فرخ منظور
لائبریرین
جالا بُنا گیا تھا پتا ہی نہیں چلا
مکڑی نے کچھ لکھا تھا پتا ہی نہیں چلا
سوتا نہیں تھا میں توکبھی فرشِ سنگ پر
آج اتنا تھک چکا تھا پتا ہی نہیں چلا
تھے سب ہی سوگوار پتا چل گیا مگر
کِس کِس کو دکھ ہوا تھا پتا ہی نہیں چلا
منصف نے بس سزائیں بتائیں، سبب نہیں
مجرم وہ کیوں بنا تھا پتا ہی نہیں چلا
پرویز سب کے ساتھ بُجھاتا رہا میں آگ
میرا ہی گھر جلا تھا پتا ہی نہیں چلا
مکڑی نے کچھ لکھا تھا پتا ہی نہیں چلا
سوتا نہیں تھا میں توکبھی فرشِ سنگ پر
آج اتنا تھک چکا تھا پتا ہی نہیں چلا
تھے سب ہی سوگوار پتا چل گیا مگر
کِس کِس کو دکھ ہوا تھا پتا ہی نہیں چلا
منصف نے بس سزائیں بتائیں، سبب نہیں
مجرم وہ کیوں بنا تھا پتا ہی نہیں چلا
پرویز سب کے ساتھ بُجھاتا رہا میں آگ
میرا ہی گھر جلا تھا پتا ہی نہیں چلا