عثمان قادر
محفلین
کہتے ہیں مزاح کی سب سے مقبول اور پسندیدہ قسم وہ ہے جس میں انسان خود کا مذاق اڑاتا ہے ....
مزاح کی یہ قسم شاید سب سے زیادہ بے ضرر ہے اس میں وہ بندہ بھی لطف اندوز ھوتا ہے جس کا مذاق بنایا جا رہا ہو اور اس سےکسی دوسرے کی دل آزاری بھی نہیں ہوتی....
جس کسی کو یہ شکایت ہو کہ دوسرے اس کا مذاق اڑاتے ہیں اسے چاہیے کہ وہ خود اپنا مذاق اڑائے اس سے ناصرف اس کی قوت برداشت میں اضافہ ہو گا بلکہ دوسروں کو بھی بہت جلد احساس ہو جائے گا کہ
اس بندے کو کچھ کہنے کا کوئی فائدہ ناہیں
اور وہ آپ کا مذاق اُڑانا بند کر دیں گے ...
آئیے آج مزاح کی اس قسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں ...
ہر ممبر اس دھاگے پر اپنا تعارف کرائے لیکن تعارف پُر مزاح ہونا چاہیے اور رج کے خود کی بستی خراب کی گئی ہو....
سب سے اچھی بستی خراب کرنے والے پانچ خوش نصیبوں کو انعام کے طور پر وڈے والا ٹھینگا دیا جائے گا ...
تو دوستو اس کار خیر کا آغاز میں خود سے کرتا ہوں۔۔۔
میری پیدائش کا واقع 2 فروری 1987 بروز بدھ شام چار بجے پیش آیا اور بقول میرے گھر والوں کے میں تب بالکل نارمل تھا۔۔۔۔
لیکن جوں جوں بڑا ہوا توں توں سب کو پتا چلا کہ میں خداد صلاحیتوں کا مالک ہوں
تین سال کا ہونے پر ایک دن ابو محلے کے قریبی سکول چھوڑ آئے ٹیچرز کو میرے سکول پہنچنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اندازہ ہو گیا کہ یہ بچہ ضرور کچھ کرے گا اور دوستو اس وقت پیمپرز تو ہوتے ناہیں تھے اس لیے میرا چھوٹا بڑا کام تمام ٹیچرز نے دیکھا ۔۔۔
اس کے بعد میں وقتاً فوقتاً کبھی چھوٹا کبھی بڑا اور کبھی چھوٹا بڑا ملا کے ہر طرح کا کام کرتا رہتا تھا....
ایک سال اسی طرح گند ڈالتے گزرا اور پھر میں نے گند ڈالنے کی جگہ تبدیل کر لی اور رپورٹ کارڈ پر گند ڈالنے کا سلسلہ شروع کیا
یہ سلسلہ تب ختم ہوا جب اساتذہ نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ یہ بچہ زندگی میں کچھ ناہیں کر سکتا ۔۔۔
بچپن سے ہی تھوڑا سا سست طبیعیت کا مالک ہوں ابو کا کہنا ہے کہ جس دن میں پیدا ہوا اس دن سورج بھی لیٹ نکلا تھا.(شاید یہی وجہ ہے میرے سست ہونے کی)
تعلیم مکمل ھوئی تو نوکری سے پہلے چھوکری تلاش کرنے کے چکر میں پڑگیا اور ایک دن ایسا چکر کھایا کہ سات بھائیوں اور ایک باپ کی اکلوتی بیٹی کو چھیڑ بیٹھا اور پھر ایسے چکر اترے کہ تیر کی طرح سیدھا ہو گیا بس تب سے دوبارہ کسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کے ناہیں دیکھا ۔۔۔
خیر ایک فرشتہ صفت انسان نے اپنی بیٹی مجھ جیسے نکمے کو دے ہی دی ... اللہ اسے جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین..
بچپن سے فوجی بننے کا شوق تھا ناکام ہونے پر سافٹ ویر انجینئر بننے کا خواب دیکھا اور آج ماشاء اللہ سے الیکٹریکل انجینئر ہوں لیکن کام اکاؤنٹنگ کا کرتا ہوں ...
دوستو میرا عزم ہے کہ جب تک زندہ رہوں گا تب تک ایسے ہی کارنامے سر انجام دیتا رہوں گا ۔۔۔
شکریہ
اب آپ حضرات کی باری خوب رج کے چولیں ماریے گا اللہ آپ کی بے عزتی میں برکت عطا فرمائے آمین ...
نوٹ : بے عزتی اپنی کرنی ہے میری یا کسی اور کی بے عزتی کرنے پر آپ کو ڈسکوالیفائی کر دیا جائے گا ...
(عثمان)
مزاح کی یہ قسم شاید سب سے زیادہ بے ضرر ہے اس میں وہ بندہ بھی لطف اندوز ھوتا ہے جس کا مذاق بنایا جا رہا ہو اور اس سےکسی دوسرے کی دل آزاری بھی نہیں ہوتی....
جس کسی کو یہ شکایت ہو کہ دوسرے اس کا مذاق اڑاتے ہیں اسے چاہیے کہ وہ خود اپنا مذاق اڑائے اس سے ناصرف اس کی قوت برداشت میں اضافہ ہو گا بلکہ دوسروں کو بھی بہت جلد احساس ہو جائے گا کہ
اس بندے کو کچھ کہنے کا کوئی فائدہ ناہیں
اور وہ آپ کا مذاق اُڑانا بند کر دیں گے ...
آئیے آج مزاح کی اس قسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں ...
ہر ممبر اس دھاگے پر اپنا تعارف کرائے لیکن تعارف پُر مزاح ہونا چاہیے اور رج کے خود کی بستی خراب کی گئی ہو....
سب سے اچھی بستی خراب کرنے والے پانچ خوش نصیبوں کو انعام کے طور پر وڈے والا ٹھینگا دیا جائے گا ...
تو دوستو اس کار خیر کا آغاز میں خود سے کرتا ہوں۔۔۔
میری پیدائش کا واقع 2 فروری 1987 بروز بدھ شام چار بجے پیش آیا اور بقول میرے گھر والوں کے میں تب بالکل نارمل تھا۔۔۔۔
لیکن جوں جوں بڑا ہوا توں توں سب کو پتا چلا کہ میں خداد صلاحیتوں کا مالک ہوں
تین سال کا ہونے پر ایک دن ابو محلے کے قریبی سکول چھوڑ آئے ٹیچرز کو میرے سکول پہنچنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اندازہ ہو گیا کہ یہ بچہ ضرور کچھ کرے گا اور دوستو اس وقت پیمپرز تو ہوتے ناہیں تھے اس لیے میرا چھوٹا بڑا کام تمام ٹیچرز نے دیکھا ۔۔۔
اس کے بعد میں وقتاً فوقتاً کبھی چھوٹا کبھی بڑا اور کبھی چھوٹا بڑا ملا کے ہر طرح کا کام کرتا رہتا تھا....
ایک سال اسی طرح گند ڈالتے گزرا اور پھر میں نے گند ڈالنے کی جگہ تبدیل کر لی اور رپورٹ کارڈ پر گند ڈالنے کا سلسلہ شروع کیا
یہ سلسلہ تب ختم ہوا جب اساتذہ نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ یہ بچہ زندگی میں کچھ ناہیں کر سکتا ۔۔۔
بچپن سے ہی تھوڑا سا سست طبیعیت کا مالک ہوں ابو کا کہنا ہے کہ جس دن میں پیدا ہوا اس دن سورج بھی لیٹ نکلا تھا.(شاید یہی وجہ ہے میرے سست ہونے کی)
تعلیم مکمل ھوئی تو نوکری سے پہلے چھوکری تلاش کرنے کے چکر میں پڑگیا اور ایک دن ایسا چکر کھایا کہ سات بھائیوں اور ایک باپ کی اکلوتی بیٹی کو چھیڑ بیٹھا اور پھر ایسے چکر اترے کہ تیر کی طرح سیدھا ہو گیا بس تب سے دوبارہ کسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کے ناہیں دیکھا ۔۔۔
خیر ایک فرشتہ صفت انسان نے اپنی بیٹی مجھ جیسے نکمے کو دے ہی دی ... اللہ اسے جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین..
بچپن سے فوجی بننے کا شوق تھا ناکام ہونے پر سافٹ ویر انجینئر بننے کا خواب دیکھا اور آج ماشاء اللہ سے الیکٹریکل انجینئر ہوں لیکن کام اکاؤنٹنگ کا کرتا ہوں ...
دوستو میرا عزم ہے کہ جب تک زندہ رہوں گا تب تک ایسے ہی کارنامے سر انجام دیتا رہوں گا ۔۔۔
شکریہ
اب آپ حضرات کی باری خوب رج کے چولیں ماریے گا اللہ آپ کی بے عزتی میں برکت عطا فرمائے آمین ...
نوٹ : بے عزتی اپنی کرنی ہے میری یا کسی اور کی بے عزتی کرنے پر آپ کو ڈسکوالیفائی کر دیا جائے گا ...
(عثمان)