پاکستانی
محفلین
میں یہ سوچ کر اس کے در سے اٹھا تھا
کہ روک لےگی، منا لے گی مجھ کو
قدم ایسے انداز میں اٹھ رہے تھے
کہ آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو
ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن
کہ دامن پکڑ کر بٹھا لے گی مجھ کو
مگر اس نے روکا، نہ ہی منایا
نہ آواز دی، نہ واپس بلایا
نہ دامن ہی پکڑا، پکڑ کر بٹھایا
میں آہستہ اہستہ بڑھتا ہی آیا
یہاں تک کہ اس سے جدا ہو گیا میں
ساحر لدھیانوی
کہ روک لےگی، منا لے گی مجھ کو
قدم ایسے انداز میں اٹھ رہے تھے
کہ آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو
ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن
کہ دامن پکڑ کر بٹھا لے گی مجھ کو
مگر اس نے روکا، نہ ہی منایا
نہ آواز دی، نہ واپس بلایا
نہ دامن ہی پکڑا، پکڑ کر بٹھایا
میں آہستہ اہستہ بڑھتا ہی آیا
یہاں تک کہ اس سے جدا ہو گیا میں
ساحر لدھیانوی