جاوید چوہدری کا آج کا الم بہت زیادہ خوفناک اور دہشت ناک ہے

قیصرانی

لائبریرین
مجھے لگتا ہے کہ شائد دس اوچھے کاموں کی مثالیں مانگی گئیں تھیں لیکن جلدی میں اوچھے کا واؤ ٹائپ نہ ہوسکا۔۔۔ ۔اب چونکہ یہ وضاحت کردی گئی ہے چنانچہ آپ شریف برادران کے دس اوچھے کاموں کی مثالیں پیش کریں۔۔۔ :LOL:
اگر درستگی ہو گئی ہے تو پھر دس کی پابندی بھی ہٹا لیں؟
 
جناب قیصرانی ہم عام طور پر نا انصافی کر جاتے ہیں۔ جسے پسند کرتے ہیں اسکی برائیاں نظر انداز کر جاتے ہیں۔ اور جسے نا پسند کرتے ہیں اسکی خوبیاں ۔ یہ رویہ عام ہے۔ اور سراسر غیر جمہوری۔ اگر ہم کہیں کہ ہمارے ملک میں جمہوری مزاج ہے ہی نہیں تو بے جا نا ہوگا۔ جمہوریت میرے خیال میں ایک کلچر کا نام ہے جو بہت سست رفتار سے ہمارے ملک میں پیدا ہو رہا ہے۔ جب آپ نے ایک دفعہ کہا کہ نواز شریف "ن" لیگ کا لیڈر نہیں بلکہ مالک ہے تو صحیح کہا۔
لیکن یہ بات نواز شریف تک محدود نہیں، ساری پارٹیوں کا یہی حال ہے۔ "ن" میں تو پھر ایک کچن کیبنٹ ہے پیپلز پارٹی میں تو یہ بھی نہیں۔
میرے چچا کہتے ہیں کہ سیاست میں 99 فیصد لوگ کرپٹ نہیں بلکہ 100 فیصد کرپٹ ہیں ۔ لوگ یہاں سیاست میں عوامی خدمت کے لئے نہیں "مال" بنانے کے لئے سیاسی جماعت میں شرکت کرتے ہیں۔ نواز شریف کو میں "اچھا" نہیں نسبتاً کم برا سمجھتا ہوں۔
 

نایاب

لائبریرین
جنرل ضیاءالحق جس وقت دنیا سے رخصت ہوئے بہت مقبول تھے جس ثبوت انکا جنازہ اور پہلی برسی تھی۔ مجھے یاد ہے میں نے بی بی سی پر تجزیہ پڑھا تھا جس میں صاحب تجزیہ نے لکھا تھا کہ ضیاء الحق کا بھوت بھٹو کے بھوت سے بڑا ہے۔ یعنی ضیاءالحق کے اثرات اور چاہنے والے بھٹو سے زیادہ ہیں۔
ضیا مرحوم واقعی " بھوت " ہی بن چمٹ گئے تھے پاکستان کو ۔۔۔۔۔
"نحمدہ "کی صدا اک تاریک رات سے ابھری اور نوے دن سے بڑھتے بڑھتے گیارہ سال پر محیط ہو گئی تھی ۔
ہیروئن سستی شراب مہنگی ہوتی چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔
ذوالفقار علی بھٹو سے بڑھ کر مقبولیت کسی سیاستدان کو نہ مل سکی ۔۔
اور اس بھوت کے اثرات اج بھی پاکستان بھگت رہا ہے ۔
 

عثمان

محفلین
کیا عظیم احمقانہ کالم ہے۔
پہلے یورپ کے حالات اور ہٹلر کی آمریت کا بھونڈا اور نامکمل تجزیہ پیش کیا۔ جو کالم نگار کی تاریخ سے ناواقفیت کی کھلا ثبوت ہے۔
پھر پاکستان کے حالات کا یورپ کے اس دور کے حالات سے ایک ناممکن موازنہ کرا دیا۔
پھر بکواس نگار اپنی بکواس کے کلائمکس میں طاہر القادری کا لایعنی اور ناقابل یقین موازنہ ہٹلر کے ساتھ کرتا ہے کہ یہ دونوں "ویکیوم" کی پیداوار ہیں :eek::eek::eek::eek:
موازنے سے قبل کالم نگار ہٹلر کو ولن تسلیم کرتا ہے لیکن طاہر القادری کو نیم نجات دہندہ۔۔ پھر یہ ڈراوا بھی دیتا ہے کہ اگر طاہر القادری نہیں تو مزید ہٹلر لوگ آئیں گے۔ :confused::confused::confused:
"تجریہ" میں کالم نگار گیس اور موبائل فون کی بندش کی دہائیاں دیتا ہے۔۔ لیکن پاکستان کی سالمیت کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ مذہبی دہشت گردی اور طالبان کی عشرے پر محیط ہزاروں پاکستانیوں کی قتل و غارت گری کو "مذہبی انتہا پسندی " قرار دے کر محض ڈیڑھ جملے میں لپیٹ دیتا ہے۔
 
Top