کیا عظیم احمقانہ کالم ہے۔
پہلے یورپ کے حالات اور ہٹلر کی آمریت کا بھونڈا اور نامکمل تجزیہ پیش کیا۔ جو کالم نگار کی تاریخ سے ناواقفیت کی کھلا ثبوت ہے۔
پھر پاکستان کے حالات کا یورپ کے اس دور کے حالات سے ایک ناممکن موازنہ کرا دیا۔
پھر بکواس نگار اپنی بکواس کے کلائمکس میں طاہر القادری کا لایعنی اور ناقابل یقین موازنہ ہٹلر کے ساتھ کرتا ہے کہ یہ دونوں "ویکیوم" کی پیداوار ہیں
موازنے سے قبل کالم نگار ہٹلر کو ولن تسلیم کرتا ہے لیکن طاہر القادری کو نیم نجات دہندہ۔۔ پھر یہ ڈراوا بھی دیتا ہے کہ اگر طاہر القادری نہیں تو مزید ہٹلر لوگ آئیں گے۔
"تجریہ" میں کالم نگار گیس اور موبائل فون کی بندش کی دہائیاں دیتا ہے۔۔ لیکن پاکستان کی سالمیت کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ مذہبی دہشت گردی اور طالبان کی عشرے پر محیط ہزاروں پاکستانیوں کی قتل و غارت گری کو "مذہبی انتہا پسندی " قرار دے کر محض ڈیڑھ جملے میں لپیٹ دیتا ہے۔