عاطف بٹ
محفلین
جامعہ سندھ کی جانب سے وزیراعظم پاکستان راجا پرویز اشرف کو ملک کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی جارہی ہے۔ اس بات کا اعلان جامعہ سندھ کے وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر احمد مغل نے کیا۔ وزیراعظم کو مذکورہ ڈگری 23 فروری کو ہونے والے جامعہ سندھ کے کانووکیشن کے موقع پر دی جائے گی۔
راجا پرویز اشرف کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ جامعہ سندھ کے چانسلر ڈاکٹر عشرت العباد کی منظوری کے بعد کیا گیا، تاہم اس فیصلے کے لئے جامعہ کی ایکیڈیمک کونسل اور سنڈیکیٹ جیسے اہم اداروں سے منظوری نہیں لی گئی۔
سندھ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کو جامعہ سندھ کی بےتوقیری سے تعبیر کیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے کہا کہ تعلیمی اسناد سیاسی بنیادوں پر نہیں دی جانا چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'وائس چانسلر کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس طرح کی مثال قائم کررہے ہیں۔' ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اور حکومت پرویز مشرف یا ضیاءالحق کو پاکستان کا صدر ہونے کی وجہ سے ایسی کوئی ڈگری دینے کا فیصلہ کرے تو کیا جامعہ کی انتظامیہ اس فیصلے کو مان لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر کو قانونی طور پر اعزازی ڈگری دینے کے لئے سنڈیکیٹ سے منظوری لینا چاہئے تھی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔
اُدھر، جامعہ کے رجسٹرار محمد نواز ناریجو کا کہنا ہے کہ راجا پرویز اشرف کی سب سے بڑی کامیابی ان کا جمہوریت کو بچانا ہے اور وہ ماضی میں مذکورہ جامعہ کے طالبعلم بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر نے اس فیصلے کے تمام ڈینز سے مشاورت کی تھی اور گورنر سندھ سے اس کی منظوری بھی لی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ 10 روز قبل کیا گیا تھا اور اتنے کم وقت میں سنڈیکیٹ کا اجلاس نہیں بلایا جاسکتا تھا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمٰن ملک کو جامعہ کراچی کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کراچی میں قیام امن کے حوالے سے کردار ادا کرنے پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی تھی جس پر جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ نے شدید احتجاج کیا تھا۔
ربط
راجا پرویز اشرف کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ جامعہ سندھ کے چانسلر ڈاکٹر عشرت العباد کی منظوری کے بعد کیا گیا، تاہم اس فیصلے کے لئے جامعہ کی ایکیڈیمک کونسل اور سنڈیکیٹ جیسے اہم اداروں سے منظوری نہیں لی گئی۔
سندھ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کو جامعہ سندھ کی بےتوقیری سے تعبیر کیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے کہا کہ تعلیمی اسناد سیاسی بنیادوں پر نہیں دی جانا چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'وائس چانسلر کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس طرح کی مثال قائم کررہے ہیں۔' ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اور حکومت پرویز مشرف یا ضیاءالحق کو پاکستان کا صدر ہونے کی وجہ سے ایسی کوئی ڈگری دینے کا فیصلہ کرے تو کیا جامعہ کی انتظامیہ اس فیصلے کو مان لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر کو قانونی طور پر اعزازی ڈگری دینے کے لئے سنڈیکیٹ سے منظوری لینا چاہئے تھی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔
اُدھر، جامعہ کے رجسٹرار محمد نواز ناریجو کا کہنا ہے کہ راجا پرویز اشرف کی سب سے بڑی کامیابی ان کا جمہوریت کو بچانا ہے اور وہ ماضی میں مذکورہ جامعہ کے طالبعلم بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر نے اس فیصلے کے تمام ڈینز سے مشاورت کی تھی اور گورنر سندھ سے اس کی منظوری بھی لی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ 10 روز قبل کیا گیا تھا اور اتنے کم وقت میں سنڈیکیٹ کا اجلاس نہیں بلایا جاسکتا تھا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمٰن ملک کو جامعہ کراچی کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کراچی میں قیام امن کے حوالے سے کردار ادا کرنے پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی تھی جس پر جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ نے شدید احتجاج کیا تھا۔
ربط