لئے سب دوست برابر ہیں، ایک کہاوت مشہور ہے کہ ۔۔۔ ۔چلیں رہنے دیں
پر آپ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے ہم کافروں کو ٹیگ کر کےمیرے لئے سب دوست برابر ہیں، ایک کہاوت مشہور ہے کہ ۔۔۔ ۔چلیں رہنے دیں
مذہب اور بحث
آج کل ڈی این اے کا بہت شہرہ ہے۔ یار لوگ (آپ نہیں ) سمجھتے ہیں کہ کسی جسم کے کسی بھی حصہ کا ڈی این اے کرالو، رزلٹ میں صاحب جسم کا نام پتہ سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔ کیا خون کے ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ یہ فلاں ہستی کے جسم کا خون ہےیہ بھی اسی بحث کا ایک حصہ ہے یوسف ثانی بھائی جان ہم ٹھہرے لوفر پلٹر ہمیں یہ شاعری واعری سمجھ نہیں آتی خون کا کیا بنا یار ؟ ڈی این اے کرا لیں پھر ؟
جی بالکل اسا ہے ترکی کے میوزیم میں سے سیمپلز لے کر میچ کیا جا سکتا ہے کہ ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیںآج کل ڈی این اے کا بہت شہرہ ہے۔ یار لوگ (آپ نہیں ) سمجھتے ہیں کہ کسی جسم کے کسی بھی حصہ کا ڈی این اے کرالو، رزلٹ میں صاحب جسم کا نام پتہ سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔ کیا خون کے ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ یہ فلاں ہستی کے جسم کا خون ہے
میرا خیال ہے کہ کسی ”نامعلوم فرد“ کے ڈی این اے ٹیسٹ کو معلوم شدہ ڈی این اے رزلٹس کے ڈیٹا سے میچ کرکے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ اس نامعلوم فرد کا نسبی تعلق کس فرد یا خاندان سے ہے یا یہ ”مطلوبہ فرد“ ہے یا نہیں، اگر ”مطلوبہ فرد“ کا ڈی این اے رزلٹ پہلے سے ڈیٹا مین موجود ہو تو۔
عسکری بھائی ! تصحیح کیجئے گا، اگر میری یہ رائے غلط ہو تو ۔ یہاں تو آپ ”مستند بیان“ دے ہی سکتے ہیں نا
ہاں تو ٹھیک ہے نا ایک بار یہ ٹنٹا نکال دیتے نا جو بھی کچھ ہے دنیا میں جہاں جہاں سب کو ملا کر ایک ڈیٹا بیس بنا لیں اور سب کا تجزیہ کر لیں بات ہی ختم ہو جائے گی ۔ مذہب تو ہے ہی ایک امتحان پھر امتحانوں سے کیا ڈرناعسکری بھائی! عقیدتمند مسلمانوں کو اتنے بڑے ” سائنسی امتحان“ میں تو نہ ڈالیں اس طرح تو دو اور دو چار اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی بھی ہوسکتا ہے
یہ بندہ کار معجزانہ طور پر ایسے چلا سکتا ہے تو ہم کیوں نا اسے اپنے پاس پائلٹ رکھ لین جو دشمن پائلٹوں کی آنکھوں سے دیکھ کر انہیں پاگل بناتا رہے اور ہم انہیں ہٹ کرتے رہیںپیرِ طریقت رہبرِ شریعت حضرت علامہ کیتھ بیری کے ایمان افروز معجزات و کرامات بھی ملاحظہ فرمائیں۔
آنجناب کے کچھ خوارق عادت معجزات ٹیڈ ڈاٹ کام پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
نایاب بھائی! یہاں میرا مقصد اپنی علمیت ثابت کرنا نہیں ہے۔ آپ کا علم مجھ سے زیادہ ہے۔ آپ نے چونکہ احادیث کی ترتیب کی بات کی تھی تو میں نے اسی بات پر یہ کہا تھا کہ تاریخ اکٹھی کرنے میں وہ احتیاط نہیں کی گئی جو احادیث کیلئے کی گئی۔میرے محترم بھائی " اسم الرجال " کے ماہرین اور " ثقہ علماء کی تخریج شدہ مستند و مصدقہ کئی احادیث سن 1970 سے لیکر سن 1988 تک " ضعیف و موضوع تک کے درجہ تک پہنچ چکی ہیں ۔ پاکستان جانا ہو تو پنجاب پبلک لائیبریری کا دورہ کیجیئے گا ۔ اور سن 1970 سے پہلے کی شائع شدہ " صحیح بخاری و صحاح ستہ " سمیت احادیث کے مجموعوں کا مطالعہ کیجئے گا ۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو کسی ایسے پاکستانی سے جس نے 70 سے 80 کے درمیان میٹرک پاس کیا ہو ۔ اس سے " آخری خطبہ پاک کے متن بارے اور " علی و فاطمہ " کے ذکر بارے پوچھ لیجئے گا ۔
اور باقی رہا اوسط عمر بارے تو ذرا تلاش کیجئے گا کہ جناب امام مالک امام شافعی امام حنبل امام ابو حنیفہ کی عمر مبارک کیا تھی ۔
امام ذہبی نے "ابو مخنف " کی تاریخ وفات تو ثابت کر دی ۔ لیکن تاریخ پیدائیش سے انجان رہے ۔ سبحان اللہ
مگر یہ تو کافر ہے اور کفار کا ہی ساتھ دے گا۔ ہاہاہایہ بندہ کار معجزانہ طور پر ایسے چلا سکتا ہے تو ہم کیوں نا اسے اپنے پاس پائلٹ رکھ لین جو دشمن پائلٹوں کی آنکھوں سے دیکھ کر انہیں پاگل بناتا رہے اور ہم انہیں ہٹ کرتے رہیں
بہت شکریہ جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحباے کاش کہ ہم مسلمان مذہب کو روایات، جھوٹے اعتقادات، رسومات اور رواجوں، جھوٹی تاریخ اور سچے جھوٹے سیاسی واقعات سے آزاد کرکے صرف اور صرف شارع علیہ السلام کے لائے ہوئے قرآن اور ان ﷺ کے سکھائے ہوئے اصولوں کی بنیاد پر پرکھنا سیکھ لیں۔ نیز آپ ﷺ اور حضراتِ شیخین ( حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ) کے ادوار کو اپنی زندگیوں کا ماڈل بنا لیں۔حضراتِ شیخین نے جس طرح آپ ﷺ کے پیغام کی تشریح کی ( فقہ کے بانی اور تمام سلسلوں کے مرجع حضرت عمرؓ ہیں۔ علامہ شبلی نعمانی) وہ رہتی دینا کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ حضرت عمر ؓ نے ہجرِ اسود کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’’ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان‘‘ جب ہجرِ اسود کی اس سے زیادہ اہمیت نہیں کہ حضراتِ صحابہ ؓنے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ وہ حج اور عمرے کے ارکان کی ادائیگی میں اسے بوسہ دیا یا استلام کیا، تو کوئی اور پتھر جو رنگ بدلتا ہو اس کی کیا اہمیت ہوسکتی ہے۔علامہ شبلی نعمانی لکھتے ہیں۔’’اسلام کا اصول شعائر اللہ کی تعظیم ہے، اسی بناء پر کعبہ اور ہجرِ اسود کے احترام کا حکم ہے لیکن اس کی صورت صنم پرستی سے بہت کچھ ملتی جلتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ تمام مذاہب میں اسی اصول سے رفتہ رفتہ صنم پرستی قائم ہوگئی تھی حضرت عمرؓ نے مختلف موقعوں پر لوگوں کو اس غلطی میں پڑنے سے باز رکھا۔ ( الفاروق۔ از علامہ شبلی نعمانی)وما علینا الا البلاغ
خلیل بھائی، آپ نے جس واقعے کا حوالہ دیا ہے وہ نامکمل ہے کیونکہ احادیث کی دوسری کتابوں(مستدرک حاکم وغیرہا) میں اس بات کی صراحت ملتی ہے کہ حضرت عمر نے جب یہ بات کہی تو حضرت علی وہیں موجود تھے اور انہوں نے فوراّ کہا کہ نہیں امیر المؤمنین ایسا نہیں ہے اس پتھر سے نفع پہنچ سکتا ہے کیونکہرسولِ پا ک نے فرمایا کہ یہ پتھر بنی آدم کے گناہوں کو جذب کرتا ہے اور اسکا رنگ سفید تھا لیکن اسی وجہ سے کالا ہوگیا اور یہ کہ اللہ نے اسے زمین پر اپنے ہاتھ سے تشبیہہ دی ہےامیر المومنین حضرت عمر ؓ نے ہجرِ اسود کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’’ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے ، نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان‘‘ جب ہجرِ اسود کی اس سے زیادہ اہمیت نہیں کہ حضراتِ صحابہ ؓنے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ وہ حج اور عمرے کے ارکان کی ادائیگی میں اسے بوسہ دیا یا استلام کیا، تو کوئی اور پتھر جو رنگ بدلتا ہو اس کی کیا اہمیت ہوسکتی ہے۔
اس ڈی این اے ٹیسٹ کی Interpretationیقیناّ آپ نے نہیں کی ہوگی بلکہ متعلقہ ڈاکٹر صاحب پر بھروسہ کرتے ہوئے انکی interpretationکو تسلیم کرلیا ہوگا۔۔۔یہی بات میں بھی کہنا چاہتا تھا کہ کسی نہ کسی سٹیج پر آپ کو دوسرے کے علم پر بھروسہ کرنا ہی پڑے گا۔ ورنہ شک دور نہیں ہوسکتاآپ کی اطلاع کت لیے عرض کر دوں کہ میرے پاس نہ صرف اپنے بلکہ اپنی اولاد کے بھی ڈی این اے ریزلٹس محفوظ ہیں اور ان ریزلٹس سے پہلے میں بھی آپ کی طرح اندھیروں میں ہی جی رہا تھا
بالکل میں آپ کی اس بات کی تائید کرتا ہوں ۔ یہ روایت آدھی بیان کی جاتی ہے آنحضرت(ص) کا کسی پتھر کو بوسہ دینا بلا وجہ نہیں ہوسکتا ۔ حضرت مولا علی(ع) علی نے پھر یہ بھی ارشاد فرمایا تھا کہ روزِ قیامت یہ پتھر مومنین کے اس عمل کی یعنی محبت سے اسکو بوسہ دینے کہ گواہی دے گا اس بات کے بعد حجرت عمر(ر) نے ارشاد فرمایا تھا کہ علی آج اگر تم نہ ہوتے تو میں ہلاک ہوگیا ہوتا۔ واللہ عالم بالصوابخلیل بھائی، آپ نے جس واقعے کا حوالہ دیا ہے وہ نامکمل ہے کیونکہ احادیث کی دوسری کتابوں(مستدرک حاکم وغیرہا) میں اس بات کی صراحت ملتی ہے کہ حضرت عمر نے جب یہ بات کہی تو حضرت علی وہیں موجود تھے اور انہوں نے فوراّ کہا کہ نہیں امیر المؤمنین ایسا نہیں ہے اس پتھر سے نفع پہنچ سکتا ہے کیونکہرسولِ پا ک نے فرمایا کہ یہ پتھر بنی آدم کے گناہوں کو جذب کرتا ہے اور اسکا رنگ سفید تھا لیکن اسی وجہ سے کالا ہوگیا اور یہ کہ اللہ نے اسے زمین پر اپنے ہاتھ سے تشبیہہ دی ہے
جو شخص اسے چومتا ہے وہ گویا (مجازی طور پر ) اللہ سے مصافحہ کرتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ رسولِ کریم نے اسے استسلام کیا اور بوسہ دیا ورنہ رسولِ کریم کی شان اس بات سے نہایت بلند ہے کہ وہ کوئی عبث اور فضول کام کریں۔۔۔ ۔حضرت عمر نے حضرت علی کی اس بات کو تسلیم بھی کیا۔
واللہ اعلم بالصواب