تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں۔۔۔

نور وجدان

لائبریرین
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں

جہاں تک میں سمجھی یہ جذباتی وابستگی کا اظہار ہے ۔۔۔۔۔ اس میں دو تمثیل یا تلمیحات جو تضاد رکھتی ہیں باقی کے اشعار سے کیا اللہ کی محبت یا جلوہ کسی مجازی جذباتی وابستگی کے اظہار کے لیے جائز ہے ؟ یہ اپنے علم میں اضافے کے لیے پوچھ رہی ۔۔۔۔۔۔کہ انا الحق کہنے والے منصور اور کوہ طور براہ راست اللہ کی طرف لے جاتے ہیں ۔۔باقی اشعار مجاز کے ہیں ۔۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
جہاں تک میں سمجھی یہ جذباتی وابستگی کا اظہار ہے ۔۔۔۔۔ اس میں دو تمثیل یا تلمیحات جو تضاد رکھتی ہیں باقی کے اشعار سے کیا اللہ کی محبت یا جلوہ کسی مجازی جذباتی وابستگی کے اظہار کے لیے جائز ہے ؟ یہ اپنے علم میں اضافے کے لیے پوچھ رہی ۔۔۔۔۔۔کہ انا الحق کہنے والے منصور اور کوہ طور براہ راست اللہ کی طرف لے جاتے ہیں ۔۔باقی اشعار مجاز کے ہیں ۔۔۔
میرا اشارہ فقط پہلے مصرعے کی نثری شکل کہ طرف ہے کہ "پیے دید" یعنی دید پی کر کوہ طور چڑھے مطلب واضح نہیں
 

الشفاء

لائبریرین

الشفاء

لائبریرین
دل میں سما گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔واہ ۔۔۔۔ بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔پینے کے بعد کیا حال ہوگا ۔۔۔۔۔اعلیٰ
بہت شکریہ نور بہنا۔۔۔یقین کریں کہ ہم نے بھی بہت غور کیا لیکن کچھ سمجھ نہیں آیا کہ "حال پینے کے بعد کیا ہوگا" ۔۔۔
خوش رہیں۔۔۔:)
 

نور وجدان

لائبریرین
میرا اشارہ فقط پہلے مصرعے کی نثری شکل کہ طرف ہے کہ "پیے دید" یعنی دید پی کر کوہ طور چڑھے مطلب واضح نہیں
رضا بھائی ۔۔۔۔آپ کی بات اپنی جگہ درست ہے مگر میرا نکتہ اور ہے ۔۔۔۔۔۔۔یہاں پر اپنے محبوب کی طرف اشارہ ہے یقینا وہ سب کے محبوب ہیں مگر مجاز کی حیثیت میں ۔۔۔۔۔۔جبکہ منصور یا طور کا اشارہ تب مستعمل جب ہم اللہ کی طرف اشارہ کرتے یا کوئی اور بات ہے

1۔ پوری منظوم اگر مجاز دکھے اور حقیقت کی تلمیح کا استعمال درست ؟
2۔ مجاز و حقیت کے بین بین ہو منظوم ہو اور ایک براہ راست حقیقت کی جانب اشارہ کرے ۔وہ درست ؟
3آپ کی نثری ترتیب وای بات بھی درست ہے
 

الشفاء

لائبریرین
جہاں تک میں سمجھی یہ جذباتی وابستگی کا اظہار ہے ۔۔۔۔۔ اس میں دو تمثیل یا تلمیحات جو تضاد رکھتی ہیں باقی کے اشعار سے کیا اللہ کی محبت یا جلوہ کسی مجازی جذباتی وابستگی کے اظہار کے لیے جائز ہے ؟ یہ اپنے علم میں اضافے کے لیے پوچھ رہی ۔۔۔۔۔۔کہ انا الحق کہنے والے منصور اور کوہ طور براہ راست اللہ کی طرف لے جاتے ہیں ۔۔باقی اشعار مجاز کے ہیں ۔۔۔
جی بجا فرمایا۔ اس شعر میں کوہ طور سے موسٰی علیہ السلام اور سولی سے منصور کا ذکر ہی مقصود ہے۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
اگر اپ کا اشارہ پینے مراد دید کا ہے تو بعد دید کے کیا ہوگا ۔
مطلع میں پینے سے مراد پینا ہی ہے اور لڑکھڑانے سے مراد مست ہونا ہے۔۔۔ یعنی جوں جوں ان کے نزدیک ہوتے جا رہے ہیں ، مدہوشی چھاتی جا رہی ہے اور ہم بغیر پیے ہی لڑکھڑا رہے ہیں ، قرب کی مستی کی وجہ سے۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
آپ اور بھی لکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم منتظر نہیں بلکہ مشتاق ہیں

ذرہ نوازی کے لئے شکر گزار ہوں بہنا ۔۔۔
اصلاح سخن میں ہی چند تک بندیاں پڑی ہیں۔ جن میں سے دو نعتیہ لڑیوں کے لنک آپ کے ذوق کی نذر۔۔۔

میں بھی ہو جاتا ہوں آقا کے ثنا خوانوں میں۔۔۔
جس کی بھی نظر گنبد خضریٰ پہ پڑی ہے۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
ان کی زلفوں سے کچھ مہک لے کر
مشک و عنبر بنائے جاتے ہیں

سبحان اللہ
کیا ہی خوب کلام ہے ۔۔۔۔۔
بلاشبہ جن کا ذکر روح تک کو مہکا دے ۔ ان کی زلفوں کی مہک کے سامنے " عود و عنبر " کی مہک پھیکی ۔۔۔۔۔
ان گنت درود وسلام آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر ۔۔۔۔
اب انہیں سے شفا کی ہے امّید
درد دل جو بڑھائے جاتے ہیں

ایک ان کا ہی در ہے جس پہ شفا
سارے ، اپنے پرائے جاتے ہیں
حق تعالی عرضی قبول فرمائے ۔۔۔۔ آمین
بہت دعائیں
 

الف عین

لائبریرین
مبتلائے کے علاوہ باقی کوئی اور قابل اعتراض بات محسوس نہیں ہوئی مجھے۔ یہاں بطور فعل استعمال ہوا ہے، ’مبتلانا‘ کوئی فعل نہیں کہ ’مبتلائے اس سے مشتق بنایا جائے۔ مبتلائے غم میں بطور اسم ہے۔
کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں
کوہ طور ’پر‘ چڑھنا اور اسی طرح سولی ’پر‘ تو لوگ چڑھائے جاتے ہیں لیکن سولی چڑھانا سمجھ میں نہیں آیا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تیرے نزدیک آئے جاتے ہیں
بن پیے لڑکھڑائے جاتے ہیں

وہ جو یوں مسکرائے جاتے ہیں
تار دل کے ہلائے جاتے ہیں

آفریں مرحبا وہ آتے ہیں
دل کو تھامو کہ ہائے جاتے ہیں

ان کی زلفوں سے کچھ مہک لے کر
مشک و عنبر بنائے جاتے ہیں

کچھ قیامت میں ان کو دیکھیں گے
کچھ یہیں مبتلائے جاتے ہیں


کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں

ہم سے سن کر وہ ہجر کے قصے
زیر لب مسکرائے جاتے ہیں

اب انہیں سے شفا کی ہے امّید
درد دل جو بڑھائے جاتے ہیں

ایک ان کا ہی در ہے جس پہ شفا
سارے ، اپنے پرائے جاتے ہیں

۔۔۔​

بہت خوب !! کیا اچھی غزل ہے بھائی الشفاء ۔ کئی اچھے اشعار ہیں۔ بہت داد آپ کے لئے ۔ بس ایک دو جگہوں پر کچھ چیزیں کھٹکتی ہیں ۔ انہیں دیکھ لیجئے۔
آفریں مرحبا وہ آتے ہیں
دل کو تھامو کہ ہائے جاتے ہیں
پہلے مصرع میں تقابل ردیفین ہے ۔ بلکہ آتے کی نشست کی وجہ سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ مطلع ثانی ہے جبکہ ایسی بات نہیں ہے ۔ یہ مصرع بدل ڈالئے


- مبتلانا کوئی فعل نہیں ہے ۔ اس لئے مبتلائے جانا درست نہیں

کچھ پئے دید کوہ طور چڑھے
بعض سُولی چڑھائے جاتے ہیں

کوہ چڑھنا درست نہیں ہے ۔ کوہ پر چڑھنا درست ہے ۔کچھ اس طرح کی صورت لائیے : کچھ پئے دید طور پر بھی چڑھے ۔ ۔ ۔ ۔ پئے دیدار طور پر چڑھے کچھ ۔ وغیرہ

ایک ان کا ہی در ہے جس پہ شفا
سارے ، اپنے پرائے جاتے ہیں
دوسرے مصرع میں سارے کے بجائے سبھی کا استعمال بہتر اور قرینِ مدعا ہوگا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اپنا تبصرہ لکھ کر پوسٹ کیا تو معلوم ہوا کہ اس دوران استادِ محترم اعجاز صاحب نے یہی باتیں لکھ دی ہیں ۔ یقینا ان کی ٹائپ کرنے کی رفتار مجھ سے بہت تیز ہے ۔ :):)
 

الشفاء

لائبریرین
سبحان اللہ
کیا ہی خوب کلام ہے ۔۔۔۔۔
بلاشبہ جن کا ذکر روح تک کو مہکا دے ۔ ان کی زلفوں کی مہک کے سامنے " عود و عنبر " کی مہک پھیکی ۔۔۔۔۔
ان گنت درود وسلام آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات پاک پر ۔۔۔۔

حق تعالی عرضی قبول فرمائے ۔۔۔۔ آمین
بہت دعائیں
بہت شکریہ نایاب بھیا۔ اور کیا خوب ترکیب بھی عنایت فرمادی عود و عنبر کی۔۔۔
اللہ عزوجل آپ کو خوش رکھے۔۔۔:)
 
Top