ترجمہ قرآن مجید ،مترجم : شیخ محسن علی نجفی

صرف علی

محفلین
٣٧ سورہ الصفت ۔ مکی ۔آیات ١٨٢​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قسم ہے پوری طرح صف باندھنے والوں کی،٭
٢۔ پھر بطور کامل جھڑکی دینے والوں کی،٭
٣۔ پھر ذکر کی تلاوت کرنے والوں کی، ٭
٤۔ یقینا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔٭
٥۔ جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار اور مشرقوں کا پروردگار ہے۔
٦۔ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا،٭
٧۔ اور ہر سرکش شیطان سے بچاؤ کا ذریعہ بھی،
٨۔ کہ وہ عالم بالا کی طرف کان نہ لگا سکیں اور ہر طرف سے ان پر (انگارے) پھینکے جاتے ہیں۔
٩۔ دھتکارے جاتے ہیں اور ان پر دائمی عذاب ہے ۔
١٠۔ مگر ان میں سے جو کسی بات کو اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔٭
١١۔ تو ان سے پوچھ لیجیے کہ کیا ان کا پیدا کرنا مشکل ہے یا وہ جنہیں ہم نے (ان کے علاوہ) خلق کیا ہے؟ ہم نے انہیں لیسدار گارے سے پیدا کیا۔
١٢۔ بلکہ آپ تعجب کر رہے ہےں اور یہ لوگ تمسخر کرتے ہیں۔
١٣۔ اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو نصیحت نہیں مانتے۔
١٤۔ اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔
١٥۔ اور کہتے ہیں: یہ تو ایک کھلا جادو ہے۔٭
١٦۔ کیا جب ہم مر چکیں گے اور خاک اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے ؟
١٧۔ کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے)؟
١٨۔کہدیجئے:ہاںاور تم ذلیل کرکے (اٹھائے جاؤ گے)۔
١٩۔ وہ تو بس ایک جھڑکی ہو گی پھر وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیںگے،
٢٠۔ اور کہیںگے: ہائے ہماری تباہی! یہ تو یوم جزا ہے۔
٢١۔ یہ فیصلے کا وہ دن ہے جس کی تم تکذیب کرتے تھے۔
٢٢۔ گھیر لاؤ ظلم کا ارتکاب کرنے والوں کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور انہیں جن کی یہ اللہ کو چھوڑ کر پوجا کیا کرتے تھے،٭
٢٣۔ پھر انہیںجہنم کے راستے کی طرف ہانکو۔
٢٤۔ انہیں روکو، ان سے پوچھا جائے گا۔٭
٢٥۔ تمہیں ہوا کیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟٭
٢٦۔بلکہ آج تووہ گردنیں جھکائے (کھڑے) ہیں۔
٢٧۔ اور وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے باہم سوال کرتے ہیں۔٭
٢٨۔ کہتے ہیں: تم ہمارے پاس طاقت سے آتے تھے۔٭
٢٩۔ وہ کہیں گے: بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے،
٣٠۔ ورنہ ہمارا تم پر کوئی زرور نہ تھا بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے۔
٣١۔ پس ہمارے بارے میں ہمارے رب کا فیصلہ حتمی ہو گیا، اب ہم (عذاب) چکھیں گے۔
٣٢۔ پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا جب کہ ہم خود بھی گمراہ تھے۔
٣٣۔ تو اس دن وہ سب کے سب عذاب میں شریک ہوںگے۔٭
٣٤۔ ہم مجرموں کے ساتھ یقینا ایسا ہی کیا کرتے ہیں۔
٣٥۔ جب ان سے کہا جاتا تھا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے،
٣٦۔ اور کہتے تھے: کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟
٣٧۔ (نہیں) بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی ہے۔
٣٨۔ بتحقیق تم دردناک عذاب چکھنے والے ہو.
٣٩۔ اور تمہیں صرف اس کی جزا ملے گی جو تم کرتے تھے۔
٤٠۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔
٤١۔ ان کے لیے ایک معین رزق ہے، ٭
٤٢۔ (ہر قسم کے) میوے اور وہ احترام کے ساتھ ہوں گے
٤٣۔ نعمتوں والی جنت میں۔
٤٤۔ وہ تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
٤٥۔ بہتی شراب کے جام ان میں پھرائے جائیں گے،٭
٤٦۔ جو چمکتی ہو گی، پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی،
٤٧۔ جس میں نہ سر درد ہو گا اور نہ ہی اس سے ان کی عقل زائل ہو گی۔٭
٤٨۔ اور ان کے پاس نگاہ نیچے رکھنے والی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی۔٭
٤٩۔ گویا کہ وہ محفوظ انڈے ہیں۔٭
٥٠۔ پھر وہ آمنے سامنے بیٹھ کر آپس میں باتیں کریں گے۔٭
٥١۔ ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا: میرا ایک ہم نشین تھا،٭
٥٢۔ جو (مجھ سے) کہتا تھا: کیا تم (قیامت کی) تصدیق کرنے والوں میں سے ہو ؟
٥٣۔ بھلا جب ہم مر چکیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں جزا ملے گی؟
٥٤۔ ارشاد ہو گا: کیا تم دیکھنا چاہتے ہو؟
٥٥۔ پھر اس نے جھانکا تو اسے وسط جہنم میں دیکھے گا۔
٥٦۔ کہے گا: قسم بخدا قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کر دے۔
٥٧۔ اور اگر میرے رب کی نعمت نہ ہوتی تو میں بھی (عذاب میں) حاضر کیے جانے والوں میں ہوتا۔
٥٨۔ کیا اب ہمیں نہیں مرنا؟
٥٩۔ ہماری پہلی موت کے بعد ہمیں کوئی اور عذاب نہ ہو گا؟٭
٦٠۔ یقینا یہ عظیم کامیابی ہے۔٭
٦١۔ عمل کرنے والوںکو ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنا چاہیے۔٭
٦٢۔ کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟
٦٣۔ ہم نے اسے ظالموں کے لیے ایک آزمائش بنا دیا ہے۔٭
٦٤۔ یہ ایسا درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے۔
٦٥۔ اس کے خوشے شیاطین کے سروں جیسے ہیں۔٭
٦٦۔ پھر وہ اس میں سے کھائیں گے اور اس سے پیٹ بھریں گے۔٭
٦٧۔پھر ان کے لیے اس پر کھولتا ہوا پانی ملا دیا جائے گا۔
٦٨۔ پھر ان کا ٹھکانا بہر صورت جہنم ہو گا۔
٦٩۔ بلا شبہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔
٧٠۔ پھر وہ ان کے نقش قدم پر دوڑ پڑے۔
٧١۔ اور بتحقیق ان سے پہلے اگلوں کی اکثریت گمراہ ہو چکی ہے۔
٧٢۔ اور ہم نے ان میں تنبیہ کرنے والے (رسول) بھیجے تھے۔
٧٣۔پھردیکھو کہ تنبیہ شدگان کا کیا انجام ہوا،
٧٤۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔
٧٥۔ اور نوح نے ہمیں پکارا تو دیکھا کہ ہم کیسے بہترین جواب دینے والے ہیں۔
٧٦۔ اور ہم نے انہیں اوران کے گھر والوں کو عظیم مصیبت سے بچایا۔
٧٧۔ اور ان کی نسل کو ہم نے باقی رہنے والوں میں رکھا ۔٭
٧٨۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان کے لیے(ذکر جمیل) باقی رکھا۔
٧٩۔ تمام عالمین میں نوح پر سلام ہو۔٭
٨٠۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔
٨١۔ بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔
٨٢۔ پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا۔
٨٣۔ اور ابراہیم یقینا نوح کے پیروکاروں میں سے تھے۔٭
٨٤۔ جب وہ اپنے رب کی بارگاہ میں قلب سلیم لے کر آئے۔٭
٨٥۔ جب انہوںنے اپنے باپ(چچا) اور قوم سے کہا: تم کس کی پوجا کرتے ہو؟
٨٦۔ کیا اللہ کو چھوڑ کر گھڑے ہوئے معبودوں کوچاہتے ہو ؟
٨٧۔ پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
٨٨۔ پھر انہوں نے ستاروں پر ایک نظر ڈالی،
٨٩۔ اور کہا: میں تو بیمارہو ں۔٭
٩٠۔ چنانچہ وہ لوگ انہیں پیچھے چھوڑ گئے ۔
٩١۔ پھر وہ ان کے معبودوں میں جا گھسے اور کہنے لگے: تم کھاتے کیوں نہیں ہو؟٭
٩٢۔ تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم بولتے نہیں ہو؟
٩٣۔ پھر انہیں پوری طاقت سے مارنے لگے٭
٩٤۔ تو لوگ دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے۔
٩٥۔ ابراہیم نے کہا: کیا تم اسے پوجتے ہو جسے تم خود تراشتے ہو؟٭
٩٦۔ حالانکہ خود تمہیں اور جو کچھ تم بناتے ہو (سب کو) اللہ نے پیدا کیا ہے۔
٩٧۔ انہوں نے کہا: اس کے لیے ایک عمارت تیار کرو پھر اسے آگ کے ڈھیر میں پھینک دو۔
٩٨۔ پس انہوں نے اس کے خلاف ایک چال چلنے کا ارادہ کیا لیکن ہم نے انہیں زیر کر دیا۔٭
٩٩۔ اور ابراہیم نے کہا: میں اپنے رب کی طرف جا رہا ہوں وہ مجھے راستہ دکھائے گا٭
١٠٠۔ اے میرے پروردگار! مجھے صالحین میں سے (اولاد) عطا کر۔٭
١٠١۔ چنانچہ ہم نے انہیں ایک بردبار بیٹے کی بشارت دی۔
١٠٢۔ پھر جب وہ ان کے ساتھ کام کاج کی عمر کو پہنچا تو کہا: اے بیٹا! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، پس دیکھ لو تمہاری کیا رائے ہے، اس نے کہا : اے ابا جان آپ کو جو حکم ملا ہے اسے انجام دیں، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔
١٠٣۔ پس جب دونوں نے (حکم خدا کو) تسلیم کیا اور اسے ماتھے کے بل لٹا دیا،٭
١٠٤۔ تو ہم نے ندا دی: اے ابراہیم!
١٠٥۔ تو نے خواب سچ کر دکھایا، بے شک ہم نیکوکاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔
١٠٦۔ یقینا یہ ایک نمایاں امتحان تھا۔
١٠٧۔ اور ہم نے ایک عظیم قربانی سے اس کا فدیہ دیا ۔٭
١٠٨۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔
١٠٩۔ ابراہیم پر سلام ہو۔
١١٠۔ ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔
١١١۔ یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔
١١٢۔ اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق کی بشارت دی کہ وہ صالحین میں سے نبی ہوں گے.٭
١١٣۔ اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکات نازل کیں، ان دونوں کی اولاد میں نیکی کرنے والا بھی ہے اور اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا بھی ہے۔
١١٤۔ اور بتحقیق موسیٰ اور ہارون پر ہم نے احسان کیا۔
١١٥۔ اور ان دونوں کو اور ان دونوں کی قوم کو عظیم مصیبت سے ہم نے نجات دی۔
١١٦۔ اور ہم نے ان کی مدد کی تو وہی غالب آنے والے ہو گئے۔
١١٧۔ اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب دی۔
١١٨۔ اور ان دونوں کو سیدھا راستہ ہم نے دکھایا۔
١١٩۔ اور ہم نے آنے والوں میں ان دونوں کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔
١٢٠۔موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو۔
١٢١۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔
١٢٢۔ یہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔٭
١٢٣۔ اور الیاس بھی یقینا پیغمبروں میں سے تھے۔٭
١٢٤۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے؟
١٢٥۔ کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو؟٭
١٢٦۔ اللہ ہی تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادا کا پروردگار ہے۔
١٢٧۔ تو انہوں نے ان کی تکذیب کی پس وہ حاضر کیے جائیں گے،
١٢٨۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے،
١٢٩۔ اور ہم نے آنے والوں میںان کے لیے (ذکر جمیل) باقی رکھا۔
١٣٠۔ آل یاسین پر سلام ہو۔٭
١٣١۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔
١٣٢۔ بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔٭
١٣٣۔اورلوط بھی یقیناپیغمبروںمیںسے تھے
١٣٤۔ جب ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوںکو نجات دی۔
١٣٥۔ سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔٭
١٣٦۔ پھر ہم نے سب کو ہلاک کر دیا۔
١٣٧۔ اور تم دن کو بھی ان (بستیوں) سے گزرتے رہتے ہو،٭
١٣٨۔ اور رات کو بھی، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟٭
١٣٩۔ اور یونس بھی یقینا پیغمبروں میں سے تھے۔
١٤٠۔ جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگے۔٭
١٤١۔ پھر قرعہ ڈالا تو وہ مات کھانے والوں میں سے ہوئے۔٭
١٤٢۔ پھر مچھلی نے انہیں نگل لیا اور وہ ۔(۔اپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔٭
١٤٣۔ پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے، ٭
١٤٤۔ تو قیامت تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہ جاتے۔
١٤٥۔ اور ہم نے بیمار حالت میں انہیں چٹیل میدان میں پھینک دیا۔٭
١٤٦۔ اور ہم نے ان پر کدو کی بیل اگائی۔٭
١٤٧۔ اور ہم نے انہیں ایک لاکھ یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا۔
١٤٨۔ پھر وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ایک وقت تک انہیں متاع حیات سے نوازا۔٭
١٤٩۔ پس آپ ان سے پوچھیں: کیا تمہارے رب کے لیے تو بیٹیاں ہوں اور ان کے لیے بیٹے ہوں؟٭
١٥٠۔ کیا ہم نے فرشتوں کوجب مؤنث بنایا تو وہ دیکھ رہے تھے ؟٭
١٥١۔ آگاہ رہو! یہ لوگ اپنی طرف سے گھڑ کر کہتے ہیں،
١٥٢۔ کہ اللہ نے اولاد پیدا کی اور یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔
١٥٣۔ کیا اللہ نے بیٹوں کی جگہ بیٹیوں کو پسند کیا؟
١٥٤۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟
١٥٥۔ کیا تم غور نہیں کرتے؟
١٥٦۔ یا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے؟
١٥٧۔ پس اپنی کتاب پیش کرو اگر تم سچے ہو.٭
١٥٨۔ اور انہوں نے اللہ میں اور جنوں میں رشتہ بنا رکھا ہے، حالانکہ جنات کو علم ہے کہ وہ (اللہ کے سامنے) حاضر کیے جائیں گے۔٭
١٥٩۔ اللہ ان کے ہر بیان سے پاک ہے،
١٦٠۔ سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے (جو ایسی بات منسوب نہیں کرتے)۔
١٦١۔ پس یقینا تم اور جنہیں تم پوجتے ہو،
١٦٢۔سب مل کر اللہ کے خلاف (کسی کو) بہکا نہیں سکتے،
١٦٣۔ سوائے اس کے جو جہنم میں جھلسنے والا ہے۔
١٦٤۔ اور (ملائکہ کہتے ہیں) ہم میں سے ہر ایک کے لیے مقام مقرر ہے،٭
١٦٥۔ اور ہم ہی صف بستہ رہتے ہیں،٭
١٦٦۔ اور ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں۔
١٦٧۔ اور یہ لوگ کہا تو کرتے تھے:
١٦٨۔ اگر ہمارے پاس اگلوں سے کوئی نصیحت آ جاتی،
١٦٩۔ تو ہم اللہ کے مخلص بندے ہوتے۔
١٧٠۔ لیکن (اب) اس کا انکار کیا لہٰذا عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔
١٧١۔ اور بتحقیق ہمارے بندگان مرسل سے ہمارا یہ وعدہ ہو چکا ہے۔٭
١٧٢۔ یقینا وہ مدد کیے جانے والے ہیں،
١٧٣۔ اور یقینا ہمارا لشکر ہی غالب آ کر رہے گا۔٭
١٧٤۔ لہٰذا آپ ایک مدت تک ان سے منہ پھیر لیں۔
١٧٥۔ اور انہیں دیکھتے رہیں کہ عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔٭
١٧٦۔ کیا یہ ہمارے عذاب میں عجلت چاہ رہے ہیں؟
١٧٧۔ پس جب یہ (عذاب) ان کے دالان میں اترے گا تو تنبیہ شدگان کی صبح بہت بری ہو گی۔
١٧٨۔ اور آپ ایک مدت تک ان سے منہ پھیر لیں۔
١٧٩۔ اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔
١٨٠۔ آپ کا رب جو عزت کا مالک ہے ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں.
١٨١۔ اور پیغمبروں پر سلام ہو۔
١٨٢۔ اور ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے۔
 

صرف علی

محفلین
٣٨ سورہ ص۔ مکی ۔آیات ٨٨​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔صاد، قسم ہے اس قرآن کی جو نصیحت والا ہے۔
٢۔ مگر جنہوں نے (اس کا) انکارکیا وہ غرور اور مخالفت میں ہیں۔
٣۔ ان سے پہلے ہم کتنی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں پھر (جب ہلاکت کاو قت آیا تو) فریاد کرنے لگے مگر وہ بچنے کا وقت نہیں تھا۔
٤۔ اور انہوں نے اس بات پر تعجب کیا کہ خود انہی میں سے کوئی تنبیہ کرنے والا آیا اور کفار کہتے ہیں: یہ جھوٹا جادو گر ہے.٭
٥۔ کیا اس نے بہت سے معبودوں کی جگہ صرف ایک معبود بنا لیا؟ یہ تو یقینا بڑی عجیب چیز ہے۔٭
٦۔ اور ان میں سے قوم کے سرکردہ لوگ یہ کہتے ہوئے چل پڑے: چلتے رہو اور اپنے معبودوں پر قائم رہو، اس چیز میں یقینا کوئی غرض ہے۔٭
٧۔ ہم نے کبھی یہ بات کسی پچھلے مذہب سے بھی نہیں سنی، یہ تو صرف ایک من گھڑت (بات) ہے۔٭
٨۔ کیا ہمارے درمیان اسی پر یہ ذکر نازل کیا گیا؟ درحقیقت یہ لوگ میرے ذکر پر شک کر رہے ہیں بلکہ ابھی تو انہوں نے عذاب چکھا ہی نہیںہے۔٭
٩۔ کیا ان کے پاس تیرے غالب آنے والے فیاض رب کی رحمت کے خزانے ہیں؟
١٠۔ یا آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب پر ان کی حکومت ہے؟ (اگرایسا ہے) تو (آسمان کے) راستوں پر چڑھ دیکھیں۔٭
١١۔ یہ لشکروں میں سے ایک چھوٹا لشکر ہے جو اسی جگہ شکست کھانے والا ہے۔٭
١٢۔ ان سے پہلے نوح اور عاد کی قوم اور میخوں والے فرعون نے تکذیب کی تھی۔٭
١٣۔ اور ثمود اور لوط کی قوم اور ایکہ والوں نے بھی اور یہ ہیں وہ بڑا لشکر۔
١٤۔ ان میں سے ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب لازم ہو گیا۔
١٥۔ اور یہ لوگ صرف ایک چیخ کے منتظر ہیں جس کے ساتھ کوئی مہلت نہیں ہو گی۔٭
١٦۔ اور وہ (از روئے تمسخر) کہتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمارا (عذاب کا) حصہ ہمیں حساب کے دن سے پہلے دے دے۔٭
١٧۔ (اے رسول) جو یہ کہتے ہیں اس پر صبر کیجیے اور (ان سے) ہمارے بندے داؤد کا قصہ بیان کیجیے جو طاقت کے مالک اور (اللہ کی طرف) بار بار رجوع کرنے والے تھے۔٭
١٨۔ہم نے ان کے لیے پہاڑوں کو مسخر کیا تھا، یہ صبح و شام ان کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔
١٩۔اورپرندوں کو بھی (مسخر کیا)، یہ سب اکٹھے ہو کر ان کی طرف رجوع کرنے والے تھے٭
٢٠۔ اور ہم نے ان کی سلطنت مستحکم کر دی اور انہیں حکمت عطا کی اور فیصلہ کن گفتار (کی صلاحیت) دے دی۔٭
٢١۔ اور کیا آپ کے پاس مقدمے والوں کی خبر پہنچی ہے جب وہ دیوار پھاند کر محراب میں داخل ہوئے؟
٢٢۔ جب وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرا گئے، انہوں نے کہا:خوف نہ کیجیے، ہم نزاع کے دو فریق ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے لہٰذا آپ ہمارے درمیان فیصلہ کیجیے اور بے انصافی نہ کیجیے اور ہمیں سیدھا راستہ دکھا دیجیے۔٭
٢٣۔ یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے، یہ کہتا ہے کہ اسے میرے حوالے کرو اور گفتگو میں مجھ پر دباؤ ڈالتا ہے۔
٢٤۔ داؤد کہنے لگے: تیری دنبی اپنی دنبیوں کے ساتھ ملانے کا مطالبہ کرکے یقینا یہ تجھ پر ظلم کرتا ہے اور اکثر شریک ایک دوسرے ر زیادتی کرتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایمان رکھتے ہیں اور نیک اعمال بجا لاتے ہیں اور ایسے لوگ تھوڑے ہوتے ہیں، پھر داؤد کو خیال آیا کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے چنانچہ انہوں نے اپنے رب سے معافی مانگی اور عاجزی کرتے ہوئے جھک گئے اور (اللہ کی طرف) رجوع کیا۔٭
٢٥۔ پس ہم نے ان کی اس بات کو معاف کیا اور یقینا ہمارے نزدیک ان کے لیے تقرب اور بہتر بازگشت ہے۔
٢٦۔ اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے لہٰذا لوگوںمیں حق کے ساتھ فیصلہ کریں اور خواہش کی پیروی نہ کریں، وہ آپ کو اللہ کی راہ سے ہٹا دے گی، جو اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں ان کے لیے یوم حساب فراموش کرنے پر یقینا سخت عذاب ہو گا۔٭
٢٧۔ اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو بے مقصد پیدا نہیں کیا، یہ کفار کا گمان ہے، ایسے کافروں کے لیے آتش جہنم کی تباہی ہے۔
٢٨۔ کیا ہم ایمان لانے اور اعمال صالح بجا لانے والوں کو زمین میں فساد پھیلانے والوں کی طرح قرار دیں یا اہل تقویٰ کو بدکاروں کی طرح قرار دیں؟٭
٢٩۔ یہ ایک ایسی بابرکت کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں تدبر کریں اور صاحبان عقل اس سے نصیحت حاصل کریں۔
٣٠۔ اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کیا جو بہترین بندے اور (اللہ کی طرف) خوب رجوع کرنے والے تھے۔
٣١۔ جب شام کے وقت انہیںعمدہ تیز رفتار گھوڑے پیش کیے گئے،٭
٣٢۔ تو انہوں نے کہا: میں نے(گھوڑوں کے ساتھ ایسے) محبت کی جیسے خیر سے محبت کی جاتی ہے اور اپنے رب کے ذکر سے غافل ہو گیا یہاں تک کہ پردے میں چھپ گیا۔٭
٣٣۔ (بولے) انہیں میرے پاس واپس لے آؤ، پھر ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے۔٭
٣٤۔ اور ہم نے سلیمان کو آزمایا اور ان کے تخت پر ایک جسد ڈال دیا پھر انہوں نے (اپنے رب کی طرف) رجوع کیا۔٭
٣٥۔ کہا: میرے رب! مجھے معاف کر دے اور مجھے ایسی بادشاہی عطا کر جو میرے بعد کسی کے شایان شان نہ ہو، یقینا تو بڑا عطا کرنے والا ہے۔
٣٦۔ پھر ہم نے ہوا کو ان کے لیے مسخر کر دیا، جدھر وہ جانا چاہتے ان کے حکم سے نرمی کے ساتھ اسی طرف چل پڑتی تھی۔٭
٣٧۔ اور ہر قسم کے معمار اور غوطہ خور شیاطین کو بھی (مسخرکیا)۔
٣٨۔ اور دوسروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔٭
٣٩۔ یہ ہماری عنایت ہے جس پر چاہو احسان کرو اور جس کو چاہو روک دو، اس کا کوئی حساب نہیں ہو گا۔٭
٤٠۔ اور ان کے لیے ہمارے ہاں یقینا قرب اور نیک انجام ہے۔
٤١۔ اور ہمارے بندے ایوب کا ذکر کیجیے جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا: شیطان نے مجھے تکلیف اور اذیت دی ہے۔٭
٤٢۔ (ہم نے کہا ) اپنا پاؤ ں ماریں، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے اور پینے کے لیے۔٭
٤٣۔ ہم نے انہیں اہل و عیال دیے اور ان کے ساتھ اتنے مزید دیے اپنی طرف سے رحمت اور عقل والوں کے لیے نصیحت کے طور پر۔٭
٤٤۔ (ہم نے کہا) اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو تھام لیں اور اسی سے ماریں اور قسم نہ توڑیں، ہم نے انہیں صابر پایا، وہ بہترین بندے تھے، بے شک وہ (اپنے رب کی طرف) رجوع کرنے والے تھے۔٭
٤٥۔ اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجیے جو طاقت اور بصیرت والے تھے۔٭
٤٦۔ ہم نے انہیں ایک خاص صفت کی بنا پر مخلص بنایا (وہ) دار (آخرت) کا ذکر ہے۔٭
٤٧۔ اور وہ ہمارے نزدیک یقینا برگزیدہ نیک افراد میں سے تھے۔
٤٨۔ اور (اے رسول) اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو یاد کیجیے، یہ سب نیک لوگوں میں سے ہیں۔٭
٤٩۔ یہ ایک نصیحت ہے اور تقویٰ والوں کے لیے یقینا اچھا ٹھکانا ہے۔
٥٠۔ وہ دائمی جنتیں ہیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے۔٭
٥١۔ ان میں وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور بہت سے میوے اور مشروبات طلب کر رہے ہوںگے ۔
٥٢۔ اور ان کے پاس آنکھیں نیچے رکھنے والی ہم عمر (بیویاں) ہوں گی۔٭
٥٣۔ یہ وہ بات ہے جس کا روز حساب کے لیے تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔
٥٤۔ یقینا یہ ہمارا وہ رزق ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے۔٭
٥٥۔ یہ تو (اہل تقویٰ کے لیے) ہے اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے۔
٥٦۔ (یعنی) جہنم جس میں وہ جھلس جائیں گے، پس وہ بدترین بچھونا ہے۔
٥٧۔ یہ ہے کھولتا ہوا پانی اور پیپ جس کا ذائقہ وہ چکھیں،٭
٥٨۔ اور اس قسم کی مزید بہت سی چیزوں کا۔
٥٩۔ یہ ایک جماعت تمہارے ساتھ (جہنم میں) گھسنے والی ہے، ان کے لیے کوئی خیر مقدم نہیں ہے، یہ یقینا آگ میں جھلسنے والے ہیں۔٭
٦٠۔ وہ کہیں گے: تمہارے لیے کوئی خیر مقدم نہیں ہے بلکہ تم ہی تو یہ (مصیبت) ہمارے لیے لائے ہو، پس کیسی بدترین جگہ ہے۔
٦١۔ وہ کہیںگے: ہمارے پروردگارا! جس نے ہمیں اس انجام سے دوچار کیا ہے اسے آگ میں دگنا عذاب دے۔
٦٢۔ اور وہ کہیںگے: کیا بات ہے ہمیں وہ لوگ نظر نہیں آتے جنہیں ہم برے افراد میں شمار کرتے تھے؟٭
٦٣۔ کیا ہم یونہی ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے یا اب (ہماری) آنکھیں انہیں نہیں پاتیں؟
٦٤۔ یہ جہنمیوں کے باہمی جھگڑے کی حتمی بات ہے۔٭
٦٥۔ آپ کہدیجیے: میں تو صرف تنبیہ کرنے والا ہوں اور کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے جو واحد، قہار ہے۔٭
٦٦۔ وہ آسمان و زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک ہے، وہ بڑا غالب آنے والا ، بڑا معاف کرنے والاہے۔
٦٧۔ کہدیجئے: یہ ایک بڑی خبر ہے،٭
٦٨۔ جس سے تم منہ پھیرتے ہو۔
٦٩۔ مجھے عالم بالا کا علم نہ تھا جب وہ (فرشتے) بحث کر رہے تھے۔٭
٧٠۔ میری طرف وحی محض اس لیے ہوتی ہے کہ میں نمایاں طور پر فقط تنبیہ کرنے والا ہوں۔
٧١۔ جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا:میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں۔
٧٢۔ پس جب میں اسے درست بنا لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے لیے سجدے میں گر پڑنا۔
٧٣۔ چنانچہ تمام کے تمام فرشتوں نے سجدہ کیا،
٧٤۔ سوائے ابلیس کے جو اکڑ بیٹھا اور کافروں میں سے ہو گیا۔
٧٥۔ فرمایا: اے ابلیس !جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے اسے سجدہ کرنے ے تجھے کس چیز نے روکا؟ کیا تو نے تکبر کیا ہے یا تو اونچے درجے والوں میں سے ہے؟٭
٧٦۔ اس نے کہا: میں اس سے بہتر ہوں، مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے ۔
٧٧۔ فرمایا: پس نکل جا یہاںسے کہ تو یقینا مردود ہے۔٭
٧٨۔اور یوم جزا تک تم پر میری لعنت ہے.٭
٧٩۔ اس نے کہا: میرے رب! پس (ان لوگوں کے) اٹھائے جانے کے روز تک مجھے مہلت دے۔٭
٨٠۔ فرمایا: تو مہلت ملنے والوں میں سے ہے،٭
٨١۔ معین وقت کے دن تک۔
٨٢۔ کہنے لگا : مجھے تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو بہکا دوں گا۔٭
٨٣۔ ان میں سے سوائے تیرے خالص بندوں کے ۔
٨٤۔ فرمایا: حق تو یہ ہے اور میں حق بات ہی کرتا ہوں
٨٥۔ کہ میں تجھ سے اور ان میں سے تیری پیروی کرنے والوں سے جہنم کو ضرور پر کر دوں گا۔
٨٦۔ کہدیجئے: میں تم لوگوں سے اس بات کا اجر نہیں مانگتا اور نہ ہی میں بناوٹ والوں میں سے ہوں۔٭
٨٧۔ یہ تو عالمین کے لیے صرف نصیحت ہے.
٨٨۔ اور تمہیں اس کا علم ایک مدت کے بعد ہو گا۔٭[/SIZE/]
 

صرف علی

محفلین
٣٩ سورۃ الزُّمَر ۔ مکی ۔ آیا ت٧٥​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اس کتاب کا نزول بڑے غالب آنے والے اور حکمت والے اللہ کی طرف سے ہے۔
٢۔ ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب برحق نازل کی ہے لہٰذا آپ دین کو اسی کے لیے خالص کر کے صرف اللہ کی عبادت کریں۔٭
٣۔ آگاہ رہو! خالص دین صرف اللہ کے لیے ہے اور جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اوروں کو سرپرست بنایا ہے (ان کا کہنا ہے کہ) ہم انہیں صرف اس لیے پوجتے ہیںکہ وہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں، اللہ ان کے درمیان یقینا ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، اللہ جھوٹے منکر کو یقینا ہدایت نہیں کرتاہے۔٭
٤۔ اگر اللہ کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا منتخب کر لیتا، وہ پاکیزہ ہے اور وہ اللہ یکتا، غالب ہے۔٭
٥۔ اسی نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے، یہ سب ایک مقررہ وقت تک چلتے رہیں گے، آگاہ رہو! وہی بڑا غالب آنے والا معاف کرنے والا ہے.
٦۔ اسی نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا اور اسی نے تمہارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ جوڑے بنائے، وہی تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں میں تین تاریکیوں میں ایک خلقت کے بعد دوسری خلقت دیتا ہے، یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟٭
٧۔ اگر تم کفر کرو تو یقینا اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہیں اپنے رب کی بارگاہ کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، یقینا وہ دلوں کا حال خوب جاننے والا ہے.٭
٨۔ اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتا ہے، پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتا ہے تو جسے پہلے پکارتا تھا اسے بھول جاتا ہے اور اللہ کے لیے شریک بنانے لگتا ہے تاکہ اس کی راہ سے (دوسروں کو) گمراہ کر دے، کہدیجئے: اپنے کفر سے تھوڑا سا لطف اندوز ہو جاؤ، یقینا تو جہنمیوں میں سے ہے۔٭
٩۔ (مشرک بہتر ہے) یا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میںسجدے اورقیام کی حالت میں عبادت کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگائے رکھتا ہے، کہدیجئے: کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے یکساں ہو سکتے ہیں؟ بے شک ت تو صرف عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔٭
١٠۔ کہدیجئے: اے میرے مومن بندو!اپنے رب سے ڈرو، جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لیے بھلائی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے، یقینا بے شمار ثواب تو صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا۔٭
١١۔ کہدیجئے: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں دین کو اس کے لیے خالص کر کے اللہ کی بندگی کروں۔٭
١٢۔ اور مجھے یہ حکم بھی ملا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم بنوں۔٭
١٣۔ کہدیجئے: اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
١٤۔ کہدیجئے: میں اللہ ہی کی بندگی کرتا ہوں اپنے دین کو اس کے لیے خالص رکھتے ہوئے۔
١٥۔ پس تم اللہ کے علاوہ جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو، کہدیجئے: گھاٹے میں تو یقینا وہ لوگ ہیںجو قیامت کے دن خود کو اور اپنے عیال کو گھاٹے میں ڈال دیں، خبردار! یہی کھلا گھاٹا ہے۔٭
١٦۔ ان کے لیے ان کے اوپر آگ کے سائبان اور ان کے نیچے بھی شعلے ہوں گے، یہ وہ بات ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، پس اے میرے بندو! مجھ سے ڈرو۔٭
١٧۔ اور جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان ے لیے خوشخبری ہے، پس آپ میرے ان بندوں کو بشارت دے دیجیے،
١٨۔ جو بات کو سنا کرتے ہیں اور اس میں سے بہتر کی پیروی کرتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے اور یہی صاحبان عقل ہیں۔٭
١٩۔ بھلا جس شخص پر عذاب کا فیصلہ حتمی ہو گیا ہو کیا آپ اسے بچا سکتے ہیں جو آگ میں گر چکا ہو؟٭
٢٠۔ لیکن جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لیے بالا خانے ہیں جن کے اوپر (مزید) بالا خانے بنے ہوئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
٢١۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمان سے پانی نازل کرتا ہے پھر چشمے بنا کر اسے زمین میں جاری کرتا ہے پھر اس سے رنگ برنگی فصلیں اگاتا ہے، پھر وہ خشک ہو جاتی ہےں تو تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئی ہیں پھر وہ اسے بھوسہ بنا دیتا ہے ؟ عقل والوں کے لیے یقینا اس میں نصیحت ہے۔٭
٢٢۔ کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہو اور جسے اپنے رب کی طرف سے روشنی ملی ہو (سخت دل والوںکی طرح ہو سکتا ہے؟)، پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دل ذکر خدا سے سخت ہو جاتے ہیں، یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔٭
٢٣۔ اللہ نے ایسی کتاب کی شکل میں بہترین کلام نازل فرمایا ہے جس کی آیات باہم مشابہ اور مکرر ہیں جس سے اپنے رب سے ڈرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں پھر ان کی جلدیں اور دل نرم ہو کر ذکر خدا کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں، یہی اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس سے ہدایت دیتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔٭
٢٤۔ کیا وہ شخص جو قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے منہ کو سپر بناتا ہے (وہ امن پانے والو ں کی طرح ہو سکتا ہے؟) اور ظالموں سے کہا جائے گا: چکھو اس کا ذائقہ جو تم کماتے تھے۔
٢٥۔ ان سے پہلوں نے تکذیب کی تو ان پر ایسی جگہ سے عذاب آیا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
٢٦۔ پھر اللہ نے انہیں دنیاوی زندگی میں رسوائی کا ذائقہ چکھا دیا اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے، اے کاش! وہ جان لیتے۔
٢٧۔ اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثالیں دی ہیں شاید وہ نصیحت حاصل کریں۔٭
٢٨۔ ایسا قرآن جو عربی ہے، جس میں کوئی عیب نہیں ہے تاکہ یہ تقویٰ اختیار کریں۔٭
٢٩۔ اللہ ایک شخص (غلام) کی مثال بیان فرماتا ہے جس (کی ملکیت) میں کئی بدخو (مالکان) شریک ہیں اور ایک(دوسرا) مرد (غلام) ہے جس کا صرف ایک ہی آقا ہے، کیا یہ دونوں برابرہو سکتے ہیں؟ الحمد للہ،بلکہ ان میں سے اکثر نہیںجانتے ۔
٣٠۔ (اے رسول) یقینا آپ کو بھی انتقال کرنا ہے اور انہیں بھی یقینا مرنا ہے۔٭
٣١۔ پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے مقدمہ پیش کرو گے۔٭

فَمَن اَظلَمُ ٢٤

٣٢۔ پس اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچائی اس کے پاس آئی تو اسے جھٹلا دیا؟ کیا کفار کے لیے جہنم میں ٹھکانا نہیں ہے؟
٣٣۔ اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ اہل تقویٰ ہیں۔٭
٣٤۔ ان کے لیے جو کچھ وہ چاہیں ان کے پروردگار کے پاس ہے، نیکی کرنے والوں کی یہی جزا ہے۔
٣٥۔ تاکہ اللہ ا ن کے بدترین اعمال کو مٹا دے اور جو بہترین اعمال انہوں نے انجام دیے ہیں انہیں ان کا اجر عطا کرے۔
٣٦۔ کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ اور یہ لوگ آپ کو اس (اللہ)کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں جب کہ اللہ جسے گمراہ کر دے اسے راہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے۔٭
٣٧۔ اور جس کی اللہ رہنمائی کرے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، کیا اللہ بڑا غالب آنے والا ، انتقام لینے والا نہیںہے؟٭
٣٨۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں: آسمانوں اور زمین کو کس نے پید ا کیا؟ تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ نے، کہدیجئے: اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ان کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچا نا چاہے تو کیا یہ معبود اس کی اس تکلیف و دور کر سکتے ہیں؟ یا (اگر) اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ کہدیجئے: میرے لیے اللہ ہی کافی ہے، بھروسا رکھنے والے اسی پر بھروسا رکھتے ہیں۔٭
٣٩۔کہدیجئے: اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کیے جاؤ، میں بھی عمل کر رہا ہوں، پس عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا،
٤٠۔کہ کس پر وہ عذاب آئے گا جو اسے رسوا کرے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہونے والا ہے۔
٤١۔ ہم نے آپ پر یہ کتاب انسانوں کے لیے برحق نازل کی ہے لہٰذا جو ہدایت حاصل کرتا ہے وہ اپنے لیے حاصل کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
٤٢۔ موت کے وقت اللہ روحوںکو قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیںمرا اس کی (روح) نیند میں (قبض کر لیتا ہے) پھر وہ جس کی موت کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے اسے روک رکھتا ہے اور دوسری کو ایک وقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے، فکر کرنے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔٭
٤٣۔ کیا انہوں نے اللہ کے سوا اوروں کو شفیع بنا لیا ہے؟ کہدیجئے: خواہ وہ کسی چیز کا اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ ہی کچھ سمجھتے ہوں (تب بھی شفیع بنیں گے)؟
٤٤۔ کہدیجئے: ساری شفاعت اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی ی ہے پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔٭
٤٥۔ اور جب صرف اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل متنفر ہو جاتے ہیں اور جب اللہ کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں۔٭
٤٦۔ کہدیجئے: اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے خالق، پوشیدہ اور ظاہری باتوں کے جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔٭
٤٧۔اور اگرظالموںکے پاس وہ سب (دولت) موجود ہو جو زمین میں ہے اور اتنی مزید بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کے لیے وہ اسے فدیہ دینے کے لیے آمادہ ہو جائیں گے اور اللہ کی طرف سے وہ امر ان پر ظاہر ہو کر رہے گا جس کا انہوں نے خیال بھی نہیں کیا تھا۔٭
٤٨۔ اور ان کی بری کمائی بھی ان پر ظاہر ہو جائے گی اور جس بات کی وہ ہنسی اڑاتے تھے وہ انہیںگھیر لے گی۔٭
٤٩۔ جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اپنی طرف سے اسے نعمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے: یہ تو مجھے صرف علم کی بنا پر ملی ہے، نہیں بلکہ یہ ایک آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔٭
٥٠۔ ان سے پہلے (لوگ) بھی یہی کہا کرتے تھے توجو کچھ وہ کرتے تھے ان کے کسی کام نہ آیا۔
٥١۔ پس ان پر ان کے برے اعمال کے وبال پڑ گئے اور ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا ہے عنقریب ان پر بھی ان کے برے اعمال کے وبال پڑنے والے ہیں اور وہ (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتے ۔
٥٢۔ کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ اور تنگ کر دیتا ہے؟ ایمان لانے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔٭
٥٣۔ کہدیجئے:اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، یقینا اللہ تمام گناہوں کو معاف فرماتا ہے، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا ، مہربان ہے۔٭
٥٤۔ اور اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے فرمانبردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تم پر عذاب آ جائے،پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔٭
٥٥۔ اور جو تمہارے رب کی طرف سے تم پرنازل ہواہے اس میں بہترین کی پیروی کرو قبل اس کے کہ تم پر ناگہاں عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔٭
٥٦۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص یہ کہے: افسوس ہے اس کوتاہی پر جو میں نے اللہ کے حق میں کی اور میں تو مذاق اڑانے والوں میں سے تھا۔
٥٧۔ یا وہ کہے: اگر اللہ میری ہدایت کرتا تو میںمتقین میں سے ہو جاتا۔
٥٨۔ یا عذاب دیکھ کر یہ کہے: اگر مجھے واپس (دنیا میں) جانے کا موقع ملتا تو میں نیکی کرنے والوں میں سے ہو جاتا۔٭
٥٩۔(جواب ملے گا) کیوںنہیں!میری آیات تجھ تک پہنچیں مگر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا۔
٦٠۔ اور جنہوں نے اللہ کی نسبت جھوٹ بولا قیامت کے دن آپ ان کے چہرے سیاہ دیکھیں گے، کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم میں نہیںہے؟
٦١۔ اور اہل تقویٰ کو ان کی کامیابی کے سبب اللہ نجات دے گا، انہیں نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
٦٢۔ اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور وہ ہر چیز کا نگہبان ہے۔٭
٦٣۔ آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ملکیت ہیں اور جنہوں نے اللہ کی آیات کاانکارکیاوہی نقصان اٹھانے والے ہیں.٭
٦٤۔ کہدیجئے: اے نادانو! کیا تم مجھے کہتے ہو کہ میں غیر اللہ کی بندگی کروں؟٭
٦٥۔ اور بتحقیق آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضرور حبط ہو جائے گا اور تم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔٭
٦٦۔ بلکہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور شکر گزاروں میں سے ہو جاؤ۔
٦٧۔ اور ان لوگوں نے اللہ کی قدر شناسی نہ کی جیساکہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے اور قیامت کے دن پوری زمین ا س کے قبضہ قدرت میں ہو گی اور آسمان اس کے دست قدرت میں لپٹے ہوئے ہوں گے، وہ پاک اور بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔٭
٦٨۔ اور (جب) صور پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب بیہوش ہو جائیں گے مگر جنہیں اللہ چاہے، پھر دوبارہ پھونکا جائے گا تو اتنے میں وہ سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے۔٭
٦٩۔ اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک جائے گی اور (اعمال کی) کتاب رکھ دی جائے گی اور پیغمبروں اور گواہوں کو حاضر کیا جائے گا اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔٭
٧٠۔ اور ہر شخص نے جو عمل کیا ہے اسے اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور اللہ ان کے اعمال سے خوب واقف ہے۔
٧١۔ اور کفار گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور جہنم کے کارندے ان سے کہیں گے: کیا تمہارے پاس تم میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے، جو تمہارے رب کی آیات تمہیں سناتے اور اس دن کے پیش آنے کے بارے میں تمہیں متنبہ کرتے؟ وہ کہیں گے: ہاں (کیوں نہیں!) لیکن (اب) کفار کے حق میں عذاب کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔
٧٢۔ کہا جائے گا: جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جس میں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے، پس تکبر کرنے والوں کا کتنا براٹھکانا ہے۔
٧٣۔اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ہیں انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف چلایا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور جنت کے منتظمین ان سے کہیں گے: تم پر سلام ہو۔ تم بہت خوب رہے، اب ہمیشہ کے لیے اس میںداخل ہو جاؤ۔
٧٤۔ اور وہ کہیں گے: ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہمیں اس سرزمین کا وارث بنایا کہ جنت میں ہم جہاں چاہیں جگہ بنا سکیں، پس عمل کرنے والوں کا اجر کتنا اچھا ہے۔٭
٧٥۔ اور آپ فرشتوںکو عرش کے گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کرتے ہوئے دیکھیں گے اور لوگوں کے درمیان برحق فیصلہ ہو چکا ہو گا اور کہا جائے گا: ثنائے کامل اللّٰہ رب العالمین کے لیے ہے۔٭
 

صرف علی

محفلین
٤٠ سورہ مومن ۔ مکی۔ آیات ٨٥​
بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ حا، میم۔
٢۔ اس کتاب کی تنزیل بڑے غالب آنے والے، دانا اللہ کی طرف سے ہے،٭
٣۔ جو گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا، شدید عذاب دینے والا اور بڑے فضل والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔٭
٤۔ اللہ کی آیات کے بارے میں صرف کفار ہی جھگڑتے ہیں لھٰذا ان کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ رکھے۔٭
٥۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی (انبیاء کی) تکذیب کی ہے اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کرنے کا عزم کیا اور باطل ذرائع سے جھگڑتے رہے تاکہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے انہیں اپنی گرفت میں لیا پس (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا تھا۔٭
٦۔ اور اسی طرح کفار کے بارے میں آپ کے پروردگار کا یہ فیصلہ حتمی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں۔٭
٧۔ جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو (فرشتے) اس کے اردگرد ہیں سب اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں اور اس پر ایمان لائے ہیں اور ایمان والوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں، ہمارے پروردگار! تیری رحمت اور علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے پس ان لوگوںکو بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستے کی پیروی کی ہے اور انہیں عذاب جہنم سے بچا لے۔٭
٨۔ ہمارے پروردگار! انہیں ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادا اور ان کی ازواج اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں انہیں بھی، تو یقینا بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔٭
٩۔ اور انہیں برائیوں سے بچا اور جسے تو نے اس روز برائیوں سے بچا لیا اس پر تو نے رحم فرمایا اور یہی تو بڑی کامیابی ہے۔٭
١٠۔ جنہوں نے کفر اختیار کیا بلاشبہ انہیں پکار کر کہا جائے گا: (آج) جتنا تم اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہو اللہ اس سے زیادہ تم سے اس وقت بیزار تھا جب تمہیں ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر کرتے تھے۔٭
١١۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دی ہے،اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں تو کیا نکلنے کی کوئی راہ ہے؟٭
١٢۔ایسا اس لیے ہوا کہ جب خدائے واحد کی طرف دعوت دی جاتی تھی تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تھے، پس (آج) فیصلہ برتر، بزرگ اللہ کے پاس ہے۔
١٣۔ وہ وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل فرماتا ہے اور نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتا ہے جو (اس کی طرف ) رجوع کرتا ہے۔٭
١٤۔ پس دین کو صرف اس کے لیے خالص کر کے اللہ ہی کوپکارو اگرچہ کفار کو برا لگے۔
١٥۔ وہ بلند درجات کا مالک اور صاحب عرش ہے، وہ اپنے بندوںمیں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل فرماتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن کے بارے میں متنبہ کرے۔٭
١٦۔ اس دن وہ سب (قبروں سے) نکل پڑیں گے، اللہ سے ان کی کوئی چیز پوشیدہ نہ رہے گی، (اس روز پوچھا جائے گا) آج کس کی بادشاہت ہے؟ (جواب ملے گا) خدائے واحد، قہار کی ۔٭
١٧۔ آج ہر شخص کو اس کے عمل کا بدلہ دیا جائے گا، آج ظلم نہیں ہو گا، اللہ یقینا جلد حساب لینے والاہے۔٭
١٨۔ انہیں قریب الوقوع دن کے بارے میں متنبہ کیجیے، جب دل حلق تک آ رہے ہوں گے، غم سے گھٹ گھٹ جائیں گے، ظالموں کے لیے نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ ہی کوئی ایسا سفارشی جس کی بات سنی جائے۔٭
١٩۔ اللہ نگاہوں کی خیانت اور جو کچھ سینوں میں پوشیدہ ہے سے واقف ہے۔
٢٠۔ اور اللہ برحق فیصلہ کرتا ہے اور اللہ کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا فیصلہ کرنے کے (اہل) نہیں ہیں، یقینا اللہ ہی خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے.٭
٢١۔ کیا یہ لوگ زمین پر چلے پھرے نہیں ہیں تاکہ وہ ان لوگوں کا انجام دیکھ لیتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ طاقت اور زمین پر اپنے آثار چھوڑنے میں ان سے کہیں زیادہ زبردست تھے، پس اللہ نے ان کےگناہوں کی وجہ سے انہیں گرفت میں لے لیا اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا.٭
٢٢۔ یہ اس لیے کہ ان کے پیغمبر واضح دلائل لے کر ان کے پاس آتے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا، پھر اللہ نے انہیں گرفت میں لے لیا، اللہ یقینا بڑا طاقتور، عذا ب دینے میں سخت ہے۔
٢٣۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور واضح دلائل کے ساتھ بھیجا،
٢٤۔ فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو ان لوگوں نے کہا: یہ تو بہت جھوٹا جادوگر ہے۔
٢٥۔ پس جب انہوں نے ہماری طرف سے ان لوگوں کو حق پہنچایا تو وہ کہنے لگے: جو اس کے ساتھ ایمان لے آئیں، ان کے بیٹوں کو قتل کر دو اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو (مگر) کافروں کی چال اکارت ہی جاتی ہے۔٭
٢٦۔ اور فرعون نے کہا: مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ کو قتل کروں اور وہ اپنے رب کو پکارے مجھے ڈر ہے کہ وہ تمہارا دین بدل ڈالے گا یا زمین میں فساد برپا کرے گا۔٭
٢٧۔ اور موسیٰ نے کہا: میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ مانگتا ہوں ہر اس تکبر کرنے والے سے جو یوم حساب پر ایمان نہیں لاتا.٭
٢٨۔ اور آل فرعون میں سے ایک مومن جو اپنا ایمان چھپا ئے ہوئے تھا کہنے لگا: کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اور تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس واضح دلائل لے کر آیا ہے؟ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ خود اس کے خلاف جائے گا اور اگر وہ سچا ہے تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے اس میں سے کچھ تو تم پرواقع ہو ہی جائے گا، اللہ یقینا تجاوز کرنے والے جھوٹے کو ہدایت نہیں دیتا.٭
٢٩۔ اے میری قوم! آج تمہاری بادشاہت ہے اور ملک میں تم غالب ہو پس اگر ہم پر اللہ کا عذاب آگیا تو ہماری کون مدد کرے گا؟ فرعون نے کہا: میں تمہیں صرف وہی رائے دوں گا جسے میں صائب سمجھتا ہوں اور میں اسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتاہوں جو درست ہے۔٭
٣٠۔ اور جو شخص ایمان لایا تھا کہنے لگا: اے میری قوم! مجھے خوف ہے کہ تم پر کہیں وہ دن نہ آئے جیسا (۔پہلی) امتوں پر آیا تھا،٭
٣١۔ جیسے قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی امتوں پر آیا تھا اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیںچاہتا۔٭
٣٢۔ اور اے میری قوم! مجھے تمہارے بارے میں فریاد کے دن (قیامت) کا خوف ہے۔٭
٣٣۔ جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے تمہیں اللہ (کے عذاب) سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔
٣٤۔ اور بتحقیق اس سے پہلے یوسف واضح دلائل کے ساتھ تمہارے پاس آئے مگر تمہیں اس چیز میں شک ہی رہا جو وہ تمہارے پاس لائے تھے یہاں تک کہ جب ان کا انتقال ہوا تو تم کہنے لگے: ان کے بعد اللہ کوئی پیغمبر مبعوث نہیں کرے گا اس طرح اللہ ان لوگوں کو گمراہ کر دیتا ہے جو تجاوز کرنے والے، شک کرنے والے ہوتے ہیں.٭
٣٥۔ جو اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر ایسی دلیل کے جو اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہو (ان کی) یہ بات اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک نہایت ناپسندیدہ ہے، اسی طرح ہر متکبر، سرکش کے دل پر اللہ مہر لگا دیتا ہے۔٭
٣٦۔ اور فرعون نے کہا: اے ہامان! میرے لیے ایک بلند عمارت بناؤ، شاید میں راستوں تک رسائی حاصل کر لوں،
٣٧۔ آسمانوں کے راستوں تک، پھر میں موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میرا گمان یہ ہے کہ موسیٰ جھوٹا ہے، اس طرح فرعون کے لیے اس کی بدعملی کو خوشنما بنا دیا گیا اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا اور فرعون کی چال تو صرف گھاٹے میں ہے۔٭
٣٨۔ اور جو شخص ایمان لایا تھا بولا: اے میری قوم! میری اتباع کرو، میںتمہیں صحیح راستہ دکھاتا ہوں۔٭
٣٩۔ اے میری قوم! یہ دنیاوی زندگی تو صرف تھوڑی دیر کی لذت ہے اور آخرت یقینا دائمی قیام گاہ ہے۔
٤٠۔ جو برائی کا ارتکاب کرے گا اسے اتنا ہی بدلہ ملے گا اور جو نیکی کرے گا وہ مرد ہو یا عورت اگر صاحب ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ جنت میںداخل ہو ں گے جس میں انہیں بے شمار رزق ملے گا ۔٭
٤١۔ اور اے میری قوم! آخر مجھے ہوا کیا ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آتش کی طرف بلاتے ہو؟
٤٢۔ تم مجھے دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اسے اللہ کا شریک قرار دوں جس کا مجھے علم ہی نہیں ہے اور میں تمہیں بڑے غالب آنے والے، بخشنے والے اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔٭
٤٣۔ حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے دعوت دیتے ہو اس کی نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے اور نہ آخرت میں اور ہماری بازگشت یقینا اللہ کی طرف ہے اور حد سے تجاوز کرنے والے تو یقینا جہنمی ہیں۔٭
٤٤۔ جو بات (آج) میں تم سے کہ رہا ہوں (کل) تم اسے ضرور یاد کرو گے اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بے شک اللہ بندوں پر خوب نگاہ کرنے والا ہے۔
٤٥۔ پس اللہ نے اس (مومن) کو ان کی بری چالوں سے بچایا اور آل فرعون کو برے عذاب نے گھیر لیا۔ ٭
٤٦۔ وہ لوگ صبح و شام آتش جہنم کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور جس دن قیامت برپا ہو گی (تو حکم ہو گا) آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔٭
٤٧۔ اور جب وہ جہنم میں جھگڑیں گے تو کمزور درجے کے لوگ بڑا بننے والوں سے کہیں گے: ہم تو تمہارے تابع تھے، تو کیا تم ہم سے آتش کا کچھ حصہ دور کر سکتے ہیں؟٭
٤٨۔ بڑا بننے والے کہیں گے: ہم سب اس (آتش) میں ہیں، اللہ تو بندوں کے درمیان یقینا فیصلہ کر چکا ہے۔
٤٩۔ اور جو لوگ آتش جہنم میں ہوں گے وہ جہنم کے کارندوں سے کہیں گے: اپنے پروردگار سے درخواست کرو کہ ہم سے ایک دن کے لیے عذاب میں تخفیف کرے۔
٥٠۔ وہ کہیںگے: کیا تمہارے پیغمبر واضح دلائل لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں، تو وہ کہیں گے: پس درخواست کرتے رہو اور کفار کی درخواست بے نتیجہ ہی رہے گی ۔ ٭
٥١۔ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی دنیاوی زندگی میں بھی مدد کرتے رہیں گے اور اس روز بھی جب گواہ کھڑے ہوں گے۔٭
٥٢۔ اس روز ظالموں کو ان کی معذرت فائدہ نہیں دے گی اور ان پر لعنت پڑے گی اور ان کے لیے بدترین ٹھکانا ہو گا۔٭
٥٣۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور بنی اسرائیل کو ہم نے اس کتاب کا وارث بنایا،٭
٥٤۔ جو صاحبان عقل کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔
٥٥۔ پس آپ صبرکریں،یقینااللہ کا وعدہ برحق ہے اور اپنے گناہ کے لیے استغفار کریں اور صبح و شام اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کریں۔٭
٥٦۔ بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، ان کے دلوں میں بڑائی کے سوا کچھ نہیں، وہ اس (بڑائی) تک نہیں پہنچ پائیں گے، لہٰذا آپ اللہ کی پناہ مانگیں، وہ یقینا خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔
٥٧۔ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے خلق کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔٭
٥٨۔ اور نابینا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے نیز نہ ہی ایماندار اور عمل صالح بجالانے والے اور بدکار، تم لوگ بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو۔
٥٩۔ قیامت یقینا آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اکثرلوگ ایمان نہیں لاتے۔
٦٠۔ اور تمہارا پروردگار فرماتا ہے: مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ از راہ تکبر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں یقینا وہ ذلیل ہو کر عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔٭
٦١۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا، اللہ لوگوںپر بڑا فضل کرنے والا ہے ن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
٦٢۔ یہی اللہ تمہارا رب ہے جو ہر چیز کا خالق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟
٦٣۔ اسی طرح وہ لوگ بھی بھٹکتے رہے جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے۔
٦٤۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار اور آسمان کو عمارت بنایا اور اسی نے تمہاری صورت بنائی تو بہترین صورت بنائی اور تمہیںپاکیزہ رزق دیا، یہی اللہ تمہارا رب ہے، پس بابرکت ہے وہ اللہ جو عالمین کا رب ہے۔٭
٦٥۔ وہی زندہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا تم دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسی کو پکارو، ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جو عالمین کا پروردگار ہے۔٭
٦٦۔ کہدیجئے: مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو جب کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلائل آچکے ہیں اور مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں رب العالمین کا تابع فرمان رہوں۔٭
٦٧۔ وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر لوتھڑے سے پھر تمہیں بچے کی صورت میں پیدا کرتا ہے پھر (تمہاری نشو و نما کرتا ہے) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ پھر (تمہیں مزید زندگی دیتا ہے) تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچ پاؤ اور تم میں سے کوئی تو پہلے ہی مر جاتا ہے اور (بعض کو مہلت ملتی ہے) تاکہ تم اپنے مقررہ وقت کو پہنچ جاؤ اور تاکہ تم عقل سے کام لو۔٭
٦٨۔ وہی تو ہے جو زندگی دیتا ہے اور وہی موت بھی دیتا ہے پھر جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے صرف یہ کہتا ہے: ہو جا! پس وہ ہوجاتا ہے۔٭
٦٩۔ کیا آپ نے ان لوگوںکو نہیںدیکھا جو اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں؟ یہ لوگ کہاں پھرے جاتے ہیں؟
٧٠۔ جنہوں نے اس کتاب کی اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا ہے اس کی تکذیب کی ہے، انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا۔٭
٧١۔ جب طوق اور زنجیریںان کی گردنوں میں ہوںگی، گھسیٹے جا رہے ہوں گے،
٧٢۔ کھولتے پانی کی طرف، پھر آگ میں جھونک دیے جائیں گے ۔
٧٣۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا: کہاں ہیں وہ جنہیں تم شریک ٹھہراتے تھے،
٧٤۔ اللہ کو چھوڑ کر ؟ وہ کہیں گے: وہ تو ہم سے ناپید ہو گئے بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہیں تھے، اسی طرح کفار کو اللہ گمراہ کر دیتا ہے۔٭
٧٥۔ یہ (انجام) اس لیے ہوا کہ تم زمین میں حق کے برخلاف (باطل پر) خوش ہوتے تھے اور اس کا بدلہ ہے کہ تم اترایا کرتے تھے۔٭
٧٦۔ جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جس میں تم ہمیشہ رہو گے، تکبر کرنے والوں کا کتنا برا ٹھکانا ہے۔
٧٧۔ پس آپ صبر کریں، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے، اب انہیں ہم نے جو وعدہ (عذاب) دیا ہے اس میں سے کچھ حصہ ہم آپ کو (زندگی ہی میں) دکھا دیں یا آپ کو دنیا سے اٹھا لیں، بہرحال انہیں ہماری طرف پلٹ کرآنا ہے۔٭
٧٨۔ اور بتحقیق ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے ہیں، ان میں سے بعض کے حالات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اور بعض کے حالات آپ سے بیان نہیں کیے اور کسی پیغمبر کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی معجزہ پیش کرے، پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور اس طرح اہل باطل خسارے میں پڑ گئے۔٭
٧٩۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے چوپائے بنائے تاکہ تم ان میں سے بعض پر سواری کرو اور بعض کا گوشت کھاؤ۔٭
٨٠۔ اور تمہارے لیے ان میں منفعت ہے اور تاکہ تمہارے دلوں میں(کہیںجانے کی) حاجت ہو تو ان پر (سوار ہو کر) پہنچ جاؤ نیز ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کیے جاتے ہو۔
٨١۔ اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتاہے پس تم اس کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے.٭
٨٢۔ کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ تعداد میں ان سے کہیں زیادہ تھے نیز طاقت اور زمین میں (اپنے) آثار چھوڑنے میں بھی ان سے زیادہ تھے، (اس کے باوجود) جو کچھ انہوں نے کیا وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آیا۔٭
٨٣۔ پھر جب ان کے پیغمبر واضح دلائل کے ساتھ ان کے پاس آئے تو وہ اس علم پر نازاں تھے جو ان کے پاس تھا، پھر انہیں اس چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔٭
٨٤۔ پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے: ہم خدائے واحد پر ایمان لاتے ہیں اور جسے ہم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتے تھے اس کا انکار کرتے ہیں۔٭
٨٥۔ لیکن ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان ان کے لیے فائدہ مند نہیں رہے گا، یہ اللہ کی سنت ہے جو اس کے بندوں میں چلی آ رہی ہے اور اس وقت کفار خسارے میں پڑ گئے۔
 

صرف علی

محفلین
٤١ سورہ حٰمۤ السجدہ ۔ مکی ۔ آیات ٥٤​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ حا، میم ۔
٢۔ خدائے رحمن و رحیم کی نازل کردہ (کتاب) ہے۔
٣۔ ایسی کتاب جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں، ایک عربی(زبان کا) قرآن علم رکھنے والوںکے لیے ،٭
٤۔ بشارت دیتا ہے اور تنبیہ بھی کرتا ہے لیکن ان میں سے اکثر نے منہ پھیر لیا ہے پس وہ سنتے نہیں ہیں۔
٥۔ اور وہ کہتے ہیں: جس چیز کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے اس کے لیے ہمارے دل غلاف میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بھاری پن (بہراپن) ہے اور ہمارے درمیان اور تمہارے درمیان پردہ حائل ہے، پس تم اپنا کام کرو، ہم اپنا کام کرتے ہیں۔
٦۔کہدیجئے: میں بھی تم جیسا آدمی ہوں،میری طرف وحی ہوتی ہے کہ ایک اللہ ہی تمہارا معبود ہے لھٰذا تم اس کی طرف سیدھے رہو اور اسی سے مغفرت مانگو اور تباہی ہے ان مشرکین کے لیے ،
٧۔ جو زکوۃ نہیں دیتے اور جو آخرت کا انکار کرتے ہیں۔
٨۔ لیکن جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے یقینا ان کے لیے نہ ختم ہونے والا ثواب ہے۔
٩۔ کہدیجئے: کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو اور اس کے لیے مدمقابل قرار دیتے ہو جس نے زمین کو دد دن میں پیدا کیا؟ وہی تو عالمین کا پروردگار ہے۔
١٠۔ اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور اس میں برکات رکھ دیں اور اس میں چار دنوں میں حاجتمندوں کی ضروریات کے برابر سامان خوراک مقرر کیا۔٭
١١۔ پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت دھواں تھا پھر آسمان اور زمین سے کہا: دونوں آ جاؤ خواہ خوشی سے یا کراہت سے، ان دونوں نے کہا: ہم بخوشی آ گئے.٭
١٢۔ پھر انہیں دو دنوں میں سات آسمان بنا دیے اور ہر آسمان میں اس کا حکم پہنچا دیا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کیا اور محفوظ بھی بنایا، یہ سب بڑے غالب آنے والے، دانا کی تقدیر سازی ہے۔٭
١٣۔ اگر یہ منہ پھیر لیں تو کہدیجئے: میں نے تمہیں ایسی بجلی سے ڈرایا ہے جیسی بجلی قوم عاد و ثمود پر آئی تھی۔٭
١٤۔ جب ان کے پاس پیغمبر آگئے تھے ان کے سامنے اور پیچھے سے کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو تو وہ کہنے لگے: اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے نازل کرتا پس جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔٭
١٥۔ مگر عاد نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور کہا: ہم سے بڑھ کر طاقتور کون ہے ؟ کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ جس اللہ نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ طاقتور ہے؟ (اس طرح) وہ ہماری آیات کا انکار تے تھے۔
١٦۔ تو ہم نے منحوس ایام میں ان پر طوفانی ہوا چلا دی تاکہ ہم دنیاوی زندگی ہی میں انہیں رسوائی کا عذاب چکھا دیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہے اور ان کی مدد بھی نہیں کی جائے گی۔٭
١٧۔ اور (ادھر) ثمود کو تو ہم نے راہ راست دکھا دی تھی مگر انہوں نے ہدایت کی جگہ اندھا رہنے کو پسند کیا تو انہیں ان کے اعمال کے سبب ذلت آمیز عذاب کی بجلی نے گرفت میں لے لیا۔
١٨۔ اور ہم نے انہیں بچا لیا جو ایمان لے آتے تھے اور تقویٰ اختیار کرتے تھے۔
١٩۔ اور جس دن اللہ کے دشمن جہنم کی طرف چلائے جائیں گے تو انہیں روک لیا جائے گا۔
٢٠۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔٭
٢١۔ تو وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے: تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی؟ وہ جواب دیں گی: اسی اللہ نے ہمیں گویائی دی ہے جس نے ہر چیز کو گویائی دی اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا اور تم اسی کی طرف پلٹا جاؤ گے۔٭
٢٢۔ اور تم (گناہ کے وقت) اپنے کان کی گواہی سے اپنے آپ کو چھپا نہیں سکتے تھے اور نہ اپنی آنکھوں اور نہ اپنی کھالوں کی (گواہی سے) بلکہ تمہارا گمان یہ تھا کہ اللہ کو تمہارے بہت سے اعمال کی خبر نہیں ہے۔٭
٢٣۔ اور یہ تمہارا گمان تھا، جو گمان تم اپنے پروردگار کے بارے میں رکھتے تھے اسی نے تمہیں ہلاک کر دیا اور تم خسارہ اٹھانے والوں میں ہو گئے۔٭
٢٤۔ پس اگر وہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا آتش ہے اور اگر وہ معذرت کرےں تو ان کا عذر قبول نہیں کیا جائے گا۔
٢٥۔ اور ہم نے ان کے ساتھ ایسے ہم نشین لگا دیے تھے جو انہیں ان کے اگلے اور پچھلے اعمال کو خوشنما بنا کر دکھاتے تھے اور ان پر بھی وہی فیصلہ حتمی ہو گیا جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں کی امتوںپر لازم ہو چکا تھا، وہ یقینا خسارے میںتھے ۔
٢٦۔ اور جو لوگ کافر ہو گئے ہیں وہ کہتے ہیں: اس قرآن کو نہ سنا کرو اور اس میں شور مچا دیا کرو تاکہ تم غالب آ جاؤ۔٭
٢٧۔ پس ہم کفار کو ضرور بالضرور سخت عذاب چکھائیں گے اور انہیں ان کے برے اعمال کی بدترین سزا ضرور دیں گے۔
٢٨۔ یہی آتش دشمنان خدا کی سزا ہے۔ اس میں ان کے لیے ہمیشہ کا گھر ہے، یہ اس بات کی سزا ہے کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے تھے۔
٢٩۔ اور کفار کہیں گے: اے ہمارے پروردگار! جنوں اور انسانوں دونوں کو ہمیں دکھا دے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالےں تاکہ وہ خوار ہوں۔٭
٣٠۔ جو کہتے ہیں: ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر ثابت قدم رہتے ہیں ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں (اور ان سے کہتے ہیں) نہ خوف کرو نہ غم کرو اور اس جنت کی خوشی مناؤ جس کا تم سے وعدہ کیا تھا۔٭
٣١۔ ہم دنیا میں بھی تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی (تمہارے ساتھی ہےں) اور یہاں تمہارے لیے تمہاری من پسند چیزیں موجود ہیں اور جو چیز تم طلب کرو گے وہ تمہارے لیے اس میں موجود ہو گی،٭
٣٢۔اس ذات کی طرف سے ضیافت کے طور پر جو بڑا بخشنے والا رحیم ہے۔
٣٣۔ اور اس شخص کی بات سے زیادہ کس کی بات اچھی ہو سکتی ہے جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا: میں مسلمانوں میں سے ہوں ٭
٣٤۔ اورنیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، آپ (بدی کو) بہترین نیکی سے دفع کریں تو آپ دیکھ لیں گے کہ آپ کے ساتھ جس کی عداوت تھی وہ گویا نہایت قریبی دوست بن گیا ہے۔٭
٣٥۔ اور یہ (خصلت) صرف صبر کرنے والوں کو ملتی ہے اور یہ صفت صرف انہیںملتی ہے جو بڑے نصیب والے ہیں۔٭
٣٦۔ اور اگر آپ شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ محسوس کریں تو اللہ کی پناہ مانگیں وہ یقینا خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔٭
٣٧۔ اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میںسے ہیں، تم نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ ہی چاند کو بلکہ اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے، اگر تم صرف اللہ کی بندگی کرتے ہو۔
٣٨۔ پس اگر یہ لوگ تکبر کرتے ہیں تو جو (فرشتے) آپ کے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات اور دن اسی کی تسبیح کرتے ہیں اور تھکتے نہیںہیں۔
٣٩۔ اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ زمین کو جمود کی حالت میں دیکھتے ہیں اور جب ہم اس پر پانی برسائےں تو وہ یکایک جنبش میں آتی ہے اور پھلنے پھولنے لگتی ہے، تو جس نے زمین کو زندہ کیا وہی یقینا مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، وہ یقینا ہر چیز پر قادر ہے۔٭
٤٠۔ جو لوگ ہماری آیات کا انکار کرتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہےں کیا وہ شخص جو جہنم میں ڈالا جائے بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن کے ساتھ حاضر ہوگا؟ تم جو چاہو کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے یقینا خوب دیکھنے والاہے۔٭
٤١۔ جو لوگ اس ذکر کا انکار کرتے ہیں جب وہ ان کے پاس آ جائے، حالانکہ یہ معزز کتا ب ہے۔
٤٢۔ باطل نہ اس کے سامنے سے آ سکتا ہے اور نہ پیچھے سے، یہ حکمت والے اور لائق ستائش کی نازل کردہ ہے ۔٭
٤٣۔ آپ سے وہی کچھ کہا جا رہا ہے جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا ہے، آپ کا رب یقینا مغفرت والا اور دردناک عذاب دینے والا ہے۔
٤٤۔ اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی زبان میں قرار دیتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیات کو کھول کر بیان کیوں نہیںکیا گیا؟ (کتاب) عجمی اور (نبی) عربی؟ کہدیجئے: یہ کتاب ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اورر جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بھاری پن (بہرا پن) ہے اور وہ ان کے لیے اندھا پن ہے، وہ ایسے ہیں جیسے انہیں دور سے پکارا جاتا ہو۔٭
٤٥۔ اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے رب کی بات پہلے طے نہ ہوئی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور وہ اس (قرآن) کے بارے میں شبہ پیدا کرنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔
٤٦۔ جو نیک عمل کرتا ہے وہ اپنے لیے ہی کرتا ہے اور جو برا کام کرتا ہے خود اپنے ہی خلاف کرتا ہے اور آپ کا پروردگار تو بندوں پر قطعاًظلم کرنے والا نہیںہے۔


پارہ : اِلیہ یرد ٢٥​

٤٧۔ قیامت کا علم اللہ کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے، اس کے علم کے بغیر نہ کوئی پھل اپنے شگوفوں سے نکلتا ہے اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے اور جس دن وہ انہیں پکارے گا: کہاں ہےں میرے شریک؟ تو وہ کہیں گے: ہم آپ سے اظہار کر چکے ہیں کہ ہم میںسے کوئی بھی گواہی دینے والا نہیں ہے۔٭
٤٨۔ اور جنہیں وہ پہلے پکارتے تھے وہ ان سے ناپید ہو جائیںگے اور وہ سمجھ جائیں گے کہ ان کے لیے کوئی خلاصی نہیں ہے۔
٤٩۔ انسان آسودگی مانگ مانگ کر تو تھکتا نہیں لیکن جب کوئی آفت آجاتی ہے تو مایوس ہوتا ہے اور آس توڑ بیٹھتا ہے۔٭
٥٠۔ اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد ہم اسے اپنی رحمت کی لذت چکھائیں تو ضرور کہتا ہے:یہ تو میرا حق تھا اور میںگمان نہیں کرتا کہ قیامت آنے والی ہے اور اگر میں اپنے رب کی طرف پلٹایا بھی گیا تو میرے لیے اللہ کے ہاںیقینا بھلائی ہے، (حالانکہ) کفار کو ان کے اعمال کے بارے میں ہم ضرور بتائیں گے وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں اور انہیں بدترین عذاب چکھائیں گے۔٭
٥١۔ اور جب ہم انسان کو نعمت سے نوازتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا اور اکڑ جاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لمبی دعائیں کرنے لگتا ہے۔
٥٢۔ کہدیجئے: یہ تو بتاؤ کہ اگر (یہ قرآن) اللہ کی طرف سے ہو، پھر تم اس سے انکار کرو تو اس شخص سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہو گا جو اس (کی مخالفت) میں دور تک نکل گیا ہو؟
٥٣۔ ہم عنقریب انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے کہ یقینا وہی (اللہ) حق ہے، کیا آپ کے پروردگار کا یہ وصف کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز پر خوب شاہد ہے؟٭
٥٤۔ آگاہ رہو! بے شک یہ لوگ اپنے رب کی ملاقات کے بارے میں شک میں ہیں، آگاہ رہو! یقینا وہ ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
 

صرف علی

محفلین
٤٢ سورہ الشوریٰ ۔ مکی ۔ آیات ٥٣​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ حا، میم ۔٭
٢۔ عین ، سین ، قاف۔٭
٣۔ اسی طرح آپ کی طرف اور آپ سے پہلوں کی طرف بڑا غالب آنے والا، حکمت والا اللہ وحی بھیجتا رہا ہے۔
٤۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور وہ عالی مرتبہ، عظیم ہے۔
٥۔ قریب ہے کہ آسمان ان کے اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی ثناء کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اہل زمین کے لیے استغفار کرتے ہیں، آگاہ رہو! اللہ ہی بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔٭
٦۔ اور جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو سرپرست بنایا ہے اللہ ہی ان (کے اعمال) پر نگہبان ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
٧۔ اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن بھیجا ہے تاکہ آپ مکہ اور اس کے گرد و پیش میں رہنے والوں کو تنبیہ کریں اور اجتماع (قیامت) کے دن بارے میں بھی(تنبیہ کریں) جس میں کوئی شبہ نہیں ہے، (اس روز) ایک گروہ کو جنت جانا ہے اور دوسرے گروہ کو جہنم جاناہے ۔٭
٨۔ اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن و ہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کے لیے نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ مددگار.٭
٩۔ کیا انہوںنے اللہ کے علاوہ سرپرست بنا لیے ہیں؟ پس سرپرست تو صرف اللہ ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔
١٠۔ اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے ہو گا وہی میرا پروردگار ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
١١۔ (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اسی نے خود تمہاری جنس سے تمہارے لیے ازواج بنائے اور چوپایوں کے بھی جوڑے بنائے، اس طرح سے وہ تمہاری افزائش کرتا ہے، اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ خوب سننے والا ، دیکھنے والا ہے۔
١٢۔ آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اس کی ملکیت ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق میں کشادگی اور تنگی دیتا ہے، وہ یقینا ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔
١٣۔ اس نے تمہارے لیے دین کا وہی دستور معین کیا جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا، مشرکین کو وہ بات ناگوار گزری ہے جس کی طرف آپ انہیں دعوت دیتے ہیں، اللہ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بنا لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسی کو اپنی طرف راستہ دکھاتا ہے۔٭
١٤۔ اور یہ لوگ اپنے پاس علم آنے کے بعد صرف آپس کی سرکشی کی وجہ سے تفرقے کا شکار ہوئے اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک مقررہ وقت تک کے لیے بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث ہوئے وہ اس کے بارے میں شبہ انگیز شک میں ہیں۔٭
١٥۔ لہٰذا آپ اس کے لیے دعوت دیں اور جیسے آپ کو حکم ملا ہے ثابت قدم رہیں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور کہدیجئے: اللہ نے جو کتاب نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں، اللہ ہمارا رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے، ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں، اللہ ہی ہمیں (ایک جگہ) جمع کرے گا اور بازگشت بھی اسی کی طرف ہے۔٭
١٦۔ اور جو لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ اسے مان لیا گیا ہے، ان کے پروردگار کے نزدیک ان کی دلیل باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت ترین عذاب ہے ۔٭
١٧۔ اللہ وہی ہے جس نے برحق کتاب اور میزان نازل کیا اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت نزدیک آگئی ہو۔
١٨۔ جو لوگ اس (قیامت) پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے بارے میں جلدی مچا رہے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ قیامت یقینا برحق ہے، آگاہ رہو! جو قیامت کے بارے میں جھگڑتے ہیں، وہ یقینا گمراہی میںدور نکل گئے ہیں۔
١٩۔ اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے، وہ جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے اور وہی بڑا طاقت والا، بڑا غالب آنے والا ہے۔٭
٢٠۔ جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواہاں ہو ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کرتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا خواہاں ہو ہم اسے دنیا میں سے (کچھ) دے دیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہ ہو گا۔٭
٢١۔ کیا ان کے پاس ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے دین کا ایسا دستور فراہم کیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟ اور اگر فیصلہ کن وعدہ نہ ہوتا تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور ظالموں کے لیے یقینا دردناک عذاب ہے۔
٢٢۔ آپ ظالموں کو اپنے اعمال کے سبب ڈرتے ہوئے دیکھیں گے اور وہ ان پر واقع ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس جو وہ چاہیں گے موجود ہو گا، یہی بڑا فضل ہے۔
٢٣۔ یہ وہ بات ہے جس کی اللہ اپنے ان بندوں کو خوشخبری دیتا ہے جو ایمان لاتے ہیں اور اعمال صالح بجا لاتے ہیں۔، کہدیجئے: میں اس (تبلیغ رسالت) پر تم سے کوئی اجرت نہیںمانگتا سوائے قریب ترین رشتہ داروں کی محبت کے اور جو کوئی نیکی کمائے ہم اس کے لیے اس نیکی میں اچھا اضافہ کرتے ہیں، اللہ یقینا بڑا بخشنے والا، قدردان ہے۔٭
٢٤۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں (رسول نے) اللہ پر جھوٹ بہتان باندھا ہے ؟ پس اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگادے اور اللہ باطل کو نابود کر دیتا ہے اور اپنے فرامین کے ذریعے حق کو پائیداری بخشتا ہے، وہ سینوں کی (پوشیدہ) باتوں سے یقینا خوب واقف ہے ۔
٢٥۔ اور وہ وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس کا علم رکھتا ہے۔
٢٦۔ اور ایمان لانے والوں اور اعمال صالح بجا لانے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دیتا ہے اور کفار کے لیے سخت ترین عذاب ہے۔
٢٧۔ اور اگر اللہ اپنے بندوں کے لیے رزق میں فراوانی کر دیتا تو وہ زمین میں سرکش ہو جاتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے وہ ایک مقدار سے نازل کرتا ہے، وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر، نگاہ رکھنے والا ہے۔٭
٢٨۔ اور وہ وہی ہے جو ان کے ناامید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے اور وہی کارساز، قابل ستائش ہے۔
٢٩۔ اور آسمانوںاور زمین کا پیدا کرنا اور وہ جاندار جو اس نے ان دونوںمیں پھیلا رکھے ہیں اس کی نشانیوں میں سے ہیں اور وہ جب چاہے انہیں جمع کرنے پر خوب قادر ہے۔٭
٣٠۔ اور تم پر جو مصیبت آتی ہے وہ خود تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آتی ہے اور وہ بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔٭
٣١۔ اور تم زمین میں (اللہ کو) عاجز تو نہیں کر سکتے، اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ مددگار۔
٣٢۔ اور سمندر میںپہاڑوں جیسے جہاز اس کی نشانیوں میں سے ہے ۔
٣٣۔ اگر اللہ چاہے تو ہوا کو ساکن کر دے تو یہ سطح سمندر پر کھڑے رہ جائیں، ہر صبر کرنے والے شکرگزار کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔
٣٤۔ یا انہیں ان کے اعمال کے سبب تباہ کر دے اور وہ بہت سے لوگوں سے درگزر کرتا ہے،
٣٥۔ تاکہ ہماری آیات میں جھگڑنے والوں کو علم ہو جائے کہ ان کے لےے جائے پناہ نہیں ہے۔
٣٦۔ پس جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیاوی زندگی کا سامان ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہترین اور زیادہ پائیدار ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے اور اپنے پروردگار پر بھروسا کرتے ہیں،
٣٧۔ اورجوبڑے بڑے گناہوںاوربے حیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصہ آئے تو معاف کر دیتے ہیں۔٭
٣٨۔ اور جو اپنے پروردگار کو لبیک کہتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اپنے معاملات باہمی مشاورت سے انجام دیتے ہیں اور ہم نے جو رزق انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔٭
٣٩۔ اور جب ان پر زیادتی سے ظلم کیا جاتا ہے تو وہ اس کا بدلہ لیتے ہیں۔٭
٤٠۔ اور برائی کا بدلہ اسی طرح کی برائی سے لینا (جائز) ہے، پھر کوئی درگزر کرے اور اصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ پر ہے، اللہ یقینا ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔٭
٤١۔ اور جو شخص مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لے پس ایسے لوگوں پر ملامت کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
٤٢۔ ملامت تو بس ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میںناحق زیادتی کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔
٤٣۔ البتہ جس نے صبر کیا اور درگزر کیا تو یہ یقینا ہمت کے کاموںمیں سے ہے۔٭
٤٤۔ اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اس کے بعد اس کے لیے کوئی کارساز نہیں ہے اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو کہیں گے:کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے ؟٭
٤٥۔ اور آپ دیکھیں گے کہ جب وہ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے تو ذلت کی وجہ سے جھکے ہوئے نظریں چرا کر دیکھ رہے ہوں ے اور (اس وقت) ایمان لانے والے کہیں گے: خسارہ اٹھانے والے یقینا وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو خسارے میں ڈالا، آگاہ رہو! ظالم لوگ یقینا دائمی عذاب میں رہیں گے۔٭
٤٦۔ اور اللہ کے سوا ان کے ایسے سرپرست نہ ہوں گے جو ان کی مدد کریں اور جسے اللہ گمراہ کر دے پس اس کے لیے کوئی راہ نہیں ہے۔
٤٧۔ اپنے پروردگار کو لبیک کہو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آ جائے جس کے ٹلنے کا کوئی امکان نہیں، اس دن تمہارے لیے نہ کوئی پناہ گاہ ہو گی اور نہ ہی انکار کی کوئی گنجائش ہو گی۔٭
٤٨۔ پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر تونہیںبھیجا، آپ کے ذمے تو صرف پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کاذائقہ چکھا تے ہیں تو اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر ان کے اپنے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس وقت یہ انسان یقینا ناشکرا ہو جاتا ہے۔٭
٤٩۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے نرینہ اولاد عطا کرتا ہے.٭
٥٠۔ یا (جسے چاہے) بیٹے اور بیٹیاں دونوں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے وہ یقینابڑا جاننے والا ، قدرت والا ہے۔
٥١۔ اور کسی بشر میں یہ صلاحیت نہیں کہ اللہ اس سے بات کرے ماسوائے وحی کے یا پردے کے پیچھے سے یا یہ کہ کوئی پیام رساں بھیجے پس وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرے، بے شک وہ بلند مرتبہ ، حکمت والا ہے۔٭
٥٢۔ اور اسی طرح ہم نے اپنے امر میں سے ایک روح آپ کی طرف وحی کی ہے، آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ ہی ایمان کو (جانتے تھے) لیکن ہم نے اسے روشنی بنا دیا جس سے ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں اور آپ تو یقینا سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں،٭
٥٣۔ اس اللہ کے راستے کی طرف جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے، آگاہ رہو! تمام معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
 

صرف علی

محفلین
٤٣ سورۃ زخرف ۔ مکی ۔ آیات ٨٩​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔حا، میم۔
٢۔ اس روشن کتاب کی قسم ۔
٣۔ ہم نے اس (قرآن) کو عربی قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔٭
٤۔ اور بلاشبہ یہ مرکزی کتاب (لوح محفوظ) میں ہمارے پاس برتر، پرحکمت ہے۔٭
٥۔ کیا ہم اس ذکر (قرآن) کو محض اس لیے تم سے پھیر دیں کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو؟
٦۔ اور پہلے لوگوںمیں ہم نے بہت سے نبی بھیجے ہیں۔
٧۔ اور کوئی نبی ان کے پاس نہیں آتا تھا مگر یہ کہ یہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔
٨۔ پس ہم نے ان سے زیادہ طاقتوروں کو ہلاک کر دیا اور پچھلی قوموں کی سنت نافذ ہو گئی۔ ٭
٩۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں: آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یہ ضرور کہیں گے: بڑے غالب آنے والے، علیم نے انہیں پیدا کیا ہے،٭
١٠۔ جس نے تمہارے لیے زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے بنائے تاکہ تم راہ پا سکو۔٭
١١۔ اور جس نے آسمان سے پانی ایک مقدار میں نازل کیا جس سے ہم نے مردہ شہر کو زندہ کر دیا، تم بھی اسی طرح (قبروں سے) نکالے جاؤ گے۔٭
١٢۔ اور جس نے تمام اقسام کے جوڑے پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتیاں اور جانور آمادہ کیے جن پر تم سوار ہوتے ہو،٭
١٣۔ تاکہ تم ان کی پشت پر بیٹھو پھر جب تم اس پر درست بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت یاد کرو اور کہو: پاک ہے وہ جس نے اسے ہمارے لیے مسخر کیا ورنہ ہم اسے قابو میں نہیں لا سکتے تھے۔٭
١٤۔ اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔٭
١٥۔ اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے (کچھ کو) اللہ کا جز (اولاد) بنا دیا، یہ انسان یقینا کھلا ناشکرا ہے۔٭
١٦۔ کیا اللہ نے اپنی مخلوقات میں سے (اپنے لیے) بیٹیاں بنا لیں اور تمہیں بیٹوں کے لیے منتخب کیا؟
١٧۔ حالانکہ جب ان میں سے کسی ایک کو بھی اس (بیٹی) کا مژدہ سنایا جاتا ہے جو اس نے خدائے رحمن کی طرف منسوب کی تھی تو اندر ہی اندر غصے سے پیچ و تاب کھا کر اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے۔٭
١٨۔ کیا وہ جو زیور (ناز و نعم) میں پلتی ہے اور جھگڑے میں (اپنا) مدعا واضح نہیں کر سکتی (اللہ کے حصے میں ہے)؟٭
١٩۔ اور انہوں نے فرشتوں کو جو اللہ کے بندے ہیں عورتیں قرار دے دیا، کیا انہوں نے ان کو خلق ہوتے ہوئے دیکھا تھا؟ عنقریب ان کی گواہی لکھی جائے گی اور ان سے پوچھا جائے گا۔
٢٠۔ اور وہ کہتے ہیں: اگر خدا ئے رحمن چاہتا تو ہم ان (فرشتوں) کی پوجا نہ کرتے، انہیں اس کا کوئی علم نہیں یہ تو صرف اندازے لگاتے ہیں۔٭
٢١۔ کیا ہم نے انہیں اس (قرآن) سے پہلے کوئی دستاویز دی ہے جس سے اب یہ تمسک کرتے ہیں ؟
٢٢۔ (نہیں) بلکہ یہ کہتے ہیں: ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رسم پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ۔
٢٣۔ اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کسی بستی کی طرف کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں بھیجا ر یہ کہ وہاں کے عیش پرستوں نے کہا: ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رسم پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔٭
٢٤۔ (ان کے نبی نے) کہا: خواہ میں اس سے بہتر ہدایت لے کر آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ وہ کہنے لگے: جو کچھ دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اسے نہیں مانتے۔
٢٥۔ چنانچہ ہم نے ان سے انتقام لیا اور دیکھ لو تکذیب کرنے والوں کا کیاانجام ہوا۔
٢٦۔ اور جب ابراہیم نے اپنے باپ (چچا) اور اپنی قوم سے کہا: جنہیں تم پوجتے ہو ان سے میں یقینا بیزار ہوں۔
٢٧۔ سوائے اپنے رب کے جس نے مجھے پیدا کیا، یقینا وہی مجھے سیدھا راستہ دکھائے گا۔
٢٨۔ اور اللہ نے اس (توحید پرستی) کو ابراہیم کی نسل میں کلمہ باقیہ قرارد یاتاکہ وہ (اللہ کی طرف) رجوع کریں۔٭
٢٩۔ (ان کافروں کو فوری ہلاک نہیں کیا) بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو متاع حیات دی یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واشگاف بیان کرنے والا رسول آ گیا۔
٣٠۔ اور جب حق ان کے پاس آیا تو کہنے لگے: یہ تو جادو ہے، ہم اسے نہیں مانتے۔
٣١۔ اور کہتے ہیں: یہ قرآن دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا؟٭
٣٢۔ کیا آپ کے پروردگار کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ جب کہ دنیاوی زندگی کی معیشت کو ان کے درمیان ہم نے تقسیم کیا ہے اور ہم ہی نے ان میںسے ایک کو دوسرے پر درجات میں فوقیت دی ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے اور آپ کے پروردگار کی رحمت اس چیز سے بہتر ہے جسے یہ لوگ جمع کرتے ہیں۔٭
٣٣۔ اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ (کافر) لوگ سب ایک ہی جماعت (میں مجتمع) ہو جائیں گے تو ہم خدائے رحمن کے منکروں کے گھروں کی چھتوں اور سیڑھیوں کو جن پر وہ چڑھتے ہیں چاندی سے،
٣٤۔ اور ان کے گھروںکے دروازوں اور ان تختوں کو جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں،٭
٣٥۔ (چاندی) اور سونے سے بنا دیتے اور یہ سب دنیاوی متاع حیات ہے اور آخرت آپ کے پروردگار کے ہاں اہل تقویٰ کے لیے ہے۔
٣٦۔ اور جو بھی رحمن کے ذکر سے پہلوتہی کرتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں تو وہی اس کا ساتھی ہو جاتا ہے۔٭
٣٧۔ اور وہ (شیاطین) انہیں راہ (حق) سے روکتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ راہ راست پر ہیں۔٭
٣٨۔ جب یہ شخص ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا:اے کاش! میرے درمیان اور تیرے درمیان دو مشرقوں کا فاصلہ ہوتا، تو بہت برا ساتھی ہے۔٭
٣٩۔ اور جب تم ظلم کر چکے تو آج (ندامت) تمہیں فائدہ نہیں دے گی، عذاب میں یقینا تم سب شریک ہو۔
٤٠۔ کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں یا اندھے کو یا اسے جو واضح گمراہی میں ہے راستہ دکھا سکتے ہیں؟
٤١۔ پس اگر ہم آپ کو اٹھا بھی لےں تو یقینا ہم ان سے انتقام لینے والے ہیں۔٭
٤٢۔ یا (آپ کی زندگی میں) آپ کو وہ (عذاب) دکھا دےں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے، یقینا ہم ان پرقدرت رکھنے والے ہیں
٤٣۔ پس آپ کی طرف جو وحی کی گئی ہے اس سے تمسک کریں، آپ یقینا سیدھے راستے پر ہیں۔٭
٤٤۔ اور یہ (قرآن) آپ کے اور آپ کی قوم کے لیے ایک نصیحت ہے اور عنقریب تم سب سے سے سوال کیا جائے گا۔٭
٤٥۔ اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ہیں ان سے پوچھ لیجیے: کیا ہم نے خدائے رحمن کے علاوہ معبود بنائے تھے کہ ان کی بندگی کی جائے؟٭
٤٦۔ اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا، پس موسیٰ نے کہا: میں رب العالمین کا رسول ہوں۔
٤٧۔ پس جب وہ ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وہ ان نشانیوں پر ہنسنے لگے۔٭
٤٨۔ اور جو نشانی ہم انہیں دکھاتے تھے وہ پہلی سے بڑی ہوتی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑ لیا کہ شاید وہ باز آ جائیں۔٭
٤٩۔اور(عذاب دیکھ کر)کہنے لگے:اے جادوگر! تیرے پروردگار نے تیرے نزدیک تجھ سے جو عہد کر رکھا ہے اس کے مطابق ہمارے ے دعا کر، ہم یقیناہدایت یافتہ ہو جائیں گے۔
٥٠۔ پھر جب ہم نے عذاب کو ان سے دور کر دیا تو وہ عہد شکنی کرنے لگے۔
٥١۔اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا: اے میری قوم! کیا مصر کی سلطنت میرے لیے نہیں ہے، اور یہ نہریں جو میرے (محلات کے) نیچے بہ رہی ہیں؟ کیا تم دیکھتے نہیں ہو؟
٥٢۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو بے توقیر ہے اور صاف بات بھی نہیںکر سکتا؟٭
٥٣۔ تو اس پرسونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے یا فرشتے اس کے ساتھ یکے بعد دیگرے کیوںنہیں آئے؟٭
٥٤۔ چونکہ اس نے اپنی قوم کو بے وقعت کر دیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، وہ یقینا فاسق لوگ تھے۔٭
٥٥۔ پس جب انہوں نے ہمیںغصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا پھر ان سب کو غرق کر دیا۔
٥٦۔ پھر ہم نے انہیں قصہ پارینہ اور بعد (میں آنے) والوں کے لیے نشان عبرت بنا دیا،
٥٧۔ اور جب ابن مریم کی مثال دی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر شور مچایا۔٭
٥٨۔ اور کہنے لگے: کیا ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ(عیسیٰ)؟ انہوں نے عیسیٰ کی مثال صرف برائے بحث بیان کی ہے بلکہ یہ لوگ تو جھگڑالو ہیں۔٭
٥٩۔ وہ تو بس ہمارے بندے ہیں جن پر ہم نے انعام کیا اور ہم نے انہیں بنی اسرائیل کے لیے نمونہ( قدرت) بنا دیا۔٭
٦٠۔اور اگر ہم چاہتے تو زمین میں تمہاری جگہ فرشتوںکو جانشین بنا دیتے ۔٭
٦١۔ اور وہ (عیسیٰ) یقینا قیامت کی علامت ہے پس تم ان میںہرگز شک نہ کرو اور میری اتباع کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔٭
٦٢۔ اور شیطان کہیں تمہارا راستہ نہ روکے وہ یقینا تمہارا کھلا دشمن ہے۔
٦٣۔ اور عیسیٰ جب واضح دلائل لے کر آئے تو بولے: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور جن بعض باتوںمیںتم اختلاف رکھتے ہو انہیں تمہارے لیے بیان کرنے آیا ہوں، پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
٦٤۔ یقینا اللہ ہی میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے پس اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔٭
٦٥۔ پھر گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، پس ظالموں کے لیے دردناک دن کے عذاب سے تباہی ہے۔٭
٦٦۔ کیا یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وہ ان پر اچانک آپڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟
٦٧۔ اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔٭
٦٨۔ (پرہیزگاروں سے کہا جائے گا) اے میرے بندو! آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں ہے اور نہ ہی تم غمگین ہو گے۔
٦٩۔ (یہ وہی ہوں گے) جو ہماری آیات پر ایمان لائے اور وہ مسلمان تھے۔
٧٠۔ (انہیں حکم ملے گا) تم اور تمہاری ازواج خوشی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔
٧١۔ ان کے سامنے سونے کے تھال اور جام پھرائے جائیں گے اور اس میںہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی نفس خواہش کرے اور جس سے نگاہیں لذت حاصل کریں اور تم اس میں ہمیشہ رہوگے۔٭
٧٢۔ اور یہ وہ جنت ہے جس کا تمہیں وارث بنا دیا گیا ہے ان اعمال کے صلے میںجو تم کرتے رہے ہو۔
٧٣۔ اس میں تمہارے لیے بہت سے میوے ہیں جنہیں تم کھاؤ گے۔
٧٤۔ جو لوگ مجرم ہیں یقینا وہ ہمیشہ جہنم کے عذاب میں رہیں گے۔
٧٥۔ ان سے (عذاب میں) تخفیف نہ ہو گی اور وہ اس میں مایوس پڑے رہیںگے۔
٧٦۔ اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی ظالم تھے۔
٧٧۔ اور وہ پکاریں گے: اے مالک (پہریدار) تیرا پروردگار ہمیں ختم ہی کر دے تو وہ کہے گا: بے شک تمہیں یہیں پڑے رہنا ہے.٭
٧٨۔ بتحقیق ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے لیکن تم میں سے اکثر حق سے کراہت کرنے والے ہیں۔
٧٩۔ کیا انہوںنے کسی بات کا پختہ عزم کر رکھا ہے؟ (اگر ایسا ہے) تو ہم بھی مضبوط ارادہ کرنے والے ہیں۔٭
٨٠۔ کیا یہ لوگ خیال کرتے ہیںکہ ہم ان کی راز کی باتیں اور سرگوشیاں نہیں سنتے؟ ہاں! اور ہمارے فرستادہ (فرشتے) ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں۔٭
٨١۔ کہدیجئے: اگر رحمن کی کوئی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوتا۔٭
٨٢۔ آسمانوں اور زمین کا رب، عرش کا رب، پاکیزہ ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ بیان کر رہے ہیں۔٭
٨٣۔ پس انہیں بیہودہ باتوں میں مگن اور کھیل میں مشغول رہنے دیجئے یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو پائیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
٨٤۔ اور وہ وہی ہے جو آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے اور وہ بڑا حکمت والا، خوب جاننے والا ہے۔٭
٨٥۔ اور بابرکت ہے وہ جس کے لیے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کی بادشاہی ہے اور اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور تم سب اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔
٨٦۔ اور اللہ کے سوا جنہیںیہ لوگ پکارتے ہیں وہ شفاعت کا کچھ اختیار نہیں رکھتے سوائے ان کے جو علم رکھتے ہوئے حق کی گواہی دیں۔
٨٧۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں: انہیں کس نے خلق کیا ہے؟تو یہ ضرور کہیں گے: اللہ نے، پھر کہاں الٹے جا رہے ہیں۔
٨٨۔ اور (اللہ جانتا ہے) رسول کے اس قول کو: اے پروردگار!یہ ایسے لوگ ہیںجو ایمان نہیںلاتے۔
٨٩۔ پس ان سے درگزر کیجیے اور سلام کہدیجیے کہ عنقریب یہ جان لیں گے۔٭
 

صرف علی

محفلین
٤٤ سورۃ دخان ۔ مکی ۔ آیات ٥٩​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔حا، میم ۔
٢۔ اس روشن کتاب کی قسم ۔
٣۔ہم نے اسے ایک بابرکت رات میں نازل کیا ہے، یقینا ہم ہی تنبیہ کرنے والے ہیں۔٭
٤۔ اس رات میں ہر حکیمانہ امر کی تفصیل وضع کی جاتی ہے ۔٭
٥۔ ایسا امر جو ہمارے ہاں سے صادر ہوتا ہے (کیونکہ) ہمیں رسول بھیجنا مقصود تھا۔
٦۔ (رسول کا بھیجنا) آپ کے پروردگار کی طرف سے رحمت کے طور پر، وہ یقینا خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔
٧۔ وہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔
٨۔ اس کے سوا کوئی معبو دنہیں، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے پہلے باپ دادا کا رب ہے۔
٩۔ لیکن یہ لوگ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔
١٠۔ پس آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان نمایاں دھواں لے کر آئے گا،٭
١١۔ جو لوگوں پر چھا جائے گا، یہ عذاب دردناک ہو گا۔
١٢۔ (۔وہ فریاد کریںگے) ہمارے پروردگار! ہم سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں۔
١٣۔ ان کے لیے نصیحت کہاں سودمند ہے جب کہ ان کے پاس واضح بیان کرنے والا رسول آیا تھا؟
١٤۔ پھر انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور کہا: یہ تو تربیت یافتہ دیوانہ ہے۔٭
١٥۔ ہم تھوڑا سا عذاب ہٹا دیتے ہیں، تم یقینا وہی کچھ کرو گے جو پہلے کیا کرتے تھے۔
١٦۔ جس دن ہم بڑی کاری ضرب لگائیں گے ہم (اس دن) انتقام لینے والے ہیں۔٭
١٧۔ اور بتحقیق ان سے پہلے ہم نے فرعون کی قوم کو آزمائش میں ڈالااور ان کے پاس ایک معزز رسول آیا۔٭
١٨۔ (اس رسول نے کہا) کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو، میں تمہارے لیے امانتدار رسول ہوں۔٭
١٩۔ اور اللہ کے مقابلے میں برتری دکھانے کی کوشش نہ کرو، میں تمہارے پاس واضح دلیل لے کر آیا ہوں۔
٢٠۔ اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ میں آگیا ہوں(اس بات سے) کہ تم مجھے سنگسار کرو۔٭
٢١۔ اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے دور رہو۔
٢٢۔ پس موسیٰ نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ مجرم لوگ ہیں۔
٢٣۔ (اللہ نے فرمایا) پس میرے بندوں کو لے کر رات کو چل پڑیں، یقینا تم لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا۔
٢٤۔ اور سمندر کو شگافتہ چھوڑ دیجئے ان کے لشکری یقینا غرق ہونے والے ہیں۔٭
٢٥۔ وہ لوگ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے،
٢٦۔ اور کھیتیاں اورعمدہ محلات،
٢٧۔ اور نعمتیں جن میںوہ مزے لیتے تھے،
٢٨۔ (یہ قصہ) اسی طرح واقع ہوا اور ہم نے دوسروں کو ان چیزوں کا وارث بنا دیا۔٭
٢٩۔ پھر نہ آسمان و زمین نے ان پر گریہ کیا اور نہ ہی وہ مہلت ملنے والوں میں سے تھے۔٭
٣٠۔ اور بتحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت آمیز عذاب سے نجات دی،
٣١۔ (یعنی) فرعون سے، جو حد سے تجاوز کرنے والوں میں بہت اونچا چلاگیا تھا۔
٣٢۔ اور بتحقیق ہم نے انہیں (بنی اسرائیل کو) اپنے علم کی بنیاد پر اہل عالم پر فوقیت بخشی۔٭
٣٣۔ اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح امتحان تھا۔٭
٣٤۔ یہ لوگ ضرور کہیں گے:
٣٥۔ کہ یہ صرف ہماری پہلی موت ہے پھر ہم اٹھائے نہیںجائیںگے۔٭
٣٦۔ پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (دوبارہ زندہ کر کے) پیش کرو۔
٣٧۔ کیا یہ لوگ بہتر ہےں یا تبع کی قوم اور ان سے پہلے کے لوگ؟ انہیںہم نے ہلاک کیا کیونکہ وہ سب مجرم تھے۔٭
٣٨۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کو کھیل نہیں بنایا۔٭
٣٩۔ ہم نے ان دونوں کو بس برحق پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
٤٠۔ یقینا فیصلے کا دن ان سب کے لیے طے شدہ ہے۔٭
٤١۔ اس دن کوئی قریبی کسی قریبی کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی،٭
٤٢۔ مگر جس پر اللہ رحم کرے، یقینا وہ بڑا غالب آنے والا، رحم کرنے والا ہے ۔
٤٣۔ بے شک زقوم کا درخت، ٭
٤٤۔ گنہگار کا کھانا ہے،
٤٥۔ پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہے جو شکموں میں کھولتا ہے،
٤٦۔ جس طرح گرم پانی کھولتا ہے۔٭
٤٧۔ اسے پکڑ لو اور جہنم کے بیچ تک گھسیٹتے ہوئے لے جاؤ،٭
٤٨۔ پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو۔
٤٩۔ چکھ (عذاب) بے شک تو (جہنم کی ضیافت میں) بڑی عزت والا، اکرام والا ہے۔٭
٥٠۔ یقینا یہ وہی چیز ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔
٥١۔ اہل تقویٰ یقینا امن کی جگہ میں ہوں گے۔
٥٢۔ باغوں او رچشموں میں۔
٥٣۔ حریر اور دیبا پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوںگے۔
٥٤۔ اسی طرح (ہو گا) اور ہم انہیں بڑی آنکھوں والی حوروں سے بیاہ دیں گے.٭
٥٥۔ وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کے میوے کی فرمائش کریںگے۔
٥٦۔ وہاں وہ پہلی موت کے سوا کسی اور موت کا ذائقہ نہیں چکھیں گے اور اللہ انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا۔٭
٥٧۔ یہ آپ کے پروردگا ر کے فضل سے ہو گا، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔٭
٥٨۔ پس ہم نے اس (قرآن) کو آپ کی زبان میں آسان کر دیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
٥٩۔ پس اب آپ بھی منتظر رہیں، یقینا یہ بھی منتظرہیں۔٭


٤٥ سورۃ جاثیہ ۔ مکی ۔ آیات ٣٧​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ حا، میم۔٭
٢۔ اس کتاب کا نزول بڑے غالب آنے والے، حکمت والے اللہ کی طرف سے ہے.
٣۔ آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لیے نشانیاںہیں۔٭
٤۔ اور تمہاری خلقت میں اور ان جانوروں میں جنہیں اللہ نے پھیلا رکھا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔٭
٥۔ اور رات اور دن کی آمد و رفت میں نیز اس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر زمین کو اس سے زندہ کر دیتا ہے اس کے مردہ ہونے کے بعد اور ہواؤں کے بدلنے میں عقل رکھنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔٭
٦۔ یہ اللہ کی آیات ہیں جنہیں ہم آپ کو برحق سنا رہے ہیں، پھر یہ اللہ اور اس کی آیات کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟٭
٧۔ تباہی ہے ہر جھوٹے گنہگار کے لیے،٭
٨۔ وہ اللہ کی آیات کو جو اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں سن تو لیتا ہے پھر تکبر کے ساتھ ضد کرتا ہے گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں، سو اسے دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیے۔
٩۔ اور جب اسے ہماری آیات میں سے کچھ کا پتہ چلتا ہے تو ان کی ہنسی اڑاتا ہے، ایسے لوگوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔٭
١٠۔ ان کے پیچھے جہنم ہے اور جو کچھ ان کا کیا دھرا ہے وہ انہیں کچھ بھی فائدہ نہ دے گا اور نہ وہ جنہیں اللہ کے سوا انہوں نے کارساز بنایا تھا اور ان کے لیے تو بڑا عذاب ہے.٭
١١۔ یہ (قرآن) ہدایت ہے اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیات کا انکار کرتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب کی سخت سزا ہو گی۔
١٢۔ اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر و مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکر کرو۔
١٣۔ اور جو کچھ آسمانوںاور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اس نے اپنی طرف سے تمہارے لیے مسخر کیا، غور کرنے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاںہیں۔
١٤۔ ایمان والوں سے کہدیجئے: جو لوگ ایام اللہ پر عقیدہ نہیں رکھتے ان سے درگزر کریں تاکہ اللہ خود اس قوم کو اس کے کیے کا بدلہ دے۔٭
١٥۔ جو نیکی کرتا ہے وہ اپنے لیے کرتا ہے اور جو برائی کا ارتکاب کرتا ہے اس کا وبال اسی پر ہے، پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
١٦۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکمت اور نبوت دی اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں اور ہم نے انہیں اہل عالم پر فضیلت دی۔٭
١٧۔ اور ہم نے انہیں امر (دین) کے بارے میں واضح دلائل دیے تو انہوں نے اپنے پاس علم آ جانے کے بعد آپس کی ضد میں آ کر اختلاف کیا، آپ کا پروردگار قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ فرمائے گا جن میں یہ لوگ اختلاف کرتے تھے.٭
١٨۔ پھر ہم نے آپ کو امر (دین) کے ایک آئین پر قائم کیا، لہٰذا آپ اسی پر چلتے رہیں اور نادانوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلیں۔٭
١٩۔ بلاشبہ یہ لوگ اللہ کے مقابلے میں آپ کے کچھ بھی کام نہیں آئیں گے اور ظالم تو یقینا ایک دوسرے کے حامی ہوتے ہیں اور اللہ پرہیزگاروں کا حامی ہے۔
٢٠۔ یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بصیرت افروز اور یقین رکھنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔
٢١۔ برائی کا ارتکاب کرنے والے کیا یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو ایک جیسا بنائیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے؟ برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔٭
٢٢۔ اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق خلق کیا ہے تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
٢٣۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور اللہ نے (اپنے) علم کی بنیاد پر اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے؟ پس اللہ کے بعد اب اسے کون ہدایت دے گا؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟٭
٢٤۔ اور وہ کہتے ہیں: دنیاوی زندگی تو بس یہی ہے (جس میں) ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مارتا ہے اور انہیں اس کا کچھ علم نہیں ہے، وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں۔٭
٢٥۔ اور جب ان کے سامنے ہماری آیات پوری وضاحت کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں تو ان کی حجت صرف یہی ہوتی ہے کہ وہ کہتے ہیں: اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر کے) لے آؤ۔
٢٦۔ کہدیجئے: اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جس میں کوئی شبہ نہیں جمع کیا جائے گا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
٢٧۔ اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس روز اہل باطل خسارے میں پڑ جائیں گے۔٭
٢٨۔ اور آپ ہر امت کو گھٹنوں کے بل گرا ہوا دیکھیں گے اور ہر ایک امت اپنے نامہ اعمال کی طرف بلائی جائے گی، آج تمہیں ان اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے ہو۔٭
٢٩۔ ہماری یہ کتاب تمہارے بارے میں سچ سچ بیان کر دے گی جو تم کرتے تھے، ہم اسے لکھواتے رہتے تھے۔٭
٣٠۔ پھر جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے انہیںان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا، یہی تو نمایاں کامیابی ہے۔
٣١۔ اور جنہوں نے کفر کیا (ان سے کہا جائے گا) کیا میری آیات تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں؟ پھر تم نے تکبر کیا اور تم مجرم قوم تھے۔
٣٢۔ اور جب (تم سے) کہا جاتا تھا کہ یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم کہتے تھے: ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہے، ہمیں گمان سا ہوتا ہے اور ہم یقین کرنے والے نہیں ہیں۔٭
٣٣۔ اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں ظاہر ہو گئیں اور جس چیز کی وہ ہنسی اڑاتے تھے اس نے انہیں گھیرلیا۔٭
٣٤۔ اور کہا جائے گا: آج ہم تمہیں اسی طرح بھلا دیتے ہیں جس طرح تم نے اپنے اس دن کے آنے کو بھلا دیا تھا اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور کوئی تمہارا مددگار نہیں ہے.٭
٣٥۔ یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنایا تھا اور دنیاوی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ اس (جہنم) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی معذرت قبول کی جائے گی۔ ٭
٣٦۔ پس ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں کا رب اور زمین کا رب ہے، عالمین کا رب ہے۔٭
٣٧۔ اور آسمانوں اور زمین میں بڑائی صرف اسی کے لیے ہے اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔٭
 

صرف علی

محفلین
پارہ : حٰم ٢٦
٤٦ سورۃ احقاف۔ مکی۔ آیات ٣٥​

بنام خدائے رحمن ور حیم
١۔ حا، میم۔
٢۔ اس کتاب کا نزول بڑے غالب آنے والے، حکمت والے اللہ کی طرف سے ہے.
٣۔ ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے کو برحق اور ایک معینہ مدت کے لیے پیدا کیا ہے اور جو لوگ کافر ہو گئے ہیں وہ اس چیز سے منہ موڑے ہوئے ہیں جس کی انہیں تنبیہ کی گئی تھی۔٭
٤۔ کہدیجئے: یہ تو بتاؤ جنہیں اللہ کے سوا تم پکارتے ہو، مجھے بھی دکھاؤ انہوںنے زمین کی کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے؟ اگر تم سچے ہو تواس سے پہلے کی کوئی کتاب یا کوئی باقی ماندہ علمی (ثبوت) میرے سامنے پیش کرو۔٭
٥۔ اور اس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہو گا جو اللہ کے سوا ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے بلکہ جو ان کے پکارنے تک سے بے خبر ہوں؟٭
٦۔ اور جب لوگ جمع کیے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی پرستش سے انکار کریںگے۔٭
٧۔ اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جب حق ان کے پاس آ جاتا ہے تو کفار کہتے ہیں: یہ تو صریح جادو ہے۔٭
٨۔ کیا یہ کہتے ہیں: اس نے اسے خود گھڑ لیا ہے؟ کہدیجئے: اگر میں نے اسے خود گھڑ لیا ہے تو تم میرے لیے اللہ کی طرف سے (بچاؤ کا)کوئی اختیار نہیں رکھتے، تم اس (قرآن) کے بارے میں جو گفت و شنید کرتے ہو اس سے اللہ خوب باخبر ہے اور میرے درمیان اور تمہارے درمیان اس پر گواہی کے لیے وہی کافی ہے اور وہی بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔٭
٩۔ کہدیجئے: میں رسولوں میں انوکھا (رسول) نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا ہو گا، میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے اور میں تو صرف واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں۔٭
١٠۔ کہدیجئے: یہ تو بتاؤ اگر یہ (قرآن) اللہ کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا ہو جب کہ بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس جیسی کتاب پر گواہی دے چکا ہے اور پھر وہ ایمان بھی لا چکا ہو اور تم نے تکبر کیا ہو (تو تمہارا کیا بنے گا؟) بےشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔٭
١١۔ جو لوگ کافر ہو گئے وہ ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں: اگر یہ (دین) بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف جانے میں ہم سے سبقت نہ کر جاتے اور چونکہ انہوں نے اس (قرآن) سے ہدایت نہ پائی اس لیے وہ کہیں گے: یہ تو (وہی) پرانا جھوٹ ہے۔٭
١٢۔ اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت تھی اور یہ (قرآن) ایسی کتاب ہے جو عربی زبان میں (کتاب موسیٰ کی) تصدیق کرنے والی ہے تاکہ ظالموں کو تنبیہ کرے اور نیکی کرنے والوں کو بشارت دے۔
١٣۔ جنہوںنے کہا: ہمارا رب اللہ ہے پھر استقامت دکھائی، ان کے لیے یقینا نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے.٭
١٤۔ یہ لوگ جنت والے ہوں گے (جو) ہمیشہ اسی میں رہیں گے ان اعمال کے صلے میں جو وہ بجا لایا کرتے تھے۔
١٥۔ اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ پر احسان کرنے کا حکم دیا، اس کی ماں نے تکلیف سہ کر اسے پیٹ میں اٹھائے رکھا اور تکلیف اٹھا کر اسے جنا اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں تیس ماہ لگ جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب وہ رشد کامل کو پہنچا اور چالیس سال کا ہو گیا تو کہنے لگا: پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر ادا کروں جس سے تو نے مجھے اور میرے والدین کو نوازا اور یہ کہ میں ایسا نیک عمل کروں جسے تو پسند کرے اور میری اولاد کو میرے لیے صالح بنا دے، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور بے شک میں مسلمانوں میں سے ہوں۔٭
١٦۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کے گناہوں سے درگزر کرتے ہیں، (یہ) اہل جنت میں شامل ہوں گے اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے۔
١٧۔ اور جس نے اپنے والدین سے کہا: تم دونوں پر اف ہو! کیا تم دونوں مجھے ڈراتے ہو کہ میں (قبرسے) پھر نکالا جاؤں گا؟ جبکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (ان میں سے کوئی واپس نہیں آیا) اور وہ دونوں اللہ سے فریاد کرتے ہوئے (اولاد سے) کہتے تھے: تیری تباہی ہو! تو مان جا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے، پھر (بھی) وہ کہتا ہے: یہ تو صرف اگلوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں۔٭
١٨۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر فیصلہ حتمی ہو چکا ہے جنوں اور انسانوں کے ان گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں بے شک یہ خسارہ اٹھانے والے تھے۔
١٩۔ اور ہر ایک کے لیے اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجات ہیں تاکہ انہیں ان کے اعمال کا (بدلہ) پورا دیا جائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔٭
٢٠۔ اور جس روز کفار آگ کے سامنے لائے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا) تم نے اپنی نعمتوں کو دنیاوی زندگی میں ہی برباد کر دیا اور ان سے لطف اندوز ہو چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا اس لیے دی جائے گی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے رہے اور بدکاری کرتے رہے۔٭
٢١۔ اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کیجیے جب انہوں نے احقاف (کی سرزمین) میں اپنی قوم کو تنبیہ کی اور ان سے پہلے اور بعد میں بھی تنبیہ کرنے والے گزر چکے ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے۔٭
٢٢۔ وہ کہنے لگے: کیا تم ہمیں ہمارے معبودوں سے باز رکھنے کے لیے ہمارے پاس آئے ہو؟ اگر تم سچے ہو تو لے آؤ وہ (عذاب) جس سے تم ہمیں ڈرا رہے ہو۔
٢٣۔ انہوں نے کہا: (اس کا) علم تو صرف اللہ ہی کے پاس ہے اور جس پیغام کے ساتھ مجھے بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم ایک نادان قوم ہو۔
٢٤۔ پھر جب انہوں نے عذاب کو بادل کی صورت میں اپنی وادیوںکی طرف آتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے: یہ تو ہمیں بارش دینے والا بادل ہے، (نہیں) بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کی تمہیں عجلت تھی (یعنی) آندھی جس میں ایک دردناک عذاب ہے،٭
٢٥۔ جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کر دے گی، پھر وہ ایسے ہو گئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ دکھائی نہ دیتا تھا، مجرم قوم کو ہم اس طرح سزا دیا کرتے ہیں۔
٢٦۔ اور بتحقیق انہیں ہم نے وہ قدرت دی جو قدرت ہم نے تم لوگوں کو نہیں دی اور ہم نے انہیں سماعت اور بصارت اور قلب عطا کیے تو جب انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا تو نہ ان کی سماعت نے انہیں کوئی فائدہ دیا اور نہ ہی ان کی بصارت نے اور نہ ان کے قلوب نے اور جس چیزکا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہ اسی چیز کے نرغے میں آ گئے۔٭
٢٧۔ اور بتحقیق ہم نے تمہارے گرد و پیش کی بستیوں کو تباہ کر دیا اور ہم نے (اپنی) نشانیوں کو بار بار ظاہر کیا تاکہ وہ باز آ جائیں.٭
٢٨۔ پس انہوں نے قرب الہٰی کے لیے اللہ کے سوا جنہیں اپنا معبود بنا لیا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وہ تو ان سے غائب ہو گئے اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور وہ بہتان جو وہ گھڑتے تھے۔٭
٢٩۔ اور (یاد کیجیے) جب ہم نے جنات کے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا تاکہ قرآن سنیں، پس جب وہ رسول کے پاس حاضر ہو گئے تو (آپس میں) کہنے لگے: خاموش ہو جاؤ! جب تلاوت ختم ہو گئی تو وہ تنبیہ (ہدایت) کرنے اپنی قوم کی طرف واپس لوٹ گئے۔٭
٣٠۔ انہوں نے کہا: اے ہماری قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، وہ حق اور راہ راست کی طرف ہدایت کرتی ہے۔٭
٣١۔ اے ہماری قوم! اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کرو اور اس پر ایمان لے آؤ کہ اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے بچائے گا۔٭
٣٢۔ اور جو اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کرتا وہ زمین میں (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکے گا اور اللہ کے سوا اس کا کوئی سرپرست بھی نہیں ہو گا، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔
٣٣۔ کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو خلق فرمایا ہے اور جو ان کے خلق کرنے سے عاجز نہیں آیا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے؟ ہاں! وہ یقینا ہر چیز پر قادر ہے.٭
٣٤۔ اور جس روز کفار آگ کے سامنے لائے جائیں گے (اس وقت ان سے پوچھا جائے گا) کیا یہ برحق نہیںہے؟ وہ کہیں گے: ہاں! ہمارے پروردگارکی قسم (یہ حق ے) اللہ فرمائے گا : پھر عذاب چکھو اپنے اس کفر کی پاداش میں جو تم کرتے رہے ہو۔
٣٥۔ پس (اے رسول) صبر کیجیے جس طرح اولو العزم رسولوں نے صبر کیا اور ان کے لیے (طلب عذاب میں) جلدی نہ کیجیے، جس دن یہ اس عذاب کو دیکھیں گے جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو انہیں یوں محسوس ہو گا گویا (دنیا میں دن کی) ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے، (یہ ایک) پیغام ہے، پس ہلاکت میں وہی لوگ جائیں گے جو فاسق ہیں۔٭


٤٧ سورۃ محمد(ص) ۔مدنی۔ آیات ٣٨​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جنہوں نے کفر اختیار کیا اور راہ خدا میں رکاوٹ ڈالی اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے۔٭
٢۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور صالح اعمال بجا لائے اور جو کچھ محمد ؐپر نازل کیا گیا ہے اس پر بھی ایمان لائے اور ان کے رب کی طرف سے حق بھی یہی ہے، اللہ نے ان کے گناہ ان سے دور کر دئیے اور ان کے حال کی اصلاح فرمائی۔٭
٣۔ یہ اس لیے ہے کہ کفار نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی اتباع کی جو ان کے پروردگار کی طرف سے ہے، اللہ تعالیٰ اسی طرح لوگوں کے لیے ان کے اوصاف بیان فرماتا ہے۔٭
٤۔ پس جب کفار سے تمہارا سامنا ہو تو (ان کی) گردنیں مارو یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کر چکو تو (بچنے والوں کو) مضبوطی سے قید کر لو، اس کے بعد احسان رکھ کر یا فدیہ لے کر (چھوڑ دو) تاوقتیکہ لڑائی تھم جائے، حکم یہی ہے اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے انتقام لیتا لیکن (اللہ کو یہ منظور ہے کہ) تم میں سے ایک کا امتحان دوسرے کے ذریعے سے لے اور جو لوگ راہ خدا میں شہید کیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز حبط نہیں کرے گا۔٭
٥۔ وہ عنقریب انہیں ہدایت دے گا اور ان کی حالت کی اصلاح فرمائے گا۔ ٭
٦۔ اور انہیں جنت میں داخل کرے گا جس کی انہیں پہچان کرا دی ہے۔٭
٧۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔٭
٨۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ان کے لیے ہلاکت ہے اور (اللہ نے) ان کے اعمال کو برباد کر دیا ہے۔
٩۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے اسے ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا پس اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے۔
١٠۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں ہیں کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے والوںکا کیا انجام ہوا؟ اللہ نے ان پر تباہی ڈالی اور کفار کا انجام بھی اسی قسم کا ہو گا۔
١١۔ یہ اس لیے ہے کہ مومنین کا کارساز اللہ ہے اور اور کفار کا کوئی کارساز نہیں ہے۔٭
١٢۔ اللہ ایمان لانے والوں اور صالح اعمال بجا لانے والوں کو یقینا ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو لوگ کافر ہو گئے وہ لطف اٹھاتے ہیں اور کھاتے ہیں تو جانوروں کی طرح کھاتے ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔٭
١٣۔ اور بہت سی ایسی بستیاں جو آپ کی اس بستی سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں جس (کے رہنے والوں) نے آپ کو نکالا ہے ہم نے انہیں ہلاک کر ڈالا، پس ان کا کوئی مددگار نہ تھا۔
١٤۔ کیاجو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل پر ہو اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور جنہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی کی ہو؟
١٥۔ جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی مثال یوں ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جو (کبھی) بدبودار نہ ہو گا اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ نہیں بدلے گا اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لیے لذت بخش ہو گی اور خالص شہد کی نہریں (بھی) ہیں اور اس میں ان کے لیے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے، کیا یہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوںکو کاٹ کر رکھ دے گا۔٭
١٦۔ ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو آپ کو سنتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو جنہیں علم دیا گیا ہے ان سے پوچھتے ہیں: اس نے ابھی کیا کہا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔٭
١٧۔ اور جنہوں نے ہدایت حاصل کی اللہ نے ان کی ہدایت میں اضافہ فرمایا اور انہیں ان کا تقویٰ عطا فرمایا۔٭
١٨۔کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ انہیں اچانک آ لے؟ پس اس کی علامات تو آ چکی ہیں، لہٰذا جب قیامت آ چکے گی تو اس وقت انہیں نصیحت کہاں مفید ہو گی؟٭
١٩۔ پس جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کی معافی مانگو اور مومنین و مومنات کے لیے بھی اور اللہ تمہاری آمد و رفت اور ٹھکانے کو جانتا ہے۔٭
٢٠۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے ہیں: کوئی (نئی) سورت نازل کیوں نہیں ہوئی؟ (جس میں جہاد کا ذکر ہو) اور جب محکم بیان والی سورت نازل ہو اور اس میں قتال کا ذکر آ جائے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے موت کی بے ہوشی طاری ہو گئی ہو، پس ان کے لیے تباہی ہو۔٭
٢١۔ ان کی اطاعت اور پسندیدہ گفتار (کا حال معلوم ہے) مگر جب معاملہ حتمی ہو جاتا ہے تو اس وقت (بھی) اگر وہ اللہ کے ساتھ سچے رہتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔٭
٢٢۔ پھر اگر تم نے (جہاد سے) منہ پھیر لیا تو تم سے توقع کی جا سکتی ہے کہ تم زمین میں فساد برپا کرو گے اور اپنے رشتوں کو توڑ ڈالو گے۔٭
٢٣۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے لہٰذا انہیں بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں و اندھا کر دیا ہے۔٭
٢٤۔ کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیںکرتے یا (ان کے) دلوں پر تالے لگ گئے ہیں؟٭
٢٥۔جو لوگ اپنی پیٹھ پر الٹے پھر گئے بعد اس کے کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی، شیطان نے انہیں فریب دیا ہے اور ڈھیل دے رکھی ہے۔٭
٢٦۔ یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ کی طرف سے نازل کردہ (کتاب) کو ناپسند کرنے والوں سے (خفیہ طور پر) کہا: بعض معاملات میں عنقریب ہم تمہاری پیروی کریں گے اور اللہ ان کی پوشیدہ باتیں جانتا ہے۔٭
٢٧۔ پس اس وقت (ان کا کیا حال ہو گا) جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے چہروں اور سرینوں پر ضربیں لگا رہے ہوں گے۔٭
٢٨۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اس بات کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرتی ہے اور اللہ کی خوشنودی سے بیزاری اختیار کرتے ہیں لہٰذا اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے،
٢٩۔ جن کے دلوںمیںبیماری ہے کیا انہوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ اللہ ان کے کینوںکو ہرگز ظاہر نہیں کرے گا؟
٣٠۔ اور اگر ہم چاہتے تو ہم آپ کو ان کی نشاندہی کر دیتے پھر آپ انہیں ان کی شکلوں سے پہچان لیتے اور آپ انداز کلام سے ہی انہیں ضرور پہچان لیں گے اور اللہ تمہارے اعمال سے واقف ہے۔٭
٣١۔ اور ہم تمہیں ضرور آزمائش میں ڈالیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کی شناخت کر لیں اور تمہارے حالات جانچ لیں۔
٣٢۔ یقینا جنہوں نے ان پر ہدایت ظاہر ہونے کے بعد کفر کیا اور (لوگوں کو) راہ خدا سے روکا اور رسول کی مخالفت کی وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ عنقریب ان کے اعمال حبط کر دے گا۔٭
٣٣۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔٭
٣٤۔ یقینا جنہوں نے کفر کیا اور راہ خدا سے روکا پھر کفر کی حالت میں مر گئے تو اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا۔
٣٥۔ تم ہمت نہ ہارو اور نہ ہی صلح کی دعوت دو جب کہ تم ہی غالب ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال ضائع نہیں کرے گا۔٭
٣٦۔ بے شک دنیاوی زندگی تو بس کھیل اور فضول ہے اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ تمہارا اجرتمہیں دے گا اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا۔
٣٧۔ اگر (تمہارے رسول) تم لوگوں سے مال کا مطالبہ کریں اور پھر تم سے اصرار کریں تو تم بخل کرنے لگو گے اور وہ بخل کینے نکال باہر کرے گا۔٭
٣٨۔ آگاہ رہو! تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو تم میں سے بعض بخل کرتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے تو وہ خود اپنے آپ سے بخل کرتا ہے اور اللہ تو بے نیاز ہے اور محتاج تم ہی ہو اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہارے بدلے اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوںگے۔٭
 

صرف علی

محفلین
٤٨ سورہ فتح ۔ مدنی۔ آیات ٢٩​

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ (اے رسول) ہم نے آپ کو فتح دی، ایک نمایاں فتح۔٭
٢۔ تاکہ اللہ آپ کی (تحریک کی) اگلی اور پچھلی خامیوں کو دور فرمائے اور آپ پر اپنی نعمت پوری کرے اور آپ کو سیدھے راستے کی رہنمائی فرمائے۔٭
٣۔ اور اللہ آپ کو ایسی نصرت عنایت فرمائے جو بڑی غالب آنے والی ہے۔
٤۔ وہی اللہ ہے جس نے مومنین کے دلوں پر سکون نازل کیا تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ مزید ایمان کا اضافہ کرے اور آسمانوں اور زمین کے لشکر سب اللہ ہی کے ہیں اور اللہ خوب جاننے والا، حکمت والا ہے۔٭
٥۔ تاکہ اللہ مومنین اور مومنات کو ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جن میں وہ ہمیشہ رہیںگے اور تاکہ ان کے گناہوں کو ان سے دور کر دے اور اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے۔
٦۔ اور (اس لیے بھی کہ) منافق مردوں اور منافق عورتوں کو اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو جو اللہ کے بارے میں بدگمانی کرتے ہیں عذاب میں مبتلا کرے، یہ لوگ گردش بد کا شکار ہو گئے اور ان پر اللہ نے غضب کیا اور ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم آمادہ کر رکھی ہے جو بہت برا انجام ہے۔٭
٧۔ اور آسمانوں اور زمین کے لشکر اللہ کے ہیں اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
٨۔ ہم نے آپ کو گواہی دینے والا، بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا بنا کر بھیجا ہے،٭
٩۔ تاکہ تم (مسلمان) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اس کی مدد کرو، اس کی تعظیم کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔
١٠۔ بتحقیق جو لوگ آپ کی بیعت کر رہے ہیں وہ یقینا اللہ کی بیعت کر رہے ہیں، اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہے، پس جو عہد شکنی کرتا ہے وہ اپنے ساتھ عہد شکنی کرتا ہے اور جو اس عہد کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کر رکھا ہے تو اللہ عنقریب اسے اجر عظیم دے گا۔٭
١١۔ صحرا نشین جو پیچھے رہ گئے ہیں وہ جلد ہی آپ سے کہیں گے: ہمیں ہمارے اموال اور اہل و عیال نے مشغول رکھا لہٰذا ہمارے لیے مغفرت طلب کیجیے، یہ اپنی زبانوں سے وہ بات کرتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے، کہدیجئے: اگر اللہ تمہیں ضرر پہنچانے کا ارادہ کر لے یا فائدہ پہنچانا چاہے تو کون ہے جو اس کے سامنے تمہارے لیے کچھ اختیار رکھتا ہو؟ بلکہ اللہ تو تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔٭
١٢۔ بلکہ تم یہ گمان کرتے تھے کہ پیغمبر اور مومنین اپنے اہل و عیال میں کبھی بھی لوٹ کر نہیں آئیں گے اور یہ بات تمہارے دلوں میں خوشنما بنا دی گئی اور تم نے برا گمان کر رکھا تھا اور تم ہلاک ہونے والی قوم ہو۔٭
١٣۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے ہم نے (ایسے) کفار کے لیے دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔
١٤۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے، وہ جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہے عذاب دیتا ہے اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔
١٥۔ جب تم غنیمتیں لینے چلو گے تو پیچھے رہ جانے والے جلد ہی کہنے لگیں گے: ہمیں بھی اجازت دیجیے کہ آپ کے ساتھ چلیں، وہ اللہ کے کلام کو بدلنا چاہتے ہیں، کہدیجئے: اللہ نے پہلے ہی فرمایا تھا کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں جاؤ گے، پھر وہ کہیں گے: نہیں بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو، (دراصل) یہ لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہیں۔٭
١٦۔ آپ پیچھے رہ جانے والے صحرا نشینوں سے کہدیجئے: تم عنقریب ایک جنگجو قوم کے مقابلے کے لیے بلائے جاؤ گے، تم یا تو ان سے لڑو گے یا وہ اسلام قبول کریں گے پس اگر تم نے اطاعت کی تو اللہ تمہیں بہتر اجر دے گا اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیساکہ تم نے پہلے منہ پھیرا تھا تو وہ تمہیں شدید دردناک عذاب دے گا۔٭
١٧۔ (جہاد میں شرکت نہ کرنے میں) اندھے پر کوئی حرج نہیں اور نہ ہی لنگڑے پر کوئی مواخذہ ہے اور نہ ہی بیمار پر کوئی حرج ہے، جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اللہ اسے ایسی ہی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو منہ موڑ لے گا اللہ اسے شدید دردناک عذاب دے گا۔
١٨۔ بتحقیق اللہ ان مومنین سے راضی ہو گیا جو درخت کے نیچے آپ کی بیعت کر رہے تھے، پس جو ان کے دلوں میں تھا وہ اللہ کو معلوم ہو گیا، لہٰذا اللہ نے ان پر سکون نازل کیا اور انہیں قریبی فتح عنایت فرمائی.٭
١٩۔ اور وہ بہت سی غنیمتیں بھی حاصل کریں گے اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
٢٠۔ اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ (فتح) تو اللہ نے تمہیں فوری عنایت کی ہے، اس نے لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیے تاکہ یہ مومنین کے لیے ایک نشانی ہو اور تمہیں راہ راست کی ہدایت دے۔٭
٢١۔ اور دیگر (غنیمتیں) بھی جن پر تم قادر نہ تھے، وہ اللہ کے احاطہ قدرت میں آ گئیں اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔
٢٢۔ اور اگر کفار تم سے جنگ کرتے تو پیٹھ دکھا کر فرار کرتے، پھر وہ نہ کوئی کارساز پاتے اور نہ مددگار۔ ٭
٢٣۔ اللہ کے دستور کے مطابق جو پہلے سے رائج ہے اور آپ اللہ کے دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہیںپائیںگے۔٭
٢٤۔ اور وہ وہی ہے جس نے کفار پرتم کو فتحیاب کرنے کے بعد وادی مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیے اور اللہ تمہارے اعمال پر خوب نظر رکھتا ہے۔٭
٢٥۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیںمسجد الحرام سے روکا اور قربانیوں کو بھی اپنی جگہ (قربان گاہ) تک پہنچنے سے روک دیا اور اگر (مکہ میں) ایسے مومن مرد اورمومنہ عورتیں نہ ہوتیں جنہیں تم نہیں جانتے تھے (اور یہ خطرہ نہ ہوتا) کہ کہیں تم انہیں روند ڈالو اور بے خبری میں ان کی وجہ سے تمہیں بھی ضرر پہنچ جائے (تو اذن جہاد مل جاتا) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے، اگر (کافر اور مسلمان) الگ الگ ہو جاتے تو ان میں سے جو لوگ کافر ہیں انہیں ہم دردناک عذاب دیتے۔٭
٢٦۔ جب کفار نے اپنے دلوںمیں تعصب رکھا تعصب بھی جاہلیت کا تواللہ نے اپنے رسول اور مومنین پر اپنا سکون نازل فرمایا اور انہیں تقویٰ کے اصول پر ثابت رکھا اور وہ اس کے زیادہ مستحق اور اہل تھے اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔
٢٧۔ بتحقیق اللہ نے اپنے رسول کے حق پر مبنی خواب کو سچا ثابت کیا کہ اللہ نے چاہا تو تم لوگ اپنے سر تراش کر اور بال کتروا کر امن کے ساتھ بلا خوف مسجد الحرام میں ضرور داخل ہو گے، پس اسے وہ بات معلوم تھی جو تم نہیں جانتے تھے، پس اس نے اس کے علاوہ ہی ایک نزدیکی فتح ممکن بنا دی۔٭
٢٨۔ وہ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے ہر دین پر غالب کر دے اور گواہی دینے کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔
٢٩۔ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت گیر اور آپس میں مہربان ہیں، آپ انہیں رکوع، سجود میں دیکھتے ہیں، وہ اللہ کی طرف سے فضل اور خوشنودی کے طلبگار ہیں سجدوں کے اثرات سے ان کے چہروں پر نشان پڑے ہوئے ہیں، ان کے یہی اوصاف توریت میں بھی ہیں اور انجیل میں بھی ان کے یہی اوصاف ہیں، جیسے ایک کھیتی جس نے (زمین سے) اپنی سوئی نکالی پھر اسے مضبوط کیا اور وہ موٹی ہو گئی پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہو گئی اور کسانوں کو خوش کرنے لگی تاکہ اس طرح کفار کا جی جلائے، ان میںسے جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے ان سے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے۔٭


٤٩ سورہ حجرات۔مدنی ۔ آیات ١٨​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو، یقینا اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔٭
٢۔ اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نبی کے ساتھ اونچی آواز سے بات نہ کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے اونچی آواز میں بات کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال حبط ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔٭
٣۔ جو لوگ اللہ کے رسول کے سامنے دھیمی آواز میں بات کرتے ہیں بلاشبہ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ نے تقویٰ کے لیے آزما لیے ہیں ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔
٤۔ جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں بلاشبہ ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے ۔٭
٥۔ اور اگر یہ لوگ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ ان کی طرف نکل آتے تو ان کے لیے بہتر تھا اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، خوب رحم کرنے والا ہے۔٭
٦۔ اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو، کہیں(ایسا نہ ہو کہ) نادانی میں تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے ۔٭
٧۔ اور تمہیںعلم ہونا چاہیے کہ اللہ کے رسول تمہارے درمیان موجود ہیں، اگر بہت سے معاملات میں وہ تمہاری بات ما ن لیں تو تم خود مشکل میں پڑ جاؤ گے لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کو تمہارے لیے محبوب بنا دیا اور اسے تمہارے دلوں میں مزین فرمایا اور کفر اور فسق اور نافرمانی کو تمہارے نزدیک ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ راہ راست پر ہیں،٭
٨۔ اللہ کی طرف سے فضل اور نعمت کے طور پر اور اللہ خوب جاننے والا، حکمت والا ہے۔
٩۔ اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر ان دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، یقینا اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔٭
١٠۔ مومنین تو بس آپس میں بھائی بھائی ہیں، لہٰذا تم لوگ اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔٭
١١۔ اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے، ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ ہی عورتیں عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے پر عیب نہ لگایا کرو اور ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد نہ کیا کرو، ایمان لانے کے بعد برا نام لینا نامناسب ہے اور جو لوگ باز نہیں آتے پس وہی لوگ ظالم ہیں۔٭
١٢۔ اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان یقینا گناہ ہیں اور تجسس بھی نہ کیا کرو اور تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو تم نفرت کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو، اللہ یقینا بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔٭
١٣۔ اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا پھر تمہیں قومیں اور قبیلے بنا دیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک یقینا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے، اللہ یقینا خوب جاننے والا، باخبر ہے.٭
١٤۔ بدوی لوگ کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔٭
١٥۔ مومن تو بس وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں پھر شک نہ کریں اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں سے جہاد کریں، یہی لوگ (دعوائے ایمان میں)سچے ہیں۔٭
١٦۔ کہدیجئے: کیا تم اللہ کو اپنی دینداری کی اطلاع دینا چاہتے ہو؟ جبکہ اللہ تو آسمانوں اور زمین میں موجود ہرچیز سے واقف ہے اور اللہ ہر شے کا خوب علم رکھتا ہے۔٭
١٧۔ یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ انہوں نے اسلام قبول کیا، کہدیجئے: مجھ پر اپنے مسلمان ہونے کا احسان نہ جتاؤ بلکہ اگر تم سچے ہو تو اللہ کاتم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی۔٭
١٨۔ بتحقیق اللہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔


٥٠ سورۃ ق ۔ مکی ۔ آیات ٤٥​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قاف ، قسم ہے شان والے قرآن کی۔
٢۔ بلکہ انہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ خود انہی میں سے ایک تنبیہ کرنے والا ان کے پاس آیا تو کفار کہنے لگے : یہ تو ایک عجیب چیز ہے۔٭
٣۔ کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے (پھر زندہ کیے جائیں گے؟) یہ واپسی تو بہت بعید بات ہے۔٭
٤۔ زمین ان (کے جسم) میں سے جو کچھ کم کرتی ہے اس کا ہمیں علم ہے اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی کتاب ہے۔٭
٥۔ بلکہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا لہٰذا اب وہ ایک الجھن میں مبتلا ہیں۔
٦۔ کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا اور مزین کیا؟ اور اس میں کوئی شگاف بھی نہیں ہے۔٭
٧۔ اور اس زمین کو ہم نے پھیلایا اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیے اور اس میں ہر قسم کے خوشنما جوڑے ہم نے اگائے،٭
٨۔ تاکہ (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والے ہر بندے کے لیے بینائی و نصیحت (کا ذریعہ) بن جائے۔
٩۔ اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا جس سے ہم نے باغات اور کاٹے جانے والے دانے اگائے۔٭
١٠۔ اور کھجو ر کے بلند و بالا درخت پیدا کیے جنہیں تہ بہ تہ خوشے لگے ہوتے ہیں۔
١١۔ یہ سب بندوں کی روزی کے لیے ہے اور ہم نے اسی سے مردہ زمین کو زندہ کیا، (مردوں کا قبروں سے) نکلنا بھی اسی طرح ہو گا۔
١٢۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور اصحاب الرس اور ثمود نے تکذیب کی ہے۔
١٣۔ اور عاد اور فرعون اور برادران لوط نے بھی۔
١٤۔ اور ایکہ والے اور تبع کی قوم نے بھی، سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) لازم ہو گیا۔
١٥۔ کیا ہم پہلی بار کی تخلیق سے عاجز آ گئے تھے؟ بلکہ یہ لوگ نئی تخلیق کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں۔٭
١٦۔ اور بتحقیق انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اور ہم ان وسوسوں کو جانتے ہیں جو اس کے نفس کے اندر اٹھتے ہیں کہ ہم رگ گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔٭
١٧۔ (انہیں وہ وقت یاد دلا دیں) جس وقت (اعمال کو) وصول کرنے والے دو (فرشتے) اس کی دائیں اور بائیں طرف بیٹھے وصول کرتے رہتے ہیں۔٭
١٨۔ (انسان) کوئی بات زبان سے نہیں نکالتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک نگران تیار ہوتا ہے۔٭
١٩۔ اور موت کی غشی ایک حقیقت بن کر آ گئی یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔
٢٠۔ اور صور پھونکا جائے گا، (تو کہا جائے گا) یہ وہی دن ہے جس کا خوف دلایا گیا تھا۔
٢١۔ اور ہر شخص ایک ہانکنے والے (فرشتے) اور
ایک گواہی دینے والے (فرشتے) کے ساتھ آئے گا.٭
٢٢۔ بے شک تو اس چیز سے غافل تھا چنانچہ ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے لہٰذا آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔٭
٢٣۔ اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا: جو میرے سپرد تھا وہ حاضر ہے۔٭
٢٤۔ (حکم ہو گا) تم دونوں(فرشتے) ہر عناد رکھنے والے کافر کو جہنم میں ڈال دو۔
٢٥۔ خیر کو روکنے والے، حد سے تجاوز کرنے والے، شبہے میں رہنے والے کو۔
٢٦۔ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود بناتا تھا پس تم دونوں اسے سخت عذاب میں ڈال دو۔
٢٧۔ اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا: ہمارے پروردگار! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود گمراہی میں دور تک چلا گیا تھا۔٭
٢٨۔ اللہ فرمائے گا: میرے سامنے جھگڑا نہ کرو اور میں نے تمہیں پہلے ہی برے انجام سے باخبر کر دیا تھا۔
٢٩۔ میرے ہاں بات بدلتی نہیں ہے اور نہ ہی میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں۔۔٭
٣٠۔ جس دن ہم جہنم سے پوچھیںگے: کیا تو بھر گئی ہے؟ اور وہ کہے گی: کیا مزید ہے؟٭
٣١۔اور جنت پرہیزگاروں کے لیے قریب کر دی جائے گی، وہ دور نہ ہوگی۔٭
٣٢۔ یہ وہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لیے جو توبہ کرنے والا، (حدود الہی کی) محافظت کرنے والا ہو،
٣٣۔ جو بن دیکھے رحمن سے ڈرتا ہو اور مکرر
رجوع کرنے والا دل لے کر آیا ہو۔٭
٣٤۔ تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ، وہ ہمیشہ رہنے کا دن ہو گا۔٭
٣٥۔ وہاں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے حاضر ہے اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔٭
٣٦۔ ہم نے ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہلاک کیا جو ان سے قوت میں کہیں زیادہ تھیں، پس وہ شہر بہ شہر پھرے، کیا کوئی جائے فرار ہے؟
٣٧۔ اس میں ہر صاحب دل کے لیے یقینا عبرت ہے جو کان لگا کر سنے اور (اس کا دل) حاضر رہے۔٭
٣٨۔ اور بتحقیق ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور ہمیں کوئی تکان محسوس نہیں ہوئی۔٭
٣٩۔ جو باتیں یہ کرتے ہیں اس پرآپ صبر کریں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں
٤٠۔ اور رات کے وقت بھی اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کریں۔٭
٤١۔ اور کان لگا کر سنو! جس دن منادی قریب سے پکارے گا،
٤٢۔ اس دن لوگ اس چیخ کو حقیقتاً سن لیں گے، وہی (قبروں سے) نکل پڑنے کا دن ہو گا۔
٤٣۔ یقینا ہم ہی زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور بازگشت بھی ہماری ہی طرف ہے۔
٤٤۔ اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی تو یہ تیزی سے دوڑیں گے، یہ جمع کر لینا ہمارے لیے آسان ہے۔٭
٤٥۔ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اسے ہم سب سے زیادہ جانتے ہیں اور آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں، پس آپ اس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت کریں جو ہمارے عذاب کا خوف رکھتا ہو۔
 

صرف علی

محفلین
٥١ سورہ ذاریا ت۔ مکی ۔ آیات ٦٠​
بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ قسم ہے بکھیر کر اڑانے والی (ہواؤں) کی٭
٢۔ پھر بوجھ اٹھانے والے (بادلوں) کی،
٣۔ پھر سبک رفتاری سے چلنے والی (کشتیوں) کی،
٤۔ پھر امور کو تقسیم کرنے والے کی،٭
٥۔ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ یقینا سچ ہے۔
٦۔ اور جزا (کا دن) ضرور واقع ہو گا۔٭
٧۔ قسم ہے راہوں والے آسمان کی،
٨۔ تم لوگ یقینا متضاد باتوں میں پڑے ہوئے ہو۔٭
٩۔ اس (قرآن) سے وہی برگشتہ ہوتا ہے جسے برگشتہ کیا گیا ہو۔
١٠۔بے بنیاد باتیں کرنےوالے مارے گئے٭
١١۔ جو جہالت کی وجہ سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
١٢۔ وہ پوچھتے ہیں: جزا کا دن کب ہو گا؟٭
١٣۔ جس دن یہ لوگ آگ پرتپا ئے جائیں گے۔
١٤۔ اپنے فتنے (کا مزہ) چکھو، یہ وہی ہے جس کی تمہیںعجلت تھی۔
١٥۔ (اس روز) اہل تقویٰ یقینا جنتوںاور چشموں میں ہوں گے۔
١٦۔ ان کے رب نے جو کچھ انہیں دیا ہے اسے وصول کر رہے ہوں گے، وہ یقینا اس (دن) سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔
١٧۔ وہ رات کو کم سویا کرتے تھے،٭
١٨۔ اور سحر کے اوقات میں استغفار کرتے تھے
١٩۔ اور ان کے اموال میں سائل اور محروم کے لیے حق ہوتا تھا۔٭
٢٠۔ اور زمین میں اہل یقین کے لیے نشانیاں ہیں۔٭
٢١۔ اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو ؟٭
٢٢۔ اور تمہاری روزی آسمان میں ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔٭
٢٣۔ پس آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم یقینا وہ اسی طرح برحق ہے جس طرح تم باتیں کر رہے ہو۔
٢٤۔ کیا آپ کے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حکایت پہنچی ہے؟
٢٥۔ جب وہ ان کے ہاں آئے تو کہنے لگے: سلام ہو، ابراہیم نے کہا: سلام ہو! ناآشنا لوگ (معلوم ہوتے ہو)۔
٢٦۔ پھر وہ خاموشی سے اپنے گھروالوں کے پاس گئے اور ایک موٹا بچھڑا لے آئے۔
٢٧۔ پھر اسے ان کے سامنے رکھا، کہا: آپ کھاتے کیوں نہیں؟٭
٢٨۔ پھر ابراہیم نے ان سے خوف محسوس کیا، کہنے لگے: خوف نہ کیجیے اور انہیں ایک دانا لڑ کے کی بشارت دی۔
٢٩۔ تو ان کی زوجہ چلاتی ہوئی آئیں اور اپنا منہ پیٹنے لگیں اور بولیں: (میں تو) ایک بڑھیا (اور ساتھ)بانجھ(بھی ہوں)۔٭
٣٠۔ انہوں نے کہا: تمہارے پروردگار نے اسی طرح فرمایا ہے، وہ یقینا حکمت والا، خوب جاننے والا ہے۔

پارہ : قال فما خطبکم ٢٧​
٣١۔ ابراہیم نے کہا: اے اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو) آپ کی (اصل) مہم کیا ہے؟
٣٢۔ انہوں نے کہا: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں،
٣٣۔تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں،٭
٣٤۔ جو حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے آپ کے رب کی طرف سے نشان زدہ ہیں.
٣٥۔ پس وہاں موجود مومنین کو ہم نے نکال لیا۔
٣٦۔ وہاں ہم نے ایک گھر کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا۔٭
٣٧۔ اور دردناک عذاب سے ڈرنے والوں کے لیے ہم نے وہاں ایک نشانی چھوڑ دی.٭
٣٨۔ اور موسی (کے قصے) میں بھی(نشانی ہے) جب ہم نے انہیں واضح دلیل کے ساتھ فرعون کی طرف بھیجا۔
٣٩۔ تو اس نے اپنی طاقت کے بھروسے پر منہ موڑ لیا اور بولا: جادوگر یا دیوانہ ہے۔
٤٠۔ چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو گرفت میں لے لیا اور انہیں دریا میں پھینک دیا اور وہ لائق ملامت تھا۔
٤١۔ اور عاد میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر نامبارک آندھی بھیجی۔
٤٢۔ وہ جس چیز پرگرتی تھی اسے بوسیدہ کر کے چھوڑ دیتی تھی۔
٤٣۔ اور ثمود میں بھی (نشانی ہے) جب ان سے کہا گیا: ایک وقت معین تک زندگی کا لطف اٹھا لو ۔
٤٤۔ مگر انہوںنے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی توانہیں کڑک نے گرفت میں لیا اور وہ دیکھتے رہ گئے۔
٤٥۔ پھر وہ اٹھ بھی نہ سکے اور نہ ہی وہ بدلہ لے سکے۔
٤٦۔ اور اس سے پہلے نوح کی قوم (بھی ایک نشان عبرت) ہے، یقینا وہ فاسق لوگ تھے۔
٤٧۔ اور آسمان کو ہم نے قوت سے بنایا اور ہم ہی وسعت دینے والے ہیں۔٭
٤٨۔ اور زمین کو ہم نے فرش بنایا اور ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں۔
٤٩۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں، شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔
٥٠۔ پس تم اللہ کی طرف بھاگو، بتحقیق میں اللہ کی طرف سے تمہیں صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔
٥١۔ اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ بناؤ، میں اللہ کی طر ف سے تمہیں صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔
٥٢۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر اس سے انہوں نے کہا : جادوگر ہے یا دیوانہ۔
٥٣۔ کیا ان سب نے ایک دوسرے کو اسی بات کی نصیحت کی ہے؟ (نہیں) بلکہ وہ سرکش قوم ہیں۔
٥٤۔ پس آپ ان سے رخ پھیر لیں تو آپ پر کوئی ملامت نہ ہو گی۔
٥٥۔ اور نصیحت کرتے رہیں کیونکہ نصیحت تو مومنین کے لیے یقینا فائدہ مند ہے۔٭
٥٦۔ اور میں نے جن و انس کو خلق نہیں کیا مگر یہ کہ وہ میری عبادت کریں۔٭
٥٧۔ میں نہ ان سے کوئی روزی چاہتا ہوں اور نہ ہی میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں
٥٨۔ یقینا اللہ ہی بڑا رزق دینے والا، بڑی پائیدار طاقت والا ہے۔
٥٩۔ پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے میں وہی سزائیں ہیں جو ان کے ہم مشربوں کے حصے میں تھیں، لہٰذا وہ مجھ سے عجلت نہ مچائیں۔
٦٠۔ پس کفار کے لیے تباہی ہے اس روز جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔


٥٢ سورہ طور۔ مکی ۔آیات ٤٩​
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قسم ہے طور کی،٭
٢۔ اور لکھی ہوئی کتاب کی،
٣۔ ایک کشادہ ورق میں،٭
٤۔ اور بیت معمور (آباد گھر) کی،٭
٥۔ اور بلند چھت کی،٭
٦۔ اور موجزن سمندر کی،٭
٧۔ آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے،
٨۔ اسے ٹالنے والا کوئی نہیں ہے۔
٩۔ اس روز آسمان بری طرح تھرتھرائے گا،
١٠۔ اور پہاڑ پوری طرح چلنے لگیں گے۔٭
١١۔ پس اس دن تکذیب کرنے والوں کے لیے تباہی ہے،
١٢۔ جو بیہودگیوںمیں کھیل رہے ہیں۔٭
١٣۔ اس دن وہ شدت سے جہنم کی آگ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔
١٤۔ یہ وہی آگ ہے جس کی تم لوگ تکذیب کرتے تھے۔
١٥۔ (بتاؤ) کیا یہ جادو ہے یا تم دیکھتے نہیں ہو؟
١٦۔ اب اس میں جھلس جاؤ پھر صبر کرو یا صبر نہ کرو تمہارے لیے یکساں ہے، تمہیں تو بہرحال تمہارے اعمال کی جزائیں دی جائیں گی۔٭
١٧۔ اہل تقویٰ تو یقینا جنتوں اور نعمتوں میں ہوں گے۔
١٨۔ ان کے رب نے جو کچھ انہیں عطا کیا ہے اس پر وہ خوش ہوں گے اور ان کا پروردگار انہیں عذاب جہنم سے بچا لے گا۔
١٩۔ خوشگواری سے کھاؤ اور پیو ان اعمال کے عوض جو تم کرتے رہے ہو۔
٢٠۔ وہ ایک صف میں بچھی ہوئی مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے اور بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کر دیں گے۔
٢١۔ اور جو لوگ ایمان لے آئے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ان کی اولاد کو (جنت میں) ہم ان سے ملا دیںگے اور ان کے عمل میں سے ہم کچھ بھی کم نہیںکریںگے، ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے۔٭
٢٢۔ اور ہم انہیں پھل اور گوشت جو ان کا جی چاہے فراہم کریںگے۔
٢٣۔ وہاں وہ آپس میں جام چلاتے ہوں گے جس میں نہ بیہودگی ہو گی اور نہ گناہ۔٭
٢٤۔ اور ان کے گرد نوعمر خدمت گزار لڑکے ان کے لیے چل پھر رہے ہوں گے گویا وہ چھپائے ہوئے موتی ہوں۔
٢٥۔ اور یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر سوال کریں گے۔
٢٦۔ کہیںگے: پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان ڈرتے رہتے تھے۔٭
٢٧۔ پس اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا۔
٢٨۔ اس سے پہلے ہم اسی کو پکارتے تھے وہ یقینا احسان فرمانے والا، مہربان ہے۔
٢٩۔ لہٰذا آپ نصیحت کرتے جائیں کہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔٭
٣٠۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں: یہ شاعر ہے، ہم اس کے بارے میں گردش زمانہ (موت) کے منتظر ہیں؟٭
٣١۔ کہدیجئے: انتظار کرو کہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں.٭
٣٢۔ کیا ان کی عقلیں انہیں ایسا کرنے کو کہتی ہیں یا یہ سرکش لوگ ہیں؟
٣٣۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیںاس (قرآن) کو اس نے خود گھڑ لیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ ایمان نہیں لاتے۔
٣٤۔ پس اگر یہ سچے ہیں تو اس جیسا کلام بنا لائیں۔٭
٣٥۔ کیا یہ لوگ بغیر کسی خالق کے پیدا ہوئے ہیں یا خود (اپنے) خالق ہےں؟٭
٣٦۔ یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین نہیں رکھتے۔٭
٣٧۔ کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا ان پر ان لوگوں کا تسلط قائم ہے؟
٣٨۔ یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس (کے ذریعے) سے یہ وہاں (عالم ملکوت) کی باتیں سنتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا واضح دلیل پیش کرے۔
٣٩۔ کیا اللہ کے لیے بیٹیاں اور تمہارے لیے بیٹے ہیں؟
٤٠۔ کیا آپ ان سے اجر مانگتے ہیںکہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے؟
٤١۔ یا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے وہ لکھتے ہوں؟
٤٢۔ کیا یہ لوگ فریب دینا چاہتے ہیں؟ کفار تو خود فریب کا شکار ہو جائیں گے۔٭
٤٣۔ یا ان کا اللہ کے سوا کوئی معبود ہے؟ اللہ اس شرک سے پاک ہے جو یہ کرتے ہیں۔
٤٤۔ اور اگر یہ لوگ آسمان سے (عذاب کا) کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھ لیں تو کہیںگے: یہ تو سنگین بادل ہے۔
٤٥۔ پس آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے یہاں تک کہ یہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس میں ان کے ہوش اڑ جائیں گے.٭
٤٦۔ اس دن نہ ان کی تدبیر ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔
٤٧۔ اور ظالموں کے لیے اس (عذاب) کے علاوہ بھی یقینا عذاب ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔٭
٤٨۔ اور آپ اپنے رب کے حکم تک صبر کریں، یقینا آپ ہماری نگاہوں میں ہےں اور جب آپ اٹھےں تو اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں۔٭
٤٩۔ اور رات کے بعض حصوں میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اپنے رب کی تسبیح کریں۔٭
 

صرف علی

محفلین
٥٣ سورہ نجم ۔ مکی ۔ آیات ٦٢

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب کرے٭
٢۔ تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔٭
٣۔ وہ خواہش سے نہیںبولتا۔٭
٤۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔
٥۔ شدید قوت والے نے انہیں تعلیم دی ہے
٦۔ جو صاحب قوت پھر (اپنی شکل میں) سیدھا کھڑا ہوا۔
٧۔ اور جب وہ بلند ترین افق پر تھے ۔
٨۔ پھر وہ قریب آئے پھر مزید قریب آئے،
٩۔ یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کم (فاصلہ) رہ گیا۔
١٠۔ پھر اللہ نے اپنے بندے پر جو وحی بھیجنا تھی وہ وحی بھیجی۔
١١۔ جو کچھ (نظروں نے) دیکھا اسے دل نے نہیں جھٹلایا۔
١٢۔ تو کیا جسے انہوں نے (اپنی آنکھوں سے) دیکھا ہے تو تم لوگ (اس کے بارے میں) ان سے جھگڑتے ہو؟
١٣۔ اور بتحقیق انہوں نے پھر ایک مرتبہ اسے دیکھ لیا،
١٤۔ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس،
١٥۔ جس کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے۔
١٦۔ اس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا.
١٧۔ نگاہ نے نہ انحراف کیا اور نہ تجاوز۔
١٨۔ بتحقیق انہوں نے اپنے رب کی بڑی نشانیوں کا مشاہدہ کیا ۔٭
١٩۔ بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا ہے؟
٢٠۔ اور پھر تیسرے منات کو بھی؟
٢١۔ کیا تمہارے لیے تو بیٹے اور اللہ کے لیے بیٹیاں ہیں؟
٢٢۔ یہ تو پھر غیر منصفانہ تقسیم ہے۔
٢٣۔ در اصل یہ تو صرف چند نام ہیںجو تم ے اور تمہارے آبا و اجداد نے گھڑ لیے ہیں، اللہ نے تو اس کی کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے، یہ لوگ صرف گمان اور خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے ہدایت آ چکی ہے۔
٢٤۔ انسان جو آرزو کرتا ہے کیا وہ اسے مل جاتی ہے؟
٢٥۔ اور دنیا اور آخرت کامالک تو صرف اللہ ہے۔
٢٦۔ اور آسمانوں میں کتنے ہی ایسے فرشتے ہیں جن کی شفاعت کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اللہ کی اجازت کے بعد جس کے لیے وہ چاہے اور پسند کرے۔٭
٢٧۔ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں۔
٢٨۔ حالانکہ انہیں اس کا کچھ بھی علم نہیں ہے وہ تو صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں اور گمان تو حق (تک) پہنچنے کے لیے کچھ کام نہیںدیتا۔٭
٢٩۔ پس آپ اس سے منہ پھیر لیں جو ہمارے ذکر سے منہ پھیرتا ہے اور صرف دنیاوی زندگی کا خواہا ں ہے۔٭
٣٠۔یہی ان کے علم کی انتہا ہے آپ کا پروردگار یقینا جانتا ہے کہ اس کے راستے سے کون بھٹک گیا ہے اور اسے بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت پر ہے ۔٭
٣١۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور نیکی کرنے والوں کو بہترین جزا دے۔
٣٢۔ جو لوگ گناہان کبیرہ اور بے حیائیوں سے اجتناب برتتے ہیں سوائے گناہان صغیرہ کے تو آپ کے پروردگار کی مغفرت کا دائرہ یقینا بہت وسیع ہے، وہ تم سے خوب آگاہ ہے جب اس نے تمہیں مٹی سے بنایا اور جب تم اپنی ماؤں کے شکم میں ابھی جنین تھے، پس اپنے نفس کی پاکیزگی نہ جتاؤ، اللہ پرہیزگار کو خوب جانتا ہے۔٭
٣٣۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیر لیا،
٣٤۔ اور تھوڑا سا دیا اور پھر رک گیا؟٭
٣٥۔ کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے وہ دیکھ رہا ہے؟٭
٣٦۔ کیا اسے ان باتوںکی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰ کے صحیفوںمیں تھیں؟
٣٧۔ اور ابراہیم کے (صحیفوں میں) جس نے (حق اطاعت) پورا کیا؟
٣٨۔ یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔٭
٣٩۔ اور یہ کہ انسان کو صرف وہی ملتا ہے جس کی وہ سعی کرتا ہے۔٭
٤٠۔ اور یہ کہ اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی۔٭
٤١۔ پھر اسے پورا بدلہ دیا جائے گا،
٤٢۔ اور یہ کہ (منتہی مقصود) آپ کے رب کے پاس پہنچنا ہے۔
٤٣۔ اور یہ کہ وہ ہنساتا اور وہی رلاتا ہے۔
٤٤۔ اور یہ کہ وہی مارتا اور وہی جلاتا ہے۔
٤٥۔ اور یہ کہ وہی نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کرتا ہے،
٤٦۔ ایک نطفے سے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے۔
٤٧۔ اور یہ کہ دوسری زندگی کا پیدا کرنا اس کے ذمے ہے۔٭
٤٨۔ اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا ہے اور ثابت سرمایہ دیتا ہے۔
٤٩۔ اور یہ کہ وہی (ستارہ) شعرا کا مالک ہے۔٭
٥٠۔ اور یہ کہ اسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا۔
٥١۔ اور ثمود کو بھی، پھر کچھ نہ چھوڑا۔
٥٢۔ اور اس سے پہلے قوم نوح کو (تباہ کیا) کیونکہ وہ یقینا سب سے زیادہ ظالم اور سرکش تھے۔
٥٣۔ اور الٹی ہوئی بستیوںکو گرا دیا۔
٥٤۔ پھر ان پر چھایا جو چھایا۔
٥٥۔ پھر تو اپنے رب کی کون سی نعمت پر شک کرتا ہے؟
٥٦۔ یہ (پیمبر) بھی گزشتہ تنبیہ کرنے والوں کی طرح ایک تنبیہ کرنے والا ہے۔
٥٧۔ آنے والی (قیامت) قریب آ ہی گئی ہے،
٥٨۔ اللہ کے سوا اسے دور کرنے والا کوئی نہیں۔
٥٩۔ کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟
٦٠۔ اور ہنستے ہو اور روتے نہیںہو؟٭
٦١ ۔ اور تم لغویات میں مگن ہو؟٭
٦٢۔ پس اللہ کے آگے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔

٥٤ سورہ قمر ۔ مکی ۔ آیات ٥٥

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ قیامت قریب آ گئی اور چاند شق ہو گیا۔٭
٢۔ اور (کفار) اگر کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ تو وہی ہمیشہ کا جادو ہے۔٭
٣۔ انہوں نے تکذیب کی اور اپنی خواہشات کی پیروی اور ہر امر استقرار پانے والا ہے۔٭
٤۔ اور بتحقیق ان کے پاس وہ خبریں آ چکی ہیں جو (کفر سے) باز رہنے کے لیے کافی ہےں،
٥۔ (جن میں) حکیمانہ اور مؤثر (باتیں) ہیں لیکن تنبیہیں فائدہ مند نہیں رہیں۔
٦۔ پس آپ بھی ان سے رخ پھیر لیں، جس دن بلانے والا ایک ناپسندیدہ چیز کی طرف بلائے گا۔٭
٧۔ تو وہ آنکھیں نیچی کر کے قبروں سے نکل پڑیںگے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں.٭
٨۔ پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوئے جا رہے ہوں گے، اس وقت کفار کہیں گے: یہ بڑا کٹھن دن ہے۔
٩۔ ان سے پہلے نوح کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی، پس انہوں نے ہمارے بندے کی تکذیب کی اور کہنے لگے: دیوانہ ہے اور (جنات کی) جھڑکی کا شکار ہے۔
١٠۔ پس نوح نے اپنے رب کو پکارا: میں مغلوب ہو گیا ہوں پس تو انتقام لے۔
١١۔ پھر ہم نے زوردار بارش سے آسمان کے دھانے کھول دیے۔
١٢۔ اور زمین کو شگافتہ کر کے ہم نے چشمے جاری کر دیے تو (دونوں) پانی اس امر پر مل گئے جو مقدر ہو چکا تھا۔
١٣۔ اور تختوں اور کیلوں والی (کشتی) پر ہم نے نوح کو سوار کیا۔٭
١٤۔ جو ہماری نگرانی میں چل رہی تھی، یہ بدلہ اس شخص کی وجہ سے تھا جس کی قدر شناسی نہیں کی گئی تھی۔٭
١٥۔ اور بتحقیق اس (کشتی) کو ہم نے ایک نشانی بنا چھوڑا تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے؟
١٦۔ پس بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیںکیسی رہیں؟
١٧۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟٭
١٨۔ عاد نے تکذیب کی تو بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں؟
١٩۔ ایک مسلسل نحوست کے دن ہم نے ان پر ایک طوفانی ہوا چلائی،٭
٢٠۔جو لوگوںکو جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنوں کی طرح اٹھا کر پھینک رہی تھی۔
٢١۔ پس بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں؟
٢٢۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے؟
٢٣۔ ثمود نے بھی تنبیہ کرنے والوں کی تکذیب کی، ٭
٢٤۔ اور کہنے لگے: کیا ہم اپنوں میں سے ایک بشر کی پیروی کریں؟ تب تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے ۔٭
٢٥۔ کیا ہمارے درمیان یہی ایک رہ گیا تھا جس پر یہ ذکر نازل کیا گیا؟ (نہیں) بلکہ یہ بڑا جھوٹا خودپسند ہے۔
٢٦۔ عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا کہ بڑا جھوٹا خود پسند کون ہے۔
٢٧۔ بے شک ہم اونٹنی کو ان کے لیے آزمائش بنا کر بھیجنے والے ہیں، پس ان کا انتظار کیجیے اور صبر کیجیے۔٭
٢٨۔ اور انہیں بتا دو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہو گا اور ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہو گا۔
٢٩۔ پھر انہوں نے اپنے ساتھی کو بلایا اور اسے (ہتھیار) تھمایا پس اس نے (اونٹنی کی) کونچیں کاٹ دیں۔٭
٣٠۔ پس بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں؟
٣١۔ ہم نے ان پر ایک زور دار چنگھاڑ چھوڑ دی تو وہ سب باڑ والے کے بھوسے کی طرح ہو گئے۔
٣٢۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے وا لا ہے؟
٣٣۔ لوط کی قوم نے بھی تنبیہ کرنے والوں کو جھٹلایا،
٣٤۔ تو ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا چلا دی سوائے آل لوط کے جنہیں ہم نے سحر کے وقت بچا لیا،
٣٥۔ اپنی طرف سے فضل کے طور پر، شکر گزاروں کو ہم ایسے ہی جزا دیتے ہیں.٭
٣٦۔ اور بتحقیق لوط نے ہماری عقوبت سے انہیں ڈرایا مگر وہ ان تنبیہ کرنے والوں سے جھگڑتے رہے ۔٭
٣٧۔ اور بتحقیق انہوں نے لوط کے مہمانوں کو قابو کرنا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں، لو اب میرے عذاب اور تنبیہوں کو چکھو۔٭
٣٨۔ اور بتحقیق صبح سویرے ایک دائمی عذاب ان پر نازل ہوا۔
٣٩۔ اب چکھو میرے عذاب او ر تنبیہوںکا ذائقہ۔
٤٠۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے، تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
٤١۔ اور بتحقیق قوم فرعون کے پاس بھی تنبیہ کرنے والے آئے۔
٤٢۔انہوںنے ہماری تمام نشانیوں کی تکذیب کی تو ہم نے انہیں اس طرح گرفت میں لیا جس طرح ایک غالب آنے والا طاقتور گرفت میں لیتا ہے ۔
٤٣۔ کیا تمہارے (زمانے کے) کفار ان لوگوں سے بہتر ہیں یا (الہامی) کتب میں تمہارے لیے معافی کا پروانہ لکھا ہوا ہے؟٭
٤٤۔ یا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایک فاتح جماعت ہیں؟
٤٥۔ (نہیں) یہ جماعت عنقریب شکست کھائے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگے گی۔٭
٤٦۔ ان کے وعدے کا وقت قیامت ہے اور قیامت تو زیادہ ہولناک اور زیادہ تلخ ہے۔
٤٧۔ مجرم لوگ یقینا گمراہی اور عذاب میں ہیں۔
٤٨۔ جس دن وہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (ان سے کہا جائے گا) چکھو آگ کا ذائقہ۔
٤٩۔ ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے کے مطابق پیدا کیا ہے۔٭
٥٠۔ اور ہمارا حکم بس ایک ہی ہوتا ہے پلک جھپکنے کی طرح۔٭
٥١۔ اور بتحقیق ہم نے تم جیسے بہتیروں کو ہلاک کیا ہے، تو کیا کوئی نصیحت لینے والا ہے؟
٥٢۔ اور جو کچھ انہوں نے کیا ہے سب نامہ اعمال میں درج ہے۔
٥٣۔ اور ہر چھوٹی اور بڑی بات (اس میں) لکھی ہوئی ہے۔٭
٥٤۔ اہل تقویٰ یقینا جنتوں اور نہروںمیں ہوں گے ۔
٥٥۔ سچی عزت کے مقام پر صاحب اقتدار بادشاہ کی بارگاہ میں۔

٥٥ سورۃ رحمن ۔ مدنی ۔ آیات ٧٨

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ رحمن نے،
٢۔ قرآن سکھایا ۔٭
٣۔ اسی نے انسان کو پیدا کیا۔
٤۔ اسی نے انسان کو بولنا سکھایا ۔٭
٥۔ سورج اور چاند (مقررہ) حساب کے تحت ہیں۔٭
٦۔ اور ستارے اور درخت سجدہ کرتے ہیں.٭
٧۔ اور اسی نے اس آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی۔
٨۔ تاکہ تم ترازو (کے ساتھ تولنے) میں تجاوز نہ کرو۔
٩۔ اور انصاف کے ساتھ وزن کو درست رکھو اور تول میںکمی نہ کرو۔٭
١٠۔ اور اسی نے مخلوقات کے لیے اس زمین کو بنایا ہے ۔٭
١١۔ اس میں میوے اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں۔
١٢۔ اور بھوسے والا اناج خوشبو والے پھول ہیں۔
١٣۔ پس (اے جن و انس !) تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
١٤۔ اس نے انسان کو ٹھیکری کی طرح کے خشک گارے سے بنایا۔
١٥۔ اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔
١٦۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
١٧۔ وہ دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا پروردگار ہے۔
١٨۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
١٩۔ اسی نے دو سمندروں کو جاری کیا کہ آپس میں مل جائیں،٭
٢٠۔تاہم ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے۔٭
٢١۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٢٢۔ ان دونوں سمندروں سے موتی اور مونگا نکلتے ہیں۔٭
٢٣۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٢٤۔ اور سمندر میں چلنے والے پہاڑوں کی طرح بلند جہاز اسی کے ہیں۔٭
٢٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٢٦۔ روئے زمین پر موجود ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔
٢٧۔ اور صرف آپ کے صاحب عزت و جلال رب کی ذات باقی رہنے والی ہے۔٭
٢٨۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٢٩۔ جو کچھ بھی آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اسی سے مانگتے ہیں، وہ ہر روز ایک (نئی) کرشمہ سازی میں ہے۔٭
٣٠۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٣١۔ اے (جن و انس کی) دو باوزن جماعتو! ہم عنقریب تمہاری (جزا و سزا کی) طرف پوری توجہ دینے والے ہیں۔٭
٣٢۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٣٣۔ اے گروہ جن و انس ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی سرحدوں سے نکلنے کی استطاعت رکھتے ہو تو نکل جاؤ، تم سلطنت و قہاریت کے بغیر نہیں نکل سکو گے۔٭
٣٤۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٣٥۔ تم دونوں پر آگ کے شعلے اور چنگاریاں چھوڑی جائیں گی، پھر تم کامیاب نہیں رہو گے۔
٣٦۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٣٧۔ پس جب آسمان پھٹ جائے گا تو سرخ ہو جائے گا جیسے سرخ چمڑا۔
٣٨۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٣٩۔ پھر اس روز کسی انسان سے اور کسی جن سے اس کے گناہ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔
٤٠۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٤١۔ مجرم اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے پھر وہ پیشانیوں اور پیروں سے پکڑے جائیں گے۔٭
٤٢۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٤٣۔ یہ وہی جہنم ہے جسے مجرمین جھٹلاتے تھے۔
٤٤۔ وہ جہنم اور کھولتے ہوئے انتہائی گرم پانی کے درمیان گردش کرتے رہیں گے۔
٤٥۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٤٦۔ اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اس کے لیے دو باغ ہیں
٤٧۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٤٨۔ (یہ دونوں باغ) گھنی شاخوں والے ہوں گے
٤٩۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟٭
٥٠۔ ان دونوں (باغوں) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں
٥١۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٥٢۔ ان دونوں میں موجود ہر میوے کی دو دو قسمیں ہیں۔٭
٥٣۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٥٤۔ وہ ایسے فرشوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں باغوں کے میوے (ان کی دسترس میں) قریب ہوں گے ۔٭
٥٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٥٦۔ ان میں نگاہیں (اپنے شوہروں تک) محدود رکھنے والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔٭
٥٧۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٥٨۔ گویا وہ یاقوت اور موتی ہیں۔
٥٩۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٦٠۔ احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہو سکتا ہے؟٭
٦١۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٦٢۔ اور ان دونوں باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں۔٭
٦٣۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٦٤۔ دونوں باغ گھنے سرسبز ہیں۔٭
٦٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٦٦۔ ان دونوں باغوں میں دو ابلتے ہوئے چشمے موجود ہیں۔
٦٧۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٦٨۔ ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں۔
٦٩۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٧٠۔ ان میں نیک سیرت اور خوبصورت بیویاں ہیں۔
٧١۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٧٢۔ خیموں میں مستور حوریں ہیں۔٭
٧٣. پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٧٤۔ جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔
٧٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٧٦۔ وہ سبز قالینوں اور نفیس فرشوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔٭
٧٧۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
٧٨۔ بابرکت ہے آپ کے پروردگار کا نام جو صاحب جلالت و اکرام ہے۔

٥٦ سورہ واقعہ ۔ مکی ۔ آیات ٩٦

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ جب ہونے والا واقعہ ہو چکے گا۔٭
٢۔ تو اس کے وقوع کو جھٹلانے والا کوئی نہ ہو گا۔٭
٣۔ وہ تہ و بالا کرنے والا (واقعہ) ہو گا۔٭
٤۔ جب زمین پوری طرح ہلا دی جائے گی،
٥۔ اور پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے،
٦۔ تو یہ منتشر غبار بن کر رہ جائیں گے،
٧۔ اور تم تین گروہوں میں بٹ جاؤ گے۔٭
٨۔ رہے داہنے ہاتھ والے تو داہنے ہاتھ والوں کا کیا کہنا۔٭
٩۔ اور رہے بائیں ہاتھ والے تو بائیں ہاتھ والوںکا کیا پوچھنا۔٭
١٠۔ اور سبقت لے جانے والے تو آگے بڑھنے والے ہی ہیں۔٭
١١۔ یہی وہ مقرب لوگ ہیں۔
١٢۔ نعمتوں سے مالا مال جنتوں میں ہوں گے۔
١٣۔ ایک جماعت اگلوں میں سے۔
١٤۔ اور تھوڑے لوگ پچھلوں میں سے ہوں گے۔٭
١٥۔ جواہر سے مرصع تختوں پر،
١٦۔ تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
١٧۔ ان کے گرد تا ابد رہنے والے لڑکے پھر رہے ہوںگے۔٭
١٨۔ (ہاتھوں میں) پیالے اور آفتابے اور صاف شراب کے جام لیے،
١٩۔ جس سے انہیں نہ سر کا درد ہو گا اور نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا،٭
٢٠۔ اور طرح طرح کے میوے لیے جنہیں وہ پسند کریں،
٢١۔ اور پرندوں کا گوشت لیے جس کی وہ خواہش کریں، ٭
٢٢۔ اور خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوں گی،
٢٣۔ جو چھپا کر رکھے گئے موتیوں کی طرح (حسین) ہوں گی۔
٢٤۔ یہ ان اعمال کی جزا ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔
٢٥۔ وہاں وہ نہ بیہودہ کلام سنیں گے اور نہ ہی گناہ کی بات۔
٢٦۔ ہاں ! سلام سلام کہنا ہو گا۔٭
٢٧۔ اور داہنے ہاتھ والے تو داہنے والوں کا کیا کہنا ،
٢٨۔ وہ بے خار بیریوں میں،
٢٩۔ اور کیلوں کے گھچوں،
٣٠۔ اور لمبے سایوں،٭
٣١۔ اور بہتے پانیوں،
٣٢۔ اور فراوان پھلوںمیں ہوں گے،٭
٣٣۔ جو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہو گی۔٭
٣٤۔ اور اونچے فرش ہوں گے۔
٣٥۔ ہم نے ان (حوروں) کو ایک انداز تخلیق سے پیدا کیا۔
٣٦۔ پھر ہم نے انہیں باکرہ بنایا۔٭
٣٧۔ ہمسر دوست، ہم عمر بنایا۔
٣٨۔ (یہ سب) داہنے والوں کے لیے۔
٣٩۔ ایک جماعت اگلوں میں سے ہو گی،
٤٠۔ اور ایک جماعت پچھلوں میں سے.٭
٤١۔ رہے بائیں والے تو بائیں والوںکا کیا پوچھنا۔
٤٢۔ وہ جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں،
٤٣۔ اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں ہوں گے،
٤٤۔ جس میں نہ خنکی ہے اور نہ راحت.٭
٤٥۔ یہ لوگ اس سے پہلے ناز پروردہ تھے،٭
٤٦۔ اور گناہ عظیم پر اصرار کرتے تھے،٭
٤٧۔ اور کہا کرتے تھے: کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک او رہڈیاں بن جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیںگے؟
٤٨۔ اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟
٤٩۔ کہدیجئے: اگلے اور پچھلے یقینا سب،
٥٠۔ ایک مقررہ دن مقررہ وقت پرجمع کیے جائیں گے۔
٥١۔ پھر یقینا تم اے گمراہو! تکذیب کرنے والو!
٥٢۔ زقوم کے درخت میں سے کھانے والے ہو۔٭
٥٣۔ پھر اس سے پیٹ بھرنے والے ہو۔
٥٤۔ پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینے والے ہو۔
٥٥۔ پھر وہ بھی اس طرح پینے والے ہو جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں۔
٥٦۔جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہو گی.٭
٥٧۔ ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، پھر تم تصدیق کیوں نہیں کرتے ؟
٥٨۔ کیا تم نے سوچا ہے کہ جس نطفے کو تم (رحم میں)ڈالتے ہو،
٥٩۔ کیا اس (انسان) کو تم بناتے ہو یا بنانے والے ہم ہیں؟
٦٠۔ ہم ہی نے موت کو تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے اور ہم عاجز نہیں ہیں،
٦١۔ کہ تمہاری شکلوں کو تبدیل کر کے تمہیں ایسی شکلوں میں پیدا کریں جنہیں تم نہیں پہچانتے۔٭
٦٢۔ اور بتحقیق پہلی پیدائش کو تم جان چکے ہو، پھر تم عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے؟٭
٦٣۔ کیا تم نے (کبھی) سوچا کہ جو کچھ تم بوتے ہو،
٦٤۔ اسے تم اگاتے ہو یا اسے اگانے والے ہم ہیں؟٭
٦٥۔ اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر دیں پھر تم حیرت زدہ،بڑ بڑاتے رہ جاؤ،
٦٦۔ کہ ہم پر تو تاوان پڑ گیا،
٦٧۔ بلکہ ہم تو محروم رہ گئے۔
٦٨۔ یہ تو بتاؤ کہ جو پانی تم پیتے ہو،
٦٩۔ اسے بادلوں سے تم برساتے ہو یا اس کے برسانے والے ہم ہیں؟٭
٧٠۔ اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا بنا دیں پھر تم شکر کیوں نہیںکرتے ؟٭
٧١۔ کیاتم نے سوچا کہ جو آگ تم سلگاتے ہو۔
٧٢۔ اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟٭
٧٣۔ ہم ہی نے اس (آگ) کو یاددہانی کا ذریعہ اور ضرورت مندوں کے لیے سامان زندگی بنایا۔
٧٤۔ پس اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کرو.
٧٥۔ میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مقامات کی۔٭
٧٦۔ اور اگر تم سمجھو تو یہ یقینا بہت بڑی قسم ہے٭
٧٧۔ کہ یہ قرآن یقینا بڑی تکریم والا ہے،
٧٨۔ جو ایک محفوظ کتاب میں ہے،٭
٧٩. جسے صرف پاکیزہ لوگ ہی چھو سکتے ہیں.٭
٨٠۔ یہ عالمین کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
٨١۔ کیا تم اس کلام کے ساتھ بے اعتنائی برتتے ہو؟
٨٢۔ اور تم تکذیب کرنے کو ہی اپنا حصہ قرار دیتے ہو؟٭
٨٣۔ پس جب روح حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے،
٨٤۔ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو،
٨٥۔ اور (اس وقت) تمہاری نسبت ہم اس شخص (مرنے والے) کے زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے۔
٨٦۔ پس اگر تم کسی کے زیر اثر نہیں ہو،٭
٨٧۔ اور تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو (اس نکلی ہوئی روح کو) واپس کیوں نہیںلے آتے؟
٨٨۔ پھر اگر وہ (مرنے والا) مقربین میں سے ہے
٨٩۔ تو (اس کے لیے) راحت اور خوشبودار پھول اور نعمت بھری جنت ہے۔٭
٩٠۔ اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہے
٩١۔ تو (اس سے کہا جائے گا) تجھ پر اصحاب یمین کی طرف سے سلام ہو۔٭
٩٢۔ اور اگر وہ (مرنے والا) تکذیب کرنے والے گمراہوں میں سے ہے،
٩٣۔ تو (اس کے لیے) کھولتے پانی کی ضیافت ہے۔٭
٩٤۔ اور بھڑکتی آگ میں تپایا جانا ہے.٭
٩٥۔ یہ سب سراسر حق پر مبنی قطعی ہے۔
٩٦۔ پس (اے نبی) اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کیجیے۔

٥٧ سورہ حدید۔ مدنی ۔ آیات ٢٩

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والاہے۔٭
٢۔ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے، وہی زندگی اور( وہی) موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔
٣۔ وہی اول اور وہی آخر ہے نیز وہی ظاہر اور وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔٭
٤۔ وہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوںمیں دنوں میں خلق کیا پھر عرش پر مستقر ہوا، اللہ کے علم میں ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے باہر نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے، تم جہاں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔٭
٥۔ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے اور تمام امور اسی کی طرف پلٹا دیے جاتے ہیں۔
٦۔ وہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور وہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ سینوں کے راز کو خوب جانتا ہے۔٭
٧۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں جانشین بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور (راہ خدا میں) خرچ کریں ان کے لیے بڑا ثواب ہے.٭
٨۔ اور تمہیںکیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے؟ جب کہ رسول تمہیں تمہارے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے مضبوط عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو۔٭
٩۔وہ وہی ہے جو اپنے بندے پر واضح نشانیاں نازل فرماتا ہے تاکہ تمہیں تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لائے، یقینا اللہ تم پر نہایت شفقت کرنے والا، مہربان ہے۔
١٠۔ اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ کے لیے ہے؟ تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور قتال کیا وہ (دوسروں کے) برابر نہیں ہو سکتے، ان کا درجہ بہت بڑا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور مقاتلہ کیا، البتہ اللہ تعالیٰ نے ان سب سے اچھا وعدہ کیا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب آگاہ ہے۔٭
١١۔ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے تاکہ اللہ اس کے لیے اسے کئی گنا کر دے؟ اور اس کے لیے پسندیدہ اجر ہے۔٭
١٢۔ قیامت کے دن آپ مومنین اور مومنات کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیںجانب دوڑ رہا ہو گا (ان سے کہا جائے گا) آج تمہیں ان جنتوں کی بشارت ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں تمہیں ہمیشہ رہنا ہو گا، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔٭
١٣۔ اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مؤمنین سے کہیں گے: ہماری طرف نظر ڈالیں تاکہ ہم تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں، (مگر) ان سے کہا جائے گا: اپنے پیچھے لوٹ جاؤ اور نور تلاش کرو، پھر ان کے درمیان ایک دیوار بنا دی جائے گی، جس کا ایک دروازہ ہو گا جس کے اندرونی حصے میں رحمت ہو گی اور اس کی بیرونی جانب عذاب ہو گا۔٭
١٤۔ وہ (مؤمنوں کو) پکار کر کہیں گے: کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ کہیں گے: تھے تو سہی! لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالا اور تم (ہمارے لیے حوادث کے) منتظر رہے اور شک کرتے رہے اور تمہیں آرزوؤں نے دھوکے میں رکھا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ گیا اور دھوکے باز (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دیتا رہا۔
١٥۔ پس آج تم سے نہ کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان سے جنہوں نے کفر اختیار کیا، تمہارا ٹھکانا آتش ہے، وہی تمہارے لیے سزاوار ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے.٭
١٦۔ کیا مومنین کے لیے ابھی وہ وقت نہیںآیا کہ ان کے دل ذکر خدا سے اور نازل ہونے والے حق سے نرم ہو جائیں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی پھر ایک طویل مدت ان پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے ؟ اور ان میں سے بہت سے لوگ فاسق ہیں۔٭
١٧۔ جان رکھو! اللہ ہی زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے، ہم نے تمہارے لیے نشانیوں کو یقینا واضح طور پر بیان کیا ہے، شاید تم عقل سے کام لو۔
١٨۔ یقینا صدقہ دینے والے مردوں اور صدقہ دینے والی عورتوں نیز ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا ہے کئی گنا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے پسندیدہ اجر ہے۔
١٩۔ اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں وہی اپنے رب کے نزدیک کامل سچے اور گواہ ہیں، ان کے لیے ان کا اجر اور ان کا نور ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کی تکذیب کی وہ جہنمی ہیں۔٭
٢٠۔ جان رکھو کہ دنیاوی زندگی صرف کھیل، بیہودگی، آرائش، آپس میںفخر کرنا اور اولاد و اموال میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش سے عبارت ہے، اس کی مثال اس بارش کی سی ہے جس کی پیداوار (پہلے) کسانوں کو خوش کرتی ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہے پھر دیکھتے ہو کہ وہ کھیتی زرد ہو گئی ہے پھر وہ بھس بن جاتی ہے جب کہ آخرت میں (کفار کے لیے) عذاب شدید اور (مومنین کے لیے) اللہ کی طرف سے مغفرت اور خوشنودی ہے اور دنیا کی زندگی تو سامان فریب ہے۔٭
٢١۔ایک دوسرے پر سبقت لے جاؤ اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جتنی ہے اور ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں، یہ اللہ کا فضل ہے اسے وہ جسے چاہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔٭
٢٢۔ کوئی مصیبت زمین پراور تم پر نہیں پڑتی مگر یہ کہ اس کے پیدا کرنے سے پہلے وہ ایک کتاب میں لکھی ہوتی ہے، اللہ کے لیے یقینا یہ نہایت آسان ہے۔٭
٢٣۔ تاکہ جو چیز تم لوگوں کے ہاتھ سے چلی جائے اس پر تم رنجیدہ نہ ہو اور جو چیز تم لوگوں کو عطا ہو اس پر اترایا نہ کرو، اللہ کسی خودپسند، فخرجتانے والے کو پسند نہیں کرتا٭
٢٤۔ جو خود بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر کوئی روگردانی کرتا ہے تو اللہ یقینا بڑا بے نیاز، قابل ستائش ہے۔
٢٥۔ بتحقیق ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل دے کر بھیجا ہے اور ہم نے ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کیا ہے تاکہ لوگ عدل قائم کریں اور ہم نے لوہا اتارا جس میں شدید طاقت ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں اور تاکہ اللہ معلوم کرے کہ کون بن دیکھے خدا اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، اللہ یقینا بڑی طاقت والا، غالب آنے والا ہے۔٭
٢٦۔ اور بتحقیق ہم نے نوح اور ابراہیم کو بھیجا اور ان دونوں کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھ دی تو ان میں سے کچھ ہدایت پا گئے اور ان میں سے بہت سے فاسق ہو گئے.٭
٢٧۔ پھر ان کے بعد ہم نے پے درپے اپنے رسول بھیجے اور ان سب کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور انہیںہم نے انجیل دی اور جنہوں نے ان کی پیروی کی ہم نے ان کے دلوں میں شفقت اور رحم ڈال دیا اور رہبانیت (ترک دنیا) کو تو انہوں نے خود ایجاد کیا، ہم نے تو ان پر رہبانیت کو واجب نہیں کیا تھا سوائے اللہ کی خوشنودی کے حصول کے، لیکن انہوں نے اس کی بھی پوری رعایت نہیں کی، پس ان میں سے جنہوں نے ایمان قبول کیا ہم نے ان کا اجر انہیں دیا اور ان میں بہت سے لوگ فاسق ہیں۔٭
٢٨۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوھرا حصہ دے گا اور تمہیں وہ نور عنایت فرمائے گا جس سے تم راہ طے کر سکو گے اور تمہاری مغفرت بھی کر دے گا اور اللہ بڑامعاف کرنے، والارحم کرنے والاہے٭
٢٩۔ یہ اس لیے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل میں ان کا کچھ بھی اختیار نہیں ہے اور یہ کہ فضل تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہے اسے دے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔٭

پارہ : قد سمع اللہ ٢٨
٥٨ سورہ مجادلہ ۔ مدنی ۔ آیات ٢٢

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ بے شک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی اور اللہ آپ دونوں کی گفتگو سن رہا تھا، اللہ یقینا بڑا سننے والا، دیکھنے والا ہے۔٭
٢۔ تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں ماں کہ بیٹھتے ہیں) وہ ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں تو صرف وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے اور بلاشبہ یہ لوگ ناپسندیدہ باتیں کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں اور اللہ یقینا بڑا درگزر کرنے والا مغفرت کرنے والا ہے۔٭
٣۔ اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنے قول سے پلٹ جائیں انہیں باہمی مقاربت سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا چاہیے اس طرح تمہیں نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔٭
٤۔ پس جسے غلام نہ ملے وہ باہمی مقاربت سے پہلے متواتر دو مہینے روزے رکھے اور جو ایسا بھی نہ کر سکے وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، یہ اس لیے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو، یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں اور کفار کے لیے دردناک عذاب ہے۔٭
٥۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ یقینا اس طرح ذلیل کیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلوں کو ذلیل کیا گیا ہے اور بتحقیق ہم نے واضح نشانیاں نازل کی ہیں اور کفار کے لیے ذلت و الا عذاب ہے۔
٦۔ اس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں، وہ اللہ کو بھول گئے ہیں مگر اللہ نے انہیں شمار کر رکھا ہے اور اللہ ہر شے پر گواہ ہے۔٭
٧۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کے بارے میں جانتا ہے، کبھی تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر یہ کہ ان کا چوتھا اللہ ہوتا ہے اور نہ پانچ آدمیوں کی مگر یہ کہ چھٹا اللہ ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ مگر وہ جہاں کہیں ہوں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، پھر قیامت کے دن وہ انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا، اللہ یقینا ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔٭
٨۔ کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں سرگوشی کرنے سے منع کیا گیا تھا؟ جس کام سے انہیں منع کیا گیا تھا وہ پھر اس کا اعادہ کر رہے ہیں اور آپس میں گناہ اور ظلم اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں کرتے ہیں اور جب آپ کے پاس آتے ہیں تو وہ آپ کو اس طریقے سے سلام کرتے ہیں جس طریقے سے اللہ نے آپ پر سلام نہیں کیا ہے اور اپنے آپ سے کہتے ہیں: اللہ ہماری باتوں پر ہمیں عذاب کیوں نہیںدیتا؟ ان کے لیے جہنم کافی ہے جس میں وہ جھلسائے جائیں گے، جو بدترین انجام ہے۔٭
٩۔ اے ایمان والو! جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں نہ کیا کرو بلکہ نیکی اور تقویٰ کی سرگوشیاں کیا کرو اور اس اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم جمع کیے جاؤ گے۔٭
١٠۔(منافقانہ) سرگوشیاں تو بلاشبہ صرف شیطان ہی کی طرف سے ہوتی ہیں تاکہ مومنین کو رنجیدہ خاطر کرے حالانکہ وہ اذن خدا کے بغیر انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور مومنین کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔٭
١١۔ اے ایمان والو! جب تم سے کہاجائے کہ مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو کشادگی پیدا کر دیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی دے گا اور جب تم سے کہا جائے: اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو، تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے اور وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو اللہ بلند فرمائے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔٭
١٢۔ اے ایمان والو! جب تم رسول سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو، یہ بات تمہارے لیے بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے، ہاں اگر صدقہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اللہ یقینا بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔٭
١٣۔ کیا تم اپنی سرگوشیوں سے پہلے صدقہ دینے سے ڈر گئے ہو؟ اب جب تم نے ایسا نہیں کیا اور اللہ نے تمہیں معاف کر دیا تو تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کیا کرو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب آگاہ ہے۔٭
١٤۔ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں جن پر اللہ غضبناک ہوا ہے؟ یہ لوگ نہ تمہارے ہیں اور نہ ان کے اور وہ جان بوجھ کر جھوٹی باتوں پرقسم کھاتے ہیں۔٭
١٥۔ اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے، وہ جو کچھ کر رہے ہیں یقینا وہ برا ہے۔
١٦۔ انہوں نے اپنی قسموں کو سپر بنا رکھا ہے پھر وہ راہ خدا سے روکتے ہیں، پس ان کے لیے ذلت آمیز عذاب ہے۔٭
١٧۔ یقینا اللہ (کے عذاب) سے نہ ان کے اموال انہیں بچائیں گے اور نہ ان کی اولاد، یہ جہنم والے ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
١٨۔ جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو وہ اسی طرح اللہ کے سامنے قسمیں اٹھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے قسمیں اٹھاتے ہیں اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ کسی موقف پر ہیں آگاہ رہو! یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔٭
١٩۔ شیطان نے ان پر قابو پا لیا ہے اور انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے، یہ گروہ شیطان ہیں، آگاہ رہو! شیطان کا گروہ ہی یقینا خسارے میں ہے۔
٢٠۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرتے ہیں وہ یقینا ذلیل ترین لوگوں میں سے ہیں۔٭
٢١۔ اللہ نے لکھ دیا ہے: میں اور میرے رسول ہی غالب آکر رہیں گے، یقینا اللہ ہی بڑی طاقت والا، غالب آنے والا ہے۔٭
٢٢۔ آپ کبھی ایسے افراد نہیں پائیں گے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے (بھی) ہوں لیکن اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں سے محبت رکھتے ہوں خواہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ہی کیوں نہ ہوں، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو ثبت کر دیا ہے اور اس نے اپنی طرف سے ایک روح سے ان کی تائید کی ہے اور وہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے راضی ہیں، یہی لوگ اللہ کی جماعت ہیں، آگاہ رہو! اللہ کی جماعت والے ہی یقینا کامیاب ہونے والے ہیں۔٭
 

صرف علی

محفلین
٥٩ سورہ حشر۔ مدنی ۔ آیات ٢٤۔

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ آسمانوں اور زمین میں موجود ہر شے نے اللہ کی تسبیح کی ہے اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
٢۔ وہ وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافر ہونے والوں کو پہلی ہی بیدخلی مہم میں ان کے گھروں سے نکال دیا، تمہارا گمان نہیں تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ (کے عذاب) سے بچا لیں گے مگر اللہ (کا عذاب) ان پر ایسی جانب سے آیا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے اور ان کے دلوںمیں رعب ڈال دیا، وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مومنین کے ہاتھوں سے اجاڑ رہے تھے، پس اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو۔٭
٣۔ اور اگر اللہ نے ان پر جلا وطنی لکھ نہ دی ہوتی تو انہیں دنیامیں ضرور عذاب دیتا اور آخرت میں تو ان کے لیے ہے ہی جہنم کا عذاب۔
٤۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کی اور جو اللہ سے دشمنی کرے تو اللہ یقینا سخت عذاب دینے والا ہے۔
٥۔ تم لوگوں نے کھجور کے جو درخت کاٹ ڈالے یا انہیں اپنی جڑوں پر قائم رہنے دیا یہ سب اللہ کے حکم سے تھا اور اس لیے بھی تاکہ فاسقین کو رسوا کیا جائے۔٭
٦۔ اور جس مال (غنیمت) کو اللہ نے اپنے رسول کی آمدنی قرار دیا ہے (اس میں تمہارا کوئی حق نہیں) کیونکہ اس کے لیے نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ، لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔٭
٧۔ اللہ نے ان بستی والوںکے مال سے جو کچھ بھی اپنے رسول کی آمدنی قرار دیا ہے وہ اللہ اور رسول اور قریب ترین رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ وہ مال تمہارے دولت مندوں کے درمیان ہی گردش نہ کرتا رہے اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو، اللہ یقینا شدید عذاب دینے والا ہے۔٭
٨۔(یہ مال فیئ) ان غریب مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اموال سے بے دخل کر دیے گئے جو اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار ہیں نیز اللہ اور اس ے رسول کی مدد کرتے ہیں، یہی لوگ سچے ہیں۔٭
٩۔ اور جو پہلے سے اس گھر (دارالہجرت یعنی مدینہ) میں مقیم اور ایمان پر قائم تھے، وہ اس سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آیا ہے اور جو کچھ ان (مہاجرین) کو دے دیا گیا اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی خلش نہیں پاتے اور وہ اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ خود محتاج ہوں اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے بچا لیے گئے ہیں پس وہی کامیاب لوگ ہیں۔٭
١٠۔ اور جو ان کے بعد آئے ہیں، کہتے ہیں: ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے لیے کوئی عداوت نہ رکھ، ہمارے رب! تو یقینا بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔٭
١١۔ کیا آپ نے ان منافقین کو نہیں دیکھا جو اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں: اگر تمہیں نکالا گیا تو ہم بھی تمہارے ساتھ ضرور نکل جائیں گے اور تمہارے بارے میں ہم کبھی بھی کسی کی بات ہرگز نہیں مانیں گے اور اگر تمہارے خلاف جنگ کی جائے تو ہم ضرور بالضرور تمہاری مدد کریں گے لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ قطعاً جھوٹے ہیں۔٭
١٢۔ اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے ا ور اگر ان سے جنگ کی گئی تویہ ان کی مدد نہیں کریں گے اور اگر یہ ان کی مدد کے لیے آ بھی جائےں تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔٭
١٣۔ ان کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہاری ہیبت بیٹھی ہوئی ہے، یہ اس لیے کہ یہ لوگ سمجھتے نہیں ہےں۔٭
١٤۔ یہ سب مل کر تم سے نہیں لڑیں گے مگر قلعہ بند بستیوں یا دیواروں کی آڑ میں سے، ان کی آپس کی لڑائی بھی شدید ہے، آپ انہیں متحد سمجھتے ہیں لیکن ان کے دل منتشر ہیں، یہ اس لیے ہے کہ وہ عقل سے کام لینے والے نہیں ہیں۔٭
١٥۔ ان لوگوں کی طرح جنہوں نے ان سے کچھ ہی مدت پہلے اپنے عمل کا وبال چکھ لیا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے.٭
١٦۔ شیطان کی طرح جب اس نے انسان سے کہا: کافر ہو جا! پھر جب وہ کافر ہو گیا تو کہنے لگا: میں تجھ سے بیزار ہوں، میں تو عالمین کے پروردگار اللہ سے ڈرتا ہوں۔٭
١٧۔ پھر ان دونوں کا انجام یہ ہوا کہ وہ دونوں جہنمی ہو گئے جس میں (وہ) ہمیشہ رہیں گے اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔
١٨۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل (روز قیامت) کے لیے کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو، جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ یقینا اس سے خوب با خبر ہے۔٭
١٩۔ اور ان لوگوںکی طرح نہ ہونا جنہوںنے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے انہیں خود فراموشی میں مبتلا کر دیا، یہی لوگ فاسق ہیں۔٭
٢٠۔ اہل جہنم اور اہل جنت برابر نہیں ہو سکتے، اہل جنت ہی کامیاب ہےں۔٭
٢١۔ اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے اللہ کے خوف سے جھک کر پاش پاش ہوتا ضرور دیکھتے اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ فکر کریں۔٭
٢٢۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ غیب و شہود کا جاننے والا ہے، وہی رحمن و رحیم ہے۔
٢٣۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی بادشاہ ہے، نہایت پاکیزہ، سلامتی دینے والا، امان دینے والا، نگہبان، بڑا غالب آنے والا، بڑی طاقت والا، کبریائی کا مالک، پاک ہے اللہ اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔٭
٢٤۔ وہی اللہ ہی خالق، موجد اور صورتگر ہے جس کے لیے حسین ترین نام ہیں، جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٦٠ سورۃ الممتحنہ ۔ مدنی ۔آیات ١٣

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو حامی نہ بناؤ، تم ان کی طرف محبت کا پیغام بھیجتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اس کا وہ انکار کرتے ہیں اور وہ رسول کو اور تمہیں اس جرم میں جلاوطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لائے ہو، (ایسا نہ کرو) اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری خوشنودی حاصل کرنے کے لیے نکلے ہو، تم چھپ چھپا کر ان کی طرف محبت کا پیغام بھیجتے ہو؟ حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو ان سب کو میں بہتر جانتا ہوں تم میں سے جو بھی ایسا کرے وہ راہ راست سے بہک گیا۔٭
٢۔ اگر وہ تم پر قابو پا لیں تو وہ تمہارے دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کریں اور خواہش کرنے لگیں کہ تم بھی کفر اختیار کرو۔
٣۔ تمہاری قرابتیں اور تمہاری اولاد تمہیں ہرگز کوئی فائدہ نہیںدےں گی، قیامت کے دن اللہ تمہارے درمیان (ان رشتوں کو توڑ کر) جدائی ڈال دے گا اور جو کچھ تم کرتے و اللہ اسے خوب دیکھنے والا ہے۔٭
٤۔ تم لوگوں کے لیے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے جب ان سب نے اپنی قوم سے کہا: ہم تم سے اور اللہ کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو ان سب سے بیزار ہیں، ہم نے تمہارے نظریات کا انکار کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے بغض و عداوت ظاہر ہو گی جب تک کہ تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ، البتہ ابراہیم نے اپنے باپ (چچا) سے کہا تھا: میں آپ کے لیے مغفرت ضرور چاہوں گا اور مجھے آپ کے لیے اللہ سے کوئی اختیار نہیں ہے، (ان کی دعا یہ تھی) ہمارے پروردگار! ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا اور ہم تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے۔٭
٥۔ ہمارے پروردگار! تو ہمیں کفار کی آزمائش میں نہ ڈال اور ہمیں بخش دے ہمارے پروردگار! یقینا تو ہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔٭
٦۔ بتحقیق انہی لوگوں میں تمہارے لیے ایک اچھا نمونہ ہے ان کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتے ہیں او ر جو کوئی روگردانی کرے تو اللہ یقینا بے نیاز، قابل ستائش ہے۔
٧۔ ممکن ہے کہ اللہ تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان جن سے تم دشمنی کر رہے ہو محبت پیدا کر دے اور اللہ بہت قدرت والا ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔٭
٨۔ جن لوگوں نے دین کے بارے میں تم سے جنگ نہیں کی اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اللہ تمہیں ان کے ساتھ احسان کرنے اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا، اللہ یقینا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔٭
٩۔ اللہ تو یقینا تمہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنے سے روکتا ہے جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہاری جلاوطنی پر ایک دوسرے کی مدد کی ہے اور جو ان لوگوں سے دوستی کرے گا پس وہی لوگ ظالم ہیں۔
١٠۔ اے ایمان والو! جب ہجرت کرنے والی مومنہ عورتیں تمہارے پا س آ جائیں تو تم ان کا امتحان کر لیا کرو، اللہ ان کے ایمان کو بہتر جانتا ہے پھر اگر تمہیںمعلوم ہو جائے کہ وہ ایماندار ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ بھیجو، نہ وہ ان (کفار) کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ (کفار) ان کے لیے حلال ہیں اور جو کچھ انہوں نے خرچ کیا ہے وہ ان (کافر شوہروں) کو ادا کر دو اور جب تم ان عورتوں کے مہر انہیں ادا کردو تو ان سے نکاح کر لینے میںتم پر کوئی گناہ نہیں اور کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں روکے نہ رکھو اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہے مانگ لو اور جو کچھ انہوں نے خرچ کیا ہے وہ (کفار) بھی (تم سے) مانگ لیں، یہ اللہ کا حکم ہے، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ بڑا علم والا، حکمت والا ہے.٭
١١۔ اور اگر تمہاری کوئی بیوی تم سے نکل کر کفار کی طرف چلی جائے پھر تمہاری (غنیمت لینے کی) باری آ جائے تو جن لوگوں کی بیویاں چلی گئیں ہیں (اس غنیمت میں سے) انہیںاتنا مال ادا کرو جتنا ان لوگوں نے خرچ کیا ہے اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔٭
١٢۔ اے نبی! جب مومنہ عورتیں اس بات پر آپ سے بیعت کرنے آپ کے پاس آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کا ارتکاب کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ اپنے ہاتھ پاؤںکے آگے کوئی بہتان (غیر قانونی اولاد) گھڑ کر (شوہر کے ذمے ڈالنے) لائیں گی اور نیک کاموں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیں اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں، اللہ یقینا بخشنے والا، رحیم ہے۔٭
١٣۔ اے ایمان والو! اس قوم سے دوستی نہ رکھو جس پر اللہ غضبناک ہوا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہےں جیسے کفار اہل قبور سے ناامید ہیں۔
 

صرف علی

محفلین
٦١ سورہ الصف ۔ مدنی ۔آیات ١٤

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جو کچھ آسمانو ں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
٢۔ اے ایمان والو! تم وہ بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیںہو؟٭
٣۔اللہ کے نزدیک یہ بات سخت ناپسندیدہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو کرتے نہیں ہو۔٭
٤۔ اللہ یقینا ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میںصف بستہ ہوکر اس طرح لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہےں۔٭
٥۔ اور (وہ وقت یاد کیجیے) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم مجھے کیوں اذیت دیتے ہو؟ حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، پس جب وہ ٹیڑھے رہے تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا اور اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیںدیتا۔
٦۔ اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور اپنے سے پہلے کی (کتاب) توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعد آنے والے رسول کی بشارت دینے والا ہوں جن کا نام احمد ہو گا، پس جب وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہے۔٭
٧۔ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے جب کہ اسے اسلام کی دعوت دی جار ہی ہو؟ اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا ۔
٨۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ (کی پھونکوں) سے اللہ کے نور کو بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کر کے رہے گا خواہ کفار برا مانیں.٭
٩۔ وہ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو ناگوار گزرے۔٭
١٠۔ اے ایمان والو! کیا میں ایسی تجارت کی طرف تمہاری رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچائے؟
١١۔ (وہ یہ کہ) تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اپنی جانوں اور اپنے اموال سے راہ خدا میںجہاد کرو، اگر تم جان لو تو تمہارے لیے یہی بہتر ہے۔
١٢۔ اللہ تمہارے گناہ معاف فرمائے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ابدی جنتوں میں پاکیزہ مکانات ہوں گے، یہی بڑی کامیابی ہے۔٭
١٣۔ اور وہ دوسری (بھی) جسے تم پسند کرتے ہو (عنایت کرے گا اور وہ ہے) اللہ کی طرف سے مدد اور جلد حاصل ہونے والی فتح اور مومنین کو (اس کی) بشارت دے دیجیے۔٭
١٤۔ اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا: کون ہے جو راہ خدا میں میرا مددگار بنے؟ حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے مددگار ہیں، پس بنی اسرائیل کی ایک جماعت تو ایمان لائی اور ایک جماعت نے انکار کیا لھٰذا ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کی اور وہ غالب ہو گئے.٭

٦٢ سورۃ جمعہ ۔ مدنی ۔ آیات ١١

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اس اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو بادشاہ نہایت پاکیزہ، بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
٢۔ وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔٭
٣۔ اور (ان) دوسرے لوگوں کے لیے بھی (مبعوث ہوئے) جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔٭
٤۔ یہ اللہ کا فضل ہے، جسے وہ چاہتا ہے وہ عنایت فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے۔٭
٥۔ ان کی مثال جن پر توریت کا بوجھ ڈال دیا گیا پھر وہ اس بوجھ کو نہ اٹھا سکے، اس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں، بہت بری ہے ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا۔٭
٦۔ کہدیجئے: اے یہودیت اختیار کرنے والو! اگر تمہیں یہ زعم ہے کہ تم اللہ کے چہیتے ہو دوسرے لوگ نہیں تو موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو۔٭
٧۔ اور یہ اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے اعمال کے سبب موت کی تمنا ہرگز نہیں کریں گے اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
٨۔ کہدیجےے: وہ موت جس سے تم یقینا گریزاں ہو اس کا تمہیں یقیناسامناکرنا ہو گا پھر تم غیب و شہود کے جاننے والے کے سامنے پیش کیے جاؤگے پھر وہ اللہ تمہیں سب بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔
٩۔ اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت ترک کر دو، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہو٭
١٠۔ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو (اپنے کاموں کی طرف) زمین میں بکھر جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
١١۔ اور جب انہوں نے تجارت یا کھیل تماشا ہوتے دیکھ لیا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ کو کھڑے چھوڑ دیا، کہدیجئے: جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے کہیں بہتر ہے اور اللہ بہترین رزق دینے والا ہے۔٭

٦٣ سورہ المنافقون ۔ مدنی ۔ آیات ١١

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ منافقین جب آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کو بھی علم ہے کہ آپ یقینا اس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے یہ منافقین یقینا جھوٹے ہیں۔٭
٢۔ انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے، پھر وہ (دوسروں کو بھی) اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، جو کچھ یہ کرتے ہیں یقینا برا ہے۔٭
٣۔ یہ اس لیے ہے کہ یہ ایمان لا کر پھر کافر ہو گئے، پس ان کے دلوں پر مہر لگ گئی لہٰذا اب یہ سمجھتے نہیں ہیں۔
٤۔ اور جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو بھلے معلوم ہوں گے اور جب وہ بولیں تو آپ ان کی باتیں تو جہ سے سنتے ہیں (مگر وہ ایسے بے روح ہیں) گویا وہ دیوار سے لگائی گئی لکڑیاں ہیں، ہر آواز کو اپنے خلاف تصور کرتے ہیں، یہی لوگ (بڑے) دشمن ہیں لہٰذا آپ ان سے محتاط رہیں، اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔٭
٥۔ اور جب ان سے کہا جائے: آؤ کہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت مانگے تو وہ سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ وہ تکبر کے سبب آنے سے رک جاتے ہیں۔
٦۔ ان کے لیے یکساں ہے خواہ آپ ان کے لیے مغفرت طلب کریں یا نہ کریں، اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، اللہ فاسقین کو یقینا ہدایت نہیں کرتا۔٭
٧۔ یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں: جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرنا یہاں تک کہ یہ بکھر جائیں حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے لیکن منافقین سمجھتے نہیںہیں۔٭
٨۔ کہتے ہیں: اگر ہم مدینہ لوٹ کر جائیں تو عزت والا ذلت والے کو وہاں سے ضرور نکال باہر کرے گا، جب کہ عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنین کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔٭
٩۔ اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ذکر خدا سے تمہیں غافل نہ کر دیں اور جو ایسا کرے گا تو وہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔٭
١٠۔ اورجو رزق ہم نے تمہیںدے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرے پروردگار! تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں صدقہ دیتا اور میں (بھی) صالحین میں سے ہو جاتا.٭
١١۔ اور جب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر اللہ اسے ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم لوگ کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔

٦٤ سورۃ التغابن ۔ مدنی ۔ آیات ١٨

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں بادشاہی اسی کی ہے اور ثنا بھی اسی کی ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔
٢۔ وہی ہے جس نے تمہیں خلق کیا پھر تم میں سے بعض کافر اور بعض ایمان والے ہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھتا ہے۔٭
٣۔ اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس نے تمہاری صورت بنائی تو بہترین صورت بنائی اور اسی کی طرف پلٹنا ہے۔٭
٤۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب کو جانتا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو ان سب کو بھی اللہ جانتا ہے اور جو کچھ سینوں میں ہے اسے بھی اللہ خوب جانتا ہے۔٭
٥۔ کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہو گئے تھے پھر انہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھ لیا تھا؟ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
٦۔ یہ اس لیے ہے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آتے تھے تو یہ کہتے تھے: کیا بشر ہماری ہدایت کرتے ہیں؟ لہٰذا انہوں نے کفر اختیار کیا اور منہ پھیر لیا، پھر اللہ بھی ان سے بے پرواہ ہو گیا اور اللہ بڑا بے نیاز، قابل ستائش ہے۔٭
٧۔ کفار کو یہ گمان ہے کہ وہ (دوبارہ) اٹھائے نہیں جائیں گے، کہدیجئے: ہاں! میرے پروردگار کی قسم ! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں (اس کے بارے میں) ضرور بتایا جائے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو اور یہ بات اللہ کے لیے نہایت آسان ہے۔
٨۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول پر اور اس نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے ایمان لے آؤ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب آگاہ ہے۔٭
٩۔ جس روز اللہ اجتماع کے دن تمہیں اکٹھا کر دے گا تو وہ فائدے خسارے کا دن ہو گا اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل انجام دے اللہ اس کے گناہوں کو اس سے دور کر دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ان میں وہ ابد تک رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے۔٭
١٠۔ جو لوگ کافر ہو گئے اور انہوںنے ہماری آیات کی تکذیب کی وہی اہل جہنم ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
١١۔ مصائب میں سے کوئی مصیبت اللہ کے اذن کے بغیر نازل نہیں ہوتی اور جو اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر شے کا خوب علم رکھتا ہے۔٭
١٢۔ اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم نے منہ پھیر لیا تو ہمارے رسول کے ذمے تو فقط صاف پیغام پہنچا دینا ہے۔
١٣۔ اللہ (ہی معبود برحق ہے) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور مومنین کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔
١٤۔ اے ایمان والو! تمہاری ازواج اور تمہاری اولاد میں سے بعض یقینا تمہارے دشمن ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو اور اگر تم معاف کرو اور درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ بڑا بخشنے والا ، رحم کرنے والا ہے۔٭
١٥۔ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد بس آزمائش ہیں اور اللہ کے ہاں ہی اجر عظیم ہے۔٭
١٦۔ پس جہاںتک ہو سکے اللہ سے ڈرو اور سنو اور اطاعت کرو اور (راہ خدا میں) خرچ کرو تو (یہ تمہاری) اپنی بھلائی کے لیے ہے اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے محفوظ رہ جائیں تو وہی کامیاب لوگ ہیں۔
١٧۔ اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو گے تو وہ تمہارے لیے اسے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا قدر شناس، بردبار ہے۔
١٨۔ وہ غیب و شہود کا جاننے والا، بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
 

صرف علی

محفلین
٦٥ سورۃ طلاق ۔ مدنی ۔آیات١٢

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لیے طلاق دے دیا کرو اور عدت کا شمار رکھو اور اپنے رب اللہ سے ڈرو، تم انہیں (عدت کے دنوں میں) ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ ہی و ہ عورتیں خود نکل جائیں مگر یہ کہ وہ کسی نمایاں برائی کا ارتکاب کریں اور یہ اللہ کی حدود ہیں اور جس نے اللہ کی حدود سے تجاوز کیا تو اس نے اپنے ہی نفس پر ظلم کیا، تجھے کیا معلوم اس کے بعد شاید اللہ کوئی صورت پیدا کر دے۔٭
٢۔ پس جب عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کو آئیں تو انہیں اچھی طرح سے (اپنے عقد میں) رکھو یا انہیں اچھے طریقے سے علیحدہ کر دو اور اپنوں میں سے دو صاحبان عدل کو گواہ بناؤ اور اللہ کی خاطر درست گواہی دو، یہ وہ باتیں ہیں جن کی تمہیںنصیحت کی جاتی ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور جو اللہ سے ڈرتا رہے اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے،٭
٣۔ اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے وہ سوچ بھی نہ سکتا ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے پس اس کے لیے اللہ کافی ہے، اللہ اپنا حکم پورا کرنے والا ہے، بتحقیق اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر کیا ہے۔
٤۔ تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے ناامید ہو گئی ہیں، (ان کے بارے میں) اگر تمہیں شک ہو جائے (کہ خون کا بند ہونا سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے ہے یا کسی اور عارضے کی وجہ سے) تو اس کی عدت تین ماہ ہے اور یہی حکم ان عورتوں کا ہے جنہیں حیض نہ آتا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کا وضع حمل ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے معاملے میں آسانی پیدا کر دیتا ہے ۔
٥۔ یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیاں اس سے دور کر دے گا اور اس کے لیے اجر کو بڑھا دے گا ۔
٦۔ ان عورتوں کو (زمانہ عدت میں) بقدر امکان وہاں سکونت دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ پہنچاؤ، اگر وہ حاملہ ہوں تو وضع حمل تک انہیں خرچہ دیتے رہو پھر اگر تمہارے کہنے پر وہ دودھ پلائیں تو انہیں (اس کی) اجرت دے دیا کرو اور احسن طریقے سے باہم مشورہ کر لیا کرو اور (اجرت طے کرنے میں) اگر تمہیں آپس میں دشواری پیش آئے تو (ماں کی جگہ) کوئی اور عورت دودھ پلائے گی۔٭
٧۔ وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس پر اس کے رزق میں تنگی کی گئی ہو اسے چاہیے کہ جتنا اللہ نے اسے دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرے، اللہ کسی کو اس سے زیادہ مکلف نہیںبناتا جتنا اسے دیا ہے، تنگدستی کے بعد عنقریب اللہ آسانی پیدا کر دے گا۔٭
٨۔ اور ایسی کتنی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب لیا اور انہیں برے عذاب میں ڈال دیا۔
٩۔ پھر انہوں نے اپنے اعمال کے وبال کا ذائقہ چکھ لیا اور ان کا انجام خسارے پر منتہی ہوا۔
١٠۔ ان کے لیے اللہ نے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، پس اے عقل مند ایماندارو! اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ نے تمہاری طرف ایک ذکر نازل کیا ہے۔٭
١١۔ ایک ایسا رسول جو تمہیں اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتا ہے تاکہ وہ ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئے اور جو اللہ پر ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے، اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق دے رکھا ہے۔٭
١٢۔ وہی اللہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور انہی کی طرح زمین بھی، اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور یہ کہ اللہ نے بلحاظ علم ہر چیز پر احاطہ کیا ہو ا ہے۔٭

٦٦ سورہ تحریم ۔ مدنی ۔ آیات ١٢

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اے نبی! جو چیز اللہ نے آپ کے لیے حلال کر دی ہے اسے آپ حرام کیوں ٹھہراتے ہیں؟ آپ اپنی ازواج کی مرضی چاہتے ہیں؟ اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔٭
٢۔ اللہ نے تمہارے لیے قسموں کے کھولنے کے واسطے (حکم) مقرر کیا ہے، اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی خوب جاننے والا، حکمت والا ہے۔٭
٣۔ اور (یاد کرو) جب نبی نے اپنی بعض ازواج سے راز کی بات کہی تھی پس جب اس نے اس (راز) کو فاش کیا اور اللہ نے نبی کو اس سے آگاہ کیا تو اس سے نبی نے اس کا کچھ حصہ بتا دیا اور کچھ حصہ ٹال دیا پھر ب نبی نے اپنی زوجہ کو وہ بات بتا دی تو وہ کہنے لگی: آپ کو یہ کس نے بتایا؟ فرمایا: مجھے (خدائے) علیم و خبیر نے خبر دی ہے۔
٤۔ اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہتر ہے) کیونکہ تم دونوں کے دل ٹیڑھے ہو گئے ہیں اور اگر تم نبی کے خلاف ایک دوسرے کی پشت پناہی کرو گی تو اللہ یقینا اس (رسول) کا مولا ہے اور جبرئیل اور صالح مومنین اور فرشتے بھی اس کے بعد ان کے پشت پناہ ہیں۔٭
٥۔ اگر نبی تمہیں طلاق دے دیں تو بعید نہیں کہ اس کا رب تمہارے بدلے اسے تم سے بہتربیویاںعطافرمادے جو مسلمان، ایماندار اطاعت گزار، توبہ کرنے والیاں، عبادت گزار اور روزہ رکھنے والیاں ہوں خواہ شوہر دیدہ ہو ں یا کنواری۔٭
٦۔ اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، اس پر تندخو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیںجو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔٭
٧۔ اے کافرو! آج عذر پیش نہ کرو، جو عمل کرتے رہے ہو بس تمہیں اسی کی سزا مل جائے گی۔
٨۔ اے ایمان والو! اللہ کے آگے توبہ کرو خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تم سے تمہارے گناہ دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اس دن اللہ نہ اپنے نبی کو رسوا کرے گا اور نہ ہی ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں، ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں طرف دوڑ رہا ہو گا اور وہ دعا کر رہے ہوں گے: اے ہمارے پروردگار! ہمارا نور ہمارے لیے پورا کر دے اور ہم سے درگزر فرما، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔٭
٩۔ اے نبی! کفار اور منافقین کے خلاف جہاد کیجیے اور ان پر سختی کیجیے، ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے۔
١٠۔ اللہ نے کفار کے لیے نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال پیش کی ہے، یہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں مگر ان دونوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی تو وہ اللہ کے مقابلے میں ان کے کچھ بھی کام نہ آئے اور انہیں حکم دیا گیا: تم دونوں داخل ہونے والوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہو جاؤ۔٭
١١۔ اور اللہ نے مومنین کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال پیش کی ہے ب اس نے دعا کی: اے میرے پروردگار! جنت میں میرے لیے اپنے پاس ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کی حرکت سے بچا اور مجھے ظالموں سے نجات عطا فرما۔
١٢۔ اور مریم بنت عمران کو بھی (اللہ مثال کے طور پر پیش کرتا ہے) جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی۔

پارہ : تبرک الذی ٢٩
سورہ ملک ۔ مکی۔ آیات ٣٠​

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ بابرکت ہے وہ ذات جس کے قبضے میں بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔٭
٢۔ اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں سے عمل کے اعتبار سے کون بہتر ہے اور وہ بڑا غالب آنے والا، بخشنے والا ہے۔٭
٣۔ اس نے سات آسمانوں کو ایک دوسرے کے اوپر بنایا، تو رحمن کی تخلیق میں کوئی بدنظمی نہیں دیکھے گا، ذرا پھر پلٹ کر دیکھو کیا تم کوئی خلل پاتے ہو؟٭
٤۔ پھر پلٹ کر دوبارہ دیکھو تمہاری نگاہ ناکام ہو کر تھک کر تمہاری طرف لوٹ آئے گی.٭
٥۔ اور بے شک ہم نے قریب ترین آسمان کو (ستاروں کے) چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنایا اور ہم نے ان کے لیے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے،٭
٦۔ اور جنہوںنے اپنے پروردگار کا انکار کیا ہے ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
٧۔ جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کے بھڑکنے کی ہولناک آواز سنیںگے اور وہ جوش مار رہی ہو گی۔
٨۔ قریب ہے کہ شدت غیظ سے پھٹ پڑے جب بھی اس میں کوئی گروہ (کافروں کا) ڈالا جائے گا اس سے جہنم کے کارندے پوچھیںگے: کیا تمہارے پاس کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں آیا؟
٩۔ وہ جواب دیں گے: ہاں تنبیہ کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا مگر ہم نے (اسے) جھٹلا دیا اور ہم نے کہا: اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے، تم لوگ بس ایک بڑی گمراہی میں مبتلا ہو۔
١٠۔ اور وہ کہیں گے: اگر ہم سنتے یا عقل سے کام لیتے تو ہم جہنمیوں میں نہ ہوتے۔٭
١١۔ اس طرح وہ اپنے گناہ کا اعتراف کر لیں گے، پس اہل جہنم کے لیے رحمت خدا سے دوری ہے۔
١٢۔ جو لوگ غائبانہ اپنے پروردگار کا خوف کرتے ہیں یقینا ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔٭
١٣۔ اور تم لوگ اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو یقینا وہ تو سینوں میں موجود رازوں سے خوب واقف ہے۔٭
١٤۔ کیا جس نے پیدا کیا اس کو علم نہیں؟ حالانکہ وہ باریک بین، بڑا باخبر بھی ہے۔
١٥۔ وہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو رام کیا پس اس کے دوش پر چلو اور اس کے رزق میںسے کھاؤ اورا سی کے پاس زندہ ہو کر جانا ہے۔٭
١٦۔ کیا تم اس بات سے بے خوف ہو کہ آسمان والا تمہیں زمین میں دھنسا دے اور زمین جھولنے لگ جائے؟
١٧۔ کیا تم اس بات سے بے خوف ہو کہ آسمان والا تم پر پتھر برسانے والی ہوا بھیج دے؟ پھر تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ میری تنبیہ کیسی تھی۔٭
١٨۔ اور بتحقیق ان سے پہلے لوگوں نے بھی تکذیب کی تھی تو دیکھ لو میرا عذاب کیسا تھا۔
١٩۔ کیا یہ لوگ اپنے اوپر پرواز کرنے والے پرندوں کو پر پھیلاتے ہوئے اور سمیٹتے ہوئے نہیں دیکھتے؟ رحمن کے سوا انہیں کوئی تھام نہیں سکتا، بتحقیق وہ ہر چیز پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔٭
٢٠۔ رحمن کے سوا تمہارا وہ کون سا لشکر ہے جو تمہاری مد کر سکے؟ کفار تو بس دھوکے میں ہیں۔
٢١۔ اگر اللہ اپنی روزی روک دے تو کون ہے جو تمہیں رزق دے مگر یہ لوگ سرکشی اور نفرت پر اڑ گئے ہیں۔٭
٢٢۔ کیا وہ شخص زیادہ ہدایت پر ہے جو اپنے منہ کے بل چلتا ہے یا وہ جو سیدھا سر اٹھائے راہ راست پر چلتا ہے؟٭
٢٣۔ کہدیجئے: وہی تو ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے مگر تم کم ہی شکر کرتے ہو۔٭
٢٤۔ کہدیجئے: اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور تم اسی کے روبرو جمع کیے جاؤ گے۔
٢٥۔ اور وہ کہتے ہیں: اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟٭
٢٦۔ کہدیجئے: علم تو صرف اللہ کے پاس ہے جب کہ میں تو صرف واضح تنبیہ کرنے والا ہوں۔
٢٧۔ پھر جب وہ اس وعدے کو قریب پائیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور کہا جائے گا: یہی وہ چیز ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔
٢٨۔ کہدیجئے: مجھے بتلاؤ کہ اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا ؟٭
٢٩۔ کہدیجئے: وہی رحمن ہے جس پر ہم ایمان لا چکے ہیں اور اسی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون صریح گمراہی میں ہے۔
٣٠۔ کہدیجئے: بتلاؤ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے آب رواں لے آئے؟٭
 

صرف علی

محفلین
٦٨ سورہ قلم ۔ مکی ۔آیات ٥٢

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ نون، قسم ہے قلم کی اور اس کی جسے (لکھنے والے) لکھتے ہیں۔٭
٢۔ آپ اپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں ہیں۔
٣۔ اور یقینا آپ کے لیے بے انتہا اجر ہے۔
٤۔ اور بے شک آپ اخلاق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔٭
٥۔ پس عنقریب آپ دیکھ لیںگے اور وہ بھی دیکھ لیںگے ،
٦۔ کہ تم میں سے کسے جنون عارض ہے۔
٧۔ آپ کا رب یقینا انہیں خوب جانتا ہے جو راہ خدا سے بھٹکے ہوئے ہیں اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔
٨۔ لہٰذا آپ تکذیب کرنے والوں کی بات نہ مانیں۔
٩۔ وہ چاہتے ہیں اگر آپ ڈھیلے پڑ جائیںتو وہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں ۔
١٠۔ اور آپ کسی بھی زیادہ قسمیں کھانے والے، بے وقار شخص کے کہنے میں نہ آئیں۔٭
١١۔ جو عیب جو، چغل خوری میں دوڑ دھوپ کرنے والا،٭
١٢۔ بھلائی سے روکنے والا، حد سے تجاوز کرنے والا، بدکردار،٭
١٣۔ بدخو اور ان سب باتوں کے ساتھ بد ذات بھی ہے،٭
١٤۔ اس بنا پر کہ وہ مال و اولاد کا مالک ہے۔
١٥۔ جب اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے: یہ تو قصہ ہائے پارینہ ہیں۔
١٦۔ عنقریب ہم اس کی سونڈ داغیں گے۔٭
١٧۔ ہم نے انہیں اس طرح آزمایا جس طرح ہم نے باغ والوں کی آزمائش کی تھی، جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ صبح سویرے اس (باغ) کا پھل توڑیں گے.٭
١٨۔ اور وہ استثنا نہیں کر رہے تھے(انشاء اللّٰہ نہیں کہا)۔٭
١٩۔ اور آپ کے رب کی طرف سے گھومنے والی (بلا) گھوم گئی اور وہ سو رہے تھے۔٭
٢٠۔ پس وہ (باغ) کٹی ہوئی فصل کی طرح ہو گیا۔٭
٢١۔ صبح انہوںنے ایک دوسرے کو آوازیں دیں:٭
٢٢۔ اگر تمہیں پھل توڑنا ہے تو اپنی کھیتی کی طرف سویرے ہی چل پڑو۔٭
٢٣۔ چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں آہستہ آواز میںکہتے جاتے تھے، ٭
٢٤۔ کہ یہاں تمہارے پاس آج قطعاً کوئی مسکین نہ آنے پائے۔٭
٢٥۔ چنانچہ وہ خود کو (مسکینوں کے) روکنے پر قادر سمجھتے ہوئے سویرے پہنچ گئے۔٭
٢٦۔ مگر جب انہوں نے باغ کو دیکھا تو کہا: ہم تو راستہ بھول گئے ہیں۔٭
٢٧۔ (نہیں) بلکہ ہم محروم رہ گئے ہیں۔٭
٢٨۔ ان میں جو سب سے زیادہ اعتدال پسند تھا کہنے لگا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟٭
٢٩۔ وہ کہنے لگے: پاکیزہ ہے ہمارا پروردگار! ہم ہی قصور وار تھے۔٭
٣٠۔ پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔٭
٣١۔ کہنے لگے: ہائے ہماری شامت! ہم سرکش ہو گئے تھے۔٭
٣٢۔ بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے، اب ہم اپنے رب ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔٭
٣٣۔ عذاب ایسا ہی ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے، کاش! یہ لوگ جان لیتے۔٭
٣٤۔ پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس یقینا نعمت بھری جنتیںہیں۔
٣٥۔ کیا ہم مسلمانوں کو مجرمین جیسا بنا دیں گے؟
٣٦۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟٭
٣٧۔ کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟٭
٣٨۔ اس میں وہی باتیں ہوں جنہیں تم پسند کرتے ہو،
٣٩۔ یا ہمارے ذمے تمہارے لیے قیامت تک کے لیے کوئی عہد و پیمان ہے کہ تمہیں وہی ملے گا جس کو تم مقرر کر دیتے ہو؟
٤٠۔ آپ ان سے پوچھیں: ان میں سے کون اس کا ذمہ دار ہے؟
٤١۔ کیا ان کے شریک ہیں؟ پس اگر وہ سچے ہیںتو اپنے شریکوں کو لے آئیں۔
٤٢۔ جس دن مشکل ترین لمحہ آئے گا اور انہیں سجدے کے لےے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے۔٭
٤٣۔ ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی حالانکہ انہیں سجدے کے لیے اس وقت بھی بلایا جاتا تھا جب یہ لوگ سالم تھے۔
٤٤۔ پس مجھے اس کلام کی تکذیب کرنے والوں سے نبٹنے دیں، ہم بتدریج انہیں گرفت میں لیں گے اس طرح کہ انہیں خبر ہی نہ ہو ۔
٤٥۔ اور میں انہیں ڈھیل دوں گا، میری تدبیر یقینا بہت مضبوط ہے۔
٤٦۔ کیا آپ ان سے اجرت مانگتے ہیں جس کے تاوان تلے یہ لوگ دب جائیں ؟
٤٧۔ یا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھتے ہوں؟
٤٨۔ پس اپنے رب کے حکم تک صبر کریں اور مچھلی والے (یونس) کی طرح نہ ہو جائیں جنہوں نے غم سے نڈھال ہو کر (اپنے رب کو) پکارا تھا۔٭
٤٩۔ اگر ان کے رب کی رحمت انہیں سنبھال نہ لیتی تو وہ برے حال میںچٹیل میدان میں پھینک دیے جاتے ۔
٥٠۔ مگر اس کے رب نے اسے برگزیدہ فرمایا اور اسے صالحین میںشامل کر لیا۔
٥١۔ اور کفار جب اس ذکر (قرآن) کو سنتے ہیں تو قریب ہے کہ اپنی نظروں سے آپ کے قدم اکھاڑ دیں اور کہتے ہیں: یہ دیوانہ ضرور ہے۔٭
٥٢۔ اور حالانکہ یہ (قرآن) عالمین کے لیے فقط نصیحت ہے۔

٦٩ سورۃ حاقہ ۔مکی ۔ آیات ٥٢

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ حتمی وقوع پذیر۔٭
٢۔وہ حتمی وقوع پذیر کیا ہے؟٭
٣۔ اور آپ کیا جانیں کہ وہ حتمی وقوع پذیر کیا ہے؟٭
٤۔ ثمود اور عاد نے اس کھڑکا دینے والے واقعے کو جھٹلا دیا تھا۔
٥۔ پھر ثمود کو تو اس طغیانی حادثے سے ہلاک کر دیا گیا۔
٦۔ اور عاد کو ایک سرکش طوفانی آندھی سے ہلاک کر دیا گیا۔
٧۔ جسے اس نے مسلسل سات راتوں اور آٹھ دنوں تک ان پر مسلط رکھا، پس آپ ان لوگوں کو وہاں دیکھیے اس طرح پڑے ہوئے گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔
٨۔ کیا ان میں سے تجھے کوئی باقی ماندہ نظر آ رہا ہے؟
٩۔ اور فرعون اور اس سے پہلے کے لوگ اور سرنگوں شدہ بستیوں نے بھی اسی غلطی کا ارتکاب کیا تھا۔٭
١٠۔ پھر انہوںنے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو اللہ نے انہیں بڑی سختی کے ساتھ گرفت میں لے لیا۔
١١۔ جب پانی میں طغیانی آئی تو ہم نے تمہیں کشتی میں سوا ر کیا۔٭
١٢۔ تاکہ ہم اسے تمہارے لیے یادگار بنا دیں اور سمجھدار کان ہی اسے محفوظ کر لیتا ہے.٭
١٣۔ پس جب صور میں ایک دفعہ پھونک ماری جائے گی،٭
١٤۔ اور زمین اور پہاڑ اٹھا لیے جائیں گے تو وہ ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے،٭
١٥۔ تو اس روز وقوع پذیر ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا ۔٭
١٦۔ اور آسمان پھٹ جائے گا اور وہ اس روز ڈھیلا پڑ جائے گا،
١٧۔ اور فرشتے اس کے کنارے پر ہوں گے اور اس دن آٹھ فرشتے آپ کے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوں گے۔٭
١٨۔ اس دن تم سب پیش کیے جاؤ گے اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی۔٭
١٩۔ پس جس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ (دوسروں سے)کہے گا: لو میرا نامہ عمل پڑھو۔٭
٢٠۔ مجھے تو یقین تھا کہ مجھے اپنے حساب کا سامنا کرنا ہو گا ۔٭
٢١۔ پس وہ ایک دل پسند زندگی میں ہوگا،٭
٢٢۔ بلندو بالا جنت میں،
٢٣۔ جس کے میوے قریب (دسترس میں) ہوں گے۔
٢٤۔ خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو ان اعمال کے صلے میں جنہیں تم گزشتہ زمانے میں بجا لائے۔
٢٥۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے وہ کہے گا: اے کاش! مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیاجاتا۔٭
٢٦۔ اور مجھے معلوم ہی نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے۔
٢٧۔ کاش! موت میرا کام تمام کر دیتی۔
٢٨۔ میرے مال نے مجھے نفع نہ دیا۔
٢٩۔ میرا اقتدار نابود ہو گیا۔
٣٠۔ (حکم آئے گا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہناؤ،
٣١۔ پھر اسے جہنم میں تپا دو،
٣٢۔ پھر ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اسے جکڑ لو۔
٣٣۔ یقینا یہ خدائے عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔
٣٤۔ اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔٭
٣٥۔ لہٰذا آج یہاں اس کا کوئی دوست نہیں ہے۔
٣٦۔ اور پیپ کے سوا اس کی کوئی غذا نہیں ہے،
٣٧۔ جسے خطاکاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا۔
٣٨۔ پس مجھے قسم ہے ان چیزوں کی جو تم دیکھتے ہو،
٣٩۔ اور ان کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے ہو٭
٤٠۔ یقینا یہ ایک کریم رسول کا قو ل ہے،
٤١۔ اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں ہے، تم کم ہی ایمان لاتے ہو۔
٤٢۔ اور نہ ہی یہ کسی کاہن کاکلام ہے، تم کم ہی غور کرتے ہو۔
٤٣۔ یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
٤٤۔ اور اگر اس (نبی) نے کوئی تھوڑی بات بھی گھڑ کر ہماری طرف منسوب کی ہوتی،٭
٤٥۔ تو ہم اسے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے،
٤٦۔ پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔
٤٧۔ پھر تم میں سے کوئی مجھے اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔٭
٤٨۔ اور پرہیزگاروں کے لیے یقینا یہ ایک نصیحت ہے۔
٤٩۔ اور ہم جانتے ہیں کہ تمہارے درمیان کچھ لوگ تکذیب کرنے والے ہیں۔
٥٠۔ یہ (تکذیب) کفار کے لیے یقینا (باعث) حسرت ہے۔٭
٥١۔ اور یہ سراسر حق پر مبنی قطعی ہے۔٭
٥٢۔ پس آپ اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کریں۔

٧٠ سورہ معارج ۔ مکی ۔ آیات ٤٤

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ ایک سوال کرنے والے نے عذاب کا سوال کیا جو واقع ہونے ہی والا ہے۔٭
٢۔کفارکے لیے اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے،
٣۔ عروج کے مالک اللہ کی طرف سے ہے۔
٤۔ ملائکہ اور روح اس کی طرف اوپر چڑھتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔٭
٥۔ پس آپ صبر کریں، بہترین صبر۔
٦۔ یہ لوگ یقینا اس (عذاب) کو دور خیال کرتے ہیں،
٧ ۔ اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔
٨۔ اس دن آسمان پگھلی ہوئی دھات کی مانند ہو جائے گا،
٩۔ اور پہاڑ رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے
١٠۔ اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا،٭
١١۔ حالانکہ وہ انہیں دکھائے جائیں گے، مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو فدیہ میں دے دے،
١٢۔ اور اپنی زوجہ اور اپنے بھائی کو بھی،
١٣۔ اور اپنے اس خاندان کو جو اسے پناہ دیتا تھا،
١٤۔ اور روئے زمین پر بسنے والے سب کو (تاکہ) پھر اپنے آپ کو نجات دلائے۔
١٥۔ ایسا ہرگز نہ ہو گا کیونکہ وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے،
١٦۔ جو منہ اور سر کی کھال ادھیڑنے والی ہے۔
١٧۔یہ آتش ہر پیٹھ پھیرنے والے اور منہ موڑنے والے کو پکارے گی،
١٨۔ اور اسے (بھی) جس نے مال جمع کیا اور بند رکھا۔
١٩۔ انسان یقینا کم حوصلہ خلق ہوا ہے۔
٢٠۔ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے،٭
٢١۔ اور جب اسے آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے،
٢٢۔ سوائے نمازگزاروں کے،٭
٢٣۔ جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں،
٢٤۔ اور جن کے اموال میں معین حق ہے،
٢٥۔ سائل اور محروم کے لیے،٭
٢٦۔ اورجو روز جزا کی تصدیق کرتے ہیں،
٢٧۔ اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔
٢٨۔ بتحقیق ان کے پروردگار کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں ہے۔
٢٩۔ اور جو لوگ اپنی شرمگاہوںکی حفاظت کرتے ہیں،
٣٠۔ مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے پس ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔
٣١۔ جو لوگ اس کے علاوہ کی خواہش کریں وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں،
٣٢۔ اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس رکھتے ہیں،٭
٣٣۔ اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں،
٣٤۔ اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں،٭
٣٥۔ جنتوںمیں یہی لوگ محترم ہوں گے۔
٣٦۔ پھر ان کفار کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں،٭
٣٧۔ دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے گروہ در گروہ ہو کر،
٣٨۔ کیا ان میں سے ہر شخص یہ آرزو رکھتا ہے کہ اسے نعمت بھری جنت میں داخل کیا جائے؟
٣٩۔ ہرگز نہیں! ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں۔٭
٤٠۔ پس میں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کھاتا ہوں کہ ہم قادر ہیں۔
٤١۔ (اس بات پر) کہ ان کی جگہ ان سے بہتر لوگوں کو لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں۔
٤٢۔ پس آپ انہیں بیہودگی اور کھیل میں چھوڑ دیں یہاں تک کہ وہ اس دن کا سامنا کریں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔
٤٣۔ جس دن وہ قبروں سے دوڑتے ہوئے
نکلیں گے گویا وہ کسی نشانی کی طرف بھاگ رہے ہوں۔٭
٤٤۔ ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی، یہ وہی دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا۔

٧١ سورہ نوح ۔ مکی ۔ آیات ٢٨

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کی تنبیہ کریں قبل اس کے کہ ان پردردناک عذاب آ جائے
٢۔ انہوں نے کہا: اے میری قوم! میں تمہیں واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں،
٣۔ کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو کہ،٭
٤۔وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت دے گا، اللہ کا مقرر کردہ وقت جب آ جاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا، کاش! تم جانتے ہوتے۔٭
٥۔ نوح نے کہا: پروردگار! میںاپنی قوم کو رات دن دعوت دیتا رہا،
٦۔ لیکن میری دعوت نے ان کے گریز میں اضافہ ہی کیا،٭
٧۔ اور میں نے جب بھی انہیں بلایا تاکہ تو ان کی مغفرت کرے تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے (منہ) ڈھانک لیے اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔
٨۔ پھر میں نے انہیں بلند آواز سے بلایا۔
٩۔ پھر میں نے انہیں اعلانیہ طور پر اور نہایت خفیہ طور پر بھی دعوت دی،
١٠۔ اور کہا: اپنے پروردگار سے معافی مانگو، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا ہے۔
١١۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارش برسائے گا،٭
١٢۔ وہ اموال اور اولاد کے ذریعے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغات بنائے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا۔٭
١٣۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی عظمت کا عقیدہ نہیں رکھتے؟
١٤۔ حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے خلق کیا۔
١٥۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے سات آسمانوں کو یکے بعد دیگرے کس طرح خلق کیا؟٭
١٦۔ اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟
١٧۔اور اللہ نے تمہیں زمین سے خوب اگایا ہے۔٭
١٨۔ پھر تمہیں اسی میں لوٹادے گا اور (اسی سے) تمہیں باہر نکالے گا۔
١٩۔ اوراللہ نے زمین کو تمہارے لیے ہموار بنایا،٭
٢٠۔ تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں پر چلو۔
٢١۔ نوح نے کہا: پروردگارا! انہوںنے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے ان کے نقصان میں اضافہ ہی کیا۔
٢٢۔ اور ان لوگوں نے بڑی عیاری سے فریب کاری کی،
٢٣۔ اور کہنے لگے: اپنے معبودوںکو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو نہ چھوڑنا۔٭
٢٤۔ اور (اس طرح) انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور (پروردگار) تو نے بھی ان ظالموں کی گمراہی میں اضافہ ہی کیا۔
٢٥۔ وہ لوگ اپنی خطاؤں کی وجہ سے غرق کر دیے گئے اور آگ میں داخل کیے گئے، پس انہوں نے اللہ کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہیں پایا۔
٢٦۔ اور نوح نے کہا: پروردگارا! روئے زمین پر بسنے والے کفار میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑ۔
٢٧۔ اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو وہ یقینا تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور یہ لوگ صرف بدکار کافر اولاد ہی پیدا کریںگے۔٭
٢٨۔ پروردگارا! مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کی حالت میںمیرے گھر میں داخل ہو اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما اور کافروں کی ہلاکت میں مزید اضافہ فرما۔
 

صرف علی

محفلین
٧٢ سورہ جن ۔ مکی ۔ آیات ٢٨

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ کہدیجئے: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا اور کہا: ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے٭
٢۔ جو راہ راست کی طرف ہدایت کرتا ہے اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور اب ہم کسی کو ہرگز اپنے رب کا شریک نہیں بنائیں گے۔
٣۔ اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی شان بلند ہے اس نے نہ کسی کو زوجہ بنایا اور نہ اولاد،
٤۔ اور یہ کہ ہمارے کم عقل لوگ اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کرتے ہیں۔٭
٥۔ اور یہ کہ ہمارا خیال تھا کہ انسان اور جن کبھی بھی اللہ کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے۔٭
٦۔ اور یہ کہ بعض انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس نے جنات کی سرکشی مزید بڑھا دی ،
٧۔ اور یہ کہ انسانوں نے بھی تم جنات کی طرح گمان کر لیا تھا کہ اللہ کسی کو دوبارہ نہیں اٹھائے گا۔
٨۔ اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہرے داروں اور شہابوں سے بھرا ہوا پایا۔
٩۔ اور یہ کہ پہلے ہم سننے کے لیے آسمان کے مقامات میں بیٹھا کرتے تھے، اب اگر کوئی سننا چاہتا ہے تو وہ ایک شعلے کو اپنی کمین میں پاتا ہے۔
١٠۔ اور یہ کہ ہمیں نہیںمعلوم کہ (اس سے) اہل زمین کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے ان کے لیے بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔٭
١١۔ اور یہ کہ ہم میں سے کچھ لو گ صالح ہیں اور کچھ ہم میں دوسری طرح کے ہیں اور ہم مختلف مذاہب میںبٹے ہوئے تھے۔
١٢۔ اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو ہرا سکتے ہیں۔٭
١٣۔ اور یہ کہ جب ہم نے ہدایت (کی بات) سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے، پس جو شخص بھی اپنے رب پر ایمان لاتا ہے اسے نہ تو نقصان کا خوف ہے اور نہ ظلم کا۔٭
١٤۔ اور یہ کہ ہم میں سے کچھ مسلمان ہیں اور کچھ ہم میں منحرف ہیں، پس جنہوں نے اسلام اختیار کیا انہوں نے راہ راست اختیار کی۔
١٥۔ اور جو منحرف ہو گئے وہ جہنم کا ایندھن بن گئے۔
١٦۔ اور (انہیں یہ بھی سمجھا دیں کہ) اگر یہ لوگ اسی راہ پر ثابت قدم رہتے تو ہم انہیں وافر پانی سے سیراب کرتے،٭
١٧۔ تاکہ اس میں ہم ان کی آزمائش کریں اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ پھیرے گا وہ اسے سخت عذاب میں مبتلا کرے گا۔
١٨۔ اور یہ کہ مساجد اللہ کے لیے ہیں، لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔٭
١٩۔ اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اسے پکارنے کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھاکہ ہجوم اس پر ٹوٹ پڑے۔٭
٢٠۔ کہدیجئے: میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔
٢١۔ کہدیجئے: میں تمہارے لیے نہ کسی نقصان کا اختیا ر رکھتا ہوں اور نہ کسی ہدایت کا۔
٢٢۔ کہدیجئے: مجھے اللہ سے کوئی ہرگز نہیں بچا سکتا اور نہ ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکوں گا۔
٢٣۔ (میرا کام تو) صرف اللہ کی بات اور اس کے پیغامات کا پہنچانا ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے۔
٢٤۔ (وہ ایمان نہیں لائیں گے) یہاں تک کہ وہ اسے دیکھ لیںگے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کا مددگار کمزور ہے اور کس کی جماعت قلت میں ہے۔
٢٥۔ کہدیجئے: میں نہیں جانتا کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے لمبی مدت مقرر فرماتا ہے۔
٢٦۔ وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کسی پر ظاہر نہیں کرتا۔٭
٢٧۔ سوائے اس رسول کے جسے اس نے برگزیدہ کیا ہو، وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتاہے۔
٢٨۔ تاکہ اسے علم ہو جائے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچائے ہیں اور جو ھ ان کے پاس ہے اس پر اللہ نے احاطہ کر رکھا ہے اور اس نے ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے۔

٧٣ سورہ مزمل ۔مکی ۔آیات ٢٠

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اے کپڑوں میں لپٹنے والے!٭
٢۔ رات کو اٹھا کیجیے مگر کم،
٣۔ آدھی رات یا اس سے کچھ کم کر لیجیے،
٤۔ یا اس پر کچھ بڑھا دیجئے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر پڑھا کیجیے ۔٭
٥۔ عنقریب آپ پر ہم ایک بھاری حکم (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔٭
٦۔ رات کا اٹھنا ثبات قدم کے اعتبار سے زیادہ محکم اور سنجیدہ کلام کے اعتبار سے زیادہ موزون ہے۔٭
٧۔ دن میں تو آپ کے لیے بہت سی مصروفیات ہیں۔
٨۔ اور اپنے رب کے نام کا ذکر کیجیے اور سب سے بے نیاز ہو کر صرف اسی کی طرف متوجہ ہو جائیے۔
٩۔ وہ مشرق اور مغرب کا رب ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں لہٰذا اسی کو اپنا ضامن بنا لیجیے۔
١٠۔ اور جو کچھ یہ لوگ کہ رہے ہیں اس پر صبر کیجیے اور شائستہ انداز میں ان سے دوری اختیار کیجیے۔٭
١١۔ ان جھٹلانے والوں اور نعمتوں پر ناز کرنے والوں کو مجھ پر چھوڑ دیجیے اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیجیے۔٭
١٢۔ یقینا ہمارے پاس (ان کے لیے) بیڑیاں ہیں اور ایک سلگتی آگ ہے۔
١٣۔اورحلق میںپھنسنے والاکھاناہے اوردردناک عذاب ہے۔
١٤۔ جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں گے اور پہاڑ بہتی ریت کی مانند ہو جائیں گے۔
١٥۔ (اے لوگو) ہم نے تمہاری طرف ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا۔٭
١٦۔ پھر فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سختی سے گرفت میں لے لیا۔
١٧۔ اگر تم نے انکار کیا تو اس دن سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنا دے گا؟
١٨۔ اور (اس دن) آسمان اس سے پھٹ جائے گا، اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔
١٩۔ یہ ایک نصیحت ہے، پس جو چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے۔
٢٠۔ آپ کا پرودگار جانتا ہے کہ آپ دو تہائی رات کے قریب یا آدھی رات یا ایک تہائی رات (تہجد کے لیے) کھڑے رہتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک جماعت بھی (کھڑی رہتی ہے) اور اللہ رات اور دن کا اندازہ رکھتاہے، اسے علم ہے کہ تم احاطہ نہیں کر سکتے ہو پس اللہ نے تم پر مہربانی کی لہٰذا تم جتنا آسانی سے قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو، اسے علم ہے کہ عنقریب تم میں سے کچھ لوگ مریض ہوں گے اور کچھ لوگ زمین میں اللہ کے فضل (روزی) کی تلاش میں سفر کرتے ہیں اور ھ راہ خدا میں لڑتے ہیں، لہٰذا آسانی سے جتنا قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں بہتر اور ثواب میں عظیم تر پاؤ گے اور اللہ سے مغفرت طلب کرو، اللہ یقینا بڑا بخشنے والا، رحیم ہے۔٭

٧٤ سورہ مدثر ۔مکی ۔ آیات ٥٦

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ اے چادر اوڑھنے والے،٭
٢۔اٹھیے اور تنبیہ کیجیے،٭
٣۔ اور اپنے رب کی کبریائی کا اعلان کیجیے٭
٤۔ اور اپنے لباس کو پاک رکھیے٭
٥۔ اور ناپاکی سے دور رہیے٭
٦۔ اور احسان نہ جتلا کہ (اپنے عمل کو) بہت سمجھنے لگ جائیں٭
٧۔ اور اپنے رب کی خاطر صبر کیجیے،٭
٨۔ اورجب صور میں پھونک ماری جائے گی،
٩۔ تو وہ دن ایک مشکل دن ہوگا۔
١٠۔ وہ کفار پر آسان نہ ہو گا۔
١١۔ مجھے اور اس شخص کو (نبٹنے کے لیے) چھوڑ دو جسے میں نے اکیلا پیداکیا،٭
١٢۔ اور میں نے اس کے لیے بہت سا مال دیا،٭
١٣۔ اور حاضر رہنے والے بیٹے بھی،٭
١٤۔ اور میں نے اس کے لیے (آسائش کی) راہ ہموار کردی،٭
١٥۔ پھر وہ طمع کرنے لگتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں۔٭
١٦۔ ہرگز نہیں! وہ یقینا ہماری آیات سے عناد رکھنے والا ہے۔٭
١٧۔ میں اسے کٹھن چڑھائی چڑھنے پر مجبور کروں گا۔٭
١٨۔اس نے یقینا کچھ سوچا اسے(کچھ) سوجھا.
١٩۔ پس اس پر اللہ کی مار، اسے کیا سوجھی؟٭
٢٠۔ پھر اس پر اللہ کی مار ہو، اسے کیا سوجھی؟
٢١۔ پھر اس نے نظر دوڑائی، ٭
٢٢۔ پھر تیوری چڑھائی اورمنہ بگاڑ لیا، ٭
٢٣۔پھر پلٹا اور تکبر کیا،٭
٢٤۔ پھر کہنے لگا: یہ جادو کے سوا کچھ نہیں ہے جو منقول ہو کر آیا۔٭
٢٥۔ یہ تو صرف بشر کا کلام ہے۔٭
٢٦۔ عنقریب میں اسے آگ (سقر) میں جھلسا دوں گا۔٭
٢٧۔ اور آپ کیا سمجھیں سقر کیا ہے ؟٭
٢٨۔ وہ نہ باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے.٭
٢٩۔آدمی کی کھال جھلسا دینے والی ہے ۔٭
٣٠۔ اس پر انیس (فرشتے) موکل ہیں۔٭
٣١۔ اور ہم نے جہنم کا عملہ صرف فرشتوں کو قرار دیا اور ان کی تعداد کو کفار کے لیے آزمائش بنایا تاکہ اہل کتاب کو یقین آ جائے اور ایمان لانے والوں کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب اور مومنین شک میں نہ رہیں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے نیز کفار یہی کہیں: اس بیان سے اللہ کا کیا مقصد ہو سکتا ہے؟ اس طرح اللہ جسے چاہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور (جہنم کا ذکر) انسانوں کے لےے ایک نصیحت ہے۔٭
٣٢۔ (ایسا) ہرگز نہیں! (جیسا تم سوچتے ہو) قسم ہے چاند کی،
٣٣۔ اور رات کی جب وہ پلٹنے لگتی ہے،
٣٤۔ اور صبح کی جب وہ روشن ہو جاتی ہے،
٣٥۔ بلاشبہ یہ (آگ) بڑی آفتوں میں سے ایک ہے۔٭
٣٦۔ (اس میں) انسانوں کے لیے تنبیہ ہے،
٣٧۔ تم میں سے ہر اس شخص کے لیے جو آگے بڑھنا یا پیچھے رہ جانا چاہے۔٭
٣٨۔ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے۔٭
٣٩۔ سوائے دائیں والوں کے،
٤٠۔ جو جنتوں میں پوچھ رہے ہوں گے،
٤١۔ مجرمین سے۔ ٭
٤٢۔ کس چیز نے تمہیں جہنم میں پہنچایا؟
٤٣۔ وہ کہیں گے: ہم نماز گزاروں میں سے نہ تھے،
٤٤۔ اور ہم مسکین کو کھلاتے نہیں تھے، ٭
٤٥۔ اور ہم بیہودہ بکنے والوں کے ساتھ بیہودہ گوئی کرتے تھے، ٭
٤٦۔اور ہم روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔٭
٤٧۔ یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی۔٭
٤٨۔ اب سفارش کرنے والوں کی سفارش انہیں کچھ فائدہ نہ دے گی ۔٭
٤٩۔ انہیں کیا ہو گیا ہے کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں؟٭
٥٠۔ گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں،٭
٥١۔ جو شیر سے (ڈر کر) بھاگے ہوں۔٭
٥٢۔ بلکہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ (اس کے پاس) کھلی ہوئی کتابیں آ جائیں۔٭
٥٣۔ ہرگز نہیں! بلکہ انہیں آخرت کا خوف ہی نہیں ہے۔
٥٤۔ ہرگز نہیں! یہ تو یقینا ایک نصیحت ہے۔
٥٥۔ پس جو چاہے اسے یاد رکھے۔
٥٦۔ وہ یاد اس وقت رکھیں گے جب اللہ چاہے گا، وہی اس لائق ہے کہ اس سے خوف کیا جائے اور وہی بخشنے کا اہل ہے.٭

٧٥ سورہ قیامت ۔مکی ۔آیات ٤٠

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ قسم کھاتا ہوں روز قیامت کی۔
٢۔ قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس (زندہ ضمیر) کی،٭
٣۔ کیا انسان یہ خیال کرتاہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے؟
٤۔ ہاں! (ضرور کریں گے) ہم تو اس کی انگلیوں کی پور بنانے پر بھی قادر ہیں۔٭
٥۔ بلکہ انسان چاہتا ہے کہ مستقبل میں (عمر بھر) برائی کرتا جائے۔
٦۔ وہ پوچھتا ہے: قیامت کا دن کب آئے گا.
٧۔ پس جب آنکھیں پتھرا جائیں گی،
٨۔اور چاند بے نور ہوجائے گا،
٩۔ اور سورج اور چاند ملا دئیے جائیں گے،
١٠۔ تو انسان اس دن کہے گا: بھاگ کر کہاں جاؤں؟
١١۔ نہیں ! اب کوئی پناہ گاہ نہیں۔
١٢۔ اس روز ٹھکانا تو صرف تیرے رب کے پاس ہو گا۔
١٣۔ اس دن انسان کو وہ سب کچھ بتا دیا جائے گا جو وہ آگے بھیج چکا اور پیچھے چھوڑ آیا ہو گا۔٭
١٤۔ بلکہ انسان اپنے آپ سے خوب آگاہ ہے،٭
١٥۔ اور خواہ وہ اپنی معذرتیں پیش کرے۔
١٦۔ (اے نبی) آپ وحی کو جلدی (حفظ) کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں.
١٧۔ اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا یقینا ہمارے ذمے ہے۔٭
١٨۔ پس جب ہم اسے پڑھ چکیں تو پھر آپ (بھی) اسی طرح پڑھاکریں۔٭
١٩۔ پھر اس کی وضاحت ہمارے ذمے ہے٭
٢٠۔ (کیا یہ انکار اس لیے ہے کہ قیامت ناقابل فہم ہے؟) ہرگز نہیں! یہ اس لیے ہے کہ تم دنیا کو پسند کرتے ہو،
٢١۔ اور آخرت کوچھوڑ دیتے ہو۔
٢٢۔ بہت سے چہرے اس روز شاداب ہوں گے،
٢٣۔ وہ اپنے رب(کی رحمت) کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔٭
٢٤۔ اور بہت سے چہرے اس دن بگڑے ہوئے ہوںگے،
٢٥۔ جو گمان کریں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ معاملہ ہونے والا ہے۔
٢٦۔ (کیا تم اس دنیا میں ہمیشہ رہو گے؟) ہرگز نہیں! جب جان حلق تک پہنچ جائے گی،
٢٧۔ اور کہا جائے گا: کون ہے(بچانے والا) معالج؟
٢٨۔ اور وہ سمجھ جائے گا کہ اس کی جدائی کا لمحہ آگیا ہے،
٢٩۔ اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی،٭
٣٠۔ تو وہ آپ کے رب کی طرف چلنے کا دن ہو گا۔
٣١۔ پس اس نے نہ تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی
٣٢۔ بلکہ تکذیب کی اور روگردانی کی۔
٣٣۔ پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوںکی طرف چل دیا۔٭
٣٤۔ تیرے لیے تباہی پر تباہی ہے۔
٣٥۔ پھر تیرے لیے تباہی پر تباہی ہے۔٭
٣٦۔ کیا انسان یہ خیال کرتاہے کہ اسے یونہی چھوڑ دیاجائے گا؟٭
٣٧۔ کیا وہ (رحم میں) ٹپکایا جانے والا منی کا ایک نطفہ نہ تھا؟
٣٨۔ پھر لوتھڑا بنا پھر (اللہ نے ) اسے خلق کیا پھر اسے معتدل بنایا۔
٣٩۔ پھر اس سے مرد اور عورت کا جوڑا بنایا۔
٤٠۔ کیا اس ذات کو یہ قدرت حاصل نہیں کہ مرنے والوں کو زندہ کرے؟٭
 

صرف علی

محفلین
٧٦ سورہ دہر۔مکی ۔آیات ٣١

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ کیا زمانے میں انسان پر ایسا وقت آیاہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟٭
٢۔ ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا کہ اسے آزمائیں، پس ہم نے اسے سننے والا، دیکھنے والابنایا۔٭
٣۔ ہم نے اسے راستے کی ہدایت کر دی خواہ شکر گزار بنے اور خواہ ناشکرا۔٭
٤۔ ہم نے کفار کے لیے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔
٥۔ نیکی کے مرتبے پر فائز لوگ ایسا مشروب پئیں گے جس میں کافور کی آمیزش ہو گی.٭
٦۔ یہ ایسا چشمہ ہے جس سے اللہ کے (خاص) بندے پئیں گے اور خود اسے (جیسے چاہیں) جاری کر دیں گے۔٭
٧۔ جو نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی ہر طرف پھیلی ہوئی ہو گی۔
٨۔ اور اپنی خواہش کے باوجود مسکین، یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں۔٭
٩۔ (وہ ان سے کہتے ہیں) ہم تمہیں صرف اللہ (کی رضا) کے لیے کھلا رہے ہیں، ہم تم سے نہ تو کوئی معاوضہ چاہتے ہیں اور نہ ہی شکرگزاری۔٭
١٠۔ ہمیں تو اپنے رب سے اس دن کا خوف ہے جو شدید بد منظر ہو گا۔
١١۔ پس اللہ انہیں اس دن کے شر سے محفوظ رکھے گا اور انہیں شادابی اور مسرت عنایت فرمائے گا۔٭
١٢۔ اور ان کے صبر کے عوض انہیں جنت اور ریشمی لباس عنایت فرمائے گا۔
١٣۔ وہ اس (جنت) میں مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جس میں نہ دھوپ کی گرمی دیکھنے کا اتفاق ہو گا اور نہ سردی کی شدت۔
١٤۔ اور درخت ان پر سایہ فگن ہوں گے اور میوں کے (گچھے) ان کی دسترس میں ہوں گے۔
١٥۔اور ان کے لیے چاندی کے برتنوں اور بلوریں پیالوں کے دور چلیں گے۔
١٦۔ شیشے بھی چاندی کے ہوں گے جنہیں (ساقی نے) ایک مناسب مقدار میں بھرا ہو گا۔
١٧۔ اور وہاں انہیں ایک ایسا جام پلایا جائے گا جس میں زنجبیل (سونٹھ) کی آمیزش ہو گی۔
١٨۔ جنت میں ایک ایسے چشمے سے جسے سلسبیل کہا جاتا ہے۔
١٩۔ اور (خدمت کے لیے) ان کے گرد ایسے لڑکے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں، آپ انہیں دیکھیں تو بکھرے ہوئے موتی خیال کریں گے۔
٢٠۔ اور آپ جہاں بھی نگاہ ڈالیں گے بڑی نعمت اور عظیم سلطنت نظر آئے گی۔٭
٢١۔ ان کے اوپر سبز دیباج اور اطلس کے کپڑے ہوں گے، انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار انہیں پاکیزہ مشروب پلائے جائے گا۔
٢٢۔ یقینا یہ تمہارے لیے جزا ہے اور تمہاری یہ محنت قابل قدر ہے۔
٢٣۔ یقینا ہم نے ہی آپ پر قرآن نازل کیا ہے جیساکہ نازل کرنے کا حق ہے۔
٢٤۔ لہٰذا آپ اپنے رب کے حکم پر صبر کریں اور ان میں سے کسی گنہگار یا کافر کی بات نہ مانیں۔٭
٢٥۔ اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریں۔
٢٦۔ اور رات کے ایک حصے میں اس کے سامنے سجدہ ریز ہو جایا کریں اور رات کو دیر تک تسبیح کرتے رہاکریں۔٭
٢٧۔ یہ لوگ یقینا عجلت (دنیا) پسند ہیں اور اپنے پیچھے ایک بہت سنگین دن کو نظر انداز کیے بیٹھے ہیں ۔٭
٢٨۔ ہم نے انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑ مضبوط کیے اور جب ہم چاہیں ان کے بدلے ان جیسے اور لوگ لے آئیں۔٭
٢٩۔ یہ ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کرے۔٭
٣٠۔ اور تم نہیں چاہتے ہو مگر وہ جو اللہ چاہتا ہے، یقینا اللہ بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔٭
٣١۔ اللہ جسے چاہتاہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور اس نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

٧٧ سورہ مرسلات ۔مکی ۔آیات٥٠

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قسم ہے ان (فرشتوں)کی جو مسلسل بھیجے جاتے ہیں،٭
٢۔ پھر تیز رفتاری سے چلنے والے ہیں،٭
٣۔ پھر (صحیفوں کو) کھول دینے والے ہیں،
٤۔ پھر (حق و باطل کو) جدا کرنے والے ہیں،
٥۔ پھر یاد (خدا دلوں میں) ڈالنے والے ہیں،
٦۔ حجت تمام کرنے کے لیے ہو یا تنبیہ کے لیے:٭
٧۔ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتاہے وہ یقینا واقع ہونے والی ہے۔٭
٨۔ پس جب ستارے بے نور کر دیے جائیں گے،
٩۔ اور جب آسمان میں شگاف ڈال دیا جائے گا،
١٠۔ اور جب پہاڑ اڑا دیے جائیں گے،
١١۔ اور جب رسولوں کو مقررہ وقت پر لایا جائے گا۔٭
١٢۔ کس دن کے لیے ملتوی رکھا ہوا ہے؟٭
١٣۔ فیصلے کے دن کے لیے۔
١٤۔ اور آپ کو کیا خبر کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
١٥۔ اس دن تکذیب کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
١٦۔ کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیںکیا تھا؟٭
١٧۔ پھر بعد والوں کو بھی ہم ان کے پیچھے لائیں گے۔
١٨۔ مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔
١٩۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٢٠۔ کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے خلق نہیں کیا؟٭
٢١۔ پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام میں ٹھہرائے رکھا۔
٢٢۔ ایک معین مدت تک کے لیے۔٭
٢٣۔ پھر ہم نے ایک انداز سے منظم کیا پھر ہم بہترین اندازسے منظم کرنے والے ہیں
٢٤۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٢٥۔ کیا ہم نے زمین کو قرار گاہ نہیں بنایا،٭
٢٦۔ زندوں کے لیے اور مردوں کے لیے،
٢٧۔ اور ہم نے اس میں بلند پہاڑ گاڑ دیے اور ہم نے تمہیں شیرین پانی پلایا۔
٢٨.اور اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٢٩۔ اب تم لوگ جاؤ اس چیز کی طرف جسے تم جھٹلاتے تھے۔
٣٠۔ چلو اس دھویں کی طرف جو تین شاخوں والا ہے۔٭
٣١۔ نہ وہ سایہ دار ہے اور نہ آگ کے شعلوں سے بچانے والاہے۔
٣٢۔یقینا یہ دھواں ایسی چنگاریاں اڑائے گا جو محل کے برابر ہیں۔٭
٣٣۔ گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہیں۔
٣٤۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٣٥۔ یہ وہ دن ہے جس میں وہ بول نہیں سکیں گے۔٭
٣٦۔ اور انہیں اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ عذر پیش کریں۔
٣٧۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٣٨۔ یہ فیصلے کا دن ہے، ہم نے تمہیں اور پہلوں کو جمع کیا۔
٣٩۔ اب اگر تم حیلہ کر سکتے ہو تو میرے مقابلے میں حیلہ کرو۔٭
٤٠۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٤١۔ تقویٰ اختیار کرنے والے یقینا سایوں اور چشموں میں ہوں گے۔
٤٢۔ اور ان پھلوں میں جن کی وہ خواہش کریں گے۔
٤٣۔ اب تم اپنے اعمال کے صلے میں خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو۔
٤٤۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔
٤٥۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٤٦۔ کھاؤ اور تھوڑے دن مزے کرو، یقینا تم مجرم ہو۔٭
٤٧۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٤٨۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو رکوع نہیں کرتے۔
٤٩۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔
٥٠۔ پس اس (قرآن)کے بعد کس کلام پر ایمان لائیں گے؟

پارہ : عَمَّ ٣٠
٧٨ سورہ النباء ۔مکی ۔آیات ٤٠​

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ یہ لوگ کس چیز کے بارے میں باہم سوال کر رہے ہیں ؟٭
٢۔ کیا اس عظیم خبر کے بارے میں؟٭
٣۔ جس میں یہ اختلاف کررہے ہیں؟٭
٤۔ (جیسے مشرکین سوچتے ہیں ایسا) ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔
٥۔ پھر (کہتا ہوں ایسا) ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا (کہ قیامت برحق ہے)۔
٦۔ کیا ہم نے زمین کوگہوارہ نہیں بنایا؟٭
٧۔اور پہاڑوں کو میخیں نہیںبنایا؟٭
٨۔ اورہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پید اکیا ۔
٩۔ اور ہم نے تمہاری نیند کو (باعث) سکون بنایا۔٭
١٠۔ اور رات کو ہم نے پردہ قرار دیا۔
١١۔ اور دن کو ہم نے معاش (کا ذریعہ) بنایا۔
١٢۔ اور تمہار ے اوپر ہم نے سات مضبوط آسمان بنائے۔
١٣۔ اور ہم نے ایک روشن چراغ بنایا۔
١٤۔ اور بادلوں سے ہم نے موسلادھار پانی برسایا۔٭
١٥۔ تاکہ ہم اس سے غلہ اور سبزیاں اگائیں۔
١٦۔ اور گھنے باغات اگائیں۔
١٧۔ یقینا فیصلے کا دن مقرر ہے۔
١٨۔ اس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ گرو ہ در گروہ نکل آؤ گے۔٭
١٩۔ اور آسمان کھول دیے جائیں گے تو دروازے ہی دروازے ہوں گے۔٭
٢٠۔ اور پہاڑ چلا دیے جائیں گے تو وہ سراب ہو جائیں گے۔
٢١۔ جہنم یقینا ایک گھات ہے ۔
٢٢۔ جو سرکشوں کے لیے ٹھکاناہے۔
٢٣۔جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔
٢٤۔ وہاں وہ کسی ٹھنڈک اور مشروب کا ذائقہ نہیں چکھیں گے۔
٢٥۔ سوائے کھولتے ہوئے پانی اور بہتی پیپ کے۔
٢٦۔ یہ (ان کے جرائم کا) موزوں بدلہ ہے۔
٢٧۔ یہ لوگ کسی حساب کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔٭
٢٨. اور ہماری آیات کو پوری قوت سے جھٹلاتے تھے۔
٢٩۔ اور کتاب میں ہم نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔٭
٣٠۔ پس اب چکھو کہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کرتے جائیں گے۔
٣١۔ تقویٰ والوں کے لیے یقینا کامیابی ہے.٭
٣٢۔ باغات اور انگور ہیں،
٣٣۔ اور نوخیزہم سن بیویاں ہیں،
٣٤۔ اور چھلکتے جام ہیں۔
٣٥۔ وہ وہاں لغو اور جھوٹی بات نہیں سنیں گے۔٭
٣٦۔ عنایت کے طور پر آپ کے پروردگار کی طرف سے، جو کافی جزا ہو گی۔
٣٧۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان میں ہے، سب کے مالک رحمن کی طرف سے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا اختیار نہیں ہے۔
٣٨۔ اس روز روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے اور کوئی بات نہیں کر سکے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور جو درست بات کرے۔٭
٣٩۔ یہ ہے وہ برحق روز، پس جو چاہتاہے وہ اپنے رب کے پاس منزل بنا لے۔٭
٤٠۔ ہم نے تمہیں قریب آنے والے عذاب کے بارے میں تنبیہ کی ہے، اس روز انسان ان تمام اعمال کو دیکھ لے گا جو وہ اپنے ہاتھوں آگے بھیج چکا ہے اور کافر کہ اٹھے گا: اے کاش! میں خاک ہوتا۔٭
 

صرف علی

محفلین
٧٩ سورہ نازعات ۔مکی ۔آیات ٤٦

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قسم ہے ان (فرشتوں ) کی جو گھس کر کھینچ لیتے ہیں۔٭
٢۔ اور آسانی سے نکال لیتے ہیں۔٭
٣۔ اور تیزی سے لپکتے ہیں۔٭
٤۔ پھر (حکم کی بجا آوری میں) خود سبقت لے جاتے ہیں۔٭
٥۔ پھر امر کی تدبیر کرنے والے ہیں۔٭
٦۔ اس روز کانپنے والی کانپے گی۔
٧۔ اس کے پیچھے دوسرا (لرزہ) آئے گا۔٭
٨۔کچھ دل اس دن مضطرب ہوں گے۔
٩۔ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی۔
١٠۔ کہتے ہوں گے: کیا ہم ابتدا کی طرف پھر واپس لائے جائیں گے؟٭
١١۔ کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوچکے ہوں گے (تب بھی)۔ ٭
١٢۔ کہتے ہیں: پھر تو یہ واپسی گھاٹے کی ہو گی۔٭
١٣۔ پس یہ واپسی یقینا صرف ایک جھڑکی ہو گی۔
١٤۔ پھر وہ یکایک میدان (حشر) میں موجود ہوں گے۔ ٭
١٥۔ کیا موسیٰ کی خبر آپ تک پہنچی؟
١٦۔ جب ان کے رب نے طویٰ کی مقدس وادی میں انہیں پکارا تھا۔
١٧۔ (پھر حکم دیا) فرعون کی طرف جائیں بلاشبہ وہ سرکش ہو گیا ہے۔
١٨۔ پھر اس سے کہدیں: کیا تو پاکیزگی اختیار کرنے کے لیے آمادہ ہے؟
١٩۔ اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کر دوں تاکہ تو خوف کرے۔
٢٠۔ چنانچہ موسیٰ نے فرعون کو بڑی نشانی دکھائی
٢١۔ مگر اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔
٢٢۔ پھر دوڑ دھوپ کرنے کے لیے لوٹ گیا۔
٢٣۔ چنانچہ (لوگوں کو) جمع کر کے پکارا۔
٢٤. پھر کہنے لگا: میں ہی تمہارا رب اعلیٰ ہوں.٭
٢٥۔ پس اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا۔
٢٦۔ ڈرنے والے کے لیے یقینا اس میں عبرت ہے۔
٢٧۔ کیا تمہارا خلق کرنا زیادہ مشکل ہے یا اس آسمان کا جسے اس نے بنایا ہے؟٭
٢٨۔ اللہ نے اس کی چھت اونچی کی پھر اسے معتدل بنایا۔٭
٢٩۔ اور اس کی رات کو تاریک اور اس کے دن کو روشن کیا۔
٣٠۔ اور اس کے بعد اس نے زمین کو بچھایا.٭
٣١۔ اس نے زمین سے اس کا پانی اور چارہ نکالا۔
٣٢۔ اور اس میں پہاڑ گاڑ دیے۔
٣٣۔ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زندگی کے طور پر۔
٣٤۔ پس جب بڑی آفت آ جائے گی۔٭
٣٥۔ تو اس دن انسان اپنا عمل یاد کرے گا۔٭
٣٦۔ اور دیکھنے والوں کے لیے جہنم ظاہر کی جائے گی۔
٣٧۔ جس نے سرکشی کی،
٣٨۔ اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی،٭
٣٩۔ اس کا ٹھکانا یقینا جہنم ہو گا۔
٤٠۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اور نفس کو خواہشات سے روکتا ہے،٭
٤١۔ اس کا ٹھکانا یقینا جنت ہے۔
٤٢۔ یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیںکہ کب واقع ہو گی؟
٤٣۔ آپ کو کیا کام ہے اس (کی حقیقت) کے بیان سے۔
٤٤۔ اس (کے علم) کی انتہا آپ کے پروردگار کی طرف ہے۔
٤٥۔ آپ تو صرف اسے تنبیہ کرنے والے ہیںجو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔
٤٦۔ جب وہ اس قیامت کے دن کا سامنا کریں گے، (ایسا لگے گا) گویا وہ (دنیا میں) صرف ایک شام یا ایک صبح ٹھہرے ہیں۔

٨٠ سورہ عبس۔ مکی ۔ آیات٤٢

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ اس نے ترشروئی اختیار کی اور منہ پھیر لیا،٭
٢۔ ایک نابینا کے اس کے پاس آنے پر۔
٣۔ اور آپ کو کیا معلوم شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا۔
٤۔ یا نصیحت سنتا اور نصیحت اسے فائدہ دیتی۔
٥۔ اور جو (اپنے آپ کو حق سے) بے نیاز سمجھتا ہے،
٦۔ سو آپ اس پر توجہ دے رہے ہیں۔
٧۔ اور اگر وہ پاکیزہ گی اختیار نہ بھی کرے تو آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں۔
٨۔ اور لیکن جو آپ کے پاس دوڑتاہوا آیا،
٩۔ اور وہ خوف (خدا) بھی رکھتاتھا،
١٠۔ اس سے تو آپ بے رخی کرتے ہیں۔
١١۔ (ایسا درست) ہرگز نہیں! یہ (آیات) یقینا نصیحت ہیں۔٭
١٢۔ پس جو چاہے! انہیں یاد رکھے ۔
١٣۔ یہ محترم صحیفوں میں ہیں۔٭
١٤۔ جو بلند مرتبہ، پاکیزہ ہیں۔
١٥۔ یہ ایسے (فرشتوں کے) ہاتھوں میں ہیں٭
١٦۔ جو عزت والے، نیک ہیں۔
١٧۔ ہلاکت میں پڑ جائے یہ انسان، یہ کس قدر ناشکرا ہے۔٭
١٨۔ (یہ نہیں سوچتا کہ) اسے اللہ نے کس چیز سے بنایاہے؟٭
١٩۔ نطفے سے بنایا ہے پھر اس کی تقدیر بنائی،
٢٠۔ پھر اس کے لیے راستہ آسان بنا دیا.٭
٢١۔ پھر اسے موت سے دوچار کیا پھر اسے قبر میں پہنچا دیا۔٭
٢٢۔ پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھالے گا.٭
٢٣۔ ہرگز نہیں! اللہ نے جو حکم اسے دیا تھا اس نے اسے پور انہیں کیا۔
٢٤۔ پس انسان کو اپنے طعام کی طرف نظر کرنی چاہیے،٭
٢٥۔ کہ ہم نے خوب پانی برسایا،
٢٦۔ پھر ہم نے زمین کوخوب شگافتہ کیا،٭
٢٧۔ پھر ہم نے اس میں دانے اگائے،
٢٨۔ نیز انگور اور سبزیاں،
٢٩۔ اور زیتون اورکھجوریں،
٣٠۔ اورگھنے باغات،
٣١۔ اورمیوے اور چارے بھی،
٣٢۔ جو تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست ہیں۔
٣٣۔ پھر جب کان پھاڑ آواز آئے گی،
٣٤۔ تو جس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا،
٣٥۔ نیز اپنی ماں اور اپنے باپ سے،
٣٦۔ اور اپنی زوجہ اور اپنی اولاد سے بھی۔٭
٣٧۔ ان میں سے ہر شخص کو اس روز ایسا کام درپیش ہو گا جو اسے مشغول کر دے۔٭
٣٨۔ کچھ چہرے اس روز چمک رہے ہوں گے۔٭
٣٩۔ خنداں و شاداں ہوں گے۔
٤٠۔ اور کچھ چہرے اس روز خاک آلود ہوں گے۔٭
٤١۔ان پر سیاہی چھائی ہوئی ہو گی۔
٤٢۔ یہی کافراور فاجر لوگ ہوں گے۔

٨١ سورہ تکویر ۔مکی ۔آیات٢٩

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جب سورج لپیٹ دیا جائے گا،
٢۔ اور جب ستارے بے نور ہوجائیں گے،
٣۔ اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے،
٤۔ اور جب حاملہ اونٹنیاں ۔(اپنے حال پر) چھوڑدی جائیں گی،
٥۔ اور جب وحشی جانور اکھٹے کر دیے جائیں گے،٭
٦۔ اور جب سمندروں کو جوش میں لایا جائے گا،٭
٧۔ اور جب جانیں ( جسموں سے)) جوڑ دی جائیں گی،٭
٨. اور جب زندہ در گور لڑکی سے پوچھا جائے گا ٩۔ کہ وہ کس گناہ میں ماری گئی ؟٭
١٠۔ اور جب اعمال نامے کھول دیے جائیں گے،
١١۔ اور جب آسمان اکھاڑ دیاجائے گا،
١٢۔ اور جب جنم بھڑکائی جائے گی،
١٣۔ اور جب جنت قریب لائی جائے گی،٭
١٤۔ اس وقت ہر شخص کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔٭
١٥۔ نہیں! میں قسم کھاتا ہوں پس پردہ جانے والے ستاروں کی،٭
١٦۔ جو روانی کے ساتھ چلتے ہیں اور چھپ جاتے ہیں، ٭
١٧۔ اور قسم کھاتا ہوں رات کی جب وہ جانے لگتی ہے،
١٨۔ اور صبح کی جب وہ پھوٹتی ہے،
١٩۔ کہ یقینا یہ (قرآن) معزز فرستادہ کا قول ہے۔٭
٢٠۔ جو قوت کا مالک ہے، صاحب عرش کے ہاں بلند مقام رکھتاہے۔
٢١۔ وہاں ان کی اطاعت کی جاتی ہے اور وہ امین ہیں۔
٢٢۔ اور تمہارا رفیق (محمدؐ) دیوانہ نہیںہے۔
٢٣۔ اور انہوں نے اس (فرشتہ) کو روشن افق پردیکھاہے۔٭
٢٤۔ اور وہ غیب (کی باتیں پہنچانے) میں بخیل نہیں ہے۔٭
٢٥۔ اور یہ (قرآن) کسی مردود شیطان کا قول نہیں ہے۔
٢٦۔ پھر تم کدھر جا رہے ہو؟
٢٧۔ یہ تو سارے عالمین کے لیے بس نصیحت ہے،
٢٨۔ تم سے ہر اس شخص کے لیے جو سیدھی راہ چلنا چاہتا ہے۔
٢٩۔ اور تم صرف وہی چاہ سکتے ہو جو عالمین کا پروردگار اللہ چاہے۔

٨٢ سورہ انفطار ۔مکی ۔آیات ١٩

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ جب آسمان شگافتہ ہو جائے گا۔
٢۔ اور جب ستارے بکھر جائیں گے۔٭
٣۔ اور جب سمندروں میں پھوٹ ڈالی جائے گی۔٭
٤۔ اور جب قبریںاکھیڑ دی جائیںگی۔
٥۔ اس وقت انسان کو معلوم ہوجائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا تھا اور پیچھے کیا چھوڑا تھا۔٭
٦۔ اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے کریم پروردگار کے بارے میں دھوکے میں رکھا؟٭
٧۔ جس نے تجھے پیدا کیا پھر تجھے راست بنایا پھر تجھے معتدل بنایا ۔
٨۔ اور جس شکل میں چاہا تجھے جوڑ دیا ۔
٩۔ ہرگز نہیں! بلکہ تم (روز) جزا کو جھٹلاتے ہو۔
١٠۔ جب کہ تم پر نگران مقرر ہیں،
١١۔ ایسے معزز لکھنے والے،
١٢۔ جو تمہارے اعمال کوجانتے ہیں۔٭
١٣۔ نیکی پر فائز لوگ نعمتوں میں ہوں گے۔
١٤۔ اور بدکار جہنم میں ہوں گے۔
١٥۔ وہ جزا کے دن اس میں جھلسائے جائیں گے۔
١٦۔ اور وہ اس سے چھپ نہیںسکیں گے۔
١٧۔ اور آپ کو کیا خبر جزا کا دن کیا ہے؟
١٨۔ پھر آپ کو کیا خبر جزا کا دن کیا ہے ؟
١٩۔ اس دن کسی کو کسی کے لیے کچھ (کرنے کا) اختیار نہیں ہو گا اور اس دن صرف اللہ کا حکم چلے گا۔

٨٣ سورہ مطففین۔مکی ۔آیات ٣٦

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔٭
٢۔ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا تولتے ہیں،
٣۔ اور جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم کر دیتے ہیں۔
٤۔ کیا یہ لوگ نہیں سوچتے کہ وہ اٹھائے جائیں گے،٭
٥۔ ایک بڑے دن کے لیے؟
٦۔ اس دن تمام انسان رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوںگے۔٭
٧۔ ہرگز نہیں! بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہے۔٭
٨۔ اور آپ کو کیا خبر سجین کیا ہے ؟
٩۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔
١٠۔ اس روز تکذیب کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے
١١۔ جو روز جزا کو جھٹلاتے ہیں ۔
١٢۔ اور اس روز کو تجاوزکار، گناہگار کے سوا کوئی نہیں جھٹلاتا۔٭
١٣۔ جب اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے: یہ تو قصہ ہائے پارینہ ہیں۔
١٤۔ ہرگز نہیں! بلکہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہوچکے ہیں۔٭
١٥۔ ہرگز نہیں! اس روز یہ لوگ یقینا اپنے رب (کی رحمت) سے اوٹ میں ہوں گے.
١٦۔ پھر وہ یقینا جہنم میں جھلسیں گے۔٭
١٧۔ پھر کہا جائے گا: یہ وہی ہے جسے تم جھٹلاتے تھے۔
١٨۔ (یہ جھوٹ) ہرگز نہیں! نیکی پر فائز لوگوں کا نامہ اعمال یقینا علیین میں ہے۔٭
١٩۔ اور آپ کو کیا خبر علیین کیا ہے ؟
٢٠۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔٭
٢١۔ مقرب لوگ اس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
٢٢۔ نیکی پر فائز لوگ یقینا نعمتوں میں ہوں گے۔
٢٣. مسندوں پر بیٹھے نظارہ کر رہے ہوں گے.
٢٤۔ ان کے چہروں سے آپ نعمتوں کی شادابی محسوس کریں گے۔٭
٢٥۔ انہیں سربمہر خالص مشروب پلائے جائیں گے۔
٢٦۔ جس پر مشک کی مہر لگی ہو گی اور سبقت کرنے والوں کو اس امر میں سبقت کرنی چاہیے۔٭
٢٧۔ اس میں تسنیم (کے پانی) کی آمیزش ہو گی،
٢٨۔ اس چشمے کی جس سے مقرب لوگ پئیں گے،
٢٩۔ جنہوں نے جرم کا ارتکاب کیا تھا، وہ مؤمنین کا مذاق اڑاتے تھے۔٭
٣٠۔ جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھیں مار کر اشارہ کرتے تھے۔
٣١۔ اور جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتے تو اتراتے ہوئے لوٹتے تھے۔
٣٢۔ اور جب ان (مومنین) کو دیکھتے تو کہتے تھے: یہ یقینا گمراہوں میں سے ہیں۔
٣٣۔ حالانکہ وہ ان پر نگران بنا کر تو نہیں بھیجے گئے تھے۔
٣٤۔ پس آج اہل ایمان کفار پر ہنس رہے ہیں۔
٣٥۔ مسندوں پر بیٹھے (کفار کا انجام) دیکھ رہے ہیں۔
٣٦۔ کیا کفار کو ان کی حرکتوں کا بدلہ دیا گیا؟

٨٤ سورہ انشقاق۔ مکی ۔آیات ٢٥

بنا م خدائے رحمن و رحیم
١۔جب آسمان پھٹ جائے گا،٭
٢۔ اور اپنے پروردگار کا حکم کی تعمیل کرے گا جو اس کا حقدار ہے۔
٣۔ اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔
٤۔ اور جو کچھ اس کے اندر ہے اسے اگل دے گی اور خالی ہو جا ئے گی۔٭
٥۔ اور اپنے پروردگار کے حکم کی تعمیل کرے گی جو اس کے لیے سزاوار ہے۔
٦۔ اے انسان! تو مشقت اٹھا کر اپنے رب کی طرف جانے والا ہے، پھر اس سے ملنے والا ہے۔٭
٧۔ پس جس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،
٨۔ اس سے عنقریب ہلکا حساب لیا جائے گا۔
٩۔ اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوشی سے پلٹے گا۔٭
١٠۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے پیچھے سے دیا جائے گا،٭
١١۔ پس وہ موت کو پکارے گا،
١٢۔ اور وہ جہنم میں جھلسے گا۔
١٣۔ بلاشبہ یہ اپنے گھر والوں میں خوش رہتا تھا۔٭
١٤۔ بے شک اس کا یہ گمان تھا کہ اسے لوٹ کر (اللہ کی طرف) جانا ہی نہیں ہے۔
١٥۔ ہاں! اس کا پروردگار یقینا اس (کے عمل) کو دیکھ رہا تھا۔
١٦۔ مجھے قسم ہے شفق کی،٭
١٧۔ اور رات کی اور اس کی جسے وہ سمیٹ لیتی ہے، ٭
١٨۔ اور چاند کی جب وہ کامل ہو جا ئے،
١٩۔ تمہیں مرحلہ بہ مرحلہ ضرور گزرنا ہے.٭
٢٠۔پھر یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے ؟
٢١۔ اور جب انہیں قرآن پڑھ کر سنایا جاتا ہے توسجدہ نہیں کرتے۔
٢٢۔ بلکہ یہ کفار تکذیب کرتے ہیں۔
٢٣۔ اور جو کچھ ان کے دلوں میں ہے اللہ اسے خوب جانتاہے ۔
٢٤۔ پس انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجیے۔
٢٥۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور صالح اعمال بجالائے، ان کے لیے ختم نہ ہونے والااجر ہے۔
 

صرف علی

محفلین
٨٥ سورہ البروج ۔مکی ۔آیات ٢٢

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قسم ہے برجوں والے آسمان کی، ٭
٢۔ اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیاہے،
٣۔ اور حاضر ہونے والے کی اور اس (دن) کی جس میں حاضری ہو،
٤۔ خندقوں والے ہلاک کر دیے گئے۔٭
٥۔ وہ آگ تھی جو ایندھن والی ہے،
٦۔ جب وہ اس (کے کنارے) پر بیٹھے تھے،
٧۔ اور وہ مومنین کے ساتھ روا رکھے گئے اپنے سلوک کا مشاہدہ کر رہے تھے۔
٨۔ اور ان (ایمان والوں) سے وہ صرف اس وجہ سے دشمنی رکھتے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان رکھتے تھے جو بڑا غالب آنے والا، قابل ستائش ہے۔٭
٩۔ وہی جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہے.٭
١٠۔ جن لوگوں نے مومنین اور مومنات کو اذیت دی پھر توبہ نہیں کی ان کے لیے یقینا جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔٭
١١۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہی بڑی کامیابی ہے۔
١٢۔ آپ کے پروردگار کی پکڑ یقینا بہت سخت ہے۔٭
١٣۔ یقینا وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرتاہے۔
١٤۔ اور وہ بڑا معاف کرنے والا، محبت کرنے والا ہے۔
١٥۔ بڑی شان والا، عرش کا مالک ہے۔
١٦۔ وہ جو چاہتاہے اسے خوب انجام دینے والا ہے۔
١٧۔ کیا آپ کے پاس لشکروں کی حکایت پہنچی ہے ؟
١٨۔ فرعون اورثمود کی؟
١٩۔ بلکہ کفر اختیار کرنے والے تو تکذیب میں مشغول ہیں۔
٢٠۔ اور اللہ نے ان کے پیچھے سے ان پر احاطہ کیا ہوا ہے۔
٢١۔ بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے۔
٢٢۔ لوح محفوظ میں (ثبت) ہے۔

٨٦ سورہ طارق ۔مکی ۔آیات١٧

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔قسم ہے آسمان کی اور رات کو چمکنے والے کی۔
٢۔ اور آپ کیا جانیں رات کو چمکنے والا کیا ہے؟
٣۔ وہ روشن ستارہ ہے۔
٤۔ کوئی نفس ایسا نہیں جس پر نگہبان نہ ہو۔٭
٥۔ پس انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پید اکیا گیا ہے۔
٦۔ وہ اچھلنے والے پانی سے خلق کیا گیا ہے،
٧۔ جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں سے نکلتاہے.٭
٨۔ بے شک اللہ اسے دوبار ہ پید اکرنے پر بھی قادر ہے۔٭
٩۔ اس روز تمام راز فاش ہوجائیں گے۔٭
١٠۔ لہٰذا انسان کے پاس نہ کوئی قوت ہو گی اورنہ کوئی مددگار ہو گا۔
١١۔ قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی،
١٢۔ اور (دانہ اگانے کے لیے) شق ہونے والی زمین کی،
١٣۔ یہ (قرآن) یقینا فیصلہ کن کلام ہے،
١٤۔ اور یہ ہنسی مذاق نہیں ہے۔
١٥۔ بے شک یہ لوگ اپنی چال چل رہے ہیں
١٦۔ اور میں بھی تدبیر کررہا ہوں۔
١٧۔ پس کفار کو مہلت دیں اور کچھ دیر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔٭

٨٧ سورہ اعلیٰ ۔ مکی ۔ آیات ١٩

بنام خدائے رحمن ورحیم
١۔ (اے نبی) اپنے پروردگار اعلیٰ کے نام کی تسبیح کرو
٢۔ جس نے پیدا کیا اور توازن قائم کیا،٭
٣۔ اور جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی۔٭
٤۔ اور جس نے چارہ اگایا،
٥۔ پھر (کچھ دیر بعد) اسے سیاہ خاشاک کر دیا،
٦۔ (عنقریب) ہم آپ کو پڑھائیں گے پھر آپ نہیں بھولیں گے،٭
٧۔ مگر جو اللہ چاہے، وہ ظاہر اور پوشدہ باتوں کویقینا جانتاہے۔
٨۔ اور ہم آپ کے لیے آسان طریقہ فراہم کریں گے۔
٩۔ پس جہاں نصیحت مفید ہو نصیحت کرتے رہو۔
١٠۔ جو شخص خوف رکھتا ہے وہ جلد نصیحت قبول کرتاہے۔
١١۔ اور بدبخت اس سے گریز کرتاہے،
١٢۔ جو بڑی آگ میں جھلسے گا۔
١٣۔ پھر اس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا۔
١٤۔ بتحقیق جس نے پاکیزگی اختیار کی وہ فلاح پا گیا،
١٥۔ اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔
١٦۔ بلکہ تم تو دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتے ہو،
١٧۔ حالانکہ آخرت بہترین ہے اور بقا والی ہے۔
١٨۔ پہلے صحیفوں میں بھی یہ بات(مرقوم) ہے۔٭
١٩۔ ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں۔

٨٨ سورۃ غاشیہ ۔ مکی ۔آیات ٢٦۔

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ کیا آپ کے پاس (ہر چیز پر) چھا جانے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے ؟٭
٢۔ اس دن کچھ چہرے خوار ہوں گے۔
٣۔ وہ مصیبت سہ کر تھکے ہوئے ہوں گے،
٤۔ دھکتی آگ میں جھلس رہے ہوں گے،
٥۔ وہ سخت کھولتے ہوئے چشمے سے سیراب کیے جائیں گے،
٦۔ خاردار جھاڑی کے سوا ان کے لیے غذا نہ ہو گی،٭
٧۔ جو نہ جسامت بڑھائے نہ بھوک مٹائے۔
٨۔ اس دن کچھ چہرے شاداب ہوں گے۔
٩۔ اپنے عمل پر خوش ہوں گے،٭
١٠۔ بہشت بریں میں ہوں گے،٭
١١۔ وہ وہاں کسی قسم کی بے ہودگی نہیں سنیں گے،٭
١٢۔ اس میں رواں چشمے ہوں گے۔
١٣۔ اس میں اونچی مسندیں ہوںگی،
١٤۔ اور پیالے رکھے ہوںگے،
١٥۔ اور ترتیب سے رکھے ہوئے تکیے ہوں گے،
١٦۔ اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوںگے۔
١٧۔ کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیداکیے گئے ہیں؟٭
١٨۔ اور آسمان کی طرف کہ وہ کیسے اٹھایا گیا ہے ؟
١٩۔ اور پہاڑوں کی طرف کہ وہ کیسے گاڑ دیے گئے ہیں ؟
٢٠۔ اور زمین کی طرف کہ وہ کیسے بچھائی گئی ہے؟
٢١۔ پس آپ نصیحت کرتے رہیں کہ آپ فقط نصیحت کرنے والے ہیں۔
٢٢۔ آپ ان پر مسلط نہیں ہیں۔٭
٢٣. البتہ جو منہ موڑے گا اور کفر اختیار کرے گا
٢٤۔ سو اللہ اسے سب سے بڑے عذاب میں مبتلا کرے گا۔
٢٥۔ انہیں یقینا ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے،
٢٦۔ پھر ان کاحساب لینا یقینا ہمارے ذمے ہے۔

٨٩ سورہ فجر ۔ مکی ۔ آیات ٣٠

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ قسم ہے فجر کی،٭
٢۔ اور دس راتوں کی،
٣۔ اور جفت اور طاق کی، ٭
٤۔ اور رات کی جب جانے لگے۔
٥۔ یقینا اس میں صاحب عقل کے لیے قسم ہے۔
٦۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیا کیا؟٭
٧۔ ستونوں والے ارم کے ساتھ،٭
٨۔ جس کی نظیر کسی ملک میں نہیں بنائی گئی،
٩۔ اور قوم ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں، ٭
١٠۔ اور میخوں والے فرعون کے ساتھ،٭
١١۔ ان لوگوں نے ملکوںمیں سرکشی کی۔
١٢۔ اور ان میں کثرت سے فساد پھیلایا۔
١٣۔ پس آپ کے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا ۔
١٤۔ یقینا آپ کارب تاک میں ہے۔٭
١٥۔ مگر جب انسان کو اس کا رب آزما لیتاہے پھر اسے عزت دیتا ہے اور اسے نعمتیں عطا فرماتا ہے توکہتاہے: میرے رب نے مجھے عزت بخشی ہے۔٭
١٦۔ اور جب اسے آزما لیتاہے اور اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتاہے: میرے رب نے میری توہین کی ہے۔٭
١٧۔ ہرگز نہیں ! بلکہ تم خود یتیم کی عزت نہیں کرتے،٭
١٨۔ اور نہ ہی مسکین کو کھلانے کی ترغیب دیتے ہو،
١٩۔ اور میراث کا مال سمیٹ کر کھاتے ہو،
٢٠۔ اور مال کے ساتھ جی بھرکرمحبت کرتے ہو۔
٢١۔ ہرگز نہیں! جب زمین کوٹ کوٹ کر ہموار کی جائے گی،
٢٢۔ اور آپ کے پروردگار (کا حکم) اور فرشتے صف در صف حاضر ہوں گے۔٭
٢٣۔اور جس دن جہنم حاضر کی جائے گی، اس دن انسان متوجہ ہو گا، لیکن اب متوجہ ہونے کا کیا فائدہ ہو گا؟٭
٢٤۔ کہے گا: کاش! میں نے اپنی اس زندگی کے لیے آگے کچھ بھیجا ہوتا۔
٢٥۔ پس اس دن اللہ کے عذاب کی طرح عذاب دینے والا کوئی نہ ہو گا۔
٢٦۔ اور اللہ کی طرح جکڑنے والا کوئی نہ ہو گا۔
٢٧۔ اے نفس مطمئنہ!
٢٨ ۔ اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس حال میں کہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی ہو۔
٢٩۔ پھر میرے بندوں میں شامل ہو جا۔
٣٠۔ اور میری جنت میں داخل ہو جا ۔٭

٩٠ سورہ بلد ۔ مکی ۔ آیات ٢٠

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ میں قسم کھاتاہوں اس شہر (مکہ) کی،
٢۔ جب اس شہر میں آپ کا قیام ہے،٭
٣۔ اور قسم کھاتاہوں باپ اوراولاد کی،٭
٤۔ بتحقیق ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے۔٭
٥۔ کیا وہ یہ خیال کرتاہے کہ اس پر کسی کو اختیار حاصل نہیں ہے؟٭
٦۔ کہتا ہے: میں نے بہت سا مال برباد کیا۔
٧۔ کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ کسی نے اس کو نہیں دیکھا؟
٨۔ کیا ہم نے اس کے لیے نہیں بنائیں دو آنکھیں؟
٩۔ اور ایک زبان اور دو ہونٹ؟
١٠۔ اور ہم نے دونوں راستے (خیر و شر) اسے دکھائے،٭
١١۔ مگر اس نے اس گھاٹی میں قدم ہی نہیں رکھا
١٢۔ اور آپ کیا جانیں کہ یہ گھاٹی کیاہے؟٭
١٣۔ گردن کو (غلامی سے) چھڑانا،٭
١٤۔یا فاقہ کے روز کھاناکھلانا،٭
١٥۔ کسی رشتہ دار یتیم کو،٭
١٦۔ یا کسی خاک نشین مسکین کو۔٭
١٧۔ پھر یہ شخص ان لوگوں میں شامل نہ ہوا جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر کرنے کی نصیحت کی اور شفقت کرنے کی تلقین کی۔٭
١٨۔(جو اس گھاٹی میں قدم رکھتے ہیں) یہی لوگ دائیں والے ہیں۔٭
١٩۔ اورجنہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا وہ بدبخت لوگ ہیں ۔
٢٠۔ ان پر ایسی آتش مسلط ہو گی جو ہر طرف سے بند ہے۔٭

٩١ سورہ شمس ۔ مکی ۔ آیات ١٥

بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔قسم ہے سورج اور اس کی روشنی کی،٭
٢۔ اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے آتا ہے،
٣۔ اور دن کی جب وہ آفتاب کو روشن کر دے،
٤۔ اور رات کی جب وہ اسے چھپا لے،
٥۔ اور آسمان کی اور اس کی جس نے اسے بنایا،
٦۔ اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے بچھایا،٭
٧۔ اور نفس کی اور اس کی جس نے اسے معتدل کیا،٭
٨۔ پھر اس نفس کو اس کی بدکاری اور اس سے بچنے کی سمجھ دی،٭
٩۔ بتحقیق جس نے اسے پاک رکھا کامیاب ہوا،٭
١٠۔ اور جس نے اسے آلودہ کیا نامراد ہوا،
١١۔ (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث تکذیب کی ۔
١٢۔ جب ان کا سب سے زیادہ شقی اٹھا،
١٣۔ تو اللہ کے رسول نے ان سے کہا: اللہ کی اونٹنی اوراس کی سیرابی کا خیال رکھو۔
١٤۔ پھر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں توان کے رب نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب ڈھایا پھر سب کو (زمین کے) برابر کردیا۔
٥ ١۔ اور اسے اس (عذاب) کے انجام کا کوئی خوف نہیں۔٭
 
Top