ثناء بچہ نے ایک بار پھر جیو نیٹ ورک سے استعفٰی دے دیا
http://tribune.com.pk/story/460642/sana-bucha-resigns-from-geo-joins-dunya-news/
http://tribune.com.pk/story/460642/sana-bucha-resigns-from-geo-joins-dunya-news/
پاکستان کے بہت سے مرد ثنا بچہ کو کافی پسند کرتے ہیںثناء بچہ اچھی اینکر ہے ۔۔۔ ۔خاص طور پر اس وقت جب وہ تھوڑی دیر کیلئے چپ ہوکر مہمان کی بات غور سے سننے کی کوشش کر رہی ہوتی ہے
اور عورتیں پسند نہیں کرتیں کیا؟پاکستان کے بہت سے مرد ثنا بچہ کو کافی پسند کرتے ہیں
اللہ جانے۔لیکن جس مرد سے انکے بارے میں بات کرو وہ ہمیشہ محترمہ کے حسن کی تعریفیں ہی کرتا نظر آئیگااور عورتیں پسند نہیں کرتیں کیا؟
اللہ جانے۔لیکن جس مرد سے انکے بارے میں بات کرو وہ ہمیشہ محترمہ کے حسن کی تعریفیں ہی کرتا نظر آئیگا
حسینی صاحب، میں آپ کی اس بات سے غیرمتفق ہوں۔ اگر کوئی ٹیلیویژن پر خبریں پڑھنے یا پروگرام پیش کرنے والے اور اخبار میں کالم لکھنے والے کو صحافی سمجھتا ہے تو میرے خیال میں وہ عملی صحافت سے بالکل ناآشنا ہے۔ میں جلد ہی عملی صحافت کے موضوع پر ایک تحریر محفل میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، انشاءاللہ اس میں آپ کو صحافیوں پر لگائے جانے والے اس الزام کا جواب تفصیل سے مل جائے گا۔یہ صحافی سیاستدانوں پہ کیچڑ اچھالتے ہیں ۔ خود یہ لوگ سب سے ِ زیادہ بکتے ہیں۔جہاں زیادہ پیسے نظر آئے ادھر چلے آئے۔
ثناء بچہ اچھی اینکر ہے ۔۔۔ ۔خاص طور پر اس وقت جب وہ تھوڑی دیر کیلئے چپ ہوکر مہمان کی بات غور سے سننے کی کوشش کر رہی ہوتی ہے
افسوس، صد افسوس کہ ہمارے ہاں ٹیلیویژن پر کسی کی بات کم سنی جاتی ہے اور اس کی شکل اور حلیے پر زیادہ دھیان دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلیویژن سے لے کر نجی نشریاتی اداروں تک ہر جگہ بالعموم ٹی وی پر آنے والے تمام لوگوں اور بالخصوص خواتین کو ان کی قابلیت و لیاقت نہیں بلکہ شکل اور خوش لباسی کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ آگے چل کر ایک ایسے بھونڈے کلچر کے فروغ کو جنم دیتی ہے جس کے باعث نشریاتی صحافت اور شوبز میں تمیز کرنا قریب قریب ناممکن ہوجاتا ہے۔گل صاحب، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت ثناء بچہ تمام خواتین اینکرز میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے۔
نیوز کاسٹرز، اینکرز، صبح سویرے بک بک کرتی میزبان جو مارننگ شوز میں صرف شادیاں یا جن بھوت پر پروگرام کر کے لوگوں کے ذہن خراب کرتی ہیں اور اپنی ریٹنگ میں اضافہ کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔کوئی بھی اس قابل نہیں کہ خوبصورتی، اسٹائل، میک اپ، ڈریسنگ، ہیئر اسٹائل، انداز گفتگو میں ثناء بچہ کا مقابلہ کرسکے۔
افسوس، صد افسوس کہ ہمارے ہاں ٹیلیویژن پر کسی کی بات کم سنی جاتی ہے اور اس کی شکل اور حلیے پر زیادہ دھیان دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلیویژن سے لے کر نجی نشریاتی اداروں تک ہر جگہ بالعموم ٹی وی پر آنے والے تمام لوگوں اور بالخصوص خواتین کو ان کی قابلیت و لیاقت نہیں بلکہ شکل اور خوش لباسی کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ آگے چل کر ایک ایسے بھونڈے کلچر کے فروغ کو جنم دیتی ہے جس کے باعث نشریاتی صحافت اور شوبز میں تمیز کرنا قریب قریب ناممکن ہوجاتا ہے۔
ایک طرف ہم قومی مسائل کے حل نہ ہونے کا رونا روتے ہیں تو دوسری جانب ان کے حل کے لئے کسی مثبت بحث اور فکری رجحان پر توجہ دینے کی بجائے مذاکروں میں حصہ لینے والے افراد کی شکل و صورت اور لباس پر فدا ہوئے جاتے ہیں، یہی کھوکھلی سوچ اور دوہرا رویہ ہماری انفرادی و اجتماعی ترقی اور بہبود کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
جناب، مجھے آپ کی پسند پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا، البتہ یہ بتاتا چلوں کہ ان خاتون کی ذہانت و قابلیت کے قائل آپ شاید اس لئے ہیں کہ قومی و بین الاقوامی سیاست اور دیگر امور کو جانچنے کے لئے آپ پاکستان کی موجودہ نشریاتی صحافت کو پیمانہ بنارہے ہیں۔عاطف بٹ صاحب۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ہم اناڑی ضرور ہیں پر منافق نہیں جو دل میں وہی زبان پر۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ثناء بچہ جہاں خوش شکل ہیں وہیں بے انتہا ذہین اور قابل بھی۔