توہین آمیز کارٹون کی دوبارہ اشاعت

قیصرانی

لائبریرین
ڈنمارک؟ بھائی پورے یورپ اور امریکہ میں بھی یہ تصاویر دوبارہ شائع ہوئی ہیں!!!!!!!!!!!

برطانیہ اور امریکہ میں شائع ہونے کا کوئی حوالے دیجئے گا۔ میرے علم میں یہی ہے کہ یہ خاکے برطانیہ اور امریکہ کی حکومتوں نے اپنے ملکوں میں شائع ہونے سے رکوا دیئے تھے
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی رونا تو کسی یمسئلے کا حل نہیں ھے ہمیں اب کچھ عملی طعر بھی کر کہ دکھانا پڑے گا تاکہ ان ملعونوں کے اس احساس کو مجروح کیا جاسکے اور بتایا جا سکے کہ مسلمان ابھی بھی ایک ہیں اور اپنے مذہب پر آنے والے ہر حرف کو مٹا ڈالنے کی قوت رکھتے ہیں۔

ہاں مگر بائکاٹ اور توڑ پھوڑ سے کچھ نہیں بنے گا!!!!!!!!!!!!
 

حسن علوی

محفلین
ہاں مگر بائکاٹ اور توڑ پھوڑ سے کچھ نہیں بنے گا!!!!!!!!!!!!

ارے میں نے یہ کب کہا کہ توڑ پھوڑ کی جائے ہاں بایئکاٹ ضرور کرنا چاہیئے کم از کم رونے سے تو بہتر ھے میرے بھائی۔ اور یہ حقیقت بھی ہمیں تسلیم کر لینی چاہیئے کہ مسلمان ابھی قوت مغربی تاغوتی طاقتوں سے کمزور ہیں اور کیا بعید کہ یہی چھوٹے چھوٹے محاذ مل کر ایک دن بڑی طاقت بن جائیں
 

arifkarim

معطل
ارے میں نے یہ کب کہا کہ توڑ پھوڑ کی جائے ہاں بایئکاٹ ضرور کرنا چاہیئے کم از کم رونے سے تو بہتر ھے میرے بھائی۔ اور یہ حقیقت بھی ہمیں تسلیم کر لینی چاہیئے کہ مسلمان ابھی قوت مغربی تاغوتی طاقتوں سے کمزور ہیں اور کیا بعید کہ یہی چھوٹے چھوٹے محاذ مل کر ایک دن بڑی طاقت بن جائیں

بائکاٹ کرکے ہم اپنا ہی نقصان کریں گے، ویسے بھی ملک بھر میں ہر چیز کی قلت ہے، سوائے اسلحہ کے!
 

arifkarim

معطل
تو آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشہ دیکھتے رہیں؟

خالی تالیاں مارنے سے بہتر ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ debate یا مناظرہ کیا جائے، اس موضوع پر۔ وہ لوگ ان خاکوں کو اس لئے چھاپتے ہیں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، اور ہم مسلمان اپنے عظیم لوگوں کی تصویر کشی کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ یہاں صرف دو سوسائیٹیز اور کلچرز کا آپس میں ٹکراؤ ہو رہا ہے!
 

شمشاد

لائبریرین
ہم دوسروں کو ہی لعن طعن کرتے رہیں گے، اپنے گریبان میں نہیں جھانکیں گے۔ ہم خود متعدد فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ایک مولوی دوسرے مولوی کے پیچھے، ایک عالم دوسرے عالم کے پیچھے نماز جو اسلام کا بنیادی جز ہے، وہ تو پڑھنے کو تیار نہیں، تو غیر مسلم تو ہمارے مذہب کا مذاق تو اڑائیں گے ہی۔ اس میں قصور ان کا نہیں خود ہمارا اپنا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
برطانیہ اور امریکہ میں شائع ہونے کا کوئی حوالے دیجئے گا۔ میرے علم میں یہی ہے کہ یہ خاکے برطانیہ اور امریکہ کی حکومتوں نے اپنے ملکوں میں شائع ہونے سے رکوا دیئے تھے

میں اسی دھاگے پر اپنے گذشتہ مراسلہ میں‌یہ حوالہ دے چکا ہوں:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_newspapers_that_reprinted_Jyllands-Posten's_Muhammad_cartoons
اور وکی پیڈیا کے اس صفحہ پر ملکوں کے ناموں کی ترتیب سے جو فہرست موجود ہے اس میں امریکا اور برطانیہ کے اخبارات کے نام بھی درج ہیں اور سب کے سامنے دائیں جانب اس خبر کا حوالہ بھی موجود ہے۔
 
عارف نہ تو وہ اتنے بچے ہیں اور نہ سادہ کہ انہیں یہ نہیں پتہ کہ آزادی اظہار کی تعریف کیا ہے اور مسلمانوں کے جذبات کیا ہیں ؟

آپ خود کو طفل تسلیاں‌ دینا چاہتے ہیں تو وہ اور بات ہے مگر دوسروں کو بھی یہی کچھ کیوں دینا چاہتے ہیں۔

آپ احتجاج نہیں کرنا چاہتے شوق سے نہ کریں مگر جو کرنا چاہتے ہیں ان کو مورد الزام کیوں ٹھہرا رہے ہیں اور بلاوجہ تشدد آمیز احتجاج کا الزام لگا رہے ہیں۔

مناظرہ کرنے کا غیر حقیقی مشورہ تو آپ نے دے دیا ذرا یہ تو بتائیں کہ کتنے لوگ ہیں ڈنمارک سے جن سے آپ مزاکرہ کر سکتے ہیں اور ان میں‌سے کتنے ہیں جو انگریزی سمجھتے ہیں اور ان میں سے کتنے ہیں جو کارٹون کے حق میں ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
میرے خیال میں ہمیں بائیکاٹ، توڑ پھوڑ، شور شرابا اور حتیٰ کہ کسی قسم کے مذاکرات کی بھی ضرورت نہیں۔ ضرورت ہے تو یہ جاننے کی کہ وہ کیا چیز تھی جو ان خاکوں کا محرک بنی؟
اسلام جس کے نام میں ہی امن و آشتی کا درس موجود ہے اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جن کا لقب ہی 'رحمت اللعالمین' تھا کے متعلق دنیا نے کیوں یہ پراپیگنڈا شروع کر دیا؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دور میں تو بم ایجاد بھی نہ ہوا تھا تو کارٹونسٹ نے ان کی پگڑی کو بم کی شکل کا کیوں بنایا؟
اس رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اسلام ایسے امن و آشتی کے منبع مذہب کو کس نے بدنام کیا؟
کس نے اسلام کے نام پر اپنوں‌ہی کی جانیں لیں؟
کس نے اپنے وعظ و تقاریر کے ذریعہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اسلام خود کش حملہ کرنے والوں کو جنت اور حوروں کی خوشخبری دیتا ہے؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتائیں کہ اسلام محبت ہے نفرت نہیں، اسلام دوستی ہے دشمنی نہیں، اسلام امن ہے جنگ نہیں۔
نہ کہ ان کارٹونوں پر اس انداز میں رد عمل ظاہر کیا جائے جو ان کارٹون بنانے والوں کی سوچ کو تقویت پہنچائے۔
یہی ہم نے 2005 میں کیا اور 2008 میں بھی یہی کرنا چاہتے ہیں کہ دنگے فساد کریں، احتجاج کی آڑ میں قتل و غارت گری کریں۔
ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تو اپنے محبوب چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کا کلیجا چبانے والی ہندہ کو بھی 'لا تثریب علیکم الیوم' کی بشارت دی اور یہ نوید تب دی جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پورے عرب کے بادشاہ تھے۔

کیا وہ یہودی عورت جو آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک جسم پر روزانہ کچرا پھینکا کرتی تھی، اپنے دل میں اس کارٹونسٹ سے کسی قدر کم درجہ نفرت اور کینہ تو نہ رکھتی لیکن وہ کیا اخلاق تھا کہ وہی عورت مسلمان ہو جاتی ہے۔ کیا اس کا بائیکاٹ کر کے یا اس کے گلے پر تلوار رکھ کر اسے مسلمان کیا گیا۔ ہم سب جانتے ہیں‌ کہ وہ یہ اخلاق تھا کہ جب ایک روز وہی عورت کچرا پھینکنے نہ آئی تو رسولِ پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کے گھر تشریف لے گئے اور استفسار فرمایا کہ "اماں کیا بات ہے تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے کہ تم نے آج مجھ پر کچرا نہ پھینکا؟"

اب بائیکاٹ کی طرف آئیں تو گو ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے پیچھے ہمارا مقصد مسلمانوں میں اتحاد دکھانا ہے لیکن اس سے بھی ہم دنیا کو نفرت کا ہی پیغام پہنچا رہے ہیں۔
اور یوں بھی کس کس کا بائیکاٹ کیجیے گا؟ میں نے جو ربط مہیا کیا تھا اس میں تو سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک کے اخبارات میں بھی ان کارٹونوں کی اشاعت کا 'بحوالہ' ثبوت موجود ہے۔
 
میں اسی دھاگے پر اپنے گذشتہ مراسلہ میں‌یہ حوالہ دے چکا ہوں:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_newspapers_that_reprinted_Jyllands-Posten's_Muhammad_cartoons
اور وکی پیڈیا کے اس صفحہ پر ملکوں کے ناموں کی ترتیب سے جو فہرست موجود ہے اس میں امریکا اور برطانیہ کے اخبارات کے نام بھی درج ہیں اور سب کے سامنے دائیں جانب اس خبر کا حوالہ بھی موجود ہے۔

فاتح ان دو ملکوں میں کاروائی ہوئی ہے ان اخبارات کے خلاف اور اسے آزادی اظہار نہیں سمجھا گیا ہے جو قابل تعریف ہے 2005 میں بھی امریکہ اور برطانیہ نے ان ممالک کا ساتھ نہیںدیا تھا اس معاملے میں جس کی ایک وجہ شاید ان دو ممالک کا مسلمانوں سے قریبی تعلق ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میرے خیال میں ہمیں بائیکاٹ، توڑ پھوڑ، شور شرابا اور حتیٰ کہ کسی قسم کے مذاکرات کی بھی ضرورت نہیں۔ ضرورت ہے تو یہ جاننے کی کہ وہ کیا چیز تھی جو ان خاکوں کا محرک بنی؟
اسلام جس کے نام میں ہی امن و آشتی کا درس موجود ہے اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جن کا لقب ہی 'رحمت اللعالمین' تھا کے متعلق دنیا نے کیوں یہ پراپیگنڈا شروع کر دیا؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دور میں تو بم ایجاد بھی نہ ہوا تھا تو کارٹونسٹ نے ان کی پگڑی کو بم کی شکل کا کیوں بنایا؟
اس رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اسلام ایسے امن و آشتی کے منبع مذہب کو کس نے بدنام کیا؟
کس نے اسلام کے نام پر اپنوں‌ہی کی جانیں لیں؟
کس نے اپنے وعظ و تقاریر کے ذریعہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اسلام خود کش حملہ کرنے والوں کو جنت اور حوروں کی خوشخبری دیتا ہے؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتائیں کہ اسلام محبت ہے نفرت نہیں، اسلام دوستی ہے دشمنی نہیں، اسلام امن ہے جنگ نہیں۔
نہ کہ ان کارٹونوں پر اس انداز میں رد عمل ظاہر کیا جائے جو ان کارٹون بنانے والوں کی سوچ کو تقویت پہنچائے۔
یہی ہم نے 2005 میں کیا اور 2008 میں بھی یہی کرنا چاہتے ہیں کہ دنگے فساد کریں، احتجاج کی آڑ میں قتل و غارت گری کریں۔
ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے تو اپنے محبوب چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کا کلیجا چبانے والی ہندہ کو بھی 'لا تثریب علیکم الیوم' کی بشارت دی اور یہ نوید تب دی جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پورے عرب کے بادشاہ تھے۔

کیا وہ یہودی عورت جو آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مبارک جسم پر روزانہ کچرا پھینکا کرتی تھی، اپنے دل میں اس کارٹونسٹ سے کسی قدر کم درجہ نفرت اور کینہ تو نہ رکھتی لیکن وہ کیا اخلاق تھا کہ وہی عورت مسلمان ہو جاتی ہے۔ کیا اس کا بائیکاٹ کر کے یا اس کے گلے پر تلوار رکھ کر اسے مسلمان کیا گیا۔ ہم سب جانتے ہیں‌ کہ وہ یہ اخلاق تھا کہ جب ایک روز وہی عورت کچرا پھینکنے نہ آئی تو رسولِ پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کے گھر تشریف لے گئے اور استفسار فرمایا کہ "اماں کیا بات ہے تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے کہ تم نے آج مجھ پر کچرا نہ پھینکا؟"

اب بائیکاٹ کی طرف آئیں تو گو ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے پیچھے ہمارا مقصد مسلمانوں میں اتحاد دکھانا ہے لیکن اس سے بھی ہم دنیا کو نفرت کا ہی پیغام پہنچا رہے ہیں۔
اور یوں بھی کس کس کا بائیکاٹ کیجیے گا؟ میں نے جو ربط مہیا کیا تھا اس میں تو سعودی عرب سمیت کئی عرب ممالک کے اخبارات میں بھی ان کارٹونوں کی اشاعت کا 'بحوالہ' ثبوت موجود ہے۔


واہ فاتح صاحب!
دیکھنا تقریر کی لذّت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
 
فاتح جہاں تک اعلی اخلاق کی بات ہے اس پر تو اتفاق ہے ہم سب کا مگر احتجاج بھی اسلام کا ایک بنیادی جزو ہے اور اس کے لیے کوشش کرنا بھی فرض ہے۔ اس کے لیے ہم صحابہ کی زندگیوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں کہ ان کا رد عمل کیا تھا جو براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ تھے۔

بائیکاٹ سے نفرت کا پیغام کیسے جائے گا اور اسی بات کو دہرا لیں کہ ڈنمارک نے تو چھاپے تھے کارٹون تو باقی ممالک نے کیا پیغام دیا مسلمان ممالک کو وہ کارٹون جانتے بوجھتے چھاپ کر کہ ہم ڈنمارک کے ساتھ ہیں اور بغیر کسی اصول کے ساتھ ہیں۔ اس کے مقابلے میں ہم بائیکاٹ کرنے کا بھی نہ سوچیں اور اگر ہو تو وہ بھی نفرت کا پیغام ہوگا۔

وکی پیڈیا میں صرف اجمالی طور پر بیان کیا گیا ہے اور سعودی عرب اور یمن میں ان اخبارات کے مدیران کو فارغ کر دیا گیا ہے احتجاج کی ہی وجہ سے ورنہ پوری دنیا میں یہ مذموم کام شروع ہو جائے گا بلکہ اب تو شدت سے ہو رہا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ میں بھی نہیں چھاپے گئے اور جنہوں نے چھاپے ان کے خلاف کاروائی ہوئی اب کوئی معمولی سطح پر چھاپ لے تو اسے امریکی اور برطانوی حکومت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں نے بھی نظر انداز کیا ہے۔ اگر انہوں نے اپنے نبیوں کی عزت و حرمت کے حوالے سے بے حمیتی قبول کر لی ہے تو کیا لازم ہے کہ ہم بھی ان کی تقلید میں اسے گوارا کر لیں کہ وہ تو اپنے نبیوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتے ہیں۔ فاتح بات تو یہ سمجھنے کی ہے کہ جو کارٹون چھاپ رہے ہیں کیا وہ کوئی مناظرہ کرنا چاہتے ہیں یا وہ اس معاملے میں کسی قسم کے کوئی بھی اخلاقی اصول ماننے کو تیار ہیں یا صرف وہ مسلمانوں کو تپانا اور بے حمیت کرنا اور ان میں اور تفریق پیدا کرنا ہی چاہتے ہیں۔

توڑ پھوڑ اور تشدد کی تو کسی نے بھی بات نہیں کی کیوں اسے بار بار بیچ میں لایا جا رہا ہے۔ انسانی نفسیات میں شامل ہے کہ وہ ظلم اور زیادتی سہتے سہتے اگر اظہار نہ کرسکے تو ایک دن پھٹ پڑتا ہے اور پھر جس دن اس کی برداشت ختم ہو جاتی ہے اس دن وہ تمام اخلاقی اصول بالائے طاق رکھ دیتا ہے اور کوئی دلیل اسے ٹھنڈا نہیں کر سکتی کیونکہ جب وہ فریاد اور احتجاج کرنے کی کوشش کر رہا تھا جو کہ اس کا بنیادی حق ہے تب اسے نہ احتجاج کرنے دیا گیا نہ اس کی فریاد پر کان دھرا گیا۔

کم از کم ہم اپنی حکومت سے تو کہہ سکتے ہیں نہ کہ وہ ڈنمارک اور باقی ممالک کے سفیروں کو بلا کر اس پر پوچھے کہ یہ عمل کیوں کیا جا رہا ہے یا صرف ایران میں ہی غیرت اور حمیت باقی رہ گئی ہے ؟
 

فاتح

لائبریرین
محب! آپ درست فرما رہے ہیں لیکن پہلا احتجاج تو اصل میں ان "محرکات" کے خلاف کیا جانا چاہیے جو ان خاکوں کی اشاعت کا باعث بنے ہیں۔ جنہوں نے اسلام کی ایک بھیانک تصویر دنیا کے سامنے پیش کی ہے۔
 
بالکل کرنا چاہیے فاتح اور ہمیں اب ذمہ داری سے اس مسئلہ کو سمجھنا اور حل کرنا چاہیے نہ کہ 2005 کی طرح بھول بھال کر اپنے کاموں میں لگ جانا چاہیے۔ ہمیں مل بیٹھ کر اس صورتحال کا بغور جائزہ لے کر اس کے عوامل کو لکھنا چاہیے اور اس پر بحث کرکے ہر شخص کو اپنی ہمت کے مطابق اس کے حل کے لیے کام کرنا چاہیے جو جتنا کر سکے اتنا بہتر ہے مگر کچھ کرنا چاہیے لکھ پڑھ کر بات چیت کرکے ۔

ہم ایک فورم بنا سکتے ہیں اور وہاں انہیں دعوت دے سکتے ہیں کہ بھائی آؤ اور مل بیٹھ کر بات کریں کہ کیا مسئلہ ہے اور اگر واقعی مسئلہ ہے تو بات چیت سے اس کا حل نکالتے ہیں تاکہ امن اور محبت کی فضا قائم ہو نہ کہ عدم برداشت اور زیادتی کی۔
 
یقینا ہم سب کو انفرادی طور پر اس مہم میں حصہ لینا چاہیے

اور ضرورت ان محرکات پر غور کرنے کی بھی ہے جس نے اہل دنیا کے سامنے اسلام کی ایسی تصویر کشی کی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
محب! آپ درست فرما رہے ہیں لیکن پہلا احتجاج تو اصل میں ان "محرکات" کے خلاف کیا جانا چاہیے جو ان خاکوں کی اشاعت کا باعث بنے ہیں۔ جنہوں نے اسلام کی ایک بھیانک تصویر دنیا کے سامنے پیش کی ہے۔
اسلام کی ایک بھیانک تصویر؟ معاف کیجئے گا، انہوں نے اسلام کی خود ساختہ تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے جس میں زیادہ بڑا ہاتھ ہمارے نام نہاد علماء سو کا بھی ہے
 

موجو

لائبریرین
آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائیو اور بہنو! 18فروری کو ایک دفعہ پھر ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کارٹون ڈنمارک میں شائع ہوئے ہیں۔
آپ کیا سوچتے ہیں ؟ اور
کیسا سمجھتے ہیں‌اس عمل کو؟ اور
کیا کرنے کے خواہش مند ہیں ؟‌
ہمیں ایسے معاملات پر کتنا جذباتی ہونا چاہیے؟ اور
اپنے جذبات کا اظہار کیسے کرنا چاہیے؟
اگر ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتے ہیں تو اسکا اظہار کیسے کریں؟
قرآن اور اسلامی لٹریچر ہماری کیا راہنمائی کرتا ہے؟
ایسے معاملات میں‌ہمارے اسلاف کا رویہ کیا تھا؟
ہمارے رویے کیا ہونے چاہییں؟
اور پھر سب سے اہم یہ کہ
ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسا سمجھتے ہیں؟
کیا ہم نے سیرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کیا ہے؟
کیا ہم انہیں‌راہنما سمجھتے ہیں؟
اور ہم ان صلی اللہ علیہ وسلم کی راہنمائی کو کتنا قبول کرتے ہیں؟
بھائیو اس جیسے اور بھی سوالات ہو سکتے ہیں لیکن اگر انہی کے گرد اپنی بات چیت کو رکھا جائے تو میرا غالب گمان ہے کہ انشاء اللہ خیر کا پہلو برآمد ہوگا۔
آئیے مل بیٹھ کر اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔
براہ کرم ہر ممبر اپنی رائے کا اظہار ضرور کرے۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
معذرت کے ساتھ میں‌نے اصل میں یہ دھاگہ بعد میں دیکھا مجھے یہاں پر ہی اظہار کرنا چاہیے تھا لیکن اس کو دیکھنے سے پہلے میں یہ دھاگہ بنا چکا تھا
تاہم اب http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=10861
میں انشاء اللہ یہاں‌بھی اپنا مافی الضمیر بیان کروں گا۔
 

موجو

لائبریرین
کیا مجھے کوئی معزز مسلم ممبر بتا سکتا ہے کہ 2005 میں‌خاکوں کی اشاعت کے بعد سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مسلم دنیا میں کتنا کام ہوا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتنا لٹریچر ہمارے ہاں تیار ہوا دنیا بھر میں‌2008 تک کتنے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مقالے لکھے گئے؟
 
Top