شاکرالقادری
لائبریرین
محمد بلال!
اللہ آپ کو خوش رکھے۔۔۔ آپ جتنے اونچے قد کے ہیں ۔۔۔ اردو کے ساتھ اخلاص و محبت کے حوالہ سے آپ کا قدو کاٹھ اس سے بھی کہیں بلند ہے۔ میں ہمیشہ سے آپ کے کام کا معترف رہا ہوں۔ بلکہ جہان قلم ویب سائٹ کی بنیادی نوعیت کی تعمیر بھی تو آپ کے ہاتھوں ہوئی۔ پچھلے دنوں آپ کی تحریر۔۔ ۔ ۔ ۔ الف سے اردو ۔۔۔ ب سے بابا پڑھی تھی ۔۔۔ میں نے اسی وقت الف نظامی سے کہہ دیا کہ اگر بلال تقریب میں آئے تو ان سے یہ تحریر پڑھوایئے گا۔۔۔ معلوم نہیں وہ کیوں مس ہو گئی۔۔۔۔ مجھے بھی آتے ہی ادبیات کے چیئرمین صاحب کے سپرد کر دیا گیا۔۔ وہاں ان کے ساتھ بیٹھا رہا۔ محفلین کے ساتھ تقریب سے پہلے تو بات کرنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔ تقریب کے بعد البتہ دو بزرگوں افتخار اجمل بھوپال اور تلمیذ کے ساتھ باتیں ہوتی رہیں جناب افتخار اجمل بھوپال کی تمنا مختصرلیکن تمہید طولانی تھی بد اخلاقی ہوتی اگران کو چھوڑ کر دوسری جانب متوجہ ہوتا۔ کوشش تو کرتا رہا ہوں کہ سب سے ملاقات رہے لیکن اتنی عزت افزائی کے بعد یقینا میں بہت زیاد خوش اور مسرور تھا اور اسی عالم کیف میں اگر کچھ غلط ہوگیا تو اسے میں بھول یا خطا جانیئے گا۔ یقینا اس میں ارادہ کی کوئی کارفرمائی نہ تھی۔ مجھے خود بعد میں بہت زیادہ احساس ہوا کہ شاید بلال میرے رویہ کو کسی ناراضگی پر محمول کرے۔ لیکن واللہ ایسا نہیں ہے۔ مجھے اگر ابن سعید کی طرح قدرت کلام حاصل ہوتی اور بیان و منطق پر عبور ہوتا تو میں بہت ساری وجوہات اور عذر بیان کر سکتا۔ لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ واقعی میں آپ کی جانب توجہ نہ دے پایا اور یہ میری بھول چوک یا سہو ہے۔ اس میں ارادہ قطعا نہیں تھا۔میں اس بھول چوک کے لیے آپ سے براہ راست معافی کا خوستگا ہوں۔ امید ہے کہ در گزر کیجئے گا۔ آپ نے تقریب کی روداد بہت احسن انداز میں لکھی ہے جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔ میرا مقصد مرزا جمیل احمد صاحب پر تنقید کرنا ہرگز نہیں تھا۔ انہوں نے گوکہ تجارتی بنیادوں پر کام کیا لیکن بہرحال اردو زبان کو اس سے بہت فائدہ ہوا ۔ پھر میں نے اپنی گفتگو میں جناب فاروق سرور خان کے حوالے سے یہ بھی بتایا تھا کہ تازہ ترین اطلاع کے مطابق اب مرزا صاحب بھی اپنے ترسیموں کو عام کرنے کی اجازت دے چکے ہیں۔۔۔ اس لیے اب جمیل نوری نستعلیق کے استعمال پر بھی کوئی قدغن باقی نہیں رہی۔ البتہ مرزا صاحب کے صاحبزادے نے تاج نستعلیق خریدنے کی خوہش ظاہر کی تھی جس کے جواب میں میں نے انہیں بتا دیا تھا کہ اگر اس کی عوامی ریلیز کو روکنے کی شرط عائد کی گئی تو مجھے یہ قبول نہیں ہوگی۔ سو اس طرح یہ معاملہ ختم ہو گیا۔ اسی طرح ان پیج والے (پاکستان میں ان پیج کے ڈیلر رحمان گرافکس والے اقبال صاحب) کا کہنا بھی یہی تھا کہ عوامی ریلیز کی صورت میں ہم اسے نہیں خریدیں گےسو یہ معاملہ ختم ہو گیا۔
آپ کی روداد بہت خوبصورت ہے۔ میں شکرگزار ہوں کہ آپ نے اتنی محبت کا اظہار کیا جمالیات کا (شاکرالقادری نمبر) آپ کو نہیں ملا مجھے دکھ ہے میں شرمندہ ہوں اور اس کا ازالہ آپ کو بذریعہ ڈاک ارسال کر کے کرونگا:
اللہ آپ کو خوش رکھے۔۔۔ آپ جتنے اونچے قد کے ہیں ۔۔۔ اردو کے ساتھ اخلاص و محبت کے حوالہ سے آپ کا قدو کاٹھ اس سے بھی کہیں بلند ہے۔ میں ہمیشہ سے آپ کے کام کا معترف رہا ہوں۔ بلکہ جہان قلم ویب سائٹ کی بنیادی نوعیت کی تعمیر بھی تو آپ کے ہاتھوں ہوئی۔ پچھلے دنوں آپ کی تحریر۔۔ ۔ ۔ ۔ الف سے اردو ۔۔۔ ب سے بابا پڑھی تھی ۔۔۔ میں نے اسی وقت الف نظامی سے کہہ دیا کہ اگر بلال تقریب میں آئے تو ان سے یہ تحریر پڑھوایئے گا۔۔۔ معلوم نہیں وہ کیوں مس ہو گئی۔۔۔۔ مجھے بھی آتے ہی ادبیات کے چیئرمین صاحب کے سپرد کر دیا گیا۔۔ وہاں ان کے ساتھ بیٹھا رہا۔ محفلین کے ساتھ تقریب سے پہلے تو بات کرنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔ تقریب کے بعد البتہ دو بزرگوں افتخار اجمل بھوپال اور تلمیذ کے ساتھ باتیں ہوتی رہیں جناب افتخار اجمل بھوپال کی تمنا مختصرلیکن تمہید طولانی تھی بد اخلاقی ہوتی اگران کو چھوڑ کر دوسری جانب متوجہ ہوتا۔ کوشش تو کرتا رہا ہوں کہ سب سے ملاقات رہے لیکن اتنی عزت افزائی کے بعد یقینا میں بہت زیاد خوش اور مسرور تھا اور اسی عالم کیف میں اگر کچھ غلط ہوگیا تو اسے میں بھول یا خطا جانیئے گا۔ یقینا اس میں ارادہ کی کوئی کارفرمائی نہ تھی۔ مجھے خود بعد میں بہت زیادہ احساس ہوا کہ شاید بلال میرے رویہ کو کسی ناراضگی پر محمول کرے۔ لیکن واللہ ایسا نہیں ہے۔ مجھے اگر ابن سعید کی طرح قدرت کلام حاصل ہوتی اور بیان و منطق پر عبور ہوتا تو میں بہت ساری وجوہات اور عذر بیان کر سکتا۔ لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ واقعی میں آپ کی جانب توجہ نہ دے پایا اور یہ میری بھول چوک یا سہو ہے۔ اس میں ارادہ قطعا نہیں تھا۔میں اس بھول چوک کے لیے آپ سے براہ راست معافی کا خوستگا ہوں۔ امید ہے کہ در گزر کیجئے گا۔ آپ نے تقریب کی روداد بہت احسن انداز میں لکھی ہے جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔ میرا مقصد مرزا جمیل احمد صاحب پر تنقید کرنا ہرگز نہیں تھا۔ انہوں نے گوکہ تجارتی بنیادوں پر کام کیا لیکن بہرحال اردو زبان کو اس سے بہت فائدہ ہوا ۔ پھر میں نے اپنی گفتگو میں جناب فاروق سرور خان کے حوالے سے یہ بھی بتایا تھا کہ تازہ ترین اطلاع کے مطابق اب مرزا صاحب بھی اپنے ترسیموں کو عام کرنے کی اجازت دے چکے ہیں۔۔۔ اس لیے اب جمیل نوری نستعلیق کے استعمال پر بھی کوئی قدغن باقی نہیں رہی۔ البتہ مرزا صاحب کے صاحبزادے نے تاج نستعلیق خریدنے کی خوہش ظاہر کی تھی جس کے جواب میں میں نے انہیں بتا دیا تھا کہ اگر اس کی عوامی ریلیز کو روکنے کی شرط عائد کی گئی تو مجھے یہ قبول نہیں ہوگی۔ سو اس طرح یہ معاملہ ختم ہو گیا۔ اسی طرح ان پیج والے (پاکستان میں ان پیج کے ڈیلر رحمان گرافکس والے اقبال صاحب) کا کہنا بھی یہی تھا کہ عوامی ریلیز کی صورت میں ہم اسے نہیں خریدیں گےسو یہ معاملہ ختم ہو گیا۔
آپ کی روداد بہت خوبصورت ہے۔ میں شکرگزار ہوں کہ آپ نے اتنی محبت کا اظہار کیا جمالیات کا (شاکرالقادری نمبر) آپ کو نہیں ملا مجھے دکھ ہے میں شرمندہ ہوں اور اس کا ازالہ آپ کو بذریعہ ڈاک ارسال کر کے کرونگا:
حضرت نے اپنے بیٹے فیضان کو آواز دی اور اسے کہا کہ میری کتاب جمالیات کے جتنے نسخے باقی بچے ہیں وہ فلاں، فلاں اور فلاں کو ایک ایک دے دو۔ شاکر صاحب جس جس کی طرف اشارہ کرتے میں مڑ کر ادھر دیکھتا اور سوچتا کہ اگلا نام میرا ہی ہو گا، مگر ایسا نہ ہوا۔ ابھی میں ان کے پاس ہی کھڑا تھا کہ وہ کتابوں کا کہنے کے بعد کسی اور جانب متوجہ ہو گئے۔ مجھے حیرانی ہوئی کیونکہ انٹرنیٹ کی دنیا میں جس پہلے شخص کو میں ملنا چاہتا تھا وہ شاکرالقادری صاحب ہی تھے مگر آج ملاقات ہوئی تو گپ شپ نہ ہو سکی۔