تلاشِ مسرت

بہت خوب راحیل بھائی یہ موضوع واقعی بہت دلچسپ اور قابل غور ہے کہ خوشی اصل میں کہاں ہے؟ اور کیا ہے؟ مزے کی بات یہ ہے کہ ہر آدمی ہر بات پر خوش نہیں ہوتا نہ ہر ایک ہر بات پر دکھی :)
جی، بھائی۔ ربِ کائنات کے فرمان کے مطابق تو اطمینان اس کے ذکر میں ہے بس۔
بہت خوبصورت تحریر راحیل بھائی!

کتنے مشکل فلسفے آپ کتنے آسانی سے سمجھا دیتے ہیں۔ ماشاءاللہ۔

شاد آباد رہیے۔
اور یاد ہے نا آپ کو؟ ہمارا دعویٰ ہے کہ آپ مشکل فلسفے سمجھ بغیر بھی ایسی باتیں کر سکتے ہیں کہ بندہ جھوم جھوم جائے!
مجبوراً رسید سے کام چلانا پڑ رہا ہے۔ ابھی دفتر میں ہوں، یہ تحریر وقت مانگتی ہے۔ :)
یہ رسیدیں ہم نہاں خانۂِ دل کی دیواروں پر لٹکائے رکھتے ہیں۔
مجھے کیا برا تھا مرنا ، اگر ایک بار ہوتا۔۔۔

خوب لکھا ہے بھائی۔۔۔:)
شکریہ، آقا۔
دلچسب موضوع اور بہترین تحریر۔
عنایت۔
میرے لیے صوفیا اور فلسفیوں کی باتیں دل کو خوش رکھنے والے خیالات سے بڑھ کر نہیں۔
میں جہاں تک سمجھا ہوں دنیائے دوں کی کوئی بھی بات دل خوش کن فریب سے زیادہ کچھ نہیں۔
فقط سائنسی توضیحات تسلی بخش ہیں۔ خوشی اور غم جذبات ہیں جو انسان کی بقا کے لیے فطرت نے منتخب کیے۔
یہی باشعور فطرت میرا خدا ہے۔
مکرر جی۔ بک مارک کری کندی اے فیر تکساں کدھرے
تیرے سوا بھی ہم پہ بہت سے ستم ہوئے!
قابلِ غور بات ہے!
بہت خوب صورت تحریر ہے مرشدی!
ماشا اللہ!
جزاک اللہ، مسیحا!
بہت شکریہ، عثمان بھائی۔
بہت عمدہ۔ قابل فکر تحریر۔
ایں خیال است و محال است و جنوں​
آداب، بھائی۔ آپ نے تعارف نہیں کروایا؟
بہترین قاری!
زبردست تحریر ہے جناب۔
ہمارا بھی کچھ ایسا ہی کہنا ہے کہ خوشیاں آپ کے آگے پیچھے بکھری پڑی ہوتی ہیں۔ صرف ان کو تلاش کرنے یا ادراک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جی، یاز بھائی۔ بلکہ زیادہ تر آگے پڑی ہوتی ہیں۔ پیچھے والیوں کو تو گولی ماریے!
بہت خوب اور عمدہ انداز سے ایک بہت اہم بات سمجھائی ہے۔
ویسے میرا تجربہ ہے کہ جب اس حقیقت کا ادراک ہو جاتا ہے تو زندگی میں کچھ ٹھہراؤ اور سکون آ جاتا ہے۔ :)
لیکن یہ ادراک بڑی اتھل پتھل کے بعد نصیب ہوتا ہے، بھائی۔
اپنے قلم پر کیا خوب گرفت رکھتے ہیں راحیل بھیا۔۔۔!!
بہت اعلی اور جاندار تحریر ہے۔۔!!
بہت شکریہ، بہنا۔ خوش رہیں۔
خوشی اور غمی، پریشانی و آزمائش سے پیش آنے اور نمٹنے نمٹنے کا اسلامی فلسفہ ہماری عام معاشرتی سوچ سے کافی مختلف بھی ہے اور اکثریت کیلئے ناقابل فہم بھی!
مجھے اس موضوع میں ایک حدیث بڑی باکمال لگتی ہے :
عَجَبًا لأمرِ المؤمنِ إِنَّ أمْرَه كُلَّهُ لهُ خَيرٌ وليسَ ذلكَ لأحَدٍ إلا للمُؤْمنِ إِنْ أصَابتهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فكانتْ خَيرًا لهُ وإنْ أصَابتهُ ضَرَّاءُ صَبرَ فكانتْ خَيرًا لهُ "
مومن کامعاملہ بڑا ہی تعجب خیز ہے، اس کاہر معاملہ بھلائی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ کیفیت صرف مومن کے ساتھ خاص ہے!
اگر اسے خوشی پہنچتی ہے تو اس پر شکر کرتا ہے اور یہ اس کیلئے بھلائی ہے اور اگر اسے تنگی و تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کیلئے بھلائی ہے۔
کیا ہی کہنے!
خوبصورت ترین تحریر۔
زبر دست پہ زبروں کی تعداد جتنی مرضی۔۔۔۔
مرضی آپ کی!
بہت خوب راحیل میاں۔ اچھا مقدمہ پیش کیا ہے۔

وجود مٹی کا قرض ہے اور روح خدا کی پھونکی ہوئی۔ ہر دو اپنے اصل کے ہجر میں مبتلا کیے رکھتے ہیں، انسان خوش رہے بھی تو کیسے ؟ یہی خلش ہے یہی قلق ہے جس نے انسان کو مستقل بے چین رکھا ہوا ہے۔
زبردست، چوہدری صاب۔ اخیر کر دتی جے!
فلسفۂ مسرت پر سب سے اہم کام شاید ایپی کیورس Epicurus کا ہے، بلکہ Epicureanism اور مسرت مترادف اور "گالی" کے طور پر بھی استعمال ہوتے رہے ہیں۔ اور اسی نے مسرت اور حصولِ مسرت کو فلسفہ کا باقاعدہ حصہ بنایا۔
ابیقورس نے اس مسئلے کے اس حصے پر اپنی تمام تر توجہ مبذول رکھی تھی جس کی جانب چوہدری صاحب نے اشارہ فرمایا ہے۔
مسرت کو تو اخلاقیات کے اہدافِ ثلاثہ میں حسن اور خیر کے ساتھ جگہ ملتی آئی ہے۔ حصولِ مسرت کا البتہ جو ڈھنگ فیلسوفِ موصوف نے اپنایا وہ اتنا دلکش ہے کہ آج تک بوہیمئن ازم کی صورت میں اس کی باقیات مل جاتی ہیں۔
سارا فلسفہ ہی سوختنی نہیں ہے بلکہ فلسفہ تو سائنس کے forerunner کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔ ہاں مابعدالطبعیات فلسفے کی ایک ایسی دلدل ہے کہ اس میں جو پھنس گیا پھر مشکل اور قسمت ہی سے باہر نکل سکتا ہے :)
مابعد الطبیعیات کی دلدل میں سے دو لوگ اچھے نکلے۔ ایک کانٹ جس کے ہاں فلسفے کا جواز بہرحال رہا۔ دوسرا کونت (Comte) جس کی ایجابیت پسندی نے تعقل پر بےجا پابندیاں عائد کر کے محض پیکرِ محسوس کو اپنی تگ و تاز کا محور بنایا۔ سائنس کی موجودہ روش سب سے زیادہ کونت ہی کی مرہونِ منت ہے۔
رہی فلسفے کے سوختنی ہونے کی بات، تو آپ کے منہ میں گھی شکر۔ خدا نے ہر انسان کو پیغمبر نہیں بنایا مگر ہر ایک کو کم یا زیادہ فلسفی ضرور بنایا ہے۔ اس سے زیادہ اس علم کی اہمیت کیا ہو سکتی ہے؟
راحیل بھائی اچھی تحریر ہے۔۔۔ غم اور خوشی کے متعلق واصف صاحب کی چند باتیں آپ کی تسکین طبع کے لیے۔۔۔

× خوشی' بیٹی کی طرح گھر میں پلتی ہے اور جب جوان ہوتی ہے تو رخصت کر دی جاتی ہے×

×بہت زیادہ خوشیوں کے پیچھے بھاگنے والا' بہت زیادہ غم سے دوچار ہوتا ہے×

×ہم سب ایک دوسرے کا غم ہیں جو ایک دوسرے کی خوشیاں بنے ہوئے ہیں×

×جو کہے میں کل خوش ہو جاوں گا' وہ کبھی خوش نہیں ہو گا×

×اپنی مرضی اور اللہ کی مرضی میں فرق کا نام غم ہے×

×عبادت وہاں نہیں پہنچاتی' جہاں غم پہنچا دیتا ہے×

× غم جتنا بھی سنگین ہو، نیند سے پہلے تک ہے×

×خوشی صرف خوشی دینے والے کو ملتی ہے×
جزاک اللہ، نوید بھائی!
 
ویسے کل عنوان پڑھ کر مجھے ایک مسرت بی بی بہت یاد آئیں تھی، جو عرصہ پانچ سال سے میں گواچی بیٹھا ہوں اور باوجود کوشش کے مل نہیں پا رہیں۔:sad3: میں سمجھا شاید آپ بھی کسی ایسی مسرت بی بی کی تلاش میں ہیں۔ :tongueout:
 
میں جہاں تک سمجھا ہوں دنیائے دوں کی کوئی بھی بات دل خوش کن فریب سے زیادہ کچھ نہیں۔
متفق۔
دنیائے دوں پر ہی کیا موقوف :)
یہی باشعور فطرت میرا خدا ہے۔
فطرت نے یہ انتخاب trial and error کے ذریعے کیا، اللہ کی مرضی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے کل عنوان پڑھ کر مجھے ایک مسرت بی بی بہت یاد آئیں تھی، جو عرصہ پانچ سال سے میں گواچی بیٹھا ہوں اور باوجود کوشش کے مل نہیں پا رہیں۔:sad3: میں سمجھا شاید آپ بھی کسی ایسی مسرت بی بی کی تلاش میں ہیں۔ :tongueout:
اس مسرت کو کوئی 'شاہین' لے گیا ہوگا :)
 

نوید ناظم

محفلین
محترمہ نور سعدیہ شیخ آپ نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا، ظاہر ہے کہ ہر انسان کے پاس حق ہے کہ وہ کسی کی رائے کو یکسر مسترد کر دے۔۔۔۔ ہاں! یہ اچھا رہے گا کہ نا پسند کرنے کی کچھ وجوہات کو بیان کر دیا جائے، تا کہ سوچ کے نئے زاویے ہمارے علم میں بھی آ سکیں۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
محترمہ نور سعدیہ شیخ آپ نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا، ظاہر ہے کہ ہر انسان کے پاس حق ہے کہ وہ کسی کی رائے کو یکسر مسترد کر دے۔۔۔۔ ہاں! یہ اچھا رہے گا کہ نا پسند کرنے کی کچھ وجوہات کو بیان کر دیا جائے، تا کہ سوچ کے نئے زاویے ہمارے علم میں بھی آ سکیں۔

معذرت ! مجھے معلوم ہی نہیں کہ میں نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے ! موبائل سے جانے کیسے کلک ہوا ۔ میرے پاس سوچ کا محور نہیں ہے تو زاویہ کیسے بنے گا ! آپ نے اچھا کیا پوچھ لیا ! سلامت رہیے
 
ویسے کل عنوان پڑھ کر مجھے ایک مسرت بی بی بہت یاد آئیں تھی، جو عرصہ پانچ سال سے میں گواچی بیٹھا ہوں اور باوجود کوشش کے مل نہیں پا رہیں۔:sad3: میں سمجھا شاید آپ بھی کسی ایسی مسرت بی بی کی تلاش میں ہیں۔ :tongueout:
آپ درست سمجھے۔ مضمون تو بس ایک استعارہ ہے۔
دنیائے دوں پر ہی کیا موقوف :)
جی بالکل۔ ویسے اطلاعاً عرض ہے کہ نہ مجھے آواگون سے انکار ہے نہ جنات تجری من تحتہا الانہار سے۔ اگلے جہان کی ماہیت تو اگلے جہان ہی میں معلوم ہو گی۔ اس کی بابت یہاں گفتگو کرنا ایسا ہی ہے جیسے پہلی جماعت کے بچے پی ایچ ڈی کے نصاب کی نوعیت پر جھگڑ پڑیں۔
فطرت نے یہ انتخاب trial and error کے ذریعے کیا، اللہ کی مرضی ہے۔
غیرمتفق۔ فطرت پر سعی و خطا کی تہمت مجھے صریح غیرمنطقی معلوم ہوتی ہے۔ مثلاً سعی و خطا کے طریقے میں آپ ٹھوکر کھانے کے بعد دستورِ سابق سے رجوع (revert) لایا کرتے ہیں۔ مگر فطرت میں پیچھے مڑ کر دیکھنے کا رجحان نہیں۔ یہ ایک خطی (linear) روش پر گامزن رہتی ہے۔
میرا خیال ہے اس معاملے میں ہمارے پاس اقدارِ مشترک کا فقدان ہونے کی وجہ سے مغالطہ (Equivocation) پیدا ہو سکتا ہے۔ اگر اس گفتگو کو جاری رکھنا مقصود ہے تو بہتر ہو گا کہ آپ فطرت میں سعی و خطا کی کوئی مثال محض اشارتاً نہیں بلکہ واضح طور پر بیان فرمائیں۔ میں بھی تو دیکھوں میرے خدا نے کہاں کہاں کیا کیا نیا سیکھا ہے۔
 
جناب میں شوق کے اعتبار سے گرافک ڈیزائنگ کرتا ہوں، جناب تابش صدیقی کے بھائی سے پیشہ وارانہ اور دوستانہ روابط استوار رہے،
نیم سرکاری اور پرائیوٹ اداروں میں سنہ 2003 سے 2014 تک مختلف عہدوں پر ذمہ داریاں نبھانے کے بعد (خاص کر شادی خانہ آبادی کے بعد) فی زماں اسٹیشنری کا کاروبار کر رہا ہوں۔
 
غیرمتفق۔ فطرت پر سعی و خطا کی تہمت مجھے صریح غیرمنطقی معلوم ہوتی ہے۔ مثلاً سعی و خطا کے طریقے میں آپ ٹھوکر کھانے کے بعد دستورِ سابق سے رجوع (revert) لایا کرتے ہیں۔ مگر فطرت میں پیچھے مڑ کر دیکھنے کا رجحان نہیں۔ یہ ایک خطی (linear) روش پر گامزن رہتی ہے۔
میرا خیال ہے اس معاملے میں ہمارے پاس اقدارِ مشترک کا فقدان ہونے کی وجہ سے مغالطہ (Equivocation) پیدا ہو سکتا ہے۔ اگر اس گفتگو کو جاری رکھنا مقصود ہے تو بہتر ہو گا کہ آپ فطرت میں سعی و خطا کی کوئی مثال محض اشارتاً نہیں بلکہ واضح طور پر بیان فرمائیں۔ میں بھی تو دیکھوں میرے خدا نے کہاں کہاں کیا کیا نیا سیکھا ہے۔
3. Natural selection is retrospective and cannot predict the future.
- the “backward looking” nature of selection causes every generation to reflect the effects of previous generations.
- in the first lecture, we learned that an AIDS patient taking AZT creates an environment for the HIV virus that strongly selects drug-resistant genotypes.
- the viral population thus evolves to become dominated by drug-resistant genotypes.
- if the patient stops taking AZT, the evolutionary process will actually reverse and AZT susceptible genotypes will again predominate.
- why?
- because in the new AZT-free environment, genotypes that replicate well in the presence of AZT are out competed by genotypes that have a pol gene that lack the mutation at the active site producing resistance.

:source:bio.classes.ucsc.edu/bio175/lecturenotes/W10_lecture5.doc
 
I already knew you were going to quote voluntary or semi-voluntary instances from the biosphere. But I believe this is a very limited and fundamentally erratic vision of nature in our context.
Life cannot be, and should not be, considered a part of nature. There is a solid ground for us to exclude it. Life always involves more or less volition on part of the living beings. The instinct of survival is a clear indication of this subtle conscious at almost all strata of life. The power of intent or Will, whether conscious or unconscious, should be regarded as a reaction to nature rather than extension. To be clear, life in all forms is essentially a rebellion to nature.
Since I already suspected that we might have some fallacy at play, it's good that you have clearly expressed what you mean by nature. I guess it's my turn now.
I take nature to be the sum of all the rules and regulations that govern whatever is happening in the universe. Simple as that. This is more or less the same thing that Greek philosophers used to call the "Mind of God."
Now, living things do have a connection to nature but that is more of a passive kind than active. Hence,, our discussion will certainly be more fruitful if we quote instances and references from the world of physics rather than biology.
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
راحیل بھائی اگرچہ ڈاکٹروں نے ثقیل اشیاء سے سخت پرہیز بتایا ہے لیکن پھر بھی آپ کا نام دیکھ کر ادھر آگیا ۔ بھئی یہ تو نہ صرف ثقیل ہے بلکہ اب کچھ کچھ بادی بھی ہوتا جارہا ہے ۔ :):) :)
راحیل بھائی یاد رہے اب اگلی دفعہ نثر کی نہیں بلکہ غزل کی باری ہے ۔ کچھ ہمارا بھی خیال رکھئے ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مزاح برطرف ، راحیل بھائی بہت اچھا مضمون لکھا ہے ۔ موضوع اور قلم پر آپ کی گرفت ہمیشہ ہی قابلِ رشک ہوتی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ آپ اپنے بلاگ اور اس محفل کے علاوہ بھی اپنی تحریروں کو کہیں شائع کروائیں ۔ اگر پاکستان میں اب بھی کچھ موقر ادبی رسائل باقی ہیں تو ان سے ضرور رابطہ کیجئے ۔
 
راحیل بھائی اگرچہ ڈاکٹروں نے ثقیل اشیاء سے سخت پرہیز بتایا ہے لیکن پھر بھی آپ کا نام دیکھ کر ادھر آگیا ۔ بھئی یہ تو نہ صرف ثقیل ہے بلکہ اب کچھ کچھ بادی بھی ہوتا جارہا ہے ۔ :):) :)
چونکہ ہم نے تازہ تازہ حیاتیاتی موضوعات سے اجتناب کی قسم کھائی ہے اس لیے ہم اس بادی کی بجائے آتشی سے تعبیر کریں گے۔ :LOL::LOL::LOL:
مزاح برطرف ، راحیل بھائی بہت اچھا مضمون لکھا ہے ۔ موضوع اور قلم پر آپ کی گرفت ہمیشہ ہی قابلِ رشک ہوتی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ آپ اپنے بلاگ اور اس محفل کے علاوہ بھی اپنی تحریروں کو کہیں شائع کروائیں ۔
بہت شکریہ، بھائی۔ مجھے ڈر لگتا ہے جرائد سے۔ خیر، اب لگتا ہے کرنا ہی پڑے گا۔
چونکہ میں ایک جاہل انسان ہوں اس لیے آپ سے یہ پوچھنے سے نہیں ڈرتا کہ آپ کہاں کہاں چھپے ہیں بھلا؟ :):):)
اگر پاکستان میں اب بھی کچھ موقر ادبی رسائل باقی ہیں تو ان سے ضرور رابطہ کیجئے ۔
یہ آپ جرائد سے میری سفارش کر رہے ہیں یا مجھ سے جرائد کی؟ :idontknow::idontknow::idontknow:
Does your definition of nature assume that a free will exists?
There is no such assumption inherent in this definition as far as I know.
Free Will, as a reaction to the monotony of universal law, has not evolved by itself but seems to be a deliberate insertion into the system. A Hadith-e-Qudsi describes this event as the Will of Nature (God) to manifest itself.
 

محمد وارث

لائبریرین
سب سے پہلے تو آپ سے ایک درخواست کہ براہِ کرم مراسلوں کا الگ الگ اقتباس لیا کریں، خاص طور اس صورت میں کہ جب ایک مراسلے میں آپ نے پھلجڑی کا جواب دیا ہو اور ساتھ ہی کوئی پٹاخہ بھی پھوڑا ہو، عجب سا ملغوبہ بن جاتا ہے۔ تشکر کے تھریڈز میں تو یہ چل جاتا ہے لیکن سنجیدہ مباحث میں عجب کوفت ہوتی ہے۔ اس کے کئی ایک اور بھی فوائد ہیں، مثلاً نوٹس ملنے پر اپنے مراسلے کا جواب علیحدہ مراسلے کی صورت میں آسانی سے مل جاتا ہے لمبا اسکرول کرنے اور نظریں گاڑ کر ڈھونڈنا نہیں پڑتا۔ جواب الجواب کی صورت میں آپ کے مراسلے میں سے مطلوبہ حصے کا اقتباس لینے کے لیے طویل کتر بیونت کی کوفت نہیں اٹھانی پڑے گی، اور مزید برآں کے آپ کے مراسلے کو "مناسب" ریٹنگ دینے میں آسانی رہے گی :)

مابعد الطبیعیات کی دلدل میں سے دو لوگ اچھے نکلے۔ ایک کانٹ جس کے ہاں فلسفے کا جواز بہرحال رہا۔ دوسرا کونت (Comte) جس کی ایجابیت پسندی نے تعقل پر بےجا پابندیاں عائد کر کے محض پیکرِ محسوس کو اپنی تگ و تاز کا محور بنایا۔ سائنس کی موجودہ روش سب سے زیادہ کونت ہی کی مرہونِ منت ہے۔
موجودہ سائنسی روش پر سب سے زیادہ اثر فرانسس بیکن کا ہے۔ اسے اگر بابائے فلسفۂ سائنس کہا جائے تو غلط نہیں ہے۔ بیکن سے پہلے تو نیچرل فلاسفر (سائنسدان) یہ تجربہ کرنا بھی گوارہ نہیں کرتے تھے کہ عورتوں کے منہ میں بھی بتیس دانت ہی ہوتے ہیں یا کہ کم ہوتے ہیں جیسا کہ بابا ارسطو فرما گئے تھے۔ تجرباتی نتائج پر اصول اخذ کرنے کے بیکن کے فلسفے نے ہی صحیح معنوں میں جدید فلسفۂ سائنس کی بنیاد رکھی ہے۔ بیکن اور Comte کے درمیان والی دو سوا دو صدیوں میں اور بھی کئی نام اس فکر کے حوالے سے اہم ہیں۔

اور ایک بات پھر دہراؤں گا کہ فلسفۂ مسرت اور غم پر کوئی بھی سنجیدہ مضمون ایپی کیورس کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔
 
آخری تدوین:
There is no such assumption inherent in this definition as far as I know.
Free Will, as a reaction to the monotony of universal law, has not evolved by itself but seems to be a deliberate insertion into the system. A Hadith-e-Qudsi describes this event as the Will of Nature (God) to manifest itself.
I think that free will is just an illusion. Physical laws govern everything and any small change in physical laws will completely change the universe or it may even cease to exist. Physical laws aren't beyond comprehension hence it refutes the religious argument that God is something we cannot comprehend.
Every religion , religious book exists due to these physical laws there's no reason to believe that any of them is right.
If the physical laws are indeed God what makes them fair? How any change in them could make them unfair? Physical laws do not qualify for the qualities religions see in their God.
 
Top