سلام حجاز بھائی، مصروفیت کی وجہ سے میں یہ تحریر پڑھ نہیں سکا تھا - شرمندگی بھی ہو رہی تھی کہ آپ نے اس قدر التفات فرمایا اور میں پڑھ بھی نہیں سکا -
خیر اب پڑھی - احساس ہوا کہ واقعی نہ پڑھنا نقصان ہی نقصان تھا - آپ ماشاء الله بہت اچھا لکھتے ہیں - سادہ بھی اور رواں بھی اور کیوں نہ ہو صاحب ، فارسی اردو کے ماہر ہیں اور پھر تعلق بھی لکھنے لکھانے سے ہی ہے - آپکے والد بزرگوار نے بہت محنت اور شفقت سے پرورش کی الله نے آپکی صورت اسکا صلہ بھی دیا الله آپ سب کو اپنی رحمت خاصہ سے نوازے -
ویسے آپ نے ساری بتائیں لکھ دیں مگر کمال مہارت سے سن پیدائش چھپا گئے - خیر "تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں" یہ تو اندازہ ہو ہی گیا کہ یہ بات کم از کام مزدا بس کے ایجاد کے بعد کی ہے اور مزدا تقریباً ١٩٥٠ کے لگ بھگ چلنا شروع ہو گئی تھی- اس اندازے سے اپ بھی پچاس کی دہائی میں ہی کھڑے نظر آرہے ہیں
(مذاق)
آپکا التفات دیکھ کر ہمت بندھی ہے کہ، آپ سے شاعری کی درخواست بھی کرسکیں - کچھ غزلیں کچھ نظمیں ہمیں بھی سنائیں - نثر میں بھی کچھ ہو جائے تو مزہ ہی آجانے -