جان بچی سو لاکھوں پائے

یوں تو ہم اللہ کے فضل و کرم سے چار نمازوں کے پکے نمازی تھے پانچویں نماز فجر ہے جسکے لئے سردیوں میں گرم بستر سے نکلنے کے لئے مظبوط ایمان کی ضرورت ہے جو شاید ابھی تک ہم میں ناپید ہے۔
محلے کی نکڑ پر واقع مسجد میں ہم باقاعدگی سے جاتے اور تمام "بزرگ" جماعتی ساتھیوں سے گھل مل سے گئے تھے۔ایک دو بار دوران نماز کسی ساتھی نمازی کے موبائل کی گھنٹی بجنے پہ "بزرگان مسجد" نے خوب آنکھیں نکال نکال دکھائیں تھیں۔اسی خوف کے پیش نظر ہم مسجد کے لئے گھر سے نکلتے ہی موبائل فون بند کر لیتے تھے۔
آج قسمت کا کرنا یوں ہوا کہ ہم موبائل بند کرنا بھول گئے ابھی دو رکعات نماز ہی پڑھی تھی کہ فرشتہ اجل کی مانند کسی موصوف نے کال کر ڈالی اوپر سے ہمارے "سمارٹ فون" کی بیل بھی اس قدر بے ہودہ کے دن دیہاڑے غصہ آجائے۔مارے خوف "بزرگان جماعت" کے ہمارے ہاتھ پاوں پھولنے لگےبس بہتیرا کاٹا بہتیرا سپیکر پہ ہاتھ رکھا مگر "کالر" صاحب نے ٹھان رکھی تھی کہ آج ہے تو بس ہے۔ پوری ایک رکعت کے بعد کسی نہ کسی طرح ہم موبائل فون آف کرنے میں کامیاب ہو گئے۔مگر سلام پھر جانے کے بعد کے منظر کا سوچ کہ ہمارا کلیجہ منہ کو آرہا تھا۔انٹی موبائل سکواڈ کے ہرکاروں کے خوفناک چہرے آنکھوں میں گھوم رھے تھے۔
جوں ہی سلام پھری اگلی ہی صف میں بیٹھے باریش اور نورانی چہرے والے بزرگ نے پیچھے مڑ کر ایسی کہر آلود نظر گھومائ کہ شدید سردی میں بھی پسینہ آگیا۔اس کے فورا بعد تمام انٹی موبائل سکواڈ ایکٹو ہوگیا اور لگا فتوی دینے کے یہ ایک فتنہ ہے جسکی سرکوبی انتہائ ضروری ہے ہم تھے کے اندر سے کانپی جا رہے تھے اور بحثیت ایک ملزم کے سر نیچا کر کے بیٹھے تھے جیسے کٹیہرے میں کھڑے ہوں۔خدا بھلا کرے امام صاحب کا جنہوں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھا دیئے ورنہ ہم پہ فرد جرم عائد ہونے کے قریب تھی۔
ہم تہیہ کر چکے تھے کے جونہی دعا ختم ہوگی ہم رفو چکر ہوتے ہی بقیہ نماز گھر آ پڑھیں گے۔آمین کہتے ہی ہم نے جوتا اٹھایا اور گھر کی راہ لی اور شکر ادا کیا کہ۔۔جان بچی سو لاکھوں پائے۔
 
ہماری مسجد میں ایک بار ایک نوجوان کے موبائل پر کسی گانے کے بول بج پڑے۔
جیسے ہی نماز ختم ہوئی، ایک بزرگ نے کہا کہ واہ، نماز کا لطف دوبالا ہو گیا۔ اور جن کی نماز گانے سے خراب نہیں ہوئی تھی، انکل کی جگت نے کام پورا کر دیا۔
 
ہماری مسجد میں ایک بار ایک نوجوان کے موبائل پر کسی گانے کے بول بج پڑے۔
جیسے ہی نماز ختم ہوئی، ایک بزرگ نے کہا کہ واہ، نماز کا لطف دوبالا ہو گیا۔ اور جن کی نماز گانے سے خراب نہیں ہوئی تھی، انکل کی جگت نے کام پورا کر دیا۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
ہماری مسجد میں ایک بار ایک نوجوان کے موبائل پر کسی گانے کے بول بج پڑے۔
جیسے ہی نماز ختم ہوئی، ایک بزرگ نے کہا کہ واہ، نماز کا لطف دوبالا ہو گیا۔ اور جن کی نماز گانے سے خراب نہیں ہوئی تھی، انکل کی جگت نے کام پورا کر دیا۔
ہا ہا ہا خوب۔۔۔☺
 
اس رمضان المبارک کی بات ہے عدنان فجر کی نماز کے پڑھ کر آئے اور مجھے نماز کا واقعہ بتایا نماز کی دوسری رکعت میں امام صاحب قرآت کر رہے تھے اور ایک پاکستانی شخص کا موبائل فون بج اٹھا اور موصوف نے گانا بھی منی بدنام ہوئی والا لگایا ہوا تھا موبائل کا والیم بھی فل تھا موصوف فون کاٹ بھی نہیں رہے تھے ایک دفعہ تو بج بج کر خاموش ہوگیا دوسری دفعہ پھر بج اٹھا اور اس شخص نے فون اٹھا کر اللہ اکبر کہنا شروع کر دیا جب کہ امام صاحب ابھی قرآت ہی کر رہے تھے
 

محمدظہیر

محفلین
اس رمضان المبارک کی بات ہے عدنان فجر کی نماز کے پڑھ کر آئے اور مجھے نماز کا واقعہ بتایا نماز کی دوسری رکعت میں امام صاحب قرآت کر رہے تھے اور ایک پاکستانی شخص کا موبائل فون بج اٹھا اور موصوف نے گانا بھی منی بدنام ہوئی والا لگایا ہوا تھا موبائل کا والیم بھی فل تھا موصوف فون کاٹ بھی نہیں رہے تھے ایک دفعہ تو بج بج کر خاموش ہوگیا دوسری دفعہ پھر بج اٹھا اور اس شخص نے فون اٹھا کر اللہ اکبر کہنا شروع کر دیا جب کہ امام صاحب ابھی قرآت ہی کر رہے تھے
بہت بیہودہ گانا ہے پتا نہیں کیا حال ہوا ہوگا نمازیوں کا
 

عثمان

محفلین
اگر نماز سے قبل فون کی آواز بند کرنا بھول گئے ہیں تو دوران نماز کرنے میں بھی کیا حرج ہے ؟ بجائے اس کے کہ تمام جماعت کو کوفت اٹھانی پڑے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
یوں تو ہم اللہ کے فضل و کرم سے چار نمازوں کے پکے نمازی تھے پانچویں نماز فجر ہے جسکے لئے سردیوں میں گرم بستر سے نکلنے کے لئے مظبوط ایمان کی ضرورت ہے جو شاید ابھی تک ہم میں ناپید ہے۔
محلے کی نکڑ پر واقع مسجد میں ہم باقاعدگی سے جاتے اور تمام "بزرگ" جماعتی ساتھیوں سے گھل مل سے گئے تھے۔ایک دو بار دوران نماز کسی ساتھی نمازی کے موبائل کی گھنٹی بجنے پہ "بزرگان مسجد" نے خوب آنکھیں نکال نکال دکھائیں تھیں۔اسی خوف کے پیش نظر ہم مسجد کے لئے گھر سے نکلتے ہی موبائل فون بند کر لیتے تھے۔
آج قسمت کا کرنا یوں ہوا کہ ہم موبائل بند کرنا بھول گئے ابھی دو رکعات نماز ہی پڑھی تھی کہ فرشتہ اجل کی مانند کسی موصوف نے کال کر ڈالی اوپر سے ہمارے "سمارٹ فون" کی بیل بھی اس قدر بے ہودہ کے دن دیہاڑے غصہ آجائے۔مارے خوف "بزرگان جماعت" کے ہمارے ہاتھ پاوں پھولنے لگےبس بہتیرا کاٹا بہتیرا سپیکر پہ ہاتھ رکھا مگر "کالر" صاحب نے ٹھان رکھی تھی کہ آج ہے تو بس ہے۔ پوری ایک رکعت کے بعد کسی نہ کسی طرح ہم موبائل فون آف کرنے میں کامیاب ہو گئے۔مگر سلام پھر جانے کے بعد کے منظر کا سوچ کہ ہمارا کلیجہ منہ کو آرہا تھا۔انٹی موبائل سکواڈ کے ہرکاروں کے خوفناک چہرے آنکھوں میں گھوم رھے تھے۔
جوں ہی سلام پھری اگلی ہی صف میں بیٹھے باریش اور نورانی چہرے والے بزرگ نے پیچھے مڑ کر ایسی کہر آلود نظر گھومائ کہ شدید سردی میں بھی پسینہ آگیا۔اس کے فورا بعد تمام انٹی موبائل سکواڈ ایکٹو ہوگیا اور لگا فتوی دینے کے یہ ایک فتنہ ہے جسکی سرکوبی انتہائ ضروری ہے ہم تھے کے اندر سے کانپی جا رہے تھے اور بحثیت ایک ملزم کے سر نیچا کر کے بیٹھے تھے جیسے کٹیہرے میں کھڑے ہوں۔خدا بھلا کرے امام صاحب کا جنہوں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھا دیئے ورنہ ہم پہ فرد جرم عائد ہونے کے قریب تھی۔
ہم تہیہ کر چکے تھے کے جونہی دعا ختم ہوگی ہم رفو چکر ہوتے ہی بقیہ نماز گھر آ پڑھیں گے۔آمین کہتے ہی ہم نے جوتا اٹھایا اور گھر کی راہ لی اور شکر ادا کیا کہ۔۔جان بچی سو لاکھوں پائے۔


ہمیں نہیں پتا تھا کہ آپ کا دل اتنا چھوٹا ہے کہ بھاگنے کی ٹھان لی :) خیر رنگ ٹون بدلی ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
اور میں گلا گھونٹے ہی رکھتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ جس کو ضروری بات کرنی ہو وہ گھر میں کسی اور کے سیل پر کر لیتے کال ۔۔ :p
آپ کی عادات تو مجھ سے ملتی ہیں ۔۔۔۔۔۔مجھے میرا بھائی یا ابو کہتے تھے کہ تم نے فون کس لیے رکھا ہے جب تم نے اٹینڈ ہی نہیں کرنا ۔۔:D
 
Top