یہ حرکت کالعدم تنظیم سپاہِ صحابہ کی ہے جنہوں نے فارسی شاعری کے اوراق کو قرآن کے اوراق قرار دے کر بے گناہ آدمی کو قتل کیا۔ یہ ہے اس پورے واقعے کی حقیقت۔
ابھی تک یہ مسلم نہیں ہے کہ وہ صفحے قرآن ہی کے تھے۔۔۔ وہاں موجود بعض عینی شاہدین اور شئیر کی گئی بعض تصویروں کے مطابق وہ فارسی شاعری کے صفحے تھے۔
جو کہ ظاہری شکل وصورت میں قرآنی صفحے کی طرح نظر آتے ہیں۔
لہذا بغیر تحقیق بات کرنا اور کسی کو ذمہ دار ٹھہرانا بے انصافی ہوگی۔
لیکن بالفرض ایسا واقعہ اگر ہوا ہو۔۔۔ تو بہت شرمناک واقعہ ہے۔۔ اور اس کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔
لیکن مجھے یہ واقعہ، پنڈی سانحے کا پارٹ ٹو لگ رہا ہے۔۔ کہ جب شرپسند ملک دشمن عناصر وہاں بڑے پیمانے پر مذہبی لڑائی کرنے میں ناکام ہوئے۔۔ تو یہ والا ڈراما رچایا گیا۔۔۔ تاکہ اپنے منحوس ارادوں کو عملہ جامہ پہنایا جا سکے۔
ہر مسلمان چاہے وہ سنی ہو یا شیعہ قرآن مجید ک، سر آنکھوں پر بٹھاتا ہے اور قرآن کی عزت واحترام کرتا ہے (چاہے اس کو پڑھے یا نہ پڑھے ، اس پر عمل کرے یا نہ کرےَ) لہذا کوئی بھی مسلمان قرآن کی توہین کو سوچ بھی نہیں سکتا۔۔ یہ اسلام دشمن طاقتوں کی سازش ہو سکتی ہے۔۔۔ اور ظاہرا اس واقعے کی بھی حقیقت رمشا مسیح کیس کی طرح ہو۔