جدا

عمر سیف

محفلین
شمشاد جو نظم سارہ نے پوسٹ کی اس کے شاعر ‘ عاطف سعید ‘ ہیں۔

بچھڑ گیا وہ جُدائی کے موڑ سے پہلے
کی اس کے بعد محبّت میں صرف خواری تھی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہم ہی جانتے ہیں جُدائی کے موڑ پر
اِس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہُوا
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آیا ہے جانے والا
تو نےآ کر تو جُدائی میری قسمت کر دی
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی سے حرفِ رخصت کیوں جب آدھی رات باقی ہے
گل و شبنم تو ہوتے ہیں جدا آہستہ آہستہ
(احمد ندیم قاسمی)
 

شمشاد

لائبریرین
فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں
مجھ سے تم جدا سہی دل سے تو جدا نہیں
(شمیم کرھانی)
 

سارہ خان

محفلین
وہ ہم نہیں، جنہیں سہنا یہ جبر آ جاتا
تیری جدائی میں کس طرح صبر آ جاتا

وہ فاصلہ تھا دُعا اور مستجابی میں
کہ دُھوپ مانگنے جاتے تو ابر آ جاتا
 

شمشاد

لائبریرین
جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں
اس نے صدیوں کی جُدائی دی ہے
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
تنکا تنکا کانٹے توڑے ، ساری رات کٹائی کی
کیوں اتنی لمبی ہو تی ہے، چاندنی رات جُدائی کی
(گلزار)
 

عمر سیف

محفلین
عجیب رت ہے جدائیوں کی، عذاب دن ہیں عذاب راتیں
میں چند مہمل سے لفظ لکھ کر یہ سوچتا ہوں کہ کچھ لکھوں گا
 

عمر سیف

محفلین
زندگی بھر ساتھ دینے کی قسم کھاؤ نہ
میں نے سایوں کو بھی دیکھا ہے جدا ہوتے ہوئے
 

شمشاد

لائبریرین
کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے ، میرے بھی دن گزر گئے
(عدیم)
 

شمشاد

لائبریرین
وہ دیکھ کے حسن اپنا مغرور ہوا غالب
صد جلوۂ آئینہ یک صبحِ جدائی ہے
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
یوں بھی نہیں کہ میرے پاس ہے میرا وہ ہم نفس
یہ بھی غلط کہ مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص
 

عمر سیف

محفلین
حوصلہ تجھ کو نہ تھا مجھ سے جدا ہونے کا
ورنہ کاجل تیری آنکھوں میں نہ پھیلا ہوتا
 

شمشاد

لائبریرین
ہے جنوں اہلِ جنوں کے لیے آغوشِ وداع
چاک ہوتا ہے گریباں سے جدا میرے بعد
(غالب)
 
Top