افسوس کی بات کہیں یا اس پر حیرانی کا اظہا ر کریں کہ ہمارے معاشرے کاہر فردیہی بات کرتا ہے:
وہ مزدور ہو یا فیکٹریوں کا مالک
وہ غریب ہو یا امیر
وہ مزارعہ ہو یا جاگیردار
وہ سرکار کا ادنیٰ ملازم ہو یا اعلٰی عہدے پر فائز ہو
وہ وکیل ہو یا جج
وہ فنکار ہو یا سائنسدان
وہ بیورو کریٹ ہو یا فوجی افسر
وہ عام عوام میں سے ہو یا وزیرِ اعظم یا صدر یا کوئی وزیر
وہ سائل ہو یا سائل کے مسائل حل کرنے والا کسی محکمے کا اعلٰی عہدیدار
---- وہ یہی بات کرتا ہے۔لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ان حالات کا ذمہ دار کون ہے؟ اور کون ان حالات کو سدھار سکتا ہے؟