توشہ خانہ، خریدار سامنے آگیا، دبئی کی کاروباری شخصیت نے عمران خان کو سعودی ولی عہد سے ملے تحائف 20 لاکھ ڈالر میں خریدے

16 نومبر ، 2022

کراچی (جنگ نیوز)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کی گھڑی‘ انگوٹھی اور کف لنکس کوڑیوں میں بیچ ڈالے‘تحفے خریدنے والا جیو نیوز پر سامنے آگیا۔ توشہ خانہ کے تحفے دبئی کی کاروباری شخصیت عمر فاروق نے 20 لاکھ ڈالرز میں خریدے تھے۔ تحفے خریدنے والی دبئی کی معروف کاروباری شخصیت عمر فاروق نے جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں وہ تحائف دکھا دیے۔ عمر فاروق نے شاہزیب خانزادہ کو بتایا کہ 2019ء میں عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے رابطہ کیا، جس کے بعد عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان تحفے لے کر دبئی ان کے دفتر آئیں، ان کی ڈیمانڈ پچاس لاکھ ڈالرز تھی تاہم انہوں نے سارے تحفے 20 لاکھ ڈالرز(28 کروڑ روپے ) میں خرید لیے اور فرح گوگی کو رقم کیش میں ادا کی۔عمر فاروق نے بتایا کہ کہ ان تحفوں کی اصل مالیت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز یعنی 2019 کے ڈالر ریٹس کے حساب سے ایک ارب 70 کروڑ روپے تھی۔عمر فاروق کا کہنا تھاکہ اس سودے کے بعد شہزاداکبر نے انہیں تنگ کرنا شروع کیا ۔آئے دن فون کرکے ہوٹل بکنگ ‘شاپنگ کے لئے پیسے اور ٹکٹ کی فرمائشیں کرتے جو میں پوری کرتا گیاتاہم جب یہ سلسلہ درازہواتواکتاکر میں نے منع کردیا جس پر شہزاداکبر ناراض ہوگئے اور انہوں نے مجھے سبق سکھانے کی دھمکی دی ‘تحائف کی خریداری سے متعلق تمام شواہد عدالت میں پیش کرنے کو تیارہوں۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عمرفاروق ظہور کا کہناتھاکہ انہوں نے عمران خان سے جوگھڑی خریدی ہے وہ لمیٹڈایڈیشن ہے ‘دنیا میں واحد پیس ہے جو سعودی شاہی خاندان کیلئے بنا تھا۔ شہزاد اکبر سے رابطے سے متعلق انہوں نے کہاکہ میں شہزاد اکبر کوتب سے جانتاہوں جب انہوں نے پی ٹی آئی کو جوائن کیا، میرے پی ٹی آئی میں کچھ کامن فرینڈز تھے ان کے ذریعہ میں ان سے ملتا رہتا تھا‘ ایک بار مجھے انہوں نے فون کیا کہ ہمارے پاس بڑا اچھا گھڑی کا سیٹ ہے اگر آپ خریدنا چاہتے ہیں تو میں آپ کا نمبر دیدوں تو فرح آپ سے رابطہ کریں گی، وہ آپ کو لاکر دکھائیں گی‘ اگر آپ کو پسند آئے تو آپ دیکھ لیجئے گا، ان کی ذرا ہیلپ ہوجائے گی ۔ عمر فاروق کے مطابق جب فرح گوگی دبئی آئیں تو انہوں نے مجھے کال کیا، میں نے انہیں اپنے آفس بلایا، وہ تحفہ ساتھ لے کر آئی تھیں ‘میں نے جب گھڑی کا سیٹ دیکھا تو مجھے بہت پسند آیا، میں نے ان سے اجازت لی کہ اگر آپ کو برا نہ لگے تو میں دکان سے جاکر اس کی تصدیق کروالوں؟ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں بالکل اعتراض نہیں ہے، میں پھر یہ گھڑی کی دکان ’’گراف‘‘ لے گیا وہاں اس کی تصدیق کروائی، چیک کیا کہ یہ واقعی اصلی گھڑی ہے ۔ عمر فاروق نے تصدیق کی کہ فرح گوگی نے انہیں بتایاکہ یہ گھڑی سعودی ولی عہد نے عمران خان کوتحفے میں دی تھی ۔ عمرفاروق نے انکشاف کیاکہ گراف والے گھڑی دیکھ کر حیران ہوگئے، انہوں نے اس گھڑی کو دیکھا ہی نہیں تھا ‘سنا تھا کہ ایسی کوئی گھڑی ہے جو سعودی رائل فیملی نے بنوائی تھی‘میں نے جب ان سے اس گھڑی کی ویلیو پوچھی تو انہوں نے کہا کہ یہ انمول ہے ‘ دنیا میں واحد پیس ہے‘میں نے ان سےپوچھا کہ اگر میں خریدنا چاہوں تو کس ریٹ پر اچھی ڈیل مل سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ پانچ چھ ملین ڈالرز میںصحیح رہے گا۔پھر میں نے بینک سے رقم نکال کراگلے دن ان کو دیدی جو کہ اماراتی درہم کی شکل میں تھی کیوں کہ انہوں نے بینک ٹرانزیکشن سے منع کیاتھا ۔ عمر فاروق کا کہنا تھاکہ اگر یہ خودجاکر گراف کو گھڑی بیچتے توانہیں تمام تفصیلات رجسٹر کرانا لازمی ہوتاکہ آپ نے کہاں سے خریدی ہے، یقینا وہ اپنے آپ کو ایکسپوژ نہیں کرنا چاہتی ہوں گی اس لیے انہوں نے مجھ سے یہ ٹرانزیکشن کی۔کیش پاکستان لانے سے متعلق سوال پر عمرفاروق کا کہناتھاکہ میرا نہیں خیال وہ نقدرقم پاکستان لے کرگئیں کیوں کہ انہیں پیسے دبئی میں چاہئے تھے۔عمر فاروق نے انکشاف کیاکہ ان سے گھڑی خریدنا میری غلطی تھی ۔ اس سودے کے بعدشہزاداکبر نے مجھے تنگ کرنا شروع کردیا،آئے دن فون کرتے تھے ‘کوئی نہ کوئی فرمائشیں ان سے آتی رہتی تھیںجو میں نےپوری کیں ‘بالآخر میںان کی فون کالز سے تنگ آگیا اورمیں نے شہزاد اکبر پر واضح کردیاکہ میں آپ کی ہرفرمائش پوری نہیں کر سکتا ‘آپ ہربار فون کرکے کہتے ہیں کسی کو ہوٹل بک کروادیں ‘کسی کو شاپنگ کیلئے پیسے دے دیں ۔کو ئی ٹکٹ بھجوادیں ‘ آئے دن کوئی نہ کوئی مطالبہ کرتے تھے ۔شہزاداکبر نے مجھ سے بہت فائدہ اٹھایا ۔ شہزاداکبر نے مجھے کہاکہ آپ کو پتا نہیں میں کون ہوں اور میرے پاس کیااختیارات ہیں ۔ میں نے کہا کہ آپ جو بھی ہوں گے لیکن میں کسی سے احکامات نہیں لیتا۔ میرے منع کرنے پرشہزاداکبر ناراض ہوگئے اور پھر ایک دن ان کا فون آیا‘انہوں نے کہا کہ آپ اپنی سابقہ اہلیہ سے بچے چھین کر لے گئے ہیں، بہتر یہی ہوگا کہ آپ بچوں کوواپس لاکر ان کی ماں کے حوالے کردیں ۔میں نے ان کو سمجھایا کہ یہ کوئی نئی کہانی نہیں ہے پرانا کیس ہے‘میں نے کورٹ کے ذریعے مالی سیٹلمنٹ کیاہے ۔اپنی سابقہ اہلیہ کو دس لاکھ روپے دیئے ہیں ۔میں نے جب بچے پاکستان لانے سے منع کیاتو پھر انہوں نے دھمکی دی کہ تمہیں شاید پتا نہیں میں کون ہوں، میں آپ کو ابھی سبق سکھاؤں گا۔اس کے بعد انہوں نے اپنی ٹیم کی نگرانی میں لاہور میں مجھ پر ایف آئی آرکٹوائی اورجعلی پتے پر سمن بھیج کر مجھے عدالت سے اشتہاری قرار دلواکر میرے ریڈ وارنٹ جاری کروادیئے ۔پہلے انہوں نے مجھے دباؤ میں لانے کیلئے اغوا کا کیس بنایا،انہوں نے اماراتی حکومت سے میری تحویل مانگی جو مسترد کردی گئی ۔ جب درخواست مسترد ہوئی تو پھر انہوں نے میری سابقہ اہلیہ سے میرے خلاف ایک درخواست لکھوائی تاکہ مجھ پر مزید کیسز بنائے جاسکیں ۔اس درخواست کی بنیاد پر شہزاد اکبر کابینہ میں چلے گئے۔ ان سے منظوری لی اور میرے خلاف دو منی لانڈرنگ کے پرچے کاٹ دیئے۔عمر فاروق کا کہنا تھاکہ شہزاد اکبر کا مقصد صرف یہ تھا کہ دباؤ میں لاکر پھر مجھ سے پیسے مانگیں‘میں ان کے پریشر میں نہیں آیا ۔مجھے شہزاداکبر کی طرف سے بالواسطہ پیغامات آتے رہے کہ اگر آپ نے اپنی جان چھڑوانی ہے تو ہمیں پیسے دیں ہم آ پ کی جان چھوڑدیں گے۔اس سوال پر کہ آپ کو حیرت ہوئی جب آپ کو پتا چلا کہ جو چیز آپ نے اٹھائیس کروڑ روپے کی خریدی ہے وہ عمران خان نے دو کروڑ روپے کی خریدی ہے اور حکومت پاکستان کو یہ بتایا گیا ہے کہ اصل میں ان ساری چیزوں کی مالیت دس کروڑ ہے، بیس فیصد ادا کر کے دو کروڑ میں خریدی ہے،عمر فاروق نے کہاکہ میں نے اس کی appresal کرائی ہے، یہ تقریباً بارہ تیرہ ملین ڈالرز کا سیٹ ہے، میزبان نے سوال کیاکہ اگر اصل قیمت دیکھیں تو ایک ارب 68کروڑ روپے کا ملکی خزانے کو نقصان ہوا ہے، معاملہ عدالت میں ہے تو آپ آکر اپنا موقف دیں گے اگر عدالت آپ سے کہتی ہے، یہ سارے ثبوت سامنے رکھیں گے؟ جس پر عمر فاروق نے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، میرے پاس تمام مصدقہ دستاویزات ہیں ۔گھڑی ہے ۔میں اس کیلئے بیان حلفی دینے کو تیار ہوں کہ میں نے پیسے دیئے ہیں ۔قومی خزانے سے چیز نکال کر بیچنا بڑی غیراخلاقی قسم کی حرکت ہے ۔ انہوں نے مزید بتایاکہ میرے ریڈ وارنٹ واپس ہوگئے ہیں، میں کیسز کو قانونی طور پر ڈیل کررہا ہوں، مجھے امید ہے ان سب میں سے بری ہو جاؤں گا۔

یہ خبر جنگ کراچی سے لی گئی ہے
 
ارے بھائی مذاق میں کہا تھا، آپ کو برا لگا تو اس کے لیے معذرت.
لیکن میں نے تو آپ کو سنجیدگی میں شکریہ کہا ہےبھائی
بُرا ماننے کی کوئی بات نہیں
بس اِسی بہانے ہمیں بھی موقع مِل جاتا ہے محفل میں آنے کا
شعرو شاعری ہمارے بس کی بات نہیں
 

علی وقار

محفلین
خان صاحب نواز و زرداری کی طرح جدی پشتی رئیس تو ہیں نہیں، اس لیے اگر تحفہ لے کر بہ امر مجبوری (مالی حالات وغیرہ) کے باعث فروخت کر دیا تو انہیں اس کی اجازت ہونی چاہیے، اس میں کیا غیر قانونی ہے، ہاں، پہلی نظر میں غیر اخلاقی بات ضرور دکھائی دیتی ہے، مگر اخلاق میاں کو خان صاحب نے ایک زمانے سے گھر سے نکال رکھا ہے سو اس سے کچھ خاص فرق تو پڑتا نہیں۔ وہ سپریم کورٹ سے صادق اور امین ڈکلیئر ہو چکے ہیں۔ ایسا عظیم رہنما کہاں سے لائیں گے ہم جو شاہی تحفوں کو بھی خاطر میں نہ لاتا ہو۔
 
خان صاحب نواز و زرداری کی طرح جدی پشتی رئیس تو ہیں نہیں، اس لیے اگر تحفہ لے کر بہ امر مجبوری (مالی حالات وغیرہ) کے باعث فروخت کر دیا تو انہیں اس کی اجازت ہونی چاہیے، اس میں کیا غیر قانونی ہے، ہاں، پہلی نظر میں غیر اخلاقی بات ضرور دکھائی دیتی ہے، مگر اخلاق میاں کو خان صاحب نے ایک زمانے سے گھر سے نکال رکھا ہے سو اس سے کچھ خاص فرق تو پڑتا نہیں۔ وہ سپریم کورٹ سے صادق اور امین ڈکلیئر ہو چکے ہیں۔ ایسا عظیم رہنما کہاں سے لائیں گے ہم جو شاہی تحفوں کو بھی خاطر میں نہ لاتا ہو۔
بات یہ ہے کہ اگر سارے لیڈرز کا موازنہ کیا جائے تو عمران خان کا نام پھر بھی سب سے کم رشوت خوروں میں آئیگا۔
 

علی وقار

محفلین
بات یہ ہے کہ اگر سارے لیڈرز کا موازنہ کیا جائے تو عمران خان کا نام پھر بھی سب سے کم رشوت خوروں میں آئیگا۔
آپ نے خان صاحب کو رشوت خور بنا دیا حالانکہ ان پر ایسا کوئی الزام ہے ہی نہیں۔ فوراً سے پیشتر معذرت کیجیے۔
 

سید رافع

محفلین
یہ پرانے زمانوں میں بھی ایسا ہوتا تھا کہ بادشاہ بادشاہ کو تحفہ دے تو وہ اسکی ملکیت نہیں ہوتی تھی؟
 
یہ پرانے زمانوں میں بھی ایسا ہوتا تھا کہ بادشاہ بادشاہ کو تحفہ دے تو وہ اسکی ملکیت نہیں ہوتی تھی؟
میری دانست میں موجودہ سیاسی منظرنامے سے قطع نظر بادشاہت کے تناظر میں بادشاہ اور عوام میں مالک و رعیت کا تعلق ہوتا تھا اور تمام رعایا کے لیے بادشاہ سے وفادرای لازم تھی۔ جدید ریاست کے تصور میں ریاست میں رہنے والا ہر انسان بشمول اس کا وزیراعظم یا صدر ریاست کا شہری ہے اور اس کی ریاست سے وفاداری لازم ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم یا صدر محض ریاست کے شہریوں کا نمائندہ ہے۔ اس لیے وزیراعظم یا کسی بھی سرکاری آفیشل کو ملنے والا تحفہ اس ریاست کا ہے جس پہ ساری عوام کا حق ہے اور اصولی سطح پہ اس سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانے میں جانی چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
پہلی نظر میں غیر اخلاقی بات ضرور دکھائی دیتی ہے
خان صاحب نواز و زرداری کی طرح جدی پشتی رئیس تو ہیں نہیں
نواز شریف کا وزیر اعظم بننے کے بعد لندن کے پوش ترین علاقہ میں فلیٹس خریدنا۔ بینظیر کے وزیر اعظم بننے کے بعد زرداری کا سرے محل خریدنا۔ سالہا سال تک ان دونوں کا ان اثاثوں کی ملکیت سے انکار کرنا۔ پھر مشکل پڑنے پر اقرار کر لینا۔ یہ وہ اعلی اخلاقیات ہیں جن پر چل کر پاکستان نے ترقی میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔


نوید احمَد محمّد احسن سمیع :راحل: عبدالقدیر 786
 

جاسم محمد

محفلین
وہ سپریم کورٹ سے صادق اور امین ڈکلیئر ہو چکے ہیں۔
عمران خان نے توشہ خانہ سے جو تحائف خریدے اور بیچے ان کی ملکیت سے کبھی انکار نہیں کیا۔ یہ تحائف کتنے میں خریدے اور آگے کتنے میں بیچے اسکی رسیدیں بھی پبلک ریکارڈ کا حصہ ہے۔ پھر بھی بغض عمران میں کوئی ساڑ نکالنا ہے تو نکالتے رہیں۔ اس سے عمران خان یا اسکے سپورٹرز کو کیا فرق پڑنا ہے؟

 
Top