ایوب ناطق
محفلین
حالانکہ اس خصوصیت کی حامل کم ہی غزلیں ملیں گی لیکن بلا شبہ ایسا ہونا چائیے بلکہ میں تو اس کا بھی قائل نہیں کہ فنکار اپنی کسی دوسری تخلیق مین اپنے اس رائج کردہ سچ کی "اسی کیفیت" میں نفی کردے۔۔۔ جہاں قوافی اور ردیف ہمارے مجموعی مزاج کے ترجمان رہے ہیں وہاں ہمارے سچے تخلیق کاروں کو اپنا ایک مشترک سچ قائم نہیں کرنے دیا (میں ان میں اقبال کو شامل نہیں کر رہا)۔۔۔ جناب آسی صاحب نے کہیں پر کہا تھا کہ کسی غزل میں عموماً ایک یا دو شعر ہی آمد یا سچی تخلیق کے ہوتے ہیں (باقی استادی یا قافیہ پیمائی)۔۔۔۔ اللہ قافیہ پیمائی کی مثالیں دینے کے لیے بھی دس بارہ جلد کی کتاب لکھنی پڑے گی۔۔۔۔ اب جذبے سے عاری یہ مردہ دل قافیہ پیمائی چہ معنی دارد۔۔۔؟