آپ اسے اسم معرفہ کی بجائے صفت پر الف لام كا دخول سمجھ ليجیے ۔ اور يہ ممنوع الدخول نہيں ہے۔ : )چلیں اب ہم اپنے سوال کو دوسرے الفاظ میں دریافت کرتے ہیں۔ کیا اسم معرفہ (جس پر پہلے سے الف لام نہ ہو) پر الف لام لگانا درست ہے؟ اگر ہاں تو کن صورتوں میں؟ اور اس کا مقصد یا نحوی اعتبار سے فائدہ کیا ہوتا ہے؟
آپ اسے اسم معرفہ کی بجائے صفت پر الف لام كا دخول سمجھ ليجیے ۔ اور يہ ممنوع الدخول نہيں ہے۔ : )
ویسے مزاج گرامی پر گراں نہ گزرے تو تھوڑی سی عربی سیکھنا چاہیں گے۔ ہم یہ فرض کر لیتے ہیں کہ آپ کے صاحبزادے کا نام فوزان ہے۔ ایسی صورت میں فوزان اسم معرفہ ہوا۔ تو کیا اس کو ترکیب اضافی میں استعمال کرتے ہوئے اس پر الف لام لگانا مناسب ہے؟ ویسے اگر بچے کا نام "الفوزان" ہو یا پھر فوزان کو بطور اسم معرفہ استعمال نہ کیا گیا ہو تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ بخدا ہم یہ سوال محض اپنی معلومات میں اضافے کی نیت سے کر رہے ہیں۔
اسے ال الزائدة سمجھنے سے مسئلہ فورا ختم ہوسكتا ہے !
ایک لفظ میں دو تعریف کے آلے استعمال کرنا عند النحاۃ جائز نہیں ہے ۔
لہذا یہاں پر الف لام حرفی کی کی قسم زائدہ ہے جو کہ آلہ تعریف نہیں اس لئے
کوئی اشکال نہیں تعریف (معرفہ بنانے کیلئے ) کیلئے الف واللام حرفی غیرزائدہ کی اقسام ہیں ۔
ویسے ابن سعید بھائی کا ذوق دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ۔
کفایت اللہ بھائی آپ کو اردو محفل پر دیکھ کر خوشی ہوئی
اھلا وسھلا مرحبا
اس ميں كوئى شك نہيں كہ عربى قاعدے كے مطابق :
لكل قاعدة استثناء .... يا لكل قاعدة شواذ
ليكن محبان عربى ان استاد محترم كى توجہ انگريزى زبان كى جانب مبذول كروانا چاہيں گے جہاں :
ِAlmost every rule is valid 90% of the time
اب مقارنہ كيا جائے تو عربى زبان كى خوبى محتاج بياں نہيں رہتی۔
سعود بھائ مجھے جامعہ ملیہ کے حوالے سے جان کر خو شی ہوئی کہ مجھے ایک نسبت اور ہے اپ سے ۔۔۔ ۔
ہاں کسی وقت فاتح بھائی سے بات ہو رہی تھی تو ہم نے دونوں اداروں کے وکیپیڈیا صفحات کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔