کوئی بات نہیں، جماعت والے جامعہ بنوریہ کے خلاف فتویٰ دے دیں گے۔
چلو کسی نے تو شروعات کی
جماعت اسلامی ایک سیاسی جماعت ہے کوئی مدرسہ نہیں کہ فتاوی جاری کرے
اچھی بات ہے اب جلدی سے ایم کیو ایم کے سفاکانہ دہشتگری کے حق میں بھی ایک فتوی ایشو کروالیں
مولانا مودودی کی کتب وہ پہلی اسلامی کتابیں تھیں جو میرے ہاتھ لگیں تھیں، اور اسی وجہ سے مولانا مودودی کا رتبہ میرے لیے روحانی استاد کا ہے۔ رسائل و مسائل، اسلامی ریاست، خلافت و ملوکیت، سنت کی آئینی حیثیت، الجہاد فی الاسلام وغیرہ میری پہلی پہلی اسلامی کتابیں تھیں جو میں نے پڑھیں۔ کچھ سمجھ آئیں، کچھ سمجھ نہیں آئیں، مگر ہر کتاب دو تین بار پڑھنے کے بعد چیزیں کچھ حد تک سمجھ آنے لگیں تھیں۔ مودودی صاحب ایک تفکر کرنے والے عالم ہیں اور انکے قلم میں جادو ہے اور یہ جادو دل کو چھوتا ہے۔ بعد میں مزید علم آنے کے بعد کئی جگہ پر مجھے مودودی صاحب سے اختلاف رائے بھی ہوا، مگر میں ابھی بھی انہیں اپنا پہلا روحانی استاد مانتی ہوں اور انکے لیے دعاگو ہوں کہ اللہ مرحوم کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے۔ امین۔
سیاسی میدان میں مجھے جماعت سے اختلافات ہیں کیونکہ وہاں مجھے وہ چیزیں ایسے نہیں دکھائی دیتیں جو مودودی صاحب کی کتب میں موجود ہیں۔
مودودی صاحب کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی کتب مجھے متاثر کرتی ہیں۔
یہ کام آپ کرلیں
ایسا کریں کہ ایک اور فرقہ بنا لیں اور پھر اسکے خلاف دونوں جماعتیں ملکر فتوے دیں۔ یوں کم از کم انکے مابین جنگ اتحاد میں بدل جائے گی!
چلو کسی نے تو شروعات کی
میرے نزدیک یہ محض اپنی اجارہ داری جمانے کا ایک طریقہ ہے، کہ یہ فیصلہ سُنا دیا جائے کہ دین پر بات کرنے والے کو مدرسوںکی تعلیم ضروری ہے۔
قرآن میں یہ دعوت کھلے عام ہے: "ہم نے اس قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے، تو کوئی ہے سمجھنے والا"
ہاں جس جگہ مودودی صاحب یا دیگر مدرسوں کے نہ پڑھے ہوئے علماء اکرام کوئی غلط بات کہیں تو اس بات پر مناسب دلائل کے ساتھ گرفت کی جاسکتی ہے۔
اور دیکھا جائے تو مدارس کے پڑھے ہوئے علماء بھی اسی قسم کی بھول چوک اور غلطیاں کرتے رہتے ہیں۔
معذرت کے ساتھ، میں نے دین اسلام کا بیڑا غرقانے میں مولویوںکا بھی بہت بڑا ہاتھ دیکھا ہےاور زیادہ تر ایسے مولوی مدارس کے ہی پڑھے ہوئے ہوتے ہیں۔ کبھی ایسے مولویوں کے خلاف بھی کوئی فتویٰ نکلا جو خاص طور پر انہی کے مسلک کے ہوں؟