عثمان قادر
محفلین
جب بیوی میکے جاتی ہے تو
پہلے دن۔۔
انسان کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ بندہ کیا کرے ،
نیند پوری کرے یا دوستوں کے ساتھ ہلا گلا کرے ،
اپنی پسند کی فلم دیکھے یا پھر اونچی آواز میں میوزک سنے،
خوشی ہی اتنی ہوتی ہے کہ انسان کے پاؤں ہی زمین پر نہیں لگ رہے ہوتے ،
اور پھر پہلا دن یونہی سوچتے سوچتے گزر جاتا ہے ، نا انسان کی نیند پوری ہوتی ہے اور نا ہی دوستوں کے ساتھ گیٹ ٹو گیدر ۔۔۔۔
نا ہی اونچی آواز میں گانے سنے جاتے ہیں اور نا ہی کوئی فلم دیکھی جاتی ہے اور انسان یہ سارے کام اگلے دن پر ڈال دیتا ہے ۔۔۔۔
دوسرے دن۔۔۔
گھر سُونا سُونا لگتا ہے،
ہر طرف ایسے جیسے اداسی چھائی ہو،
کسی کام میں دل ہی نہیں لگتا ،
زندگی میں کسی کی کمی محسوس ہوتی ہے ،
انسان اداس اداس پھرتا ہے اور اداسی کے سبب سو بھی نہیں پاتا
تیسرے دن۔۔۔۔
صبح صبح انسان کو دوسری شادی کی طلب محسوس ہوتی ہے ،
جو دوپہر تک شدت اختیار کر لیتی ہے اور
انسان دوسری شادی کا پکا ارادہ کر لیتا ہے اور
دوسری بیوی کے حصول کے لیے مختلف طریقوں اور بہانوں پر غور کرنا شروع کرتا ہے
شام تک وہ آخری لائحہ عمل طے کرتا ہے اور پھر
بیوی گھر واپس آ جاتی ہے ۔۔۔
اور انسان ، انسان کا بچہ بنتے ہوئے دوسری شادی سے توبہ کرتا ہے اور جلدی جلدی دو دن کے گندے برتن دھوتا ہے کیونکہ بعد میں اسے صفائی بھی کرنی ہوتی ہے
(عثمان)