سعیدالرحمن سعید
معطل
اس غزل کے اکثر و بیشتر مصرعوں کیلئے درست اور موضوع بحر مفاعلن۔ فعلاتن۔ مفاعلن۔ فعلن ہی ہو گی
مثال کے طور پر آپکا ایک مصرع یوں ہے۔
"مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز" ۔
لیکن یہ رواں بھی نہیں اور الفاظ کی بے ترتیبی مصرع کےجمالیاتی حسن کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
لیکن اگر آپ الفاظ کو آگے پیچھے کر کے ، اسے کو ایسے کر دیا جائے ، "
مقامِ طور پہ جلوے نے راز فاش کیا
" ۔ تو مصرع صاف اور رواں تر ہو جائے گا
ایسے ہی اور مصرعوں پر بھی تھوڑی سی محنت کر کے انہیں نکھارا جا سکتا ہے۔
سعدیہ بہنا ، میں پہلے کومنٹ میں یہ کہنا بھول گیا کہ مگر میں نے اوپر عرض کیا ہے کہ اس غزل کیلیے بحر کا بہترین انتخاب مفاعلن۔ فعلات۔مفاعلن۔فعلن ۔ ہو گا۔ اس میں آپ کے اضافی الفاظ خود بخود کم ہو جائیں گے۔اور روانی بھی آ جائے گی ۔ آپ اس غزل کو اس بحر میں باندھ کر دیکھیں۔ آپ کو خود ہی فرق نظر آئے گام۔قا۔م۔ طو۔ر۔ پر۔ ی۔جل۔و۔نے۔را۔ز۔فا۔ش۔ک۔یا۔۔۔۔۔۔۔۔یہ وزن متاثر ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔یہاں مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن بحر ہے اور میں نے جو کیا
وہ : م۔قا۔م۔طو۔ر۔پر۔ی۔جل۔و۔نے۔ک۔یا۔ہ۔فا۔ش۔را۔ز۔۔۔۔۔۔۔۔۔مفاعلن ۔مفاعلن مفاعلن مفاعلان ۔۔۔۔۔۔
جب ''کیا'' ہم فعل طور استعمال کریں تو فعو باندھتے ورنہ بطور استفہام فع بندھتا ۔۔۔۔۔۔۔اس لحاظ سے مجھے آپ سے قدرے بہتر نشست کی توقع ہے ۔۔۔۔۔
چلیں میں بحر بدل دیکھتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھا وجہ بتائیں اس بحر کی ۔۔۔۔۔۔۔مجھے یہ والی بحر کیوں چاہیے ۔۔۔اسی میں سینے کا کام کیوں نہیں ۔۔۔۔۔۔۔میں اب کوشش کرتی مگر کہیں تو کھل کے پوسٹ مارٹم کردیں میں سمجھوں ۔۔۔۔آپ پلیز ایک ایک مصرعے کو دیکھ بتادیں تعقید لفظی بارے ۔۔۔۔۔۔۔۔اچھے بھائی نہیں آپسعدیہ بہنا ، میں پہلے کومنٹ میں یہ کہنا بھول گیا کہ مگر میں نے اوپر عرض کیا ہے کہ اس غزل کیلیے بحر کا بہترین انتخاب مفاعلن۔ فعلات۔مفاعلن۔فعلن ۔ ہو گا۔ اس میں آپ کے اضافی الفاظ خود بخود کم ہو جائیں گے۔اور روانی بھی آ جائے گی ۔ آپ اس غزل کو اس بحر میں باندھ کر دیکھیں۔ آپ کو خود ہی فرق نظر آئے گا
بحر بدلیں گی تو پھر قوافی بدلیں گی یا ردیف ۔۔چلیں میں بحر بدل دیکھتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچھا وجہ بتائیں اس بحر کی ۔۔۔۔۔۔۔مجھے یہ والی بحر کیوں چاہیے ۔۔۔اسی میں سینے کا کام کیوں نہیں ۔۔۔۔۔۔۔میں اب کوشش کرتی مگر کہیں تو کھل کے پوسٹ مارٹم کردیں میں سمجھوں ۔۔۔۔آپ پلیز ایک ایک مصرعے کو دیکھ بتادیں تعقید لفظی بارے ۔۔۔۔۔۔۔۔اچھے بھائی نہیں آپ
میں نے اس بحر کو اکثر کلام میں دیکھا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔غالب کی اک مشہور غزلیں یا احمد رضا کا کلام اس بحر میں پایا جاتا ہے ناصر کاظمی کی مشہور غزل دیکھیںبحر بدلیں گی تو پھر قوافی بدلیں گی یا ردیف ۔۔
میں وجہ کیا بتاؤں بہنا، وجہ یہی ہے کہ اساتذہ نے اور دوسرے بڑے شعرا نے کم ہی استعمال کی ۔ شاید اسی لئے یہ بحر اتنی مستعمل نہیں ہے کہ اس میں روانی مشکل ہے
بہنا اساتذہ اور ناصر کاظمی جیسے سخنور کا اس بحر پر کنٹرول مجھ اور آپ جیسوں کی بس کی بات نہیں ۔ آپ اور میں دونوں مبتدی ہیں ہمیں چاہئے کہ پہلے آسان بحروں پر ہاتھ صاف کریں پھر ان مشکل بحروں کو پکڑیں۔ اس بحر میں ہر بحر ہزج سالم میں فرق تو ( ایک دو رکنی اور ایک رکنی ) تھوڑا سا نظر آتا ہے لیکن لکھنےمیں اور باندھنے میں زمین آسمان کا فرق ہےمیں نے اس بحر کو اکثر کلام میں دیکھا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔غالب کی اک مشہور غزلیں یا احمد رضا کا کلام اس بحر میں پایا جاتا ہے ناصر کاظمی کی مشہور غزل دیکھیں
دیارِ دل کی راہ میں چراغ سا جلا گیا
ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دیکھا گیا
وہ دوستی تو خیر اب نصیبِ دشمناں ہوئی
وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا
جدائیوں کے زخم دورِ زندگی نے بھر دئیے
تجھے بھی نیند آگئی مجھے بھی صبر آگیا
پکارتی ہیں فرصتیں، کہاں گئی وہ صحبتیں
زمیں نگل گئی اُنہیں کہ آسمان کھا گیا
یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں
اب آئینے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا
ناصر کاظمی
بحر نہیں بدل رہی ۔۔۔۔۔۔۔میں چاہ رہی تھی آپ نقص یا خامی کو بتادیں میں اس دیکھ لوں گی بجائے بحر بدلوں
اگراس مین آئینہء جمال ہو تو بات سمجھ میں آتی ہے
نگاہِ خضر مجھ پہ ہے کہ معجزہ مسیح ہے۔
اس مصرع میں " کہ" خامخواہ بھرتی کیا ہے۔
ہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہے
سعدی بہنا اس بارے تو ہم سب کے بڑے استاد گرامی ، الف عین صاحب بتا سکتے ہیں، میرے خیال میں تو آئنہِ جمال اور معجزہِ مسیح درست نہیں، دونوں میں حمزہ کی اضافت ہونی چاہیے
اشکِ رواںسعدی بہن آپ خود ہی دیکھ لیں کہ ہ کے بعد ء کی اضافت ہی لگائی گئیں ہیں۔ جکہ ن؎جن الفاظ کے بعد زیر کی اضافت استعمال ہوئی ہیں ان میں ہمزہ کی اضافت نہیں لگتیں
اضافت والا حرف مثلا نقشِ کا شے یک رکنی اور دو رکنی دو طرح جائز ہوتا ہے۔ آپ یہ بات کیوں نہیں سمجھ رہیں کہ ء کی اضافت صرف ان الفاظ کے ساتھ لگتی ہے جو الف ، ہ یا ی پر ختم ہوتے ہیں