جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے از شہریار

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے

تجھ کو رسوا نہ کیا خود بھی پشیماں نہ ہوئے
عشق کی رسم کو اس طرح نبھایا ہم نے

کب ملی تھی کہاں بچھڑی تھی ہمیں یاد نہیں
زندگی تجھ کو تو بس خواب میں دیکھا ہم نے

اے ادا اور سنائیں بھی تو کیا حال اپنا
عمر کا لمبا سفر طے کیا تنہا ہم نے

شہریار​
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں یہ دو غزلیں ہیں، مطلع اور ایک شعر شہریار کا ہے، باقی امراؤ جان کا ہو تو ہو
 

فہد اشرف

محفلین
بشکریہ ریختہ
Screenshot-20220906-105743-Chrome.jpg

سورج کو نکلتا دیکھوں (کلیاتِ شہریار)۔ پبلشر: ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ
Screenshot-20220906-110043-Chrome.jpg

ساتواں در۔ پبلشر :شب خون، الہ آباد
 

فہد اشرف

محفلین
میرے خیال میں یہ دو غزلیں ہیں، مطلع اور ایک شعر شہریار کا ہے، باقی امراؤ جان کا ہو تو ہو
بشکریہ ریختہ
Screenshot-20220906-105743-Chrome.jpg

سورج کو نکلتا دیکھوں (کلیاتِ شہریار)۔ پبلشر: ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ
Screenshot-20220906-110043-Chrome.jpg

ساتواں در۔ پبلشر :شب خون، الہ آباد
ساتواں در پہلی بار ۱۹۶۹ میں شائع ہوا جبکہ فلم ۱۹۸۱ میں آئی ، ہو سکتا ہے بعد میں اسی غزل میں کچھ تبدیلی کر کے شہریار نے فلم میں دے دیا ہو۔
 
Top