ربیع م
محفلین
ایک عرصہ اس محفلِ شعر و سُخن اور شعراء کی صحبت میں گُزارنے کے بعد آخر ہمارے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو ہی گیا۔ کچھ عرصہ سے عروض کا مطالعہ کر رہا تھا اور اب شاعر کا جُوٹھا کھانے کے بعد ایک غزل (محسن نقوی کی زمین کے لگ بھگ) بالآخر اُبل پڑی۔ ملاحظہ فرمائیے:
دِل کے آنگن میں نیا پھول کِھلا تیرے ساتھ
خوب مہکی ہے سرِ دشت فضا تیرے ساتھ
تیری زلفوں کی سیاہی سے کِیا ہے تحریر
صفحۂ ہستی پہ ہر حرف نیا تیرے ساتھ
تیرے دَم سے ہی ہوئی ہیں مِری آنکھیں روشن
تیرے یعقوب نے پائی ہے دوا تیرے ساتھ
تجھ سے پہلے مرے اشعار تھے آوارہ گرد
میرے شعروں کو ملا معنٰی جُدا تیرے ساتھ
جس کے گھیرے میں ہُوا کرتی ہے برساتِ نُور
ہم نے اوڑھی ہے وہ خوش رنگ رِدا تیرے ساتھ
چاند چہرے کو تِرے تکتے ہوئے کیا مانگوں؟
میری ہر تشنگی دی اُس نے مِٹا تیرے ساتھ
خوب مہکی ہے سرِ دشت فضا تیرے ساتھ
تیری زلفوں کی سیاہی سے کِیا ہے تحریر
صفحۂ ہستی پہ ہر حرف نیا تیرے ساتھ
تیرے دَم سے ہی ہوئی ہیں مِری آنکھیں روشن
تیرے یعقوب نے پائی ہے دوا تیرے ساتھ
تجھ سے پہلے مرے اشعار تھے آوارہ گرد
میرے شعروں کو ملا معنٰی جُدا تیرے ساتھ
جس کے گھیرے میں ہُوا کرتی ہے برساتِ نُور
ہم نے اوڑھی ہے وہ خوش رنگ رِدا تیرے ساتھ
چاند چہرے کو تِرے تکتے ہوئے کیا مانگوں؟
میری ہر تشنگی دی اُس نے مِٹا تیرے ساتھ
مدیر کی آخری تدوین: