تریا چتر

یہاں میرا تجربہ کیسے اگیا۔ اپ کیوں ذاتیات پر اجاتے ہیں
میں ہر بات عمومی بات کررہاتھا۔ مگر میری رائے اگر میرا تجربہ کہا جائے گا تو کیا بحث ہوگی۔ اگر کوئی نبی کہہ کہ گناہ گارجہنم میں جائے گاتو یہ اس کا تجربہ ہوگا؟

میں شرمندہ ہوں، دوستانہ فضا میں کی گئی ایک شگفتہ سی بات کو آپ کہاں سے کہاں لے گئے۔

میری عادت نہیں ہے ذاتیات پر اتر آنا۔ اور آپ کی دی ہوئی مثال بالکل غلط ہے۔ نبی ہر بات میں ہر کام میں اللہ کے علم سے وہ بات کرتا ہے جو اللہ نے اس کو بتا دی۔ اس کے بعد آپ کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا۔
 
میں شرمندہ ہوں، دوستانہ فضا میں کی گئی ایک شگفتہ سی بات کو آپ کہاں سے کہاں لے گئے۔

میری عادت نہیں ہے ذاتیات پر اتر آنا۔ اور آپ کی دی ہوئی مثال بالکل غلط ہے۔ نبی ہر بات میں ہر کام میں اللہ کے علم سے وہ بات کرتا ہے جو اللہ نے اس کو بتا دی۔ اس کے بعد آپ کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا۔

پس ثابت ہوا کہ ہر رائے تجربہ نہیں ہوتی
یہ مثال غلط نہیں ہے۔ رائے مشاہدے پر مبنی ہوسکتی ہے ضروری نہیں ذاتی تجربے پر۔
 
چاچو جانی، ہماری معلومات کے مطابق "چلتر" در اصل ہندی کے لفظ "چرتر" کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اگر ایسا ہے تو چرتر کا مطلب کردار ہوتا ہے۔ :) :) :)
یوں بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم میں نے اپنے بزرگوں سے چلتر مکر و فریب کے معانی میں سنا ہے۔ وہ اس کو چَلِتَّر (چَ لِت تَر) بولتے تھے۔ واللہ اعلم۔
ایک زبان میں ہزاروں لاکھوں الفاظ کے لہجے الجھا بھی دیتے ہیں۔ خوش رہئے۔
 
یوں بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم میں نے اپنے بزرگوں سے چلتر مکر و فریب کے معانی میں سنا ہے۔ وہ اس کو چَلِتَّر (چَ لِت تَر) بولتے تھے۔ واللہ اعلم۔
ایک زبان میں ہزاروں لاکھوں الفاظ کے لہجے الجھا بھی دیتے ہیں۔ خوش رہئے۔
ہاں اسے چَلِتَّر ہی کہا جاتا ہے۔ البتہ چَرِتر کا ت ساکن ہے، جو در اصل ہندی میں نصف حرف کی صورت لکھا جاتا ہے۔ :) :) :)
 
ویسے یہ چَلِتّرباز عمومی طور پر عورتوں کے لیے ہی کیوں بولا جاتا ہے۔ جب اِس کا معنی مکار، چالاک، مکروفریب ہی ہے۔ تو پھر یہ جنسِ واحد کے لیے ہی مخصوص کیوں ہو کر رہ گیا ہے۔ "بڑی چَلِتَّرباز عورت ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چَلِتَّرباز مرد بھی تو ہوتے ہیں۔ پھر اُنہیں اِس لقب سے کیوں نہیں نوازا جاتا ؟
 
ویسے یہ چَلِتّرباز عمومی طور پر عورتوں کے لیے ہی کیوں بولا جاتا ہے۔ جب اِس کا معنی مکار، چالاک، مکروفریب ہی ہے۔ تو پھر یہ جنسِ واحد کے لیے ہی مخصوص کیوں ہو کر رہ گیا ہے۔ "بڑی چَلِتَّرباز عورت ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چَلِتَّرباز مرد بھی تو ہوتے ہیں۔ پھر اُنہیں اِس لقب سے کیوں نہیں نوازا جاتا ؟
دونوں ہی کے لیے بولتے ہیں
 
ویسے یہ چَلِتّرباز عمومی طور پر عورتوں کے لیے ہی کیوں بولا جاتا ہے۔ جب اِس کا معنی مکار، چالاک، مکروفریب ہی ہے۔ تو پھر یہ جنسِ واحد کے لیے ہی مخصوص کیوں ہو کر رہ گیا ہے۔ "بڑی چَلِتَّرباز عورت ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چَلِتَّرباز مرد بھی تو ہوتے ہیں۔ پھر اُنہیں اِس لقب سے کیوں نہیں نوازا جاتا ؟
مرد کے لیے زیادہ تر لفظ چاتر استعمال ہوتا ہے
چاتر..... معنی کے اعتبار سے... قابل، ہنرمند، عقلمند

چاتر تو بیری بھلا، مورکھ بھلا نہ میت..... یہ مثال عام طور پر دی جاتی ہے ہندی زبان میں اگر ہم اردو زبان میں اس مثال کو دیکھیں تو.. عقلمند دشمن نادان دوست سے بہتر ہے
 
ویسے یہ چَلِتّرباز عمومی طور پر عورتوں کے لیے ہی کیوں بولا جاتا ہے۔ جب اِس کا معنی مکار، چالاک، مکروفریب ہی ہے۔ تو پھر یہ جنسِ واحد کے لیے ہی مخصوص کیوں ہو کر رہ گیا ہے۔ "بڑی چَلِتَّرباز عورت ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چَلِتَّرباز مرد بھی تو ہوتے ہیں۔ پھر اُنہیں اِس لقب سے کیوں نہیں نوازا جاتا ؟
زبان کے رویے بڑے عجیب بھی ہوتے ہیں۔
لفظ بیوہ کو لے لیجئے۔ فارسی قواعد کے مطابق یہ مرد یا عورت کسی کے بولا جا سکتا ہے۔ جہاں تخصیص مقصود ہو وہاں بیوہ مرد اور بیوہ زن جیسے خیاط مرد (درزی) اور خیاط زن (درزن)۔ ہمارے ہاں بیوہ عورت کے لئے مختص ہو گیا۔
شہزادِہ (جی! دال کے نیچے زیر) یہ اصل فارسی ہے۔ اور بادشاہ کے بیٹے یا بیٹی دونوں کے لئے مستعمل ہے۔ ہم نے دال پر زبر لگا دی: شہزادَہ (مرد) اور اس کے مقابل شہزادی (عورت) لے آئے۔ اس کے مماثل تو ہزاروں اسم مل جائیں گے۔ بندِہ (بندَہ، بندی)؛ دیگچِہ (دیگچَہ، دیگچی)؛ بچِہ (بچَہ، بچی)؛ وغیرہ۔
فن کار، گلو کار، ادا کار، سیہ کار، دسیسہ کار، پیش کار، وغیرہ وغیرہ، وغیرہ؛ مذکر مؤنث دونوں کے لئے ہیں۔ یار لوگوں نے فن کار، گلو کار، ادا کار (خاتون) کے لئے عربی طریقہ کے مطابق ہ کا اضافہ کر دیا، باقی کو رہنے دیا۔ اس کو کیا کہئے کہ ہائے تانیث یا تائے تانیث کی فارسی والوں کو ضرورت ہی نہیں تھی اور نہ یہ فارسی قواعد میں آتا ہے۔ میں اگر کسی سے کہوں کہ یار اداکارہ غلط ہے تو وہ میری دماغی صحت پر شک بھی کر سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:
راضی اور ناراض؟ یہ کیا ہوا صاحب! یا تو راض اور ناراض کہیں یا پھر راضی اور ناراضی! مگر ایسا نہیں ہے (یہاں بھی ہم "نا" نافیہ فارسی کو عربی الفاظ پر نافذ کرنے کی "ناجائز" لچک دے رہے ہیں)۔ ہم نے ناراضی کو ناراض ہونا کے معانی دے دئے۔ کہ جناب ناراضگی قواعد پر پورا نہیں اترتا، بھائی ناراض بھی تو پورا نہیں اترتا۔ ایسے ہی! قاعدے کے مطابق تو درست ترکیب "غیر مانوس" ہے مگر "نامانوس" نے اسے چلتا کر دیا۔

حسن تو کرشمہ سازیاں کرے گا، کب تک دست بدست لڑئیے گا!
 
ایک بہت دل چسپ بات لفظ "وغَیرَہ" کے بارے میں۔

عربی کے قواعد کے مطابق چلیں تو اس کی بیالیس (42) صورتیں بنتی ہیں۔ ان سب کو اپنے اپنے موقع محل کے مطابق لانا ہو تو ہمیں صَرفی قواعد کا پورا علم چاہئے۔ جو ظاہر ہے اردو کے لئے چنداں ضروری نہیں ہیں۔ سو، ہم نے ایک صورت "وغیرَہٗ" کو لے لیا اور اس پر بھی ہ کو جزم دے دی۔ بس ٹھیک ہے!

شذرہ: اہلِ علم احباب کی اجازت سے یہ 42 صورتیں (برائے ریکارڈ) نقل کر رہا ہوں۔
حالتِ نصبی:
وغَیرَہٗ، وغَیرَھُما، وغَیرَھُم، وغَیرَھا، وغَیرَھُما، وغَیرَھُنَّ، وغَیرَکَ، وغَیرَکُما، وغَیرَکُم، وغَیرَکِ، وغَیرَکُما، وغَیرَکُنَّ، وغَیرِی، وغَیرَنا۔
حالتِ رفعی:
وغَیرُہٗ، وغَیرُھُما، وغَیرُھُم، وغَیرُھا، وغَیرُھُما، وغَیرُھُنَّ، وغَیرُکَ، وغَیرُکُما، وغَیرُکُم، وغَیرُکِ، وغَیرُکُما، وغَیرُکُنَّ، وغَیرِی، وغَیرُنا۔
حالتِ جری:
وغَیرِہٖ، وغَیرِھِما، وغَیرِھِم، وغَیرِھا، وغَیرِھِما، وغَیرِھِنَّ، وغَیرِکَ، وغَیرِکُما، وغَیرِکُم، وغَیرِکِ، وغَیرِکُما، وغَیرِکُنَّ، وغَیرِی، وغَیرِنا۔
 
شہتیر ۔۔۔
انسانی چہرے پر آنکھ کے گڑھے کا اوپر والا حصہ جہاں بھویں ہوتی ہیں۔
اپنے ہی چہرے کا یہ حصہ آپ آئینے کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں۔ ویسے وہ آنکھ کی پتلی سے فوکس میں نہیں آتا۔ کسی کا ماس لٹک جائے تو اور بات ہے۔
 
استاد محترم میری معلومات کے مطابق تو شہتیر اُس لکڑی کو بولا جاتا ہے جو عموماً گھر کی تعمیر کے دوران چھت کے یاں ستونوں کے سہارے کے لیے استعمال ہوتی ہے. باقی آپ کچھ وضاحت کریں اس لفظ کے بارے میں
اور یہ تو بڑا مشہور محاورہ ہے اپنی آنکھ کاتنکا نظر نہیں آتا لیکن لوگوں کی آنکھ کے شہتیر نظر آ جاتے ہیں
مطلب
اپنے عیب تو کوئی نہیں دیکھتا اور دوسروں کی بات پر اعتراض کرتے ہیں
 
استاد محترم میری معلومات کے مطابق تو شہتیر اُس لکڑی کو بولا جاتا ہے جو عموماً گھر کی تعمیر کے دوران چھت کے یاں ستونوں کے سہارے کے لیے استعمال ہوتی ہے. باقی آپ کچھ وضاحت کریں اس لفظ کے بارے میں
اور یہ تو بڑا مشہور محاورہ ہے اپنی آنکھ کاتنکا نظر نہیں آتا لیکن لوگوں کی آنکھ کے شہتیر نظر آ جاتے ہیں
مطلب
اپنے عیب تو کوئی نہیں دیکھتا اور دوسروں کی بات پر اعتراض کرتے ہیں

جی میں نے اسی کہاوت کا پس منظر بیان کیا ہے۔
لفظ "شہتیر" کے اور بھی معانی ہو سکتے ہیں۔ ساخت کے اعتبار سے "بڑا تیر" یا "بہت بڑا تیر"۔ لکڑی یا دھات وغیرہ کی بنی ہوئی کوئی سی شے جو سیدھی اور بڑی ہو۔ بہت سارے معانی مرادی بھی ہوتے ہیں۔ کوئی اپنے محبوب کے چہرے کے تل کا تو نہیں کہتا کہ "ان تلوں میں تیل نہیں"۔ "آب" پانی ہوتا ہے؛ چاقو چھری وغیرہ کی دھار کو بھی آب کہتے ہیں اور مراد پانی کی دھار نہیں ہوتا، بلکہ یہ ہوتا ہے کہ یہ اوزار کتنا تیز ہے۔ تیز تو بچے بھی ہیں آج کل کے! جنہیں کسی کل چین نہیں پڑتا۔ ہمہ وقت اچھلتے ہیں! اب اس پر کوئی دل کیا اچھلے گا بھلا! کر بھلا ہو بھلا۔
:clock::blacksheep::chicken2:
 
آخری تدوین:
Top