جانے عقب سے تیر تھا کس کی کمان کا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
احبابِ کرام! دو سال پرانی ایک غزل پیشِ خدمت ہے ۔ شاید ایک دو اشعار کسی کام کے ہوں ۔ آپ کے ذوقِ نظر کی نذر کرتا ہوں!

٭٭٭

جانے عقب سے تیر تھا کس کی کمان کا
لیتے ہیں لوگ نام کسی مہربان کا

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا

دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

دنیا جھلک رہی ہے جو مجھ میں تو کیا عجب
میں آئنہ ہوں اپنے زمان و مکان کا

تسلیم کر چکے جو مقدر کے فیصلے
اُن کو نہیں ہے خوف کسی امتحان کا

ہر دردِ نو پہ نغمۂ تازہ لکھیں گے ہم
تلخی نہیں مزاج ہماری زبان کا

سارے ستم زمین پر اہلِ زمیں کے ہیں
شکوہ کروں تو کیسے کروں آسمان کا

اوپر فلک سے جہلِ عقیدت نے کردیا
منبر بلند واعظِ شعلہ بیان کا

٭٭٭

ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت ہی عمدہ غزل ہے ظہیر بھائی! ایک سے ایک بڑھ کر اشعار ہیں۔۔۔ اور ان اشعار کے مضامین۔۔۔۔۔ :redheart:

بالخصوص یہ اشعار پڑھ کر تو لگا کہ میرے بھی تو یہی مسائل ہیں۔۔۔

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا

دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

ہر دردِ نو پہ نغمۂ تازہ لکھیں گے ہم
تلخی نہیں مزاج ہماری زبان کا
 

محمد وارث

لائبریرین
عمدہ غزل ہے ظہیر صاحب قبلہ

دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

سارے ستم زمین پر اہلِ زمیں کے ہیں
شکوہ کروں تو کیسے کروں آسمان کا

واہ واہ، بہت خوب۔
 

سیما علی

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
واہ واہ بہت خوب۔۔۔ ہر شعر ہی خوبصورت ہے۔
لیکن یہ لاجواب ہیں۔
دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

سارے ستم زمین پر اہلِ زمیں کے ہیں
شکوہ کروں تو کیسے کروں آسمان کا

اوپر فلک سے جہلِ عقیدت نے کردیا
منبر بلند واعظِ شعلہ بیان کا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت ہی عمدہ غزل ہے ظہیر بھائی! ایک سے ایک بڑھ کر اشعار ہیں۔۔۔ اور ان اشعار کے مضامین۔۔۔۔۔ :redheart:

بالخصوص یہ اشعار پڑھ کر تو لگا کہ میرے بھی تو یہی مسائل ہیں۔۔۔
نوازش، کرم نوازی ہے ! بہت شکریہ ، نین بھائی ۔ کوشش تو ہوتی ہے کہ خود بیتی کے ساتھ کچھ جگ بیتی کا تذکرہ بھی ہوجائے ۔ اللّٰہ کریم آپ کو خوش رکھے۔
 
احبابِ کرام! دو سال پرانی ایک غزل پیشِ خدمت ہے ۔ شاید ایک دو اشعار کسی کام کے ہوں ۔ آپ کے ذوقِ نظر کی نذر کرتا ہوں!

٭٭٭

جانے عقب سے تیر تھا کس کی کمان کا
لیتے ہیں لوگ نام کسی مہربان کا

آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا

دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

دنیا جھلک رہی ہے جو مجھ میں تو کیا عجب
میں آئنہ ہوں اپنے زمان و مکان کا

تسلیم کر چکے جو مقدر کے فیصلے
اُن کو نہیں ہے خوف کسی امتحان کا

ہر دردِ نو پہ نغمۂ تازہ لکھیں گے ہم
تلخی نہیں مزاج ہماری زبان کا

سارے ستم زمین پر اہلِ زمیں کے ہیں
شکوہ کروں تو کیسے کروں آسمان کا

اوپر فلک سے جہلِ عقیدت نے کردیا
منبر بلند واعظِ شعلہ بیان کا

٭٭٭

ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱​
واہ ، واہ ، ظہیر بھائی ! کیا خوب غزل ہے . سبحان اللہ . بہت ساری داد .
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عمدہ غزل ہے ظہیر صاحب قبلہ

دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا

سارے ستم زمین پر اہلِ زمیں کے ہیں
شکوہ کروں تو کیسے کروں آسمان کا

واہ واہ، بہت خوب۔
آداب، تسلیمات! بہت ممنون ہوں وارث صاحب!آپ کی توجہ اور کرم نوازی کے لیے بہت بہت شکریہ! اللّٰہ آپ کو سلامت رکھے۔
 
دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست
رستہ میں ڈھونڈتا ہی رہا درمیان کا
یعنی اول غامدی صاحب سے بیعت تھا اور ثانی شاید ملا عمر مرحوم سے :)

مذاق بر طرف، عمدہ کلام ہے ظہیر بھائی ۔۔۔ ایز آلویز :)
سبحان اللہ ۔۔۔ دبرر :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یعنی اول غامدی صاحب سے بیعت تھا اور ثانی شاید ملا عمر مرحوم سے
راحل بھائی ، یہ شعر کسی عفیفہ کے بارے میں نہیں بلکہ فیفا کپ کے بارے میں ہے ۔ یعنی مصلحت کہہ رہی ہے کہ کل کا میچ امریکا جیتے لیکن خواہش یہ ہے کہ ایرانی ان سالے منافقوں کو ایسی مار لگائیں کہ رہے نام سائیں کا۔

چنانچہ اب بیچ کا راستہ یہ ڈھونڈا ہے کہ برازیل جیت جائے ۔ :) :) :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت سے یوٹیوب زدہ علما اور واعظین پر مکمل صادق آتا ہے یہ شعر :)
امت مسلمہ کے زوال میں جو تھوڑی سی کسر رہ گئی تھی وہ انہی یو ٹیوبی دانشوروں اور مقرروں کے ذریعے پوری ہوتی نظر آرہی ہے ۔ خدشہ ہے کہ موجودہ صورتحال نہ بدلی تو اگلی نسل کو شاید کتب احادیث کے نام بھی معلوم نہیں ہوں گے ۔
 
Top