کاشف اسرار احمد
محفلین
میری ایک تازہ غزل ... اساتذہ کی خدمت میں اصلاح کی غرض سے پیش ہے
غزل بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلا تن فعلا تن فعلن / فعلن
میں ہے ....
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم جناب الف عین صاحب
استاد محترم جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب
گل بھی ہے خار بھی ہے، ان سے گلستاں نہ بنا
تو مرے دل، مری تنہائی کا، افسانہ بنا
بجلیاں روز گریں، خاک ہو گلشن تیرا
آشیاں تنکے جمع کر کے تو روزانہ بنا
مجھ سے بد ذن جو ہوا، حسنِ تکلّم کی قسم
اس کے الفاظ کا اس دل میں ہے بت خانہ بنا
میں اکیلا تھا چلا، جانبِ منزل، لیکن
یہ جو تم قافلہ.دیکھو، پئے رندانہ بنا
سر پہ بس دھوپ کی چادر کو ہی تانے رہتے
اک جنوں اوڑھ کے نکلے تو یہ کاشانہ بنا
بڑھ کے آیے تھے بھنور کتنے، ڈبونے مجھ کو
یہ معرکئہ جو پڑھو تم، وہی افسانہ، بنا
قلزم ہستی میں یادوں کے جزیرے کاشف
دل نے اک عمر گزاری تو یہ ویرانہ بنا
----------------------------------------
غزل بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلا تن فعلا تن فعلن / فعلن
میں ہے ....
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم جناب الف عین صاحب
استاد محترم جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب
گل بھی ہے خار بھی ہے، ان سے گلستاں نہ بنا
تو مرے دل، مری تنہائی کا، افسانہ بنا
بجلیاں روز گریں، خاک ہو گلشن تیرا
آشیاں تنکے جمع کر کے تو روزانہ بنا
مجھ سے بد ذن جو ہوا، حسنِ تکلّم کی قسم
اس کے الفاظ کا اس دل میں ہے بت خانہ بنا
میں اکیلا تھا چلا، جانبِ منزل، لیکن
یہ جو تم قافلہ.دیکھو، پئے رندانہ بنا
سر پہ بس دھوپ کی چادر کو ہی تانے رہتے
اک جنوں اوڑھ کے نکلے تو یہ کاشانہ بنا
بڑھ کے آیے تھے بھنور کتنے، ڈبونے مجھ کو
یہ معرکئہ جو پڑھو تم، وہی افسانہ، بنا
قلزم ہستی میں یادوں کے جزیرے کاشف
دل نے اک عمر گزاری تو یہ ویرانہ بنا
----------------------------------------
آخری تدوین: