ساقی بھائی ، مانتا ہوں کہ ہم پہ یہ منطبق ہو رہا ہے۔ لیکن یہ سوچئیے کہ جو جو قومیں ہمارے خلاف ایک دوسرے کو دعوت دے رہی ہیں ان کی طاقت کا راز کیا ہے؟ اور اگر ہم ان کے ظلم سے بچنے کے لئیے برابر کی طاقت حاصل کرنا چاہیں تو ہمیں سب سے پہلے کیا کرنا پڑے گا؟ترک جہاد باعث ذلت
يوشك الأمم أن تداعى عليكم كما تدعى الأكلة إلى قصعتها ، فقال قائل : و من
قلة نحن يومئذ ؟ قال : بل أنتم يومئذ كثير و لكنكم غثاء كغثاء السيل و لينزعن الله من صدور عدوكم المهابة منكم و ليقذفن الله في قلوبكم الوهن ، فقال قائل : يا رسول الله و ما الوهن ؟ قال حب الدنيا و كراهية الموت "
. قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 684 : أخرجه أبو داود ( 4297 ) و الروياني في " مسنده " ( 25 / 134 / 2 ) و ابن عساكر في " تاريخ دمشق " ( 8 / 97 / 2 ) من طرق عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر حدثني أبو عبد السلام عن ثوبان قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره .
"قریب ہے کہ مختلف قومیں تُم لوگوں کے خلاف ایک دوسرے کو اس طرح دعوت دیں گی جیسے کھانے والوں کو دستر خوان کی طرف دعوت دی جاتی ہے ، کہنے والے نے کہا ، کیا ہم اس دن بہت کم ہوں گے ؟ ، فرمایا ، نہیں بل کہ تم لوگ بہت زیادہ ہو گے لیکن تم لوگ بارش کے پانی میں بہنے والے تنکوں کی طرح ہو گے ،اور ضرور اللہ تمہارے دشمنوں کے سینوں میں سے تمہارا رعب مٹا دے گا اور ضرور اللہ تم لوگوں کے دلوں میں وھن گاڑ دے گا ، کہنے والے نے کہا ، اے اللہ کے رسول وھن کیا ہے ؟ فرمایا ، دنیا کی محبت اور موت سے کراھت"
عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((( إذا تَبَايَعْتُمْ بِالْعِينَةِ وَأَخَذْتُمْ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَرَضِيتُمْ بِالزَّرْعِ وَتَرَكْتُمْ الْجِهَادَ سَلَّطَ الله عَلَيْكُمْ ذُلًّا لَا يَنْزِعُهُ حتى تَرْجِعُوا إلى دِينِكُمْ :
اگر تُم عینیہ کر کے خرید و فروخت کرنے لگےاور گائے کی دُمیں (کوڑوں کی طرح لوگوں کو مارنے کے لیے ) پکڑ لِیں اور کھیتی باڑی پر خوش رہنے لگے اور جہاد چھوڑ دیا اللہ تم لوگوں پر ذلت مسلط کر دے جو اس وقت تک نہیں ہٹائے گا جب تک تم لوگ اپنے دِین کی طرف واپس نہیں پلٹو گے (یعنی جب تک یہ سارے کام کرنا چھوڑو گے نہیں اس وقت تک ذلت تم لوگوں پر مسلط رہے گی ..
، سنن ابی داود ، کتاب الاِجارہ باب 20 ، سلسلہ الاحادیث الصحیحہ ، حدیث 11 ،
ان دو احادیث کے ایک ایک جملے پر غور کریں، کیا یہ آج ہماری حالت پر منطبق نہیں ہو رہی؟
میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ ترک جہاد باعثِ ذلت ہے اور اسلام میں سب سے اولین جہاد جہالت کے خلاف تھا ۔ ہمیں اس کا احیاء سب سے پہلے کرنا چاہئیے۔ ہمیں "اقراء" سے شروع کرنا چاہئیے پھر آپ دیکھیں گے کہ اسلام کے اس اولین پیغام جہاد میں کتنی طاقت ہے۔