جانا ہے ایک روز حقیقت یہی تو ہے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
احبابِ اردو محفل کی خدمت میں ایک نئی غزل پیش کرتا ہوں ۔ امید ہے کچھ اشعار قبولیت پائیں گے ۔ آپ تمام دوستوں کا پیشگی شکریہ!

٭٭٭

جانا ہے ایک روز حقیقت یہی تو ہے
ماتھے پر آدمی کے عبارت یہی تو ہے

سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب
لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے

نکلے ہیں رنگ خاک سے جتنے بہار میں
ملنے ہیں پھر سے خاک میں فطرت یہی تو ہے

وہ ذاتِ لاشریک ہے پروردگارِ کُل
ہر چیز پر لکھی ہے جو آیت یہی تو ہے

ہاتھوں میں رکھیے ساعتِ موجود کی زمام
کرنا ہے جو بھی کیجیے فرصت یہی تو ہے

آنے نہ دیجے شیشۂ دل پر کوئی غبار
کاشانۂ حیات کی زینت یہی تو ہے

جن میں لہو پرائے ، اجالے بھی غیر کے
روشن وہی چراغ ہیں ظلمت یہی تو ہے

دنیا ہے اپنا آج بنانے کی فکر میں
میں کل کا سوچتا ہوں مصیبت یہی تو ہے

کیجے کرم کریم کی مخلوق پر ظہیؔر
دیجے نہ دکھ کسی کو سخاوت یہی تو ہے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۰​
 
جانا ہے ایک روز حقیقت یہی تو ہے
ماتھے پر آدمی کے عبارت یہی تو ہے

سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب
لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے

نکلے ہیں رنگ خاک سے جتنے بہار میں
ملنے ہیں پھر سے خاک میں فطرت یہی تو ہے

وہ ذاتِ لاشریک ہے پروردگارِ کُل
ہر چیز پر لکھی ہے جو آیت یہی تو ہے

ہاتھوں میں رکھیے ساعتِ موجود کی زمام
کرنا ہے جو بھی کیجیے فرصت یہی تو ہے

آنے نہ دیجے شیشۂ دل پر کوئی غبار
کاشانۂ حیات کی زینت یہی تو ہے

جن میں لہو پرائے ، اجالے بھی غیر کے
روشن وہی چراغ ہیں ظلمت یہی تو ہے

دنیا ہے اپنا آج بنانے کی فکر میں
میں کل کا سوچتا ہوں مصیبت یہی تو ہے

کیجے کرم کریم کی مخلوق پر ظہیؔر
دیجے نہ دکھ کسی کو سخاوت یہی تو ہے
سبحان اللہ، بہت عمدہ ظہیر بھائی۔
تمام اشعار ہی خوب ہیں۔ اور ادب برائے مقصد کی بھرپور نمائندگی کر رہے ہیں۔ :)
 
احبابِ اردو محفل کی خدمت میں ایک نئی غزل پیش کرتا ہوں ۔ امید ہے کچھ اشعار قبولیت پائیں گے ۔ آپ تمام دوستوں کا پیشگی شکریہ!

٭٭٭

جانا ہے ایک روز حقیقت یہی تو ہے
ماتھے پر آدمی کے عبارت یہی تو ہے

سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب
لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے

نکلے ہیں رنگ خاک سے جتنے بہار میں
ملنے ہیں پھر سے خاک میں فطرت یہی تو ہے

وہ ذاتِ لاشریک ہے پروردگارِ کُل
ہر چیز پر لکھی ہے جو آیت یہی تو ہے

ہاتھوں میں رکھیے ساعتِ موجود کی زمام
کرنا ہے جو بھی کیجیے فرصت یہی تو ہے

آنے نہ دیجے شیشۂ دل پر کوئی غبار
کاشانۂ حیات کی زینت یہی تو ہے

جن میں لہو پرائے ، اجالے بھی غیر کے
روشن وہی چراغ ہیں ظلمت یہی تو ہے

دنیا ہے اپنا آج بنانے کی فکر میں
میں کل کا سوچتا ہوں مصیبت یہی تو ہے

کیجے کرم کریم کی مخلوق پر ظہیؔر
دیجے نہ دکھ کسی کو سخاوت یہی تو ہے

٭٭٭

ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۰​
بہت خوبصورت اشعار
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سبحان اللہ، بہت عمدہ ظہیر بھائی۔
تمام اشعار ہی خوب ہیں۔ اور ادب برائے مقصد کی بھرپور نمائندگی کر رہے ہیں۔ :)
نوازش ، بہت شکریہ، تابش بھائی !
کوشش تو ہوتی ہے کہ شعر برائے شعر نہ ہو لیکن شاعری پھر شاعری ہے ۔ ادھر ادھر کی بات ہو ہی جاتی ہے ۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوب، مگر عزیزم، اب تو 2023 شروع ہونے والا ہے!
اعجاز بھائی ، معذرت خواہ ہوں ۔یہ غزل تو ۲۰۲۰ ہی میں شروع کی تھی لیکن حسبِ عادت لکھنے کے بعد چار چھ مہینے کے لیے پال میں لگادی ۔ اس کے بعد نظرِ ثانی میں بھی کچھ وقت لگ گیا ۔ بیچ میں تقریباً ایک سال کے لیے محفل سے غیر حاضری بھی رہی ۔ یوں آٹھ نو غزلیں جمع ہوگئیں ۔اب ہر ہفتے ایک ایک کرکے پوسٹ کررہا ہوں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
نیرنگ خیال بھائی!
کوچہ کی درجہ اول کی رکنیت کے لیے سفارش کی جاتی ہے۔
تابش بھائی ، اس سے پہلے ایک غزل پر تازہ غزل لکھا تھا تو ایک دوست نے کہا کہ تین سال پرانی غزل تازہ کیسے ہوگئی۔ میں نے جواب دیا کہ محفل کے لیے تو تازہ ہی ہے ۔ اس بار میں نے تازہ کے بجائے نئی غزل لکھا تو اعجاز بھائی نے نوٹس لے لیا ۔ :) اب سمجھ میں نہیں آرہا کہ اگلی غزل پر کیا لکھنا چاہئے۔ کوئی تجویز؟! :)
 
تابش بھائی ، اس سے پہلے ایک غزل پر تازہ غزل لکھا تھا تو ایک دوست نے کہا کہ تین سال پرانی غزل تازہ کیسے ہوگئی۔ میں نے جواب دیا کہ محفل کے لیے تو تازہ ہی ہے ۔ اس بار میں نے تازہ کے بجائے نئی غزل لکھا تو اعجاز بھائی نے نوٹس لے لیا ۔ :) اب سمجھ میں نہیں آرہا کہ اگلی غزل پر کیا لکھنا چاہئے۔ کوئی تجویز؟! :)
بات پھر یہاں تک نہ پہنچے
کہ غزل لکھنے کی بھی کیا ضرورت ہے، سب کو پتہ ہی ہے کہ غزل ہے۔ 😁
 

صابرہ امین

لائبریرین
حسب سابق نفیس خیالات اور عمدہ اندازِ بیان ۔ ۔ ماشا اللہ۔

سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب
لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے


آنے نہ دیجے شیشۂ دل پر کوئی غبار
کاشانۂ حیات کی زینت یہی تو ہے

وہ ذاتِ لاشریک ہے پروردگارِ کُل
ہر چیز پر لکھی ہے جو آیت یہی تو ہے

واہ واہ ۔ ۔!
 

امین شارق

محفلین
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ، بہت اچھے اشعار ہیں ظہیر سر ایک شعر کے متعلق کچھ تشریح چاہوں گا۔
سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب
لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے

سر تقدیر میں تو پہلے ہی وہ سب کچھ لکھا ہے جو ہماری قسمت میں ہونے والا ہے پھر وہ کتاب سادہ کیسے ہوسکتی ہے؟؟؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سادہ رکھی ہے کاتبِ تقدیر نے کتاب
لکھیں گے اپنے ہاتھ سے قسمت یہی تو ہے

جن میں لہو پرائے ، اجالے بھی غیر کے
روشن وہی چراغ ہیں ظلمت یہی تو ہے

کیا ہی خوبصورت غزل پڑھنے کو ملی ہے۔۔۔ محبت ظہیر بھائی۔۔۔ بہت نوازش۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نیرنگ خیال بھائی!
کوچہ کی درجہ اول کی رکنیت کے لیے سفارش کی جاتی ہے۔
معذرت خواہ ہوں۔۔۔ کوچے کی اول درجے کی رکنیت محض تین سالہ پرانی کاوش شامل حال کرنے پر نہیں مل سکتی۔۔۔ مجھے تو یہ ویسے بھی جعلی قسم کی سستی لگ رہی ہے۔۔۔۔ فرحت کیانی آجکل غیر حاضر ہیں۔۔ ورنہ مشاورتی کمیٹی کا اجلاس اگلے برس تک رکھ لیتا۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تابش بھائی ، اس سے پہلے ایک غزل پر تازہ غزل لکھا تھا تو ایک دوست نے کہا کہ تین سال پرانی غزل تازہ کیسے ہوگئی۔ میں نے جواب دیا کہ محفل کے لیے تو تازہ ہی ہے ۔ اس بار میں نے تازہ کے بجائے نئی غزل لکھا تو اعجاز بھائی نے نوٹس لے لیا ۔ :) اب سمجھ میں نہیں آرہا کہ اگلی غزل پر کیا لکھنا چاہئے۔ کوئی تجویز؟! :)
غلط لوگوں سے مشورہ مانگ رہے ہیں۔۔۔ کچھ نہیں ملنے والا۔۔۔ ادھر آئیے۔۔۔ تاخیر و تقدیم کے لیے تمام مشورے ہمارے ہاں دستیاب ہیں۔۔۔ نمونہ از مشت خروارے ملاحظہ کیجیے۔

غزل لکھی برس بیتے۔۔۔ طبیعت شراکت پر تو مائل تھی۔۔۔ لیکن وہ داد جو آپ لوگوں سے ملنی تھی۔۔ ان سب کے جوابات لکھنے کا سوچ سوچ کر دل ہلکان ہوا جاتا تھا۔۔۔ سستی مزاج پر نہین لہو میں دوڑ رہی تھی۔۔۔ اب کہیں جا کر انگلیاں ہلانے کی تاب پاتا ہوں۔۔۔ سو یہ ایک غزل حاضر ہے۔۔۔

ایک اور

غزل لکھی تو سوچا کہ سناتے بھی ہیں۔۔۔۔ آج سنائیں۔۔ یا کل۔۔۔ منگل یا بدھ۔۔۔ بس وہ استاد پطرس مرحوم کے کردار کی طرح۔۔۔ ولیم ورڈز ورتھ پڑھیں کہ شیکپئر۔۔۔۔ تو دوستو۔۔۔ جب تک سنانے کا فیصلہ کیا۔۔۔ آج کا دن پہنچا۔۔۔۔

غزل کو نیا کہنے کا ایک انداز ۔۔۔

طبع پر ایسی اوازاری ہے۔۔۔ سستی ہے۔۔۔ کہ عشرہ دو عشرہ پرانی غزلیں رکھی ہیں۔۔۔ لیکن پرانے صفحے پلٹنے کی ہمت نہیں۔۔۔ دو چار صٍفحے ہی پلٹ پایا تھا کہ تھک گیا۔۔۔ وائے نصیب کہ اس صفحے پر یہی غزل لکھی تھی۔۔۔۔ بہت سی پرانی غزلوں میں سے ایک نئی غزل۔۔۔ آپ کی نذر۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔


اس کے علاوہ اور بھی گراں قدر مشوروں سے نوازا جا سکتا ہے۔۔۔ جہاں آپ دوسروں کو احساس دلا سکتے ہیں کہ وہ آپ سے تاخیر کے بارے میں گوشمالی نہیں کر سکتے۔۔۔

ایک نمونہ اس کا بھی

تاخیر برصغیر کی قدیم روایات میں سے ایک ہے اور میں ایک روایت پسند آدمی۔۔۔ مدت العمر سے روایت شکنی نہ کرسکا۔۔۔۔ نہ اسلاف کے خلاف جانے کی کبھی جرات ہوئی۔۔۔۔ اسی روایت کی پاسداری میں یہ ایک برسہا برس پرانی غزل پیش خدمت ہے۔۔۔ آپ تمام کو ہرگز کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایک پرانی روایت کی پاسداری پر ہماری گوشمالی کریں۔۔۔۔۔

مزید اس قسم کے اعلانیے یا تمہیدی بیانات لکھوانے کے لیے رابطہ کیجیے۔۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ تمام کو ہرگز کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایک پرانی روایت کی پاسداری پر ہماری گوشمالی کریں۔۔۔۔۔
آپ گو(ش) شمالی سے تو بچا لیں گے لیکن یہ بتائیں کہ گو(ش) جنوبی سے محفوظ رہنے کی ضمانت دے سکتے ہیں؟؟؟😉
 
Top