ہانیہ
محفلین
مکمل متفق ہوں۔ ہمارے معاشرے کی اکثریت ابھی اختلاف و ادب میں تمیز سے محروم ہے۔ یہاں ہر اختلاف کو ادب کے ترازو میں تولا جاتا ہے، جیسے آپ نے کسی کی شان میں گستاخی ہو اور یہ رواج ہمیشہ اس معاشرے میں ہوتا ہے جہاں معاشرے کا ہر فرد سمجھتا ہے کہ وہ کامل علم رکھتا ہے اور ناقابلِ تسخیر ہے۔ انسان جتنی شعور کی منزلیں طے کرتا جاتا ہے اسے معلوم ہوتا جاتا ہے کہ وہ کتنا کم علم ہے اور دنیا کتنی وسیع ہے۔ اس لیے میرے نزدیک اس کا واحد حل تعلیم ہے تاکہ ہر شخص اپنی اصل اوقات کو سمجھ سکے۔
جی سر۔۔۔۔بالکل ٹھیک کہا۔۔۔ہر کسی عزت پر فرق آتا رہتا ہے۔۔۔۔ اپنے آپ کو اعلی سمجھنا۔۔۔۔دوسروں کو کمتر سمجھنا۔۔۔انکساری بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔۔۔۔بات شروع ہوتی ہے اپنے سے اور اپنے خاندان سے۔۔۔۔۔اور دوسروں کو تو بس پتہ نہیں کیا سمجے ہیں۔۔۔۔
اور اگر اپنی ذات کو کبھی بیچ میں نہیں لاتے ۔۔۔۔تو وطن اور مذہب اور ملت کو لے آتتے ہیں۔۔۔۔وطن کی بے عزتی کردی۔۔۔۔اسلام کے خلاف بات کر دی،۔۔مسلمانوں کو برا کہہ دیا۔۔۔۔
ارے سر۔۔۔مجھے تو ایک ہی بات سمجھ آتی ہے۔۔۔۔جب ضمیر ہی سو رہا ہو۔۔۔۔تو اس کو سونے دینے کے لئے ہزار بہانے بناتے ہیں۔۔۔۔اور یہ سب بہانے ہی ہیں۔۔۔۔ضمیر کی چیخ و پکار سننا بہت مشکل ہوتی ہے۔۔۔۔