محمود احمد غزنوی
محفلین
اوریا مقبول جان جیسے نام نہاد دانشوروں کی خدمت میں۔۔۔۔
اسکا آج کا کالم بھی پڑھ کر دیکھیں۔۔۔۔موصوف کا نقطہ نظر یہ ہے کہ حق اور باطل کامعیار امریکہ ہے۔۔جو کچھ امریکی کریں وہ باطل اور جس بات کی مخالفت کریں وہ حق۔۔۔کیا یہی دانشوری ہوتی ہے؟ اگر ردعمل کی نفیسایت ہی دانشوری ہے تو پھر پاکستان اور افغانستان بلکہ بیشتر اسلامی ممالک دانشوروں سے چھلک رہے ہیںخوب پہچانا ہے۔ اوریا مقبول جان دراصل شکست خوردہ ذہنیت کا نمائندہ ہے جو اپنی کمزوریوں کے اعتراف اور حل کی بجائے اپنے دل کی بھڑاس دیگر اقوام کو گالیاں نکال کرتا ہے۔
کس اخبار میں شائع ہوتا ہے اس کا کالم ؟ کچھ عرصہ پہلے تک تو ایکسپریس میں لکھتا تھا۔اسکا آج کا کالم بھی پڑھ کر دیکھیں۔۔۔ ۔موصوف کا نقطہ نظر یہ ہے کہ حق اور باطل کامعیار امریکہ ہے۔۔جو کچھ امریکی کریں وہ باطل اور جس بات کی مخالفت کریں وہ حق۔۔۔ کیا یہی دانشوری ہوتی ہے؟ اگر ردعمل کی نفیسایت ہی دانشوری ہے تو پھر پاکستان اور افغانستان بلکہ بیشتر اسلامی ممالک دانشوروں سے چھلک رہے ہیں
ابھی روزنامہ دنیا میں چھپتا ہے۔۔۔۔کس اخبار میں شائع ہوتا ہے اس کا کالم ؟ کچھ عرصہ پہلے تک تو ایکسپریس میں لکھتا تھا۔