نوید ناظم
محفلین
روشنی میں اندھیرے ضم دکھائی دیتے ہیں
اب چراغ جلتے بھی کم دکھائی دیتے ہیں
دوست! یہ بھی ممکن ہے ان کے دل میں صحرا ہوں
وہ تجھے جو باہر سے نم دکھائی دیتے ہیں
کیا ہنر ہے آئینہ ساز، داد بنتی ہے!
تیرا عکس ہے لیکن ہم دکھائی دیتے ہیں
دل! مجھے تو لگتا ہے یہ شکنجہ ہے ان کا
یہ جو ان کی زلفوں میں خم دکھائی دیتے ہیں
یاد کے دریچے میں جب بھی جھانکتا ہوں میں
ہر طرف مجھے اس میں غم دکھائی دیتے ہیں
میرا دل لپٹ جاتا ہے انہی کے قدموں سے
وہ جہاں بھی، جب بھی، جس دم دکھائی دیتے ہیں
جو نہیں ہوئے تیرے خیر ہے نوید اس میں
شکر کر کہ وہ کم از کم دکھائی دیتے ہیں
اب چراغ جلتے بھی کم دکھائی دیتے ہیں
دوست! یہ بھی ممکن ہے ان کے دل میں صحرا ہوں
وہ تجھے جو باہر سے نم دکھائی دیتے ہیں
کیا ہنر ہے آئینہ ساز، داد بنتی ہے!
تیرا عکس ہے لیکن ہم دکھائی دیتے ہیں
دل! مجھے تو لگتا ہے یہ شکنجہ ہے ان کا
یہ جو ان کی زلفوں میں خم دکھائی دیتے ہیں
یاد کے دریچے میں جب بھی جھانکتا ہوں میں
ہر طرف مجھے اس میں غم دکھائی دیتے ہیں
میرا دل لپٹ جاتا ہے انہی کے قدموں سے
وہ جہاں بھی، جب بھی، جس دم دکھائی دیتے ہیں
جو نہیں ہوئے تیرے خیر ہے نوید اس میں
شکر کر کہ وہ کم از کم دکھائی دیتے ہیں