الشفاء
لائبریرین
تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں
بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں
وہ جو یوں مسکرائے جاتے ہیں
تار دل کے ہلائے جاتے ہیں
آفریں مرحبا وہ آتے ہیں
دل کو تھامو کہ ہائے جاتے ہیں
ان کی زلفوں سے کچھ مہک لے کر
مشک و عنبر بنائے جاتے ہیں
کچھ قیامت میں ان کو دیکھیں گے
کچھ یہیں مبتلائے جاتے ہیں
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں
ہم سے سن کر وہ ہجر کے قصے
زیر لب مسکرائے جاتے ہیں
اب انہیں سے شفا کی ہے امّید
درد دل جو بڑھائے جاتے ہیں
ایک ان کا ہی در ہے جس پہ شفا
سارے ، اپنے پرائے جاتے ہیں
۔۔۔