ہر شخص مجتہد نہیں بن سکتا، یہ ایک عقلی بات ہے
کسی معتبر انسان جو مجتہد ہو اسکی بات ماننے میں عقل کو کوئی مشکل پیش نہیں آتی
تقلید کے لئے مجتہد پر اعتبار اور اعتماد ضروری ہے اور اسکے لئے جتنے بھی دلائل کی ضرورت پڑے وہ ضرور ڈھونڈیں مگر جب اسکی بات مانیں تو پورے اطمینان سے مانیں اور ہر بات کی کھال نہ نکالیں
مجتہد بعض اوقات administrative حکم بھی دیتا ہے. بعض اوقات وہ دلیل کی آخری حد کو نہیں پہنچا ہوتا، بعض اوقات حکم ثانوی کے تحت حکم دیتا ہے، بعض اوقات مصلحت دینی و عمومی کے تحت. ایک عادل اور دیانتدار مجتہد فتوی دیتے وقت یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ یقین کے کس مرحلے میں ہے. آیا وہ حکم شرعی کے درجے پر ہے یا احتیاط واجب ہے. آپ کو اپنی عقل استعمال کرنے سے قرآن و حدیث نے نہیں روکا ہے اور مندرجہ بالا صورتوں میں آپ کسی اور مجتہد کی طرف رجوع کرسکتے ہیں. اندھی تقلید مذموم ہے مگر آنکھیں کھول کر تقلید جائز بلکہ بعض اوقات واجب ہے.
جس طرح مکینک کی آپ ہر بات آنکھیں بند کرکے نہیں مان لیتے مگر کام اسی سے کراتے ہیں اسی طرح کا معاملہ ہے. اگر کوئی متقی مجتہد مل جائے (اگر مل جائے) تو اسکی تقلید احسن ہے
کسی بھی چیز کو outrightly reject کرنے سے پہلے تھوڑا مطالعہ کرلیں تاکہ میری بات سمجھ آجائے. پھر کہوں گا کہ الفاظ کے پیچھے مت بھاگیں مطلب سمجھیں اور اپنے مطالعے کو بڑھائیں.
اجتہاد - ويکی شيعه
اسکا مطالعہ بھی کریں بغیر تعصب کی عینک لگائے.