جدا

پاکستانی

محفلین
میں یہ سوچ کر اس کے در سے اٹھا تھا
کہ روک لےگی، منا لے گی مجھ کو
قدم ایسے انداز میں اٹھ رہے تھے
کہ آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو
ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن
کہ دامن پکڑ کر بٹھا لے گی مجھ کو

مگر اس نے روکا، نہ ہی منایا
نہ آواز دی، نہ واپس بلایا
نہ دامن ہی پکڑا، پکڑ کر بٹھایا
میں آہستہ اہستہ بڑھتا ہی آیا

یہاں تک کہ اس سے جدا ہو گیا میں


ساحر لدھیانوی​
 

پاکستانی

محفلین
جس دن سے جدا وہ ہم سے ہوئے
اس دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا
ہے چاند کا منہ اترا اترا
تاروں نے چمکنا چھوڑ دیا

وہ پاس ہمارے رہتے تھے
بے رت بھی بہار آ جاتی تھی
اب پھول کھلیں زخموں کے کیا
آنکھوں نے برسنا چھوڑ دیا

ہم نے یہ دعا جب بھی مانگی
تقدیر بدل دے اے مالک
آواز یہ آئی کے اب ہم نے
تقدیر بدلنا چھوڑ دیا
 

شمشاد

لائبریرین
کس کس کو بتائیں جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کےلیے آ
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
ہے جنوں اہلِ جنوں کے لیے آغوشِ وداع
چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
جدائی ہو کہ ملن ہر ادا ہماری ہے
تمہارا شہر ہے لیکن فضا ہماری ہے
(منظر بھوپالی)
 

شمشاد

لائبریرین
پاؤں میں جب وہ حنا باندھتے ہیں
میرے ہاتھوں کو جدا باندھتے ہیں
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
جدا رہ کر بھی جی لینا بہت بیکار لگتا تھا
بہم رہنا تو ہم کو اور بھی دشوار لگتا تھا
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
دعوت
محبت راستہ ہے وہ
کہ جس کی پہلی منز ل ہی جدائی ہے
چلو اس راستے پر چل نکلتے ہیں
(فاخرہ بتول)​
 

سارہ خان

محفلین
بچھڑنے اور جدائی میں ذرا سا فرق ہوتا ہے

جدا ہو کر کسی سے پھر کبھی کوئی نہیں ملتا

بچھڑ جائیں تو ملنے کا کوئی امکان رہتا ہے

جدا ہو کر کسی کی یاد دل میں رہ نہیں سکتی

بچھڑ جائیں تو دل میں اک دیا جلتا ہی رہتا ہے

جدا ہو کرکسی کا پیار دل میں رہ نہیں سکتا

بچھڑ جائیں تو دل میں بس اُسی کا پیار رہتا ہے

تو پھر اے ہم سخن میرے! تو میرا فیصلہ سُن لے

مجھے تم سے بچھڑنا ہے‘ جدا تم سے نہیں ہونا ہے
 

عمر سیف

محفلین
سارہ خوب۔

ابھی ابھی تو جدائی کی شام آئی تھی
ہمیں عجیب لگا زندگی کا ڈھل جانا
 

شمشاد

لائبریرین
سارہ خان نے کہا:
بچھڑنے اور جدائی میں ذرا سا فرق ہوتا ہے

جدا ہو کر کسی سے پھر کبھی کوئی نہیں ملتا

بچھڑ جائیں تو ملنے کا کوئی امکان رہتا ہے

جدا ہو کر کسی کی یاد دل میں رہ نہیں سکتی

بچھڑ جائیں تو دل میں اک دیا جلتا ہی رہتا ہے

جدا ہو کرکسی کا پیار دل میں رہ نہیں سکتا

بچھڑ جائیں تو دل میں بس اُسی کا پیار رہتا ہے

تو پھر اے ہم سخن میرے! تو میرا فیصلہ سُن لے

مجھے تم سے بچھڑنا ہے‘ جدا تم سے نہیں ہونا ہے

سارہ اگر صاحب کلام کا نام مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں بارشوں میں جُدا ہوگئی ہوں اُس سے مگر
یہ میرادل، مِری سانسیں امانتیں اُس کی
(نوشی گیلانی)
 
Top