ایوب ناطق
محفلین
تمام اساتذہ کرام سے اغلاطِ لفظی و معنوی کی نشاندئی اور اربابِ فن و ادب سے کل کر تنقید کی توقع لیے حاضرِ خدمت ہوں ، ابلاغِ شعر پر خصوصی توجہ دینے کی استدعا ہے۔۔۔ اسے ایک حقیقی تنقیدی نشست کی شکل دیجیے گا۔۔۔ یہ غزل 2009ع میں کہی تھی۔۔۔ بحر رمل مسدس محذوف (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)
(1) میری چاہت اک فسانہ ہے مجھے
ہارنا ہے ، ہار جانا ہے مجھے
(2) عشرتِ دنیا و دیں ہے جن کا لمس
ان لبوں پر مسکرانا ہے مجھے
(3) دل ٹھہرتا ہی نہیں ، اے دل کشا
تجھ کو سینے سے لگانا ہے مجھے
(4) کیا کہوں اس تنگیِ حالات میں
ایک اک لمحہ زمانہ ہے مجھے
(5) گردشوں میں کوئی منزل ہی نہیں
زندگی بھر چلتے جانا ہے مجھے
(1) میری چاہت اک فسانہ ہے مجھے
ہارنا ہے ، ہار جانا ہے مجھے
(2) عشرتِ دنیا و دیں ہے جن کا لمس
ان لبوں پر مسکرانا ہے مجھے
(3) دل ٹھہرتا ہی نہیں ، اے دل کشا
تجھ کو سینے سے لگانا ہے مجھے
(4) کیا کہوں اس تنگیِ حالات میں
ایک اک لمحہ زمانہ ہے مجھے
(5) گردشوں میں کوئی منزل ہی نہیں
زندگی بھر چلتے جانا ہے مجھے