کاشف سعید
محفلین
السلام وعلیکم،
احباب سے تنقید اور اصلاح کی درخواست ہے:
احباب سے تنقید اور اصلاح کی درخواست ہے:
تو خود ہی اپنی مشعل ہے، تو خود ہی اپنا بادل ہے
پھر اس دنیا کی کیوں سنتا ہے یہ دنیا تو پاگل ہے
مرے احساس کی دنیا میں تُو آخر تُو اول ہے
تری گلیوں میں اڑتی خاک مجھ جیسوں سے افضل ہے
محبت کا ہے یہ نغمہ یا دنیا خونی دنگل ہے
ہے اِس گلی میں شادی اور اُس گلی میں مقتل ہے
سجائے پھرتے ہیں چہروں پہ چہرے لوگ دنیا میں
چمک ہے سونے کی بس اوپر اندر سارا پیتل ہے
لگائے گی چمن کو آگ ورنہ پھول بن کر یہ
ابھی اس کو فنا کر ڈالو ننھی سی جو کونپل ہے
اندھیرا جب ہو تو شمعیں تری آنکھوں کی جلتی ہیں
کڑی ہو دھوپ تو سر پہ تری یادوں کا آنچل ہے
اُسے کہنا اداکاری ابھی تک اُس کی کچی ہے
وہ مسکاتی ہے اور آنکھوں میں اُس کے پھیلا کاجل ہے
یہی سوچا تھا میں نے چھوڑنے کے وقت مکتب کو
محبت ہے حقیقت صرف،اور ہر بات مہمل ہے
مٹاتا جا رہا ہوں ناتےسب میں دل اور آنکھوں کے
سو دل میں خاک اُڑتی ہے مگر آنکھوں میں جل تھل ہے
عجب اک امتحانی سلسلہ ہے زندگی کاشف
سمندر تیر کے آیا ہوں اور اب آگے جنگل ہے
پھر اس دنیا کی کیوں سنتا ہے یہ دنیا تو پاگل ہے
مرے احساس کی دنیا میں تُو آخر تُو اول ہے
تری گلیوں میں اڑتی خاک مجھ جیسوں سے افضل ہے
محبت کا ہے یہ نغمہ یا دنیا خونی دنگل ہے
ہے اِس گلی میں شادی اور اُس گلی میں مقتل ہے
سجائے پھرتے ہیں چہروں پہ چہرے لوگ دنیا میں
چمک ہے سونے کی بس اوپر اندر سارا پیتل ہے
لگائے گی چمن کو آگ ورنہ پھول بن کر یہ
ابھی اس کو فنا کر ڈالو ننھی سی جو کونپل ہے
اندھیرا جب ہو تو شمعیں تری آنکھوں کی جلتی ہیں
کڑی ہو دھوپ تو سر پہ تری یادوں کا آنچل ہے
اُسے کہنا اداکاری ابھی تک اُس کی کچی ہے
وہ مسکاتی ہے اور آنکھوں میں اُس کے پھیلا کاجل ہے
یہی سوچا تھا میں نے چھوڑنے کے وقت مکتب کو
محبت ہے حقیقت صرف،اور ہر بات مہمل ہے
مٹاتا جا رہا ہوں ناتےسب میں دل اور آنکھوں کے
سو دل میں خاک اُڑتی ہے مگر آنکھوں میں جل تھل ہے
عجب اک امتحانی سلسلہ ہے زندگی کاشف
سمندر تیر کے آیا ہوں اور اب آگے جنگل ہے
مدیر کی آخری تدوین: