تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

الشفاء

لائبریرین

تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں
بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں

وہ جو یوں مسکرائے جاتے ہیں
تار دل کے ہلائے جاتے ہیں

آفریں مرحبا وہ آتے ہیں
دل کو تھامو کہ ہائے جاتے ہیں

ان کی زلفوں سے کچھ مہک لے کر
مشک و عنبر بنائے جاتے ہیں

کچھ قیامت میں ان کو دیکھیں گے
کچھ یہیں مبتلائے جاتے ہیں


کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں

ہم سے سن کر وہ ہجر کے قصے
زیر لب مسکرائے جاتے ہیں

اب انہیں سے شفا کی ہے امّید
درد دل جو بڑھائے جاتے ہیں

ایک ان کا ہی در ہے جس پہ شفا
سارے ، اپنے پرائے جاتے ہیں

۔۔۔​
 
بہت خوب شفاء بھائی
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں

اب انہیں سے شفا کی ہے امّید
درد دل جو بڑھائے جاتے ہیں

ایک ان کا ہی در ہے جس پہ شفا
سارے ، اپنے پرائے جاتے ہیں

اصلاح کا کام تو اساتذہ کا ہے۔ کم علمی کی بنا پر ایک سوال یہ ہے کہ کیا مبتلائے کا اس طرح استعمال یہاں درست ہے؟
 

الشفاء

لائبریرین
بہت خوب شفاء بھائی

اصلاح کا کام تو اساتذہ کا ہے۔ کم علمی کی بنا پر ایک سوال یہ ہے کہ کیا مبتلائے کا اس طرح استعمال یہاں درست ہے؟
بڑی نوازش ، تابش بھائی۔۔۔
اس کا جواب تو آپ ہی عنایت فرما دیں۔ یا پھر اساتذہ کرام کا انتظار کرتے ہیں۔۔۔:)
 

ابن رضا

لائبریرین
مبالغہ کہاں سے آگیا ..بھائی صاحب استعارہ بھی کوئی چیز ہوتی ہے ..
اس چارہ نے کچھ یوں کیا علاج ...مرہم بھی لگایا تو کانٹے کی نوک سے
آپ کا شعر یقیناً استعارے ہی کے متعلق ہے مبالغے کے نہیں حضور لیکن ہم نے مبالغے کی بات کی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے سفید جھوٹ تاہم شاعری میں اسے بخوبی استعمال میں لایا جاتا ہے ۔کوئی عیب کی بات تو نہیں یہاں ہم نے تو تعریف کی ہے۔

مزید یہ کہ چارہ گر شاید علاج کر لے اگر وہ طبیب ہو مگر صرف چارہ چہ معنی دارد؟
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
واہ حضرت کیا مبالغہ ہے، بہت اعلٰی ہے اور مقطع بھی خوب ہے بہت سی داد
محترم ابن رضا بھائی۔۔۔ آپ کی طرف سے نوٹیفکیشن دیکھ کر تو ہم تنقید و اصلاح کے لئے تیار ہو گئے تھے۔۔۔ آپ کی تعریف نے بہت مسرور کیا۔۔۔
بڑی نوازش۔۔۔:)
 

اکمل زیدی

محفلین
آپ کا شعر یقیناً استعارے ہی کے متعلق ہے حضور لیکن ہم نے مبالغے کی بات کی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے سفید جھوٹ تاہم شاعری میں اسے بخوبی استعمال میں لایا جاتا ہے ۔کوئی عیب کی بات تو نہیں یہاں ہم نے تو تعریف کی ہے۔

مزید یہ کہ چارہ گر شاید علاج کر لے اگر وہ طبیب ہو مگر صرف چارہ چہ معنی دارد؟
یہ لکھنے والے کا کمال ہے ...کے وہ تشبیہات کو کس طرح بیان کرتا ہے ....جیسے چاند چہرہ ستارہ آنکھیں ....سانپ کی طرح بل کھاتی زلفیں ....ہرنی جیسی چال ... چودہ طبق ...زمیں اور آسمان ملا دینا ....اب یہاں زلفوں کی مہک کو مشک عنبر کا ممبع کہنا ..سفید جھوٹ کہاں سے ہوگیا ....
 

الشفاء

لائبریرین
یہ لکھنے والے کا کمال ہے ...کے وہ تشبیہات کو کس طرح بیان کرتا ہے ....جیسے چاند چہرہ ستارہ آنکھیں ....سانپ کی طرح بل کھاتی زلفیں ....ہرنی جیسی چال ... چودہ طبق ...زمیں اور آسمان ملا دینا ....اب یہاں زلفوں کی مہک کو مشک عنبر کا ممبع کہنا ..سفید جھوٹ کہاں سے ہوگیا ....
بہت شکریہ اکمل بھائی۔۔۔
شاعری میں استعارات و تشبیہات کا مبالغے کے ساتھ استعمال شعر کے حسن میں اضافہ ہی کرتا ہے۔۔۔ ہمارے خیال میں شائد ابن رضا بھائی نے مبالغے کی ترکیب پر تنقید نہیں بلکہ تعریف ہی کی ہے۔۔۔:)
 

ابن رضا

لائبریرین
یہ لکھنے والے کا کمال ہے ...کے وہ تشبیہات کو کس طرح بیان کرتا ہے ....جیسے چاند چہرہ ستارہ آنکھیں ....سانپ کی طرح بل کھاتی زلفیں ....ہرنی جیسی چال ... چودہ طبق ...زمیں اور آسمان ملا دینا ....اب یہاں زلفوں کی مہک کو مشک عنبر کا منبع کہنا ..سفید جھوٹ کہاں سے ہوگیا ....
ارے کمال ہے زیدی صاحب مانا کہ ہم مبتدی ہیں مگر کیا کسی چیز کو بطور استعارہ استعمال کرنے سے اگر وہ جھوٹ ہے تو سچ مان لیاجاتا ہے؟
شاعری میں مبالغے کی دو اقسام ہوتی ہیں یہ ایک صنعت ہے
مبالغہ فی الاصل یعنی کسی حقیت کو استعارے میں استعمال کرنا
مبالغہ فی الزوائد یعنی کسی وصف کو شدت یا صفت کی حد تک پہنچا دینا جس میں ایک غلو کی کیفیت ہوتی ہے جیسا کہ سودا کا یہ شعر

کیا عجب لوگ ہتھیلی پہ جما لیں سرسوں
کیا عجب ہاتھ کہ تل سے کوئی نکلے کونپل
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
ارے کمال ہے زیدی صاحب مانا کہ ہم مبتدی ہیں مگر کیا کسی چیز کو بطور استعارہ استعمال کرنے سے اگر وہ جھوٹ ہے تو سچ مان لیاجاتا ہے؟
شاعری میں مبالغے کی دو اقسام ہوتی ہیں یہ ایک صنعت ہے
مبالغہ فی الاصل یعنی کسی حقیت کو استعارے میں استعمال کرنا
مبالغہ فی الزوائد یعنی کسی وصف کو شدت یا صفت کی حد تک پہنچا دینا جس میں ایک غلو کی کیفیت ہوتی ہے جیسا کہ سودا کا یہ شعر

کیا عجب لوگ ہتھیلی پہ جما لیں سرسوں
کیا عجب ہاتھ کہ تل سے کوئی نکلے کونپل
جی بہتر سمجھ آگئی ...ہمارا اپنی ..علمیت بڑھانا مقصود تھا علمیت جھاڑنا نہیں ..کیونکے پلے کچھ ہے ہی نہیں....شکراً :)
 

نور وجدان

لائبریرین
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں

ہم سے سن کر وہ ہجر کے قصے
زیر لب مسکرائے جاتے ہیں

وہ جو یوں مسکرائے جاتے ہیں
تار دل کے ہلائے جاتے ہیں

تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں
بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں

دل میں سما گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔واہ ۔۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔پینے کے بعد کیا حال ہوگا ۔۔۔۔۔اعلیٰ
 

ابن رضا

لائبریرین
اگر ۔۔۔مبتلائے غم ۔۔ استعمال ہوتا ہے تو خالی مبتلائے کو استعمال کرنے میں سقم ہے یا کچھ اور وجہ
صرف مبتلا بھی مستعمل ہے البتہ صرف مبتلائے مفرد حالت میں درست نہیں ہاں کسی مرکب میں آ سکتا ہے اسی لیے بوکھلائے تجویز کیا ہے

جسے آپ گنتے تھے آشنا ، جسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوں مومنِ مبتلا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں
پہلا مصرع بھی واضح نہیں" پیے؟"
 
آخری تدوین:
Top