تین اشعار کی آمد.

احمد بلال

محفلین
مزمل شیخ بسمل بھائی معذرت کے ساتھ ۔۔۔
مقطّع اور مطلع دونوں کے دوسرے مصرعوں کا مطلب سمجھا دیجئے۔ میں شاید اس تک نہیں پہنچ پا رہا جو متکلم کہنا چاہ رہا ہے۔

ہر سانس میرا اس کے اسیر رضا بھی ہے​
کیا یہ شترگربہ نہیں ہے؟​
 

فاتح

لائبریرین
کیا زندگی ہے زیست کا کوئی مزا بھی ہے
ہم بے حیا ہیں ایسے کیا کوئی جیابھی ہے

خود چارہ گر, مریض بھی خود, خود دوا بھی ہے
ہر سانس میرا اسکے اسیر رضا بھی ہے

بسمل بتوں کو دیکھ کر ایماں قوی ہوا
جو حسن بے بہا ہے وہ شان خدا بھی ہے.
خوبصورت الہامیہ آمد ہے۔۔۔ مبارک باد :)

کیا زندگی ہے زیست کا کوئی مزا بھی ہے​
ہم بے حیا ہیں ایسے کیا کوئی جیابھی ہے​
پہلے مصرع میں زندگی اور زیست کا یوں استعمال محاورے سے ہٹ کر ہے کہ اگر اسے نثر میں پڑھا جائے تو یوں ہو گا کہ "کیا زندگی ہے، زندگی کا کوئی مزا بھی ہے" اور یوں یہ مصرع اعلیٰ پائے کا نہیں رہتا۔
دوسرے مصرع میں "حیا" کا کیا علاقہ ہے؟ زندگی کے بے مزا یا بے کیف ہونے سے بے حیائی کا تعلق نہیں بنتا۔یہاں بے حیا کی بجائے بے کیف و بے سرور کا محل ہے۔ نیز "کیا" کو کَ باندھا ہے جو قرات میں برا محسوس ہو رہا ہے۔۔۔ اشد مجبوری کے تحت تو باندھ سکتے تھے لیکن یہاں ایسی کوئی مجبوری نہیں تھی، محض "کیا" اور "کوئی" کے مقامات آپس میں تبدیل کر دینے سے روانی آ سکتی ہے۔۔۔ یہ مصرع یوں ہو سکتا ہے "بے کیف و بے سرور کوئی کیا جیا بھی ہے"۔۔۔ اور "ہم" کے نکل جانے سے شعر کا کینوس وسیع ہو جاتا ہے۔

خود چارہ گر, مریض بھی خود, خود دوا بھی ہے​
ہر سانس میرا اسکے اسیر رضا بھی ہے​
پہلے مصرع میں تین "خود" واقعی اچھے نہیں لگ رہے، دو خود کے مقامات کے بعد تیسرے کے ساتھ "ہی" لگتا تو زیادہ واضح ہو جاتا۔ مثلاً "خود چارہ گر، مریض بھی خود ہی دوا بھی ہے"۔۔۔ اس طرح "ہی" بھی آ جاتا ہے اور دوسرا "خود" مریض اور دوا دونوں پر اپلائی ہو جاتا ہے نیز "خود دوا" کے کے دو دال کے باعث پیدا ہونے والے ایطا کے عیب سے بھی چھٹکارا مل جاتا ہے۔
دوسرے مصرع میں "اس کے اسیر" کی بجائے "اس کا اسیر" کرنے سے محاورہ درست ہو جاتا ہے۔
 
خوبصورت الہامیہ آمد ہے۔۔۔ مبارک باد :)

کیا زندگی ہے زیست کا کوئی مزا بھی ہے​
ہم بے حیا ہیں ایسے کیا کوئی جیابھی ہے​
پہلے مصرع میں زندگی اور زیست کا یوں استعمال محاورے سے ہٹ کر ہے کہ اگر اسے نثر میں پڑھا جائے تو یوں ہو گا کہ "کیا زندگی ہے، زندگی کا کوئی مزا بھی ہے" اور یوں یہ مصرع اعلیٰ پائے کا نہیں رہتا۔
دوسرے مصرع میں "حیا" کا کیا علاقہ ہے؟ زندگی کے بے مزا یا بے کیف ہونے سے بے حیائی کا تعلق نہیں بنتا۔یہاں بے حیا کی بجائے بے کیف و بے سرور کا محل ہے۔ نیز "کیا" کو کَ باندھا ہے جو قرات میں برا محسوس ہو رہا ہے۔۔۔ اشد مجبوری کے تحت تو باندھ سکتے تھے لیکن یہاں ایسی کوئی مجبوری نہیں تھی، محض "کیا" اور "کوئی" کے مقامات آپس میں تبدیل کر دینے سے روانی آ سکتی ہے۔۔۔ یہ مصرع یوں ہو سکتا ہے "بے کیف و بے سرور کوئی کیا جیا بھی ہے"۔۔۔ اور "ہم" کے نکل جانے سے شعر کا کینوس وسیع ہو جاتا ہے۔

خود چارہ گر, مریض بھی خود, خود دوا بھی ہے​
ہر سانس میرا اسکے اسیر رضا بھی ہے​
پہلے مصرع میں تین "خود" واقعی اچھے نہیں لگ رہے، دو خود کے مقامات کے بعد تیسرے کے ساتھ "ہی" لگتا تو زیادہ واضح ہو جاتا۔ مثلاً "خود چارہ گر، مریض بھی خود ہی دوا بھی ہے"۔۔۔ اس طرح "ہی" بھی آ جاتا ہے اور دوسرا "خود" مریض اور دوا دونوں پر اپلائی ہو جاتا ہے نیز "خود دوا" کے کے دو دال کے باعث پیدا ہونے والے ایطا کے عیب سے بھی چھٹکارا مل جاتا ہے۔
دوسرے مصرع میں "اس کے اسیر" کی بجائے "اس کا اسیر" کرنے سے محاورہ درست ہو جاتا ہے۔

زبردست فاتح بھائی.
بے مزا زندگی سے بے حیائی اور بے غیرتی کا تعلق مجازی ہو نہ ہو حقیقی تو ہے. بے حیا زندگی میں کیا مزا؟ بے سرور بھی درست ہے.

دوسرے شعر میں آپکی اصلاح کے مطابق خود کی جگہ ہی لگانا مجھے بھی اچھا لگ رہا ہے. اسکے لئے شکر گذار. لیکن دو دال سے پیدا ہونے والا ایطا کیا چیز ہے ؟ اسکی وضاحت فرما دیں سمجھ نہیں سکا.
 
مزمل شیخ بسمل بھائی معذرت کے ساتھ ۔۔۔
مقطّع اور مطلع دونوں کے دوسرے مصرعوں کا مطلب سمجھا دیجئے۔ میں شاید اس تک نہیں پہنچ پا رہا جو متکلم کہنا چاہ رہا ہے۔

ہر سانس میرا اس کے اسیر رضا بھی ہے​
کیا یہ شترگربہ نہیں ہے؟​

شتر گربہ سے مراد میں سمجھ نہیں پایا تھا اس وقت
فاتح بھائی کے مراسلے سے سمجھ آیا.
یہ املائی غلطی ہے. کے کی جگہ کا تھا.
 

شاکرالقادری

لائبریرین
خوبصورت الہامیہ آمد ہے۔۔۔ مبارک باد :)
ہیں ں ں ں ں ں ! :)
فاتح بھائی ! ۔۔ ۔ ۔ ۔ یہ کیا
اوہ اچھا۔۔۔۔۔ اب سمجھا ۔۔ آپ کے نزدیک "آمد" چونکہ محض بکواس ہے اس لیے آپ نے
ان اشعار کو یقینا " بکواس" قرار دیا ہے اپنے اس فاتحانہ انداز پر مسکرا مسکرا کر داد خواہ بھی ہیں ۔۔۔
سو داد قبول کیجئے فاتح بھائی۔ ۔ ۔ ۔!
:)
 

فاتح

لائبریرین
زبردست فاتح بھائی.
بے مزا زندگی سے بے حیائی اور بے غیرتی کا تعلق مجازی ہو نہ ہو حقیقی تو ہے. بے حیا زندگی میں کیا مزا؟ بے سرور بھی درست ہے.

دوسرے شعر میں آپکی اصلاح کے مطابق خود کی جگہ ہی لگانا مجھے بھی اچھا لگ رہا ہے. اسکے لئے شکر گذار. لیکن دو دال سے پیدا ہونے والا ایطا کیا چیز ہے ؟ اسکی وضاحت فرما دیں سمجھ نہیں سکا.
ایطا غلطی سے لکھا گیا ہے۔۔۔ میرا مطلب تھا تنافر :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
مجھے تو تنافر بھی نہیں لگ رہا یہ فاتح بھائی :( اسکے باوجود آپ کی اصلاح اس مصرعے کے بارے میں میرے لئے قابل قبول ہے.
کیا فاتح بھائی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے یہی وجہ کافی نہیں کہ مصرعہ جو پہلے خود کی بے تحاشا دال کی وجہ سے دھکم دھکا ہو رہا تھا اب اس کی نسبت کہیں زیادہ بہتر ، بے تکلف اور رواں دواں ہوگیا۔
جب تنافر وغیرہ کی نوعیت کا کوئی عیب مصرعہ میں نہیں تھا۔تو اصلاح قابل قبول کیوں ہوئی
آپ تو گویا فاتح بھائی سے یوں مخاطب ہیں:
عیب سے پاک ہونے کے باوجود بھی ہم آپ کی تجویز (جسے ہم اصلاح نہیں جانتے)کو شرف قبولیت بخشتے ہیں اور یہ اس لیے نہیں کہ ہمارا مصرعہ قابل اصلاح تھا۔
بلکہ یہ صرف اس لیے کہ ہماری جانب سے یہ سند قبولیت آپ کے لیے باث اعزاز و افتخار و مسرت ہوگی :)
 
کیا فاتح بھائی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے یہی وجہ کافی نہیں کہ مصرعہ جو پہلے خود کی بے تحاشا دال کی وجہ سے دھکم دھکا ہو رہا تھا اب اس کی نسبت کہیں زیادہ بہتر ، بے تکلف اور رواں دواں ہوگیا۔
جب تنافر وغیرہ کی نوعیت کا کوئی عیب مصرعہ میں نہیں تھا۔تو اصلاح قابل قبول کیوں ہوئی
آپ تو گویا فاتح بھائی سے یوں مخاطب ہیں:
عیب سے پاک ہونے کے باوجود بھی ہم آپ کی تجویز (جسے ہم اصلاح نہیں جانتے)کو شرف قبولیت بخشتے ہیں اور یہ اس لیے نہیں کہ ہمارا مصرعہ قابل اصلاح تھا۔
بلکہ یہ صرف اس لیے کہ ہماری جانب سے یہ سند قبولیت آپ کے لیے باث اعزاز و افتخار و مسرت ہوگی :)

استاد جی فاتح بھائی میرے بڑے بھائی جیسے ہیں. انکی اصلاح کو اصلاح ہی جانتا ہوں میں اور ایسا کچھ بھی نہیں جیسا آپ نے سمجھا.
مصرعے میں تین خود واقعی معیوب تھے جس پر فاتح بھائی نے زبردست اصلاح شدہ مصرع فراہم کردیا اس پر میں انکا شکر گذار ہوں.
باقی اختلاف تنافر پہ تھا کے خود دوا میں تنافر نہیں ہے. اس اختلاف سے (چاہےجائز ہو یا ناجائز) نہ تو میں فاتح بھائی سے بڑا ہوجاؤنگا نہ انکی حیثیت میرے یا کسی اور کے نزدیک گھٹ جائے گی. :) سو میرا تنافر سے اختلاف اور مصرعے سے اتفاق اب بھی قائم ہے :)

آپ کی اصلاح کا بھی منتظر ہوں. :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
آپ کی اصلاح کا بھی منتظر ہوں. :)
میں کہاں کا دانا ہوں کس ہنر میں یکتا ہوں ؟(غالب بہ ترمیم)

میاں صاحبزادے ۔ ۔ ۔ ۔ اصلاح تو اعجاز عبید بھائی، وارث بھائی اور فاتح بھائی ہی دیں گے
ہم تو صرف صلاح مشورہ کی حد تک ہی ہیں یا پھرحوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ساتھ داد دے سکتے ہیں ۔۔۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اور ہمارے کسی جملہ سے برا نہ ماننا ۔۔۔۔اس :) ہنستے ہوئے کاکے کی تصویر کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ ہم نے یہ جملہ مزاقاً کہا ہے
 
اور ہمارے کسی جملہ سے برا نہ ماننا ۔۔۔ ۔اس :) ہنستے ہوئے کاکے کی تصویر کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ ہم نے یہ جملہ مزاقاً کہا ہے

برا نہیں مانتا حضور. اختلاف کرنا (جائز) میری فطرت میں شامل ہے. اس بات پر لوگ مجھے زبان دراز اور بد تمیز سمجھ کر روٹھ جاتے ہیں. :)
خیر آپ نے اس دھاگے کا رخ کیا مجھے اچھا لگا.
بہت شکر گذار. :)
 

فاتح

لائبریرین
کیا فاتح بھائی کی تجویز کو قبول کرنے کے لیے یہی وجہ کافی نہیں کہ مصرعہ جو پہلے خود کی بے تحاشا دال کی وجہ سے دھکم دھکا ہو رہا تھا اب اس کی نسبت کہیں زیادہ بہتر ، بے تکلف اور رواں دواں ہوگیا۔
جب تنافر وغیرہ کی نوعیت کا کوئی عیب مصرعہ میں نہیں تھا۔تو اصلاح قابل قبول کیوں ہوئی
آپ تو گویا فاتح بھائی سے یوں مخاطب ہیں:
عیب سے پاک ہونے کے باوجود بھی ہم آپ کی تجویز (جسے ہم اصلاح نہیں جانتے)کو شرف قبولیت بخشتے ہیں اور یہ اس لیے نہیں کہ ہمارا مصرعہ قابل اصلاح تھا۔
بلکہ یہ صرف اس لیے کہ ہماری جانب سے یہ سند قبولیت آپ کے لیے باث اعزاز و افتخار و مسرت ہوگی :)
شاکر بھائی! دراصل ان اشعار پر مزمل سے فون پر کافی تفصیلی گفتگو ہو رہی تھی جس وقت مزمل نے یہ مراسلہ لکھا اور باقی تمام امور پر مزمل کی اور میری رائے یکساں تھی سوائے تنافر کے جس پر ہم ایک دوسرے کے نکتۂ نظر کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے اور یہی بات مزمل کے مراسلے کے مضمون میں شامل تھی ورنہ بخدا یہ بچہ مجھے دو وجوہات کی بنا پر واقعی اپنے چھوٹے بھائیوں کی طرح عزیز ہے۔۔۔ اول، یہ ہمیشہ مجھے میری اوقات سے بڑھ کر عزت دیتا ہے اور دوم، اس دور میں عروض جیسے خشک مضمون کو بے حد دلچسپی اور غور سے پڑھ کر سیکھ رہا ہے اور عروض پر اس کا مطالعہ میرے لیے بھی بھی حیران کن ہوتا ہے۔
یہی وجہ رہی کہ مجھے اس کے مراسلے سے ایسا محسوس نہیں ہوا کہ اس کے ذہن میں کوئی ایسا خیال تھا کہ جو آپ نے محسوس کیا لیکن یہ آپ کا بڑا پن، محبت اور خلوص ہے کہ لطیف انداز میں مزمل کی توجہ اس نکتے کی جانب مبذول کروائی کہ مضمون کی عبارت سے ایسا مطلب بھی اخذ ہوتا ہے، اس لیے جملہ لکھتے ہوئے اس کے پنہاں معانی اور اس کے اثرات بھی ذہن میں رکھنے چاہییں۔
 
Top