محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمُن
(اسرار الحق مجاز سے معذرت کے ساتھ)
تسکینِ دلِ بیگم نہ ہوئی ہم برتن دھوکر آ بھی گئے
اس سعیء مسلسل میں برتن کچھ توڑے اور چھپا بھی گئے
باورچی خانے کی ڈیوٹی ہم سے نہ ہوئی پوری یارو!
بیگم نے کڑک کر جب پوچھا، گھبرا بھی گئے، شرما بھی گئے
اے جان تمہارے سر کی قسم! ، اماں سے کہیں گے کچھ بھی نہ ہم
اک راز یہ اچھی شادی کا اس دنیا میں ہم پا بھی گئے
رودادِ غموں کی یاروں سے ہم کیا کہتے، کیوں کر کہتے
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے پر راز وہ سارے پا بھی گئے
احباب جو ملنے آئے تھے ان پر تو نہ جانے کیا گزری
ڈانٹا جب بیگم نے سب کو، وہ بھاگے ہم گھبرا بھی گئے
مائیکے جانے کے لیے ٹیکسی جب بیگم کو لے کر نکلی
اِک دوڑ لگائی ہم نے اور یاروں کے گھر پر آبھی گئے
محمد خلیل الرحمُن
(اسرار الحق مجاز سے معذرت کے ساتھ)
تسکینِ دلِ بیگم نہ ہوئی ہم برتن دھوکر آ بھی گئے
اس سعیء مسلسل میں برتن کچھ توڑے اور چھپا بھی گئے
باورچی خانے کی ڈیوٹی ہم سے نہ ہوئی پوری یارو!
بیگم نے کڑک کر جب پوچھا، گھبرا بھی گئے، شرما بھی گئے
اے جان تمہارے سر کی قسم! ، اماں سے کہیں گے کچھ بھی نہ ہم
اک راز یہ اچھی شادی کا اس دنیا میں ہم پا بھی گئے
رودادِ غموں کی یاروں سے ہم کیا کہتے، کیوں کر کہتے
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے پر راز وہ سارے پا بھی گئے
احباب جو ملنے آئے تھے ان پر تو نہ جانے کیا گزری
ڈانٹا جب بیگم نے سب کو، وہ بھاگے ہم گھبرا بھی گئے
مائیکے جانے کے لیے ٹیکسی جب بیگم کو لے کر نکلی
اِک دوڑ لگائی ہم نے اور یاروں کے گھر پر آبھی گئے