فلک شیر
محفلین
گئے وقتوں کی بات ہے، بادشاہوں اور امراء کے سوانح ان کے درباری انشاءپرداز لکھا کرتے تھے ۔ عام آدمی کی سوانح چونکہ ہر ملک اور ہر خطے میں ایک جیسی ہوتی تھی، سو اس کو لکھنے کا تردد ہم جنس کیوں کرتے ۔ مسیحی سینٹ آگسٹائن اور اندلس میں آخری مسلم بادشاہ عبداللہ کے خود نوشت سوانح کو عالم مسیحیت اور اسلام میں بالترتیب آٹو بائیوگرافی کے میدان کی پہلی چیزیں تصور کیا جاتا ہے۔ شعراء اور ادیب حضرات چونکہ لفظوں کے کھلاڑی ہوتے ہیں ، اس لیے اپنی زندگی کے گرم و سرد کو قلمبند کرنے میں انہیں ایک گونہ سہولت ہوتی ہے ، ورنہ عام آدمی تو اس ضمن میں شاید ایک صفحہ لکھنے سے بھی قاصر ہو۔
میں اس دھاگے میں اردو محفل کے سینیر رکن، اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر ، ماہر عروض اور اپنے تجربات سے بہتوں کو سکھانے سمجھانے والے بزرگ جناب محمد یعقوب آسی صاحب کو دعوت دیتا ہوں، کہ محفل کو یہ شرف بخشیں کہ اپنی خود نوشت سوانح حیات یہا ں جستہ جستہ عطا فرمائیں ، تاکہ ادھر ادھر بکھری چیزیں ، باتیں، یادیں ، تذکار اور واقعات ایک جگہ اکٹھے ہو سکیں۔
نوٹ: تبصرہ کرنے کے لیے "تھا وہ اک یعقوب آسی۔۔تبصرہ جات" دھاگہ میسر ہے۔ اس دھاگے میں تبصرہ کرنے سے احتراز فرمائیے ، تاکہ لڑی مسلسل آسی صاحب کے مراسلہ جات پہ مشتمل ہو اور بعد میں اسے ای بک کی شکل دینے میں دشواری نہ ہو۔
میں اس دھاگے میں اردو محفل کے سینیر رکن، اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر ، ماہر عروض اور اپنے تجربات سے بہتوں کو سکھانے سمجھانے والے بزرگ جناب محمد یعقوب آسی صاحب کو دعوت دیتا ہوں، کہ محفل کو یہ شرف بخشیں کہ اپنی خود نوشت سوانح حیات یہا ں جستہ جستہ عطا فرمائیں ، تاکہ ادھر ادھر بکھری چیزیں ، باتیں، یادیں ، تذکار اور واقعات ایک جگہ اکٹھے ہو سکیں۔
نوٹ: تبصرہ کرنے کے لیے "تھا وہ اک یعقوب آسی۔۔تبصرہ جات" دھاگہ میسر ہے۔ اس دھاگے میں تبصرہ کرنے سے احتراز فرمائیے ، تاکہ لڑی مسلسل آسی صاحب کے مراسلہ جات پہ مشتمل ہو اور بعد میں اسے ای بک کی شکل دینے میں دشواری نہ ہو۔
آخری تدوین: