جب شیطان کو اللہ نے آدم علیہ السلام کے سامنے سجدے کا حکم دیا تو ایسا نہیں تھا کہ شیطان کے علم میں یہ بات نہیں تھی کہ حکم کیا ہے اور کیوں دیا جا رہا ہے ۔ بلکہ وہ اپنی ضد اور انا ( غرور) کے ہاتھوں ایسا اندھا ہوا کہ یہ دیکھنابھول گیا کہ حکم کون دے رہا ہے ۔ اللہ نے آدم کو زمین کی طرف بھیجنے سے پہلے جن دو بڑےگناہوں کا مشاہدہ حضرت آدم علیہ السلام کو کرایا تھا ۔ ان میں سے ایک یہی تھاکہ تکبر اور ضد ۔ اور اسی ضد اور انا کا مشاہدہ اس دھاگے میں بغوبی دیکھا جاسکتا ہے ۔ یعنی پہلے تو کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا کہ ایسے موضوعات کو یہاں لایا جائے ۔ جس سے انارکی پھیلے اور نفرت اوربغض کی اشاعت و ترویح ہو ۔ پھر اسی دوران ایسا موقع آجاتا ہے ۔ایسے پوسٹ کیئے ہوئے مواد کی قلعی کھل جاتی ہے ۔ مگر انا اور ضد کی وہ انتہا ہوتی ہے کہ مجال ہے بندہ اپنی غلطی کو تسلیم کرلے اور کہے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے ۔ مگر اس کے برعکس کمالِ ڈھٹائی سے اپنے غلط موقف پر ڈٹا رہتا ہے اور شیطان کے اسی عمل کی تائید کرتا ہے ۔ جس کی وجہ سے شیطان قیامت کے لیئے ذلیل و خوار ہوا ۔مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اس طرح کی سپیمنگ کرنے والے ایک طرح سے خود ہی قرآن پاک کی بے حرمتی کر رہے ہوتے ہیں اور اس پر ان کی اکڑ دیکھئے کہ دنیا میں جیسے یہ اکلوتے (عذاب کے) فرشتے ہوں