محمد بلال اعظم
لائبریرین
علالت کے دوران لکھی گئی غزل۔۔۔ شاید کسی قابل ہو
جب عمر بھر نہ آئیں نبھانی محبتیں
پھر کیا کسی پہ ہم نے لُٹانی محبتیں
اب شب بخیر زندگی، پھر رات ہو گئی
اور یاد آ رہی ہیں پرانی محبتیں
اب نفرتوں کی آگ میں جلنے لگا ہے دل
اب کیا کسی سے ہم نے بڑھانی محبتیں
تازہ رفاقتوں سے اب اکتا گیا ہوں میں
پھر ڈھونڈنے لگا ہوں پرانی محبتیں
یہ کس خرامِ ناز کی آمد ہے شہر میں
جو پڑ رہی ہیں ہر سو بچھانی محبتیں
اک گلشنِ بہار کا میں معمار ہوں بلال
میراث میری ہے مرے جانی، محبتیں
(محمد بلال اعظم)
جب عمر بھر نہ آئیں نبھانی محبتیں
پھر کیا کسی پہ ہم نے لُٹانی محبتیں
اب شب بخیر زندگی، پھر رات ہو گئی
اور یاد آ رہی ہیں پرانی محبتیں
اب نفرتوں کی آگ میں جلنے لگا ہے دل
اب کیا کسی سے ہم نے بڑھانی محبتیں
تازہ رفاقتوں سے اب اکتا گیا ہوں میں
پھر ڈھونڈنے لگا ہوں پرانی محبتیں
یہ کس خرامِ ناز کی آمد ہے شہر میں
جو پڑ رہی ہیں ہر سو بچھانی محبتیں
اک گلشنِ بہار کا میں معمار ہوں بلال
میراث میری ہے مرے جانی، محبتیں
(محمد بلال اعظم)