تنہا

پاکستانی

محفلین
تنہا تنہا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر

اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر

دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر

پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر

ٕراہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر

وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دکھ ہو گا مت سوچا کر

خواب، حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر

موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل، رستہ مت سوچا کر

جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے کا مت سوچا کر

دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر

جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں ۔ اتنا مت سوچا کر

مان مرے شہزاد وگرنہ
پچھتائے گا مت سوچا کر​
 

پاکستانی

محفلین
گھومنے نکلا تو کتنی بھیڑ تھی
سوچنے بیٹھا تو تنہا رہ گیا
عمر کتنی منزلیں طے کر چکی
دل جہاں ٹھہرا تھا ٹھہرا رہ گیا
 

پاکستانی

محفلین
زمانے سے نہیں ھم تنہائی سے ڈرتے ہیں
پیار سے نہیں ھم رسوائی سے ڈرتے ہیں
ملنے کی امنگ بہت ہوتی ہے دل میں
لیکن ملنے کے بعد تیری جدائی سے ڈرتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
دل لگا کر لگ گیا ان کو بھی تنہا بیٹھنا
بارے اپنے دردِ دل کی ہم نے پائی داد یاں
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
تنگ آ چکا ہوں زیست کے تنہا سفر سے میں
راہیں اداس ہیں تو کبھی منزل اداس ہے
 

شمشاد

لائبریرین
بے دماغی حیلہ جوئے ترکِ تنہائی نہیں
ورنہ کیا موجِ نفس زنجیرِ رسوائی نہیں
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ ہواؤں سے کیا کرتاہے باتیں اکثر
کچے ّ آنگن کا جو تنہا سا شجر ہوتا ہے
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین
عمر شاید نہ کرے آج وفا
کانٹا ہے شبَ تنہائی کا
ہوں گے حالی سے بہت آوارہ
گھر ابھی دور ہے رسوائی کا
 

شمشاد

لائبریرین
اب تو تنہائ کو یہ کرب نہ ہو گا برداشت
کچھ نہیں تو در و دیوار کی باتیں ہی سہی
(حمایت علی شاعر)
 

شمشاد

لائبریرین
نگاہِ عبرت افسوں، گاہ برق و گاہ مشعل ہے
ہوا ہر خلوت و جلوت سے حاصل ذوقِ تنہائی
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں لرزاں ہیں
تیری آواز کے سایے تیرے ہونٹوں کے سراب
دشتِ تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے
کھل رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اور گلاب
(فیض احمد فیض)
 

ظفری

لائبریرین

ہم جیسے تنہا لوگوں کا ، اب رونا کیا مُسکانا کیا
جب چاہنے والا کوئی نہیں تو جینا کیا مرجانا کیا​
 
Top